الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
32. بَابُ مَنْ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ أَيَّامًا فَوَافَقَ النَّحْرَ أَوِ الْفِطْرَ:
32. باب: جس نے کچھ خاص دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مانی ہو پھر اتفاق سے ان دنوں میں بقر عید یا عید ہو گئی تو اس دن روزہ نہ رکھے (جمہور کا یہی قول ہے)۔
(32) Chapter. If somebody has vowed that he will observe Saum (fast) for a few successive days and then those days appear to coincide with Eid-ul-Adha or Eid-ul-Fitr (should he observe fast then or make expiation, or observe fast on other days)?
حدیث نمبر: 6706
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا يزيد بن زريع، عن يونس، عن زياد بن جبير، قال: كنت مع ابن عمر، فساله رجل، فقال: نذرت ان اصوم كل يوم ثلاثاء، او اربعاء ما عشت، فوافقت هذا اليوم يوم النحر، فقال:" امر الله بوفاء النذر، ونهينا ان نصوم يوم النحر"، فاعاد عليه، فقال: مثله لا يزيد عليه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثَلَاثَاءَ، أَوْ أَرْبِعَاءَ مَا عِشْتُ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ:" أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنُهِينَا أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ"، فَأَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مِثْلَهُ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ذریع نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زیادہ بن جبیر نے بیان کیا کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ ہر منگل یا بدھ کے دن روزہ رکھوں گا۔ اتفاق سے اسی دن کی بقر عید پڑ گئی ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں بقر عید کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ اس شخص نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا تو آپ نے پھر اس سے صرف اتنی ہی بات کہی اس پر کوئی زیادتی نہیں کی۔

Narrated Ziyad bin Jubair: I was with Ibn `Umar when a man asked him, "I have vowed to fast every Tuesday or Wednesday throughout my life and if the day of my fasting coincided with the day of Nahr (the first day of `Id-al- Adha), (What shall I do?)" Ibn `Umar said, "Allah has ordered the vows to be fulfilled, and we are forbidden to fast on the day of Nahr." The man repeated his question and Ibn `Umar repeated his former answer, adding nothing more.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 697

   صحيح البخاري6706عبد الله بن عمرأمر الله بوفاء النذر ونهينا أن نصوم يوم النحر
   صحيح البخاري1994عبد الله بن عمرأمر الله بوفاء النذر نهى النبي عن صوم هذا اليوم
   صحيح مسلم2675عبد الله بن عمرأمر الله بوفاء النذر نهى رسول الله عن صوم هذا اليوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6706  
6706. حضرت زیاد بن جبیر سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دن ابن عمر ؓ کے ساتھ تھا ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے ہر منگل یا بدھ کے دن زندگی بھر روزہ رکھنے کی نذر مانی تھی۔ اتفاق سےا س دن عیدالاضحیٰ آگئی ہے؟ حضرت ابن عمر ؓ نے جواب دیا کہ اللہ تعالٰی نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں عیدالاضحیٰ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت ہے۔ اس شخص نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا تو آپ نے پھر اس قدر جواب دیا اس پر کوئی اضافہ نہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6706]
حدیث حاشیہ:
بہترین دلیل پیش کی کہ سچے مسلمانوں کے لیے اسوۂ نبوى سے بڑھ کر اور کوئی دلیل نہیں ہو سکتی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6706   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6706  
6706. حضرت زیاد بن جبیر سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دن ابن عمر ؓ کے ساتھ تھا ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے ہر منگل یا بدھ کے دن زندگی بھر روزہ رکھنے کی نذر مانی تھی۔ اتفاق سےا س دن عیدالاضحیٰ آگئی ہے؟ حضرت ابن عمر ؓ نے جواب دیا کہ اللہ تعالٰی نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں عیدالاضحیٰ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت ہے۔ اس شخص نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا تو آپ نے پھر اس قدر جواب دیا اس پر کوئی اضافہ نہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6706]
حدیث حاشیہ:
(1)
اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن نفلی یا فرض یا نذر کا روزہ جائز نہیں۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے روزے سے منع فرمایا ہے۔
(صحیح البخاري، الصوم، حدیث: 1991)
اگر کوئی شخص کچھ دنوں کے لیے روزے رکھنے کی نذر مانتا ہے اور ان دنوں میں عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ آ جائے تو امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ان دنوں کا روزہ نہ رکھے اور نہ چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا ہی دے جبکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ان دنوں روزہ تو نہ رکھے، البتہ اس کی قضا ضروری ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے پہلی حدیث کے آخر میں علامہ اسماعیلی کے حوالے سے ایک اضافہ نقل کیا ہے کہ جب اس کا ذکر حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کے پاس ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کے بجائے بعد میں ایک دن کا روزہ رکھ لیا جائے۔
(فتح الباري: 720/11)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6706   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.