الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
18. بَابُ مَنْ رَدَّ فَقَالَ عَلَيْكَ السَّلاَمُ:
18. باب: جواب میں صرف علیک السلام کہنا۔
(18) Chapter. Whoever replied to a greeting by saying, “Alaikas-Salam.” (Peace be on you) (singular).
حدیث نمبر: 6252
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابن بشار، قال: حدثني يحيى، عن عبيد الله، حدثني سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ثم ارفع حتى تطمئن جالسا".حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا".
ہم سے ابن بشار نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر سر سجدہ سے اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said (in the above narration No. 268), "And then raise your head till you feel at ease while sitting. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 269


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6252  
6252. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: پھر سجدے سے اپنا سر اٹھا حتی کہ اطمینان سے بیٹھ جا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6252]
حدیث حاشیہ:
یعنی اس میں جلسہ استراحت کا ذکر ہے جسے کر نا مسنون ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6252   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6252  
6252. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: پھر سجدے سے اپنا سر اٹھا حتی کہ اطمینان سے بیٹھ جا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6252]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کو "حدیث مسيئ الصلاة'' کہتے ہیں۔
یہ شخص جلدی جلدی نماز پڑھتا تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آہستہ آہستہ نماز پڑھنے کی تلقین فرمائی۔
اس سے پوری نماز کی تعلیم مقصود نہیں بلکہ جو چیزیں قابل اصلاح تھیں ان کی اصلاح فرمائی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس میں جلسۂ استراحت اور تشہد وغیرہ کا ذکر نہیں ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے اپنا مدعا ثابت کیا ہے کیونکہ اس میں سلام کے جواب میں "وعلیک السلام" کا ذکر ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
پہلی حدیث میں جلسۂ استراحت کا ذکر نہیں تھا، دوسری حدیث میں اس کو ثابت کیا ہے کیونکہ اس حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6252   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.