الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
19. بَابُ فَضْلِ مَنْ تَرَكَ الْفَوَاحِشَ:
19. باب: جس نے فواحش (زناکاری، اغلام بازی وغیرہ) کو چھوڑ دیا اس کی فضیلت۔
(19) Chapter. The superiority of the person who leaves Al-Fawahish (all kinds of illegal sexual acts and evil deeds).
حدیث نمبر: 6806
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عبد الله، عن عبيد الله بن عمر، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" سبعة يظلهم الله يوم القيامة في ظله، يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا في عبادة الله، ورجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه، ورجل قلبه معلق في المسجد، ورجلان تحابا في الله، ورجل دعته امراة ذات منصب وجمال إلى نفسها، قال إني اخاف الله، ورجل تصدق بصدقة، فاخفاها حتى لا تعلم شماله ما صنعت يمينه".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ فِي خَلَاءٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسْجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا، قَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ، فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عمر عمری نے، انہیں خبیب بن عبدالرحمٰن نے، انہیں حفص بن عاصم نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا جبکہ اس کے عرش کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہیں ہو گا۔ عادل حاکم، نوجوان جس نے اللہ کی عبادت میں جوانی پائی، ایسا شخص جس نے اللہ کو تنہائی میں یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے، وہ آدمی جو اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں، وہ شخص جسے کسی بلند مرتبہ اور خوبصورت عورت نے اپنی طرف بلایا اور اس نے جواب دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور وہ شخص جس نے اتنا پوشیدہ صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ دائیں نے کتنا اور کیا صدقہ کیا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Seven (people) will be shaded by Allah by His Shade on the Day of Resurrection when there will be no shade except His Shade. (They will be), a just ruler, a young man who has been brought up in the worship of Allah, a man who remembers Allah in seclusion and his eyes are then flooded with tears, a man whose heart is attached to mosques (offers his compulsory congregational prayers in the mosque), two men who love each other for Allah's Sake, a man who is called by a charming lady of noble birth to commit illegal sexual intercourse with her, and he says, 'I am afraid of Allah,' and (finally), a man who gives in charity so secretly that his left hand does not know what his right hand has given."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 798

   صحيح البخاري6479عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله رجل ذكر الله ففاضت عيناه
   صحيح البخاري6806عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله يوم القيامة في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل شاب نشأ في عبادة الله رجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه رجل قلبه معلق في المسجد رجلان تحابا في الله رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال إلى نفسها قال إني أخاف الله رجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم
   صحيح البخاري660عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله الإمام العادل وشاب نشأ في عبادة ربه ورجل قلبه معلق في المساجد ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه رجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله رجل تصدق أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه
   صحيح البخاري1423عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عدل شاب نشأ في عبادة الله رجل قلبه معلق في المساجد رجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله رجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما
   سنن النسائى الصغرى5382عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله يوم القيامة يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل شاب نشأ في عبادة الله رجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه رجل كان قلبه معلقا في المسجد رجلان تحابا في الله رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال إلى نفسها فقال إني أخاف الله
