الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرِّقَاقِ وَأَنْ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَةِ:
1. باب: صحت اور فراغت کے بیان میں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ زندگی درحقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے۔
(1) Chapter. Health and leisure (free time for doing good deeds). There is no life worth living except the life in the Hereafter.
حدیث نمبر: 6414
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني احمد بن المقدام، حدثنا الفضيل بن سليمان، حدثنا ابو حازم، حدثنا سهل بن سعد الساعدي، كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخندق وهو يحفر، ونحن ننقل التراب ويمر بنا، فقال:" اللهم لا عيش إلا عيش الآخره، فاغفر للانصار، والمهاجره"، تابعه سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، كُنَّا مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَنْدَقِ وَهُوَ يَحْفِرُ، وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ وَيَمُرُّ بِنَا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ، وَالْمُهَاجِرَهْ"، تَابَعَهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خندق کے موقع پر موجود تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی خندق کھودتے جاتے تھے اور ہم مٹی کو اٹھاتے جاتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب سے گزرتے ہوئے فرماتے «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره،‏‏‏‏ فاغفر للأنصار والمهاجره» اے اللہ! زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے، پس تو انصار و مہاجرین کی مغفرت کر۔ اس روایت کی متابعت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: We were in the company of Allah's Apostle in (the battle of) Al-Khandaq, and he was digging the trench while we were carrying the earth away. He looked at us and said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) forgive the Ansar and the Emigrants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 423

   صحيح البخاري4098سهل بن سعداللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للمهاجرين والأنصار
   صحيح البخاري3797سهل بن سعداللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للمهاجرين والأنصار
   صحيح البخاري6414سهل بن سعداللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للأنصار والمهاجره
   صحيح مسلم4672سهل بن سعداللهم لا عيش إلا عيش الآخرة فاغفر للمهاجرين والأنصار
   جامع الترمذي3856سهل بن سعداللهم لا عيش إلا عيش الآخرة فاغفر للأنصار والمهاجره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3856  
´ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ خندق کھود رہے تھے اور ہم مٹی ڈھو رہے تھے، آپ نے ہمیں دیکھا تو فرمایا: «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للأنصار والمهاجره» اے اللہ زندگی تو آخرت ہی کی زندگی ہے، تو انصار و مہاجرین کی مغفرت فرما ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3856]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صاحب تحفہ الأحوذی نے اس حدیث پر (باب مناقب سہل بن سعد) کاعنوان لگایا ہے،
اور یہی مناسب ہے،
کہ اس حدیث کا تعلق ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے کسی طرح نہیں ہے،
اور اس میں تمام مہاجرین وانصار صحابہ کی منقبت کا بیان ہے،
جو خاص طور پر خندق کھودنے میں شریک تھے،
رضی اللہ عنہم اجمعین۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3856   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6414  
6414. حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم غزوہ خندق کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے۔ آپ خندق کھودتے تھے اور ہم مٹی اٹھاتے تھے۔ آپ نے ہمیں دیکھا تو فرمایا:اے اللہ! زندگی تو صرف آخرت کی زندگی ہے، اس لیے تو انصار ومہاجرین کو معاف فرما دے۔ اس روایت کی متابعت حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی نبی کریم ﷺ سے کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6414]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین و انصار کے لیے خیر و برکت کی دعا فرمائی۔
آپ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے درج ذیل جذبات کے اظہار پر یہ دعائیں فرمائیں:
ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس امر کی بیعت کی ہے کہ ہم جب تک زندہ ہیں اسلام کے راستے پر گامزن رہیں گے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4100) (2)
واضح رہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے سخت سردی کے وقت خندق کھودی تھی۔
اس وقت ان کے پاس غلام وغیرہ بھی نہ تھے جو ان کی جگہ خندق کھودنے کا فریضہ سرانجام دیتے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4099) (3)
دنیا میں آرام و راحت اور خوشی عیشی کی زندگی گزارنا اگرچہ حرام اور ناجائز نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کا مقام یہی ہے کہ وہ دنیا میں نازونعمت کی زندگی گزارنے کے بجائے آخرت کی عیش و عشرت پر نظر رکھیں۔
اللهم لا عيشَ إلا عيشُ الآخرةِ کا یہی مطلب ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کیا تو نصیحت فرمائی:
''اے معاذ! آرام طلبی اور خوش عیشی سے کنارہ کش رہنا، اللہ تعالیٰ کے خاص بندے آرام طلب اور خوش عیش نہیں ہوا کرتے۔
'' (مسند أحمد: 243/5، والصحیحة للألباني، حدیث: 353) (4)
شارح ابن منیر فرماتے ہیں کہ لوگوں کی اکثریت صحت و فرصت کے باوجود جو خسارے میں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کی زندگی کے مقابلے میں پسند کیا ہے، لہذا جس عیش و عشرت میں وہ مبتلا ہیں اس کی کچھ بھی حقیقت نہیں بلکہ وہ تو پانی کے بلبلے کی طرح ہے اور جس زندگی کو وہ نظر انداز کیے ہوئے ہیں اصل زندگی تو وہی ہے اور جس نے آخرت کی زندگی کو کھوٹا کر دیا دراصل وہ گھاٹے اور خسارے میں ہے۔
(المتواري، ص: 391)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6414   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.