الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
17. بَابُ كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا:
17. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا سے کنارہ کشی کا بیان۔
(17) Chapter. How the Prophet and his Companions used to live, and how they gave up their interest in the world.
حدیث نمبر: 6455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثني إسحاق بن إبراهيم بن عبد الرحمن، حدثنا إسحاق هو الازرق، عن مسعر بن كدام، عن هلال الوزان، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما اكل آل محمد صلى الله عليه وسلم اكلتين في يوم إلا إحداهما تمر".حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ هُوَ الْأَزْرَقُ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ هِلَالٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا أَكَلَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْلَتَيْنِ فِي يَوْمٍ إِلَّا إِحْدَاهُمَا تَمْرٌ".
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بغوی نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق ازرق نے بیان کیا، ان سے مسعر بن کدام نے، ان سے ہلال نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانہ نے اگر کبھی ایک دن میں دو مرتبہ کھانا کھایا تو ضرور اس میں ایک وقت صرف کھجوریں ہوتی تھیں۔

Narrated `Aisha: The family of Muhammad did not eat two meals on one day, but one of the two was of dates.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 462

   صحيح البخاري6455عائشة بنت عبد اللهما أكل آل محمد أكلتين في يوم إلا إحداهما تمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6455  
6455. سیدہ عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: حضرت محمد ﷺ کے گھرانے نے اگر کبھی ایک دن میں دو مرتبہ کھانا کھایا تو ضرور اس میں ایک وقت صرف کھجوریں ہوتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6455]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک حدیث میں ہے کہ جب خیبر اور فدک فتح ہوئے تو وہاں سے مال فَے کی صورت میں جو کچھ حاصل ہوا اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خمس ہوتا تھا۔
ان کے باغات سے جو کھجوریں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں آتیں، ان میں سے آپ اہل خانہ کا سال بھر کا خرچ نکال کر باقی پیدوار اللہ تعالیٰ کی راہ میں صرف کر دیتے تھے۔
(صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3094)
جب یہ حالت تھی تو یہ فقر اور فاقہ کشی چہ معنی دارد؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اہل خانہ کے لیے سال بھر کا خرچ رکھنے کے باوجود سائلین اور محتاجوں پر اسے خرچ کر دیتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ایک یہ نمایاں پہلو یہ ہے کہ آپ کسی سائل کو خالی ہاتھ واپس نہیں کرتے تھے۔
(2)
بعض اوقات نوبت یہاں تک پہنچ جاتی کہ عمر شریف کے آخری حصے میں ایک یہودی سے تیس وسق کھجوریں ادھار لیں اور اپنی لوہے کی زرہ اس کے ہاں گروی رکھی، لیکن اسے چھڑانے سے پہلے آپ کی وفات ہوگئی۔
(صحیح البخاري، الرھن، حدیث: 2509) (3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ فاقہ کشی مالی کمزوری کی وجہ سے نہ تھی بلکہ ایثار اور ہمدردی کی بنا پر تھی، ویسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیٹ بھر کر کھانے کو پسند نہیں کرتے تھے۔
(فتح الباري: 352/11)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6455   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.