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم613عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله فى ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا فى عبادة الله
   بلوغ المرام508عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 613  
´سات قسم کے خوش نصیب لوگ`
«. . . عن ابى هريرة انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سبعة يظلهم الله فى ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا فى عبادة الله . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات لوگوں کو اللہ اپنے (عرش کے) سائے میں رکھے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا: عادل حکمران . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 613]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1031، من حديث مالك، والبخاري 6806، من حديث خبيب بن عبدالرحمٰن الانصاري عن حفص بن هاشم به]

تفقه:
◈ حافظ ابن عبدالبر نے اس حدیث میں «ظل» (سائے) سے مراد رحمت لی ہے اور اگر اس سے حقیقی سایہ مراد لیا جائے تو پھر یہ اللہ کے عرش کا سایہ ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں آیا ہے: «سبعة يظلهم الله تحت عرشه . . .» سات آدمیوں کو اللہ اپنے عرش کے نیچے سائے میں رکھے گا۔ [مشكل الآثار للطحاوي، طبعة جديدة 15/69 ح5844، تحفة الاخيار 7/195 ح5117 وسنده صحيح]
جو شخص مقروض کے قرضے میں نرمی کرے گا «أظله الله يوم القيامة تحت ظل عرشه . . .» اسے قیامت کے دن اللہ اپنے عرش کے سائے تلے رکھے گا۔ [سنن الترمذي: 1306، وقال: حسن صحيح غريب وسنده صحيح]
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں «یظلھم اللہ في ظل عرشه» اللہ انھیں اپنے عرش کے سائے میں رکھے گا، کے الفاظ ہیں۔ [المستدرك للحاكم 4/169 ح7315، وسنده صحيح وصححه الحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي]

◈ اس حدیث میں بہت سی اہم باتوں کی طرف اشارہ ہے مثلاً:
➊ عادل حکمران کی فضیلت۔
➋ ایسے نوجوان کی فضیلت جو جوانی کے ایام عبادت الٰہی میں گزارے۔
➌ دنیاوی امور کے بجائے مسجد سے وابستگی اور اس سے محبت کرنے والے کی فضیلت۔
➍ خود غرضی اور دنیاوی مفاد کے بجائے اللہ کے لئے محبت اور اللہ ہی کے لئے کسی سے نفرت کرنے والے کی فضیلت۔
➎ تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کر کے رونے والے کی فضیلت۔
➏ نسوانی حسن و جمال اور اس کی دعوت گناہ کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے کی فضیلت۔
➐ خفیہ طریقے سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کی فضیلت۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 155   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 508  
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات قسم کے آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ ایسے روز میں سایہ عطا کریں گے کہ جس روز اس سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔ پھر ساری حدیث بیان کی۔ اس میں ہے کہ ان سات آدمیوں میں وہ آدمی بھی شامل ہے جو ایسے طریقہ سے مخفی طور پر صدقہ دے کہ بائیں ہاتھ تک کو خبر نہ ہونے پائے کہ دائیں ہاتھ سے کیا دیا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 508]
لغوی تشریح 508:
سَبعَۃٌ سات اقسام و انواع کے لوگ۔ ٘ یُظِلُّھُم بابِ افعال سے ماخوذ ہے، یعنی ان کو سائے میں جگہ دے گا۔
فِی ظِلِّہ اپنے سائے میں، اس سے مراد اللہ تعالیٰ کے عرشِ عظیم کا سایہ ہے۔
یَومَ لَا ظِلَّ جس روز کوئی سایہ نہ ہو گا، اس سے مراد قیامت کا دن ہے۔
فَذَکَرَ الْحَدِیثَ پھر مکمل حدیث بیان فرمائی اور اس میں ان سات قسم کے لوگوں کا ذکر کیا جو یہ ہیں۔
1 عادل حاکم۔
2 وہ نوجوان جس کی نشوونما اللہ کی عبادت میں ہوئی ہو۔
3 وہ آدمی جس کا دل مسجد سے معلق ہو۔
4 ایسے دو آدمی جنکی باہمی محبت اللہ کے لیے ہو۔ اگر جمع ہوں تب بھی اللہ کی خاطر اور اگر جدا ہوں تب بھی ان کی جدائی اللہ کے لیے ہو۔
5 وہ آدمی جسے حسب و نسب والی حسین و جمیل نوجوان عورت برائ کی دعوت دے اور وہ یہ کہے کہ میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں۔
6 وہ آدمی جو تنہائ میں ذکرِ اِلٰہی میں ایسا مشغول ہو کہ اس کی آنکھوں سے اشک رواں ہو جائیں۔
7 اور ساتواں وہ آدمی ہے جو ایسے پوشیدہ اور مخفی طریقے سے صدقۂ و خیرات کرتا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوتی کہ دائیں ہاتھ نے کیا دیا۔ دراصل اس میں مبالغہ ہے ک صدقۂ دیتے وقت ریا کا شائبہ ہ گمان تک نہ ہو۔ یہ حدیث صدقۂ واجبہ اور نافلہ دونوں پر محیط ہے۔

