الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
10. بَابُ إِذَا قَالَ أَشْهَدُ بِاللَّهِ، أَوْ شَهِدْتُ بِاللَّهِ:
10. باب: اگر کسی نے کہا کہ میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں یا اللہ کے نام کے ساتھ گواہی دیتا ہوں۔
(10) Chapter. If one says: “I bear witness swearing by Allah” or "I have borne witness swearing by Allah."
حدیث نمبر: 6658
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعد بن حفص، حدثنا شيبان، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم، اي الناس خير؟ قال:" قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يجيء قوم تسبق شهادة احدهم يمينه، ويمينه شهادته"، قال إبراهيم: وكان اصحابنا ينهونا ونحن غلمان، ان نحلف بالشهادة والعهد.حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ، وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ"، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَكَانَ أَصْحَابُنَا يَنْهَوْنَا وَنَحْنُ غِلْمَانٌ، أَنْ نَحْلِفَ بِالشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ.
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون لوگ اچھے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا زمانہ، پھر وہ لوگ جو اس سے قریب ہوں گے پھر وہ لوگ جو اس سے قریب ہوں گے۔ اس کے بعد ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جس کی گواہی قسم سے پہلے زبان پر آ جایا کرے گی اور قسم گواہی سے پہلے۔ ابراہیم نے کہا کہ ہمارے اساتذہ جب ہم کم عمر تھے تو ہمیں قسم کھانے سے منع کیا کرتے تھے کہ ہم گواہی یا عہد میں قسم کھائیں۔

Narrated `Abdullah: The Prophet was asked, "Who are the best people?" He replied: The people of my generation, and then those who will follow (come after) them, and then those who will come after the later; after that there will come some people whose witness will precede their oaths and their oaths will go ahead of their witness." Ibrahim (a sub-narrator) said, "When we were young, our elder friends used to prohibit us from taking oaths by saying, 'I bear witness swearing by Allah, or by Allah's Covenant."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 652

   صحيح البخاري6658عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح البخاري6429عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء من بعدهم قوم تسبق شهادتهم أيمانهم وأيمانهم شهادتهم
   صحيح البخاري3651عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح البخاري2652عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء أقوام تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح مسلم6472عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تبدر شهادة أحدهم يمينه وتبدر يمينه شهادته
   صحيح مسلم6472عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يتخلف من بعدهم خلف تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح مسلم6469عبد الله بن مسعودخير أمتي القرن الذين يلوني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   جامع الترمذي3859عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يأتي قوم من بعد ذلك تسبق أيمانهم شهاداتهم أو شهاداتهم أيمانهم
   سنن ابن ماجه2362عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تبدر شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   المعجم الصغير للطبراني838عبد الله بن مسعود خير أمتي القرن الذى بعثت منهم ، ثم الذين يلونهم ، ثم الذين يلونهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2362  
´بغیر طلب کئے خود سے گواہی دینے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے لوگ بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے زمانہ والے، پھر جو لوگ ان سے نزدیک ہوں، پھر وہ جو ان سے نزدیک ہوں، پھر ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کی گواہی ان کی قسم سے اور قسم گواہی سے سبقت کر جائے گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2362]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
’قرنسےمراد ایک زمانے کےلوگ یعنی ایک نسل کےلوگ ہوتےہیں۔
یہاں قرن اول سےمراد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی جماعت ان سےمتصل لوگوں سےمراد تابعین عظام اوران سے متصل لوگوں سے مراد تبع تابعین حضرات ہیں۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم امت کےافضل ترین افراد ہیں ادنی سےادنی درجےکا صحابی افضل ترین تابعی سےافضل ہے۔

(3)
صحابہ تابعین اورتبع تابعین کا مقام بعد کےتمام افراد سےبلند ہے۔

(4)
گواہی اورقسم بہت اہم اورنازک ذمے داری ہے۔
جھوٹی گواہی کی وجہ سے لوگوں کےفیصلے غلط ہوتے ہیں جن کی وجہ سے کسی کا حق دوسرے کومل جاتا ہے اورحق دارمحروم رہ جاتا ہے۔
اسی طرح جھوٹی قسم کی وجہ سے جھوٹ پراعتبار کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بہت سی ناانصافیاں واقع ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ جھوٹی قسم کھانا اللہ کی شان میں گستاخی بھی ہے۔

