الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
31. بَابُ النَّذْرِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ وَفِي مَعْصِيَةٍ:
31. باب: ایسی چیز کی نذر جو اس کی ملکیت میں نہیں ہے۔
(31) Chapter. To vow for something which one does not possess, and to vow for something sinful.
حدیث نمبر: 6701
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن حميد، حدثني ثابت، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله لغني عن تعذيب هذا نفسه ورآه يمشي بين ابنيه"، وقال الفزاري: عن حميد، حدثني ثابت، عن انس.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ وَرَآهُ يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ"، وَقَالَ الْفَزَارِيُّ: عَنْ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے حمید نے، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس سے بےپروا ہے کہ یہ شخص اپنی جان کو عذاب میں ڈالے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ وہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا تھا اور فزاری نے بیان کیا، ان سے حمید نے، ان سے ثابت نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے۔

Narrated Anas: The Prophet said, "Allah is not in need of this man) torturing himself," when he saw the man walking between his two sons (who were supporting him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 692

   صحيح البخاري6159أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة قال اركبها ويلك
   صحيح البخاري2754أنس بن مالكاركبها فقال يا رسول الله إنها بدنة قال في الثالثة أو في الرابعة اركبها ويلك أو ويحك
   صحيح البخاري6701أنس بن مالكالله لغني عن تعذيب هذا نفسه ورآه يمشي بين ابنيه
   صحيح البخاري1690أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة قال اركبها ثلاثا
   صحيح البخاري1865أنس بن مالكالله عن تعذيب هذا نفسه لغني وأمره أن يركب
   صحيح مسلم3211أنس بن مالكاركبها فقال إنها بدنة قال اركبها
   صحيح مسلم3212أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة أو هدية فقال وإن
   صحيح مسلم4247أنس بن مالكالله عن تعذيب هذا نفسه لغني وأمره أن يركب
   جامع الترمذي1536أنس بن مالكالله لغني عن مشيها مروها فلتركب
   جامع الترمذي911أنس بن مالكاركبها فقال يا رسول الله إنها بدنة قال له في الثالثة أو في الرابعة اركبها ويحك
   جامع الترمذي1537أنس بن مالكالله لغني عن تعذيب هذا نفسه قال فأمره أن يركب
   سنن أبي داود3301أنس بن مالكالله لغني عن تعذيب هذا نفسه وأمره أن يركب
   سنن النسائى الصغرى3885أنس بن مالكالله لا يصنع بتعذيب هذا نفسه شيئا فأمره أن يركب
   سنن النسائى الصغرى3884أنس بن مالكالله غني عن تعذيب هذا نفسه مره فليركب فأمره أن يركب
   سنن النسائى الصغرى3883أنس بن مالكالله غني عن تعذيب هذا نفسه مره فليركب
   سنن النسائى الصغرى2802أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة قال في الرابعة اركبها ويلك
   سنن النسائى الصغرى2803أنس بن مالكاركبها قال إنها بدنة قال اركبها وإن كانت بدنة
   سنن ابن ماجه3104أنس بن مالكاركبها قال فرأيته راكبها مع النبي في عنقها نعل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3104  
´ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔‏‏‏‏ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3104]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حاجی اپنے ساتھ لیکر جاتا ہےتاکہ قربانی کے دن مکہ یا منی میں ذبح کرے۔

(2)
قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس وقت جائز ہے جب سواری کا اور جانور موجود نہ ہواور آدمی تھک گیا ہو۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس پر اچھے طریقے سے سواری کر جب تواس پر (سوار ی کرنے)
پر مجبور ہوجائے حتی کہ تجھے سواری کا (اور)
جانور مل جائے۔ (صحيح مسلم، الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حديث: 1324)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3104   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 911  
´ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 911]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ آپ نے تنبیہ اور ڈانٹ کے طور پر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اور آپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 911   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6701  
6701. حضرت انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی اس سے بے پروا ہے کہ یہ شخص اپنی جان کو عذاب میں ڈالے آپ ﷺ نے اسے دیکھا کہ وہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا تھا۔ فزاری نے حمید سے بیان کیا، انہوں نے ثابت سے، انہوں نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6701]
حدیث حاشیہ:
ایسی ناجائز نذر ماننا جو حداعتدال سے باہر ہو اسے توڑ دینے کا حکم ہے اس شخص کے پیرفالج زدہ تھے اور اس نے حج کرنے کے لیے اپنے دو بچوں کے کندھے کے سہارے چل کرحج کرنے کی نذر مانی تھی آپ ﷺ نےاسے اس طرح چلنے سےمنع فرما دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6701   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6701  
6701. حضرت انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی اس سے بے پروا ہے کہ یہ شخص اپنی جان کو عذاب میں ڈالے آپ ﷺ نے اسے دیکھا کہ وہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا تھا۔ فزاری نے حمید سے بیان کیا، انہوں نے ثابت سے، انہوں نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6701]
حدیث حاشیہ:
(1)
مذکورہ روایت پہلے تفصیل سے بیان ہو چکی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو اپنے دونوں بیٹوں کے سہارے چل رہا تھا تو آپ نے دریافت فرمایا:
اسے کیا ہوا ہے؟ انہوں نے عرض کی:
اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اس نے خواہ مخواہ خود کو اذیت میں ڈال رکھا ہے۔
اس کی اذیت رسانی سے اللہ تعالیٰ بے پروا ہے۔
پھر آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1865) (2)
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص پیدل نہیں چل سکتا تھا۔
شاید اس کے پاؤں فالج زدہ تھے۔
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی نذر پوری کرنے سے منع فرمایا جس میں خود کو تکلیف میں ڈالنا مقصود ہو۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6701   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.