الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں
The Book of The Expiation of Unfulfilled Oaths
9. بَابُ الاِسْتِثْنَاءِ فِي الأَيْمَانِ:
9. باب: اگر کوئی شخص قسم میں ان شاءاللہ کہہ لے۔
(9) Chapter. To say: “In sha Allah” (If Allah will) while taking an oath.
حدیث نمبر: 6720
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن هشام بن حجير، عن طاوس، سمع ابا هريرة، قال:" قال سليمان: لاطوفن الليلة على تسعين امراة كل تلد غلاما يقاتل في سبيل الله، فقال له صاحبه: قال سفيان: يعني الملك: قل: إن شاء الله، فنسي، فطاف بهن، فلم تات امراة منهن بولد إلا واحدة بشق غلام"، فقال ابو هريرة: يرويه، قال: لو قال:" إن شاء الله لم يحنث، وكان دركا له في حاجته"، وقال مرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو استثنى"، وحدثنا ابو الزناد، عن الاعرج مثل حديث ابي هريرة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَالَ سُلَيْمَانُ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً كُلٌّ تَلِدُ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ: قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي الْمَلَكَ: قُلْ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَنَسِيَ، فَطَافَ بِهِنَّ، فَلَمْ تَأْتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ بِوَلَدٍ إِلَّا وَاحِدَةٌ بِشِقِّ غُلَامٍ"، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: يَرْوِيهِ، قَالَ: لَوْ قَالَ:" إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ، وَكَانَ دَرَكًا لَهُ فِي حَاجَتِهِ"، وَقَالَ مَرَّةً: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوِ اسْتَثْنَى"، وَحَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حجیر نے، ان سے طاؤس نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ سلیمان علیہ السلام نے کہا تھا کہ آج رات میں اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک بچہ جنے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی سفیان یعنی فرشتے نے ان سے کہا۔ اجی ان شاءاللہ تو کہو لیکن آپ بھول گئے اور پھر تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک بیوی کے سوا جس کے یہاں ناتمام بچہ ہوا تھا کسی بیوی کے یہاں بھی بچہ نہیں ہوا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے کہتے تھے کہ اگر انہوں نے ان شاءاللہ کہہ دیا ہوتا تو ان کی قسم بےکار نہ جاتی اور اپنی ضرورت کو پا لیتے اور ایک مرتبہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اگر انہوں نے استثناء کر دیا ہوتا۔ اور ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح بیان کیا۔

Narrated Abu Huraira: (The Prophet) Solomon said, "Tonight I will sleep with (my) ninety wives, each of whom will get a male child who will fight for Allah's Cause." On that, his companion (Sufyan said that his companion was an angel) said to him, "Say, "If Allah will (Allah willing)." But Solomon forgot (to say it). He slept with all his wives, but none of the women gave birth to a child, except one who gave birth to a halfboy. Abu Huraira added: The Prophet said, "If Solomon had said, "If Allah will" (Allah willing), he would not have been unsuccessful in his action, and would have attained what he had desired." Once Abu Huraira added: Allah apostle said, "If he had accepted."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 711

   صحيح البخاري6639عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلهن تأتي بفارس يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم يحمل منهن إلا امرأة واحدة جاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعون
   صحيح البخاري6720عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كل تلد غلاما يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قال سفيان يعني الملك قل إن شاء الله فنسي فطاف بهن فلم تأت امرأة منهن بولد إلا واحدة بشق غلام قال لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا له في حاجته