(5)
قسم اورگواہی ایک دوسرے سےجلد آنے کا مطلب یہ ہےکہ انھیں اس کی اہمیت اورنزاکت کا احساس نہیں ہوگا، لہٰذا بلاتکلف سچی جھوٹی قسمیں کھائیں گے، خاص طورپرگواہی دیتےوقت جھوٹی قسمیں کھانے میں باک محسوس نہیں کریں گے۔
یہ بہت بری عادت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2362   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3859  
´باب:: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے اور آپ کے ساتھ رہنے والوں کے مناقب و فضائل کا بیان​`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ۱؎، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں ۲؎، پھر ان کا جو ان کے بعد ہیں ۳؎، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو گواہیوں سے پہلے قسم کھائے گی یا قسموں سے پہلے گواہیاں دے گی ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3859]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا زمانہ جو نبیﷺکے زمانہ میں تھے،
ان کا عہد ایک قرن ہے،
جو ایک ہجری کے ذرا سا بعد تک ممتد ہے،
آخری صحابی (واثلہ بن اسقع) کا اور انس رضی اللہ عنہ کا انتقال110ھ میں ہوا تھا۔

2؎:
یعنی تابعین رحمہم اللہ۔

3؎:
یعنی: اتباع تابعین رحمہم اللہ ان کا زمانہ سسنہ 220ھ تک ممتد ہے (بعض علماء نے ان تین قرون سے:عہد صدیقی،
عہد فاروقی اورعہد عثمانی مراد لیا ہے،
کہ عہدعثمانی کے بعد فتنہ وفساد کا دور دورہ ہو گیا تھا،
واللہ اعلم)


4؎:
یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے کے بڑے حریص ہوں گے،
ہر وقت اس کے لیے تیار رہیں گے ذرا بھی احتیاط سے کام نہیں لیں گے،
یہ باتیں اتباع تابعین کے بعد عام طورسے مسلمانوں میں پیدا ہو گئی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3859   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6658  
6658. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کون لوگ اچھے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میرے زمانے کے لوگ بہتر ہیں۔ پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے، پھر وہ جوان کے قریب ہوں گے۔ پھر ایسے لوگ پیدا ہوں کہ ان کی گواہی قسم سے پہلے زبان پر آ جایا کرے گی اور ان کی قسم ان کی شہادت سے سبقت کرے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6658]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ گواہی دینے میں ان کو کوئی باک نہ ہوگا نہ جھوٹ بولنے ئےڈر یں گے۔
جلدی میں کبھی پہلے قسم کھالیں گے پھر گواہی دیں گے پھر قسم کھائیں گے۔
اس لیے بزرگان سلف اپنے تلامذہ کو گواہی دینے اور قسم کھانے سے منع فرمایا کرتے تھے بلکہ أشهد بااللہ یا علي عهداللہ جیسے کلمات منہ سے نکلانے سے بھی منع کرتے تھے تاکہ موقع بے موقع قسم کھانے کی عادت نہ ہو جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6658   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6658  
6658. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کون لوگ اچھے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میرے زمانے کے لوگ بہتر ہیں۔ پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے، پھر وہ جوان کے قریب ہوں گے۔ پھر ایسے لوگ پیدا ہوں کہ ان کی گواہی قسم سے پہلے زبان پر آ جایا کرے گی اور ان کی قسم ان کی شہادت سے سبقت کرے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6658]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عنوان کے متعلق اہل علم کے چار قول ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ میں گواہی دیتا ہوں یا قسم اٹھاتا ہوں یا میں عزم کرتا ہوں۔
یہ قسم کے الفاظ ہیں حانث ہونے کی صورت میں کفارہ دینا ہو گا۔
٭ صرف میں گواہی دیتا ہوں۔
کے الفاظ قسم کے لیے کافی نہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بناتا ہوں اور قسم کا ارادہ کیا تو ایسا کہنا قسم ہے۔
٭ شہادت کے الفاظ قسم کے لیے کافی نہیں ہوں گے کیونکہ قسم اٹھانا اور گواہی دینا دونوں الگ الگ معاملات ہیں۔
٭ میں کعبے کو گواہ بناتا ہوں یا نبی کو گواہ کرتا ہوں، یہ الفاظ قسم نہیں ہوں گے۔
(عمدة القاري: 707/15) (2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف یہ معلوم ہوتا ہے کہ شہادت کے الفاظ قسم کے لیے کافی نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے حدیث کے جو الفاظ بیان کیے ہیں کہ ان کی گواہی قسم سے اور ان کی قسم ان کی گواہی سے سبقت کرے گی، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ قسم اور شہادت کے درمیان فرق ہے۔
ہاں، اگر ان الفاظ سے قسم کی نیت کی ہے تو یقیناً قسم ہی مراد ہو گی۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 662/11) (3)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے قریب لوگ شریعت کی پابندی نہیں کریں گے اور انہیں شرعی ضوابط کا علم نہ ہو گا، اس لیے وہ گواہی کی جگہ قسم کھائیں گے اور قسم کی جگہ گواہی دیں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6658   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.