الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
17. بَابُ كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا:
17. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا سے کنارہ کشی کا بیان۔
(17) Chapter. How the Prophet and his Companions used to live, and how they gave up their interest in the world.
حدیث نمبر: 6460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا محمد بن فضيل، عن ابيه، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم ارزق آل محمد قوتا".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ ارْزُقْ آلَ مُحَمَّدٍ قُوتًا".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم ارزق آل محمد قوتا» اے اللہ! آل محمد کو اتنی روزی دے کہ وہ زندہ رہ سکیں۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "O Allah! Give food to the family of Muhammad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 467

   صحيح البخاري6460عبد الرحمن بن صخراللهم ارزق آل محمد قوتا
   صحيح مسلم7441عبد الرحمن بن صخراللهم اجعل رزق آل محمد قوتا
   صحيح مسلم2427عبد الرحمن بن صخراللهم اجعل رزق آل محمد قوتا
   صحيح مسلم7441عبد الرحمن بن صخراللهم اجعل رزق آل محمد قوتا
   جامع الترمذي2361عبد الرحمن بن صخراللهم اجعل رزق آل محمد قوتا
   سنن ابن ماجه4139عبد الرحمن بن صخراللهم اجعل رزق آل محمد قوتا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4139  
´قناعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» اے اللہ! آل محمد کو بہ قدر ضرورت روزی دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4139]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
انسانوں کو چاہیے کہ اپنے گھر والوں کے لیے بھی اچھی عادات وخصائل کی خواہش رکھے۔

(2)
ضرورت کے مطابق رزق کا مطلب یہ ہے کہ ضرورت سے زیادہ نہ ملے جسے منع کرکے رکھا جائے۔

