الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} :
1. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا ”اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے اس کی سزا جہنم ہے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “...And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell...” (V.4:93)
حدیث نمبر: 6866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال حبيب بن ابي عمرة، عن سعيد، عن ابن عباس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم للمقداد:" إذا كان رجل مؤمن يخفي إيمانه، مع قوم كفار، فاظهر إيمانه، فقتلته، فكذلك كنت انت تخفي إيمانك بمكة من قبل".وَقَالَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمِقْدَادِ:" إِذَا كَانَ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ يُخْفِي إِيمَانَهُ، مَعَ قَوْمٍ كُفَّارٍ، فَأَظْهَرَ إِيمَانَهُ، فَقَتَلْتَهُ، فَكَذَلِكَ كُنْتَ أَنْتَ تُخْفِي إِيمَانَكَ بِمَكَّةَ مِنْ قَبْلُ".
اور حبیب بن ابی عمرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقداد رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ اگر کوئی مسلمان کافروں کے ساتھ رہتا ہو پھر وہ ڈر کے مارے اپنا ایمان چھپاتا ہو، اگر وہ اپنا ایمان ظاہر کر دے اور تو اس کو مار ڈالے یہ کیوں کر درست ہو گا خود تم بھی تو مکہ میں پہلے اپنا ایمان چھپاتے تھے۔

The Prophet also said to Al-Miqdad, "If a faithful believer conceals his faith (Islam) from the disbelievers, and then when he declares his Islam, you kill him, (you will be sinful). Remember that you were also concealing your faith (Islam) at Mecca before."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 5


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6866  
6866. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے حضرت مقداد ؓ سے فرمایا: اگر کوئی آدمی کافروں کے ساتھ رہتے ہوئے اپنا ایمان چھپاتا رہے پھر وہ ایمان ظاہر کر دے اور تو اس کو مار ڈالے (تو کیونکر درست ہو سکتا ہے) کیونکہ تو بھی مکہ میں پہلے اپنا ایمان چھپائے پھرتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6866]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا آغاز اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چھوٹا لشکر بھیجا جس میں حضرت مقداد رضی اللہ عنہ بھی تھے۔
جب یہ لشکر کافروں کی طرف بڑھا تو وہ منتشر ہوگئے لیکن ایک مال دار شخص وہیں رہا اور اس نے کلمۂ شہادت پڑھ لیا۔
حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر اسے قتل کر دیا۔
جب لوگوں نے یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا:
تو نے ایک ایسے آدمی کو قتل کیا ہے جس نے لا إله إلا الله پڑھ لیا تھا۔
جب وہ قیامت کے دن کلمہ پڑھتے ہوئے آئے گا تو اس وقت تو لا إله إلا الله کے ساتھ کیا کرے گا؟ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مقداد رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
وہ آدمی جسے تونے قتل کیا ہے وہ مومن تھا اور اس نے اپنا ایمان چھپا رکھا تھا۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 24/12، حدیث: 12379، وفتح الباري: 236/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6866   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.