الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
35. بَابُ رَفْعِ الأَمَانَةِ:
35. باب: (آخر زمانہ میں) دنیا سے امانت داری کا اٹھ جانا۔
(35) Chapter. The disappearance of Al-Amanah.
حدیث نمبر: 6496
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن سنان، حدثنا فليح بن سليمان، حدثنا هلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ضيعت الامانة، فانتظر الساعة"، قال: كيف إضاعتها يا رسول الله؟ قال:" إذا اسند الامر إلى غير اهله فانتظر الساعة".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ، فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ"، قَالَ: كَيْفَ إِضَاعَتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِذَا أُسْنِدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امانت ضائع کی جائے تو قیامت کا انتظار کرو۔ پوچھا: یا رسول اللہ! امانت کس طرح ضائع کی جائے گی؟ فرمایا جب کام نااہل لوگوں کے سپرد کر دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When honesty is lost, then wait for the Hour." It was asked, "How will honesty be lost, O Allah's Apostle?" He said, "When authority is given to those who do not deserve it, then wait for the Hour."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 503

   صحيح البخاري6496عبد الرحمن بن صخرإذا ضيعت الأمانة فانتظر الساعة إذا أسند الأمر إلى غير أهله فانتظر الساعة
   صحيح البخاري59عبد الرحمن بن صخرإذا ضيعت الأمانة فانتظر الساعة إذا وسد الأمر إلى غير أهله فانتظر الساعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 59  
´جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اپنی کسی دوسری بات میں مشغول ہو پس (ادب کا تقاضا ہے کہ) وہ پہلے اپنی بات پوری کر لے پھر پوچھنے والے کو جواب دے۔`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: سَمِعَ مَا قَالَ، فَكَرِهَ مَا قَالَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ لَمْ يَسْمَعْ، حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ، قَالَ: أَيْنَ أُرَاهُ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ؟ قَالَ: هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ، قَالَ: كَيْفَ إِضَاعَتُهَا؟ قَالَ: إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ " . . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ (جو مجلس میں تھے) کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا اس (دیہاتی) نے کہا (یا رسول اللہ!) میں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امانت (ایمانداری دنیا سے) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب (حکومت کے کاروبار) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ مَنْ سُئِلَ عِلْمًا وَهُوَ مُشْتَغِلٌ فِي حَدِيثِهِ فَأَتَمَّ الْحَدِيثَ ثُمَّ أَجَابَ السَّائِلَ:: 59]

تشریح:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری باتوں میں مشغول تھے، اس لیے اس کا جواب بعد میں دیا۔ یہیں سے حضرت امام کا مقصود باب ثابت ہوا اور ظاہر ہوا کہ علمی آداب میں یہ ضروری ادب ہے کہ شاگرد موقع محل دیکھ کر استاد سے بات کریں۔ کوئی اور شخص بات کر رہا ہو تو جب تک وہ فارغ نہ ہو درمیان میں دخل اندازی نہ کریں۔ امام قسطلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وانما لم يجبه عليه الصلوهٰ والسلام لانه يحتمل ان يكون لانتظار الوحي اويكون مشغولا بجواب سائل اخر و يوخذ منه انه ينبغي للعالم والقاضي ونحوهما رعاية تقدم الاسبق.» یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاید وحی کے انتظار میں اس کو جواب نہ دیا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے سائل کے جواب میں مصروف تھے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ عالم اور قاضی صاحبان کو پہلے آنے والوں کی رعایت کرنا ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 59   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6496  
6496. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب امانت ضائع کی جائے تو قیامت کے منتظر رہو۔ پوچھا اللہ کے رسول! امانت کس طرح ضائع کی جائے گی؟ آپ نے فرمایا: جب معاملات نالائق اور نا اہل لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6496]
حدیث حاشیہ:
ابن بطال نے کہا اللہ پاک نے حکومت کے ذمہ داروں پر یہ امانت سونپی ہے کہ وہ عہدہ اور مناصب ایمانداراور دیانت دار آدمیوں کو دیں اگر ذمہ دار لوگ ایسا نہ کریں گے تو عند اللہ خائن ٹھہریں گے۔
آج کے نام نہاد جمہور ی دور میں یہ ساری باتیں خواب وخیا ل ہوکر رہ گئی ہیں۔
إلا ماشاء اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6496   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6496  
6496. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب امانت ضائع کی جائے تو قیامت کے منتظر رہو۔ پوچھا اللہ کے رسول! امانت کس طرح ضائع کی جائے گی؟ آپ نے فرمایا: جب معاملات نالائق اور نا اہل لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6496]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں لفظ ''الأمر'' آیا ہے، اس سے مراد وہ امور ہیں جن کا تعلق حکومت و امارت اور قضا و افتا سے ہو۔
جب اہم منصب ایسے لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں جیسا کہ آج کل جمہوری دور میں ہو رہا ہے تو قیامت کا ظہور قریب ہو گا۔
(2)
شارح صحیح بخاری ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے حکومت کے ذمہ داروں کو یہ امانت سونپی ہے کہ وہ اہم مناصب دیانت دار اور ایمان والوں کے حوالے کریں، اگر حکومت کے ذمہ دار ایسا نہیں کریں گے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں خائن ٹھہریں گے۔
(فتح الباري: 406/11)
دور حاضر میں یہ بات روز روشن کی طرح دیکھی جا سکتی ہے کہ حکومت کے اہم مناصب نالائق لوگوں کے سپرد ہیں اور وہ قومی خزانے کو جی بھر کر لوٹ رہے ہیں۔
أعاذنا الله منه
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6496   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.