(3)
نبی ﷺ کا زہد وقناعت امت کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4139   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2361  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو صرف اتنی روزی دے جس سے ان کے جسم کا رشتہ برقرار رہ سکے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2361]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ ﷺایسی زندگی گزارنا پسندکرتے تھے جو دنیوی آلائشوں اورآرام وآسائش سے پاک ہو،
کیونکہ بعثت نبوی کا مقصد ہی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو دنیا کے ہنگاموں،
مشاغل اورزیب وزینت سے ہٹاکرآخرت کی طرف متوجہ کریں،
اسی لیے آﷺ نے اپنے اور اپنے گھروالوں کے حق میں مذکورہ دعا فرمائی،
آپ کی اس دعا سے علماء اورداعیان اسلام کو نصیحت حاصل کرناچاہئے کہ ہماری زندگی سادگی کا نمونہ اوردنیاوی تکلفات سے پاک ہو،
اگراللہ ہمیں مال ودولت سے نوازے تومالدارصحابہ کرام کاکردارہمارے پیش نظرہونا چاہئے تاہم مال ودولت کا زیادہ سے زیادہ حصول ہماری زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہئے اورنہ اس کے لیے ہرقسم کا حربہ وہتھکنڈہ استعمال کرنا چاہئے خواہ اس حربے اورہتھکنڈے کا استعمال کسی دینی کام کے آڑمیں ہی کیوں نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2361   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6460  
6460. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے دعا کی: اے اللہ! آل محمد کو صرف اتنی روزی دے کہ وہ زندہ رہ سکیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6460]
حدیث حاشیہ:
جملہ احادیث مذکورہ کا مقصد یہی ہے کہ مسلمان اگر دنیا میں زیادہ عیش وآرام کی زندگی نہ گزار سکیں تو بھی ان کو شکر گزار بندہ بن کر رہنا چاہئے اور یقین رکھنا چاہئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ان کے لئے بہترین نمونہ ہے۔
ہاں حلال طرائق سے طلب رزق سراپا محمود ہے اور اس طورپر جو دولت حاصل ہو وہ بھی عین فضل الٰہی ہے۔
اصحاب نبوی میں حضرت عثمان غنی اور حضرت عبد الرحمن بن عوف جیسے مالدار حضرات بھی موجو د تھے۔
رضي اللہ عنهم أجمعین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6460   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6460  
6460. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے دعا کی: اے اللہ! آل محمد کو صرف اتنی روزی دے کہ وہ زندہ رہ سکیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6460]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز زندگی اور انداز معیشت بہت سادہ تھا،غذا بھی معمولی تھی جس سے جسم اور روح کا رشتہ قائم رہ سکے، عموماً پانی اور کھجوروں پر گزارا ہوتا، البتہ بعض اوقات کوئی تھوڑا سا گوشت بھیج دیتا تو وہ گھر میں پکا لیا جاتا ورنہ دو، ماہ تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں دھواں نظر نہیں آتا تھا۔
بعض اوقات آپ کے ہمسائے جن کے پاس دودھ دینے والے جانور ہوتے تھے وہ دودھ بھیج دیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ اپنے اہل خانہ کو پلا دیتے تھے، کبھی بھنی ہوئی بکری آپ کے سامنے نہ دیکھی گئی، بہرحال کھانے کی چیزیں فراوانی کے ساتھ میسر نہ تھیں۔
(2)
ہمارے گھروں میں کئی کئی نرم گرم بستر ہیں لیکن لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بستر تھا جس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھیں جبکہ مدنی زندگی میں آپ کے ذرائع معاش حسب ذیل تھے:
٭مال غنیمت:
جہاد فی سبیل اللہ کا ایک ثمرہ مال غنیمت بھی ہے۔
پہلی امتوں کے لیے مال غنیمت حلال نہ تھا اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص عنایت سے اس امت کے لیے مال غنیمت کو حلال قرار دیا۔
مال غنیمت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پانچواں حصہ ملتا جو بیت المال کا حصہ ہوتا، تاہم اس سے آپ کی ضروریات بھی پوری کی جاتی تھیں۔
بنونضیر کے باغات، خیبر کی زمین اور باغ فدک اسی مد سے تھا۔
خیبر کی پیداوار تین حصوں میں تقسیم تھی:
دو حصے عام مسلمانوں کے لیے اور ایک حصہ آپ کے اہل وعیال پر خرچ ہوتا تھا۔
٭ مال فَے:
جو مال دشمن سے لڑائی کے بغیر حاصل ہوتا اسے مال فَے کہا جاتا۔
یہ مال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہوتا تھا۔
اس میں آپ کو اختیار تھا کہ جسے چاہیں دیں اور جسے چاہیں نہ دیں۔
باغ فَدَک جو بنونضیر کی جلاوطنی کے وقت اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا تھا اور وہ بطور مال فَے آپ ہی کے پاس تھا، آپ اس میں کچھ حصہ اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتے اور کچھ غریبوں اور مسکینوں میں تقسیم کر دیتے تھے۔
٭بیت المال میں سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ مقرر تھا۔
آپ نے خیبر کی زمین نصف پیداوار پر مزارعت کے لیے دے رکھی تھی، اس کی پیداوار سے گزراوقات ہوتا، کھجوریں فراوانی سے تھیں۔
جب خیبر فتح ہوا تو تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم کے لیے اَسّی وسق کھجور اور بیس وسق جَو سالانہ مقرر ہوئے۔
٭غیر ملکی بادشاہوں کے تحائف کے علاوہ اہل مدینہ کے غیر مسلم لوگوں کی طرف ہدایا کے ساتھ غیر ملکی حکمرانوں کے تحائف بھی شامل ہیں۔
٭ایک یہودی کا بیش بہا تحفہ:
مخیریق قبیلۂ بنو قینقاع کا ایم امیر ترین یہودی تھا۔
اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انتہائی عقیدت تھی۔
اس کے سات باغ تھے۔
وہ آپ کی معیت میں غزوۂ احد میں شریک تھا۔
اس نے غزوۂ اُحد میں شرکت کے وقت وصیت کی تھی کہ اگر وہ فوت ہو جائے تو اس کے تمام باغات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملکیت ہوں گے۔
وہ اس غزوے میں قتل ہو گیا تو اس کے تمام باغات بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملکیت میں آگئے۔
(طبقات الکبریٰ: 501/5) (3)
رسول اللہ نے دولت کی فراوانی کے باوجود اپنے لیے سادگی اور قناعت کو پسند فرمایا اور عجزو انکسار کو اوڑھنا بچھونا اور ہر طرح کے ناجائز ذرائع آمدنی سے اپنے دامن کو محفوظ رکھا۔
ہمارے رجحان کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی درویشانہ زندگی اضطراری نہیں بلکہ اختیاری تھی۔
آپ نے اللہ تعالیٰ کے حضور یہ دعا بھی مانگی تھی:
اے اللہ! ہمیں کھانا اتنا میسر ہو جس سے صرف زندگی باقی رہے۔
اور آپ دوسروں پر ایثار اور ہمدردی کو ترجیح دیتے تھے۔
اس کی صرف ایک مثال پیش خدمت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال غنیمت کے طور پر بہت سے غلام، لونڈیاں آئے۔
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس گئیں تاکہ گھر کی خدمت گزاری کے لیے کوئی نوکرانی لائیں۔
آپ نے فرمایا:
بیٹی! اہل صفہ کی فاقہ کشی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی۔
وہ اکثر بھوکے رہتے ہیں۔
میں ان غلاموں کو بیچ کر ان کے کھانے کا بندوبست کرنا چاہتا ہوں، پھر آپ نے انہیں وظیفہ بتایا جو تسبیح فاطمہ کے نام سے مشہور ہے۔
(مسند أحمد: 106/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6460   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.