   صحيح البخاري7469عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على نسائي فلتحملن كل امرأة ولتلدن فارسا يقاتل في سبيل الله فطاف على نسائه فما ولدت منهن إلا امرأة ولدت شق غلام قال نبي الله لو كان سليمان استثنى لحملت كل امرأة منهن فولدت فارسا يقاتل في سبيل الله
   صحيح البخاري3424عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على سبعين امرأة تحمل كل امرأة فارسا يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه إن شاء الله فلم يقل ولم تحمل شيئا إلا واحدا ساقطا إحدى شقيه قال النبي لو قالها لجاهدوا في سبيل الله
   صحيح البخاري5242عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة بمائة امرأة تلد كل امرأة غلاما يقاتل في سبيل الله قال له الملك قل إن شاء الله فلم يقل ونسي فأطاف بهن ولم تلد منهن إلا امرأة نصف إنسان قال النبي لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان أرجى لحاجته
   صحيح مسلم4288عبد الرحمن بن صخرلأطيفن الليلة على سبعين امرأة تلد كل امرأة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله فقيل له قل إن شاء الله فلم يقل فأطاف بهن فلم تلد منهن إلا امرأة واحدة نصف إنسان قال رسول الله لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا لحاجته
   صحيح مسلم4286عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على سبعين امرأة كلهن تأتي بغلام يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل ونسي فلم تأت واحدة من نسائه إلا واحدة جاءت بشق غلام قال رسول الله ولو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا له في حاجته
   صحيح مسلم4289عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلها تأتي بفارس يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم تحمل منهن إلا امرأة واحدة فجاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعون
   صحيح مسلم4285عبد الرحمن بن صخرلأطوفن عليهن الليلة فتحمل كل واحدة منهن فتلد كل واحدة منهن غلاما فارسا يقاتل في سبيل الله فلم تحمل منهن إلا واحدة فولدت نصف إنسان قال رسول الله لو كان استثنى لولدت كل واحدة منهن غلاما فارسا يقاتل في سبيل الله
   سنن النسائى الصغرى3862عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلهن يأتي بفارس يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم تحمل منهن إلا امرأة واحدة جاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعين
   سنن النسائى الصغرى3887عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة تلد كل امرأة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله فقيل له قل إن شاء الله فلم يقل فطاف بهن فلم تلد منهن إلا امرأة واحدة نصف إنسان قال رسول الله لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا لحاجته
   مسندالحميدي1208عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2819  
´سلیمان علیہ السلام کا فرمانا کہ آج رات اپنی سو بیویوں کے پاس جاؤں گا `
«. . . سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام:" لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ أَوْ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ كُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ .»
۔۔۔ سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا آج رات اپنی سو یا (راوی کو شک تھا) ننانوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی نے کہا کہ ان شاءاللہ بھی کہہ لیجئے لیکن انہوں نے ان شاءاللہ نہیں کہا۔ چنانچہ صرف ایک بیوی حاملہ ہوئیں اور ان کے بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر سلیمان علیہ السلام اس وقت ان شاءاللہ کہہ لیتے تو (تمام بیویاں حاملہ ہوتیں اور) سب کے یہاں ایسے شہسوار بچے پیدا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2819]

تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری میں چھ مقامات پر ہے: [2819، 3424، 5242، 6639، 6720، 7469]
صحیح بخاری کے علاوہ یہ روایت مختلف سندوں کے ساتھ درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
صحيح مسلم [1654]
صحيح ابن حبان [4322، 4323 دوسرا نسخه: 4337، 4338]
سنن النسائي [7؍25 ح3862]