فوائدومسائل 508:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ:
1 قیامت قائم ہونے والی ہے۔
2 قیامت کے روز عرشِ الٰہی کے ساے کے علاوہ اور کوئی سایہ میسر نہیں آے گا۔
3 عرش کیا ہے؟ اس کی صحیح کیفیت و نوعیت اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے۔
4 اس حدیث میں مرد کی قید اتفاقی ہے، ورنہ انہی اوصاف سے متصف اگر کوئی خاتون ہو گی تو اسے بھی یہی ثواب ملے گا، نیز اس حدیث سے صدقہ و خیرات مخفی طریقے سے دینے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ بعض لوگوں میں جو مشہور ہے کہ فرض اور واجب صدقہ دکھا کر کھلے عام دینا چاہیے تاکہ لوگوں میں رغبت و شوق پیدا ہو اور نفلی چھپا کر بہتر ہے۔ یہ ضروری اور لازمی نہیں کیونکہ اگر نفلی خیرات عمومی ہو اور ریا بھی مقصود نہ ہو تو اس کا بھی کھلے عام دینا زیادہ بہتر ہے۔ واللہ اعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 508   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6806  
6806. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے سائے تلے جگہ دے گا۔ اس دن اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ عادل حکمران وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں پروان چڑھا ہو، جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھیں بہہ پڑیں، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے وہ دو آدمی جو صرف اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں وہ شخص جسے کوئی بلند مرتبہ اور خوبرو عورت اپنی طرف بلائے لیکن وہ کہے: میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور وہ شخص جس نے اس قدر پوشیدہ صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ دائیں ہاتھ نے کتنا اور کیا صدقہ کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6806]
حدیث حاشیہ:
مدارج اخروی حاصل کرنے اور دین و دنیا کی سعادتیں پانے کے لیے یہ حدیث ہر مومن مسلمان کو ہر وقت یاد رکھنے کے قابل ہے۔
عرش الٰہی کا سایہ پانے والوں کی فہرست بہت طویل ہے۔
اللہ پاک ہر مومن مسلمان کو روز محشر میں اپنی ظل عاطفت میں جگہ نصیب فرمائے، خاص طور پر بخاری شریف پڑھنے اور عمل کرنے والوں کو اور اس کے جملہ معاونین کرام کو یہ نعمت عطا کرے اور مجھ ناچیز اور خاص کر میرے اہل و عیال و جملہ متعلقین کو یہ سعاد بخشے۔
آمین یا رب العالمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6806   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6806  
6806. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے سائے تلے جگہ دے گا۔ اس دن اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ عادل حکمران وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں پروان چڑھا ہو، جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھیں بہہ پڑیں، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے وہ دو آدمی جو صرف اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں وہ شخص جسے کوئی بلند مرتبہ اور خوبرو عورت اپنی طرف بلائے لیکن وہ کہے: میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور وہ شخص جس نے اس قدر پوشیدہ صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ دائیں ہاتھ نے کتنا اور کیا صدقہ کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6806]
حدیث حاشیہ:
(1)
فواحش، فاحشة کی جمع ہے۔
اس کے معنی ہیں:
وہ گناہ جو انتہائی گندا ہو، خواہ اس کا تعلق کردار سے ہو یا گفتار سے۔
عام طور پر اس سے زنا کاری مراد ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
زنا کے قریب تک نہ جاؤ کیونکہ یہ ہمیشہ سے انتہائی گندا ہے۔
(بني إسرائیل17: 32)
لواطت پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔
حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا تھا:
کیا تم انتہائی گندے کام کا ارتکاب کرتے ہو۔
(الأعراف 7: 80)
امام بخاری رحمہ اللہ نے گندے کاموں کو چھوڑنے کی فضیلت کے متعلق یہ حدیث پیش کی ہے، چنانچہ اس حدیث میں ہے کہ جو شخص حسب ونسب والی خاندانی عورت کی دعوت کو ٹھکرا دیتا ہے جبکہ وہ اسے اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے بلاتی ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں جگہ دے گا۔
بہرحال فواحش ومنکرات کو اللہ سے ڈرتے ہوئے چھوڑ دینا بہت بڑی فضیلت ہے۔
(فتح الباري: 138/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6806   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.