الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
29. بَابُ مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ:
29. باب: جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا، اس کے گناہ کا بیان۔
(29) Chapter. Whoever claims to be the son of a person other than his father.
حدیث نمبر: 6768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا اصبغ بن الفرج، حدثنا ابن وهب، اخبرني عمرو، عن جعفر بن ربيعة، عن عراك، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ترغبوا عن آبائكم، فمن رغب عن ابيه فهو كفر".حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ أَبِيهِ فَهُوَ كُفْرٌ".
ہم سے اصبغ بن الفرج نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ کو عمرو نے خبر دی، انہیں جعفر بن ربیعہ نے، انہیں عراک نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے باپ کا کوئی انکار نہ کرے کیونکہ جو اپنے باپ سے منہ موڑتا ہے (اور اپنے کو دوسرے کا بیٹا ظاہر کرتا ہے تو) یہ کفر ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Do not deny your fathers (i.e. claim to be the sons of persons other than your fathers), and whoever denies his father, is charged with disbelief."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 759

   صحيح البخاري6768عبد الرحمن بن صخرلا ترغبوا عن آبائكم فمن رغب عن أبيه فهو كفر
   صحيح مسلم218عبد الرحمن بن صخرلا ترغبوا عن آبائكم فمن رغب عن أبيه فهو كفر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6768  
6768. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اپنے دادا سے اعراض نہ کرو۔ جس نے اپنے باپ سے روگرانی کی، اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6768]
حدیث حاشیہ:
دور جاہلیت میں لوگ جب کسی کو منہ بولا بیٹا بنا لیتے تو وہ بیٹا خود کو اپنے باپ کے علاوہ اسی کی طرف منسوب کرتا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے سورۂ احزاب میں اس بات کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔
(الأحزاب33: 5)
امتناعی حکم کے باوجود آج اکثر لوگ لے پالک کو اپنی طرف ہی منسوب کرتے ہیں۔
حالانکہ شریعت میں اس کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔
ابن بطال نے لکھا ہے کہ غیر شعوری طور پراس طرح کی شہرت مذکورہ وعید کی زد میں نہیں آتی۔
(فتح الباري: 67/12)
بہرحال مذکورہ کفر سے مراد کفر حقیقی نہیں جو انسان کو دائرۂ اسلام سے خارج کر دیتا ہے بلکہ اس سے مراد کفران نعمت ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6768   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.