السنن الكبريٰ للبيهقي [10؍44]
مشكل الآثار للطحاوي [2؍377 ح1925]
شرح السنة للبغوي [1؍147 ح79 وقال: هذا حديث متفق على صحته]
حلية الاولياء لابي نعيم الاصبهاني [2؍279، 280 وقال: وهو صحيح ثابت متفق على صحته]
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے اسے روایت کیا ہے:
أحمد بن حنبل [المسند 2؍299، 275، 506]
حميدي [المسند: 1174، 1175]
عبدالرزاق فى التفسير [1؍337 ح1668، 1669]
اس حدیث کو درج ذیل تابعین کرام نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے:
① عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج [صحيح بخاري: 2819، 3424، 6639 وصحيح مسلم: 1654 وترقيم دارالسلام: 4289]
② طاؤس [صحيح بخاري: 5242، 6720 وصحيح مسلم: 1654 ودارالسلام: 4286]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بھی سابقہ روایات کی طرح بالکل صحیح ہے اور اسے بھی امام بخاری سے پہلے، ان کے زمانے میں اور بعد والے محدثین نے بھی روایت کیا ہے۔
جو لوگ صحیح بخاری کی حدیث پر طعن کرتے ہیں وہ درحقیقت تمام محدثین پر طعن کرتے ہیں کیونکہ یہی احادیث دوسرے محدثین کے نزدیک بھی صحیح ہوتی ہیں۔
تنبیہ ① : سیدنا سلیمان علیہ السلام نے دعویٰ غیب نہیں کیا تھا بلکہ یہ ان کا اجتہاد و اندازہ تھا۔
تنبیہ ②: ان روایات میں سلیمان علیہ السلام کی بیویوں کی تعداد ستر، نوے اور سو مذکور ہے۔ اس میں تطبیق یہ ہے کہ ستر آزاد بیویاں تھیں اور باقی لونڈیاں تھیں، دیکھئے: فتح الباری لابن حجر [6؍460 تحت ح3424]
تنبیہ ③: سابقہ شریعتوں میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت تھی جب کہ شریعت محمدیہ میں امت محمدیہ کے ہر شخص کو بیک وقت زیادہ سے زیادہ صرف چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔
تنبیہ ④: سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: میں آج رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا۔ إلخ
کسی حدیث میں یہ بالکل نہیں آیا کہ سلیمان علیہ السلام نے منبر پر لوگوں کے سامنے یہ اعلان کیا تھا بلکہ حدیث میں صحابی کا ذکر ہے جس سے مراد فرشتہ ہے۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
لہٰذا یہ اعتراض باطل ہے۔
دوسرا یہ کہ سلیمان علیہ السلام ان شاء اللہ کہنا بھول گئے تھے نا کہ انہوں نے اسے قصداً ترک کیا۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 14   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6720  
6720. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت سلیمان ؑ نے فرمایا: میں ضرور ایک رات اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ان میں سے پر ایک بچہ جنے گی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان کے ساتھی نے فرشتے نے کہا: ان شاء اللہ کہہ دیں۔ لیکن وہ بھول گئے، چنانچہ وہ تمام بیویوں کے پاس گئے اور ان میں کسی بیوی کے ہاں بچہ پیدا نہ ہوا مگر ایک عورت نے ناقص بچہ جنم دیا۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے آپ ﷺ سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا: اگر وہ ان شاء اللہ کہتے تو حانث نہ ہوتے اور اپنا مقصد حاصل کر لیتے۔ بعض اوقات رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ فرمائے: اگر وہ استشناء کہہ لیتے۔ ہم سے ابو زناد نے بیان کیا، انہوں نے اعرج سے حضرت ابو ہریرہ ؓ کی طرح حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6720]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں حنث سے مراد قسم ٹوٹنا نہیں بلکہ عدم وقوع ہے، یعنی حضرت سلیمان علیہ السلام نے جو ارادہ کیا تھا وہ پورا نہ ہوا اور ''لم يحنث'' کے معنی یہ ہیں کہ اگر سلیمان علیہ السلام ان شاءاللہ کہہ لیتے تو اس طرح ہوتا جیسا کہ انہوں نے ارادہ کیا تھا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن منیر کے حوالے سے لکھا ہے:
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر عام حالات و واقعات میں ان شاءاللہ کہا جا سکتا ہے تو ایسی خبریں جنہیں قسم سے پختہ کر دیا گیا ہو ان میں ان شاءاللہ کہنا کیوں جائز نہیں، یعنی قسم میں ان شاءاللہ کہنے کی مشروعیت بیان کرنا ہے۔
(فتح الباري: 738/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6720   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.