الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
The Book of Obliging The Apostates and The Repentance of Those Who Refuse The Truth Obstinately, and To Fight Against Such People
7. بَابُ مَنْ تَرَكَ قِتَالَ الْخَوَارِجِ لِلتَّأَلُّفِ، وَأَنْ لاَ يَنْفِرَ النَّاسُ عَنْهُ:
7. باب: دل ملانے کے لیے کسی مصلحت سے کہ لوگوں میں نفرت نہ پیدا ہو خارجیوں کو نہ قتل کرنا۔
(7) Chapter. Whoever gave up fighting against Al-Khawarij in order to create intimacy and so that people might not take an aversion to him.
حدیث نمبر: 6934
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الشيباني، حدثنا يسير بن عمرو، قال، قلت لسهل بن حنيف: هل سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول في الخوارج شيئا؟، قال: سمعته يقول واهوى بيده قبل العراق:" يخرج منه قوم يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا يُسَيْرُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ، قُلْتُ لِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ: هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي الْخَوَارِجِ شَيْئًا؟، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَأَهْوَى بِيَدِهِ قِبَلَ الْعِرَاقِ:" يَخْرُجُ مِنْهُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیادہ نے، کہا ہم سے سلمان شیبانی نے، کہا ہم سے یسیر بن عمرو نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن حنیف (بدری صحابی) رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوارج کے سلسلے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے اور آپ نے عراق کی طرف ہاتھ سے اشارہ فرمایا تھا کہ ادھر سے ایک جماعت نکلے گی یہ لوگ قرآن مجید پڑھیں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے باہر نکل جاتا ہے۔

Narrated Yusair bin `Amr: I asked Sahl bin Hunaif, "Did you hear the Prophet saying anything about Al-Khawarij?" He said, "I heard him saying while pointing his hand towards Iraq. "There will appear in it (i.e, Iraq) some people who will recite the Qur'an but it will not go beyond their throats, and they will go out from (leave) Islam as an arrow darts through the game's body.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 68

   صحيح البخاري6934سهل بن حنيفيخرج منه قوم يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية
   صحيح مسلم2470سهل بن حنيفقوم يقرءون القرآن بألسنتهم لا يعدو تراقيهم يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6934  
6934. حضرت بسیر بن عمرو سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت سہل بن حنیف ؓ سے پوچھا: کیا آپ نے نبی ﷺ کو خوارج کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا، آپ نے اپنے ہاتھ مبارک سے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہاں سے ایک قوم نکلے گی۔ یہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر شکار کو زخمی کر کے نکل جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6934]
حدیث حاشیہ:
امام مسلم نے حضرت ابوذر سے روایت کیا خارجی تمام مخلوقات میں بدتر ہیں اور بزار نے مرفوعاً نکالا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خارجیوں کا ذکر کیا۔
فرمایا میری امت میں بدترین لوگ ہوں گے ان کو میری امت کے اچھے لوگ قتل کریں گے۔
خارجی ایک مشہور فرقہ ہے جس کی ابتداء حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آخری زمانہ خلافت سے ہوئی۔
یہ لوگ ظاہر میں بڑے عابد زاہد قاری قرآن تھے مگر دل میں ذرا بھی قرآن کا نور نہ تھا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو یہ لوگ شروع شروع میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے۔
جب جنگ صفین ہو چکی اور تحکیم کی رائے قرار پائی اس وقت یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی الگ ہوگئے۔
ان کو برا کہنے لگے کہ انہوں نے تحکیم کیسے قبول کی۔
حالانکہ اللہ نے فرمایا ہے ﴿إنِ الحکمُ إلَّا ِﷲِ﴾ (الأنعام: 57)
ان کا سردار عبداللہ بن کوا تھا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کو سمجھانے کے لیے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بھیجا اور خود بھی سمجھایا مگر انہوں نے نہ مانا۔
آخر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہروان کی جنگ میں ان کو قتل کیا۔
چند لوگ بچ کر بھاگ نکلے۔
ان ہی میں ایک عبدالرحمن بن ملجم تھا جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا۔
یہ خارجی کمبخت حضرت علی، حضرت عثمان، حضرت عائشہ اور حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرتے ہیں اور کبیرہ گناہ کرنے و الے کو ہمیشہ کے لیے دوزخی کہتے ہیں اور حیض کی حالت میں عورت پر نماز کی قضا واجب جانتے ہیں۔
قرآن کی تفسیر اپنے دل سے کرتے ہیں اور جو آیات کافروں کے باب میں تھیں وہ مومنوں پر چسپاں کرتے ہیں۔
لفظ خارجی کے مرادی معنی باغی کے ہیں یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ پر بغاوت کرنے والے یہ درحقیقت رافضیوں کے مقابلہ پر پیدا ہوکر امت کے انتشار درانتشار کے موجب بنے۔
خذلهم اللہ أجمعین ان جملہ جھگڑوں سے بچ کر صراط مستقیم پر چلنے والا گروہ اہل سنت والجماعت کا گروہ ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ہر دو کی عزت کرتا ہے اور ان سب کی بخشش کے لیے دعا گو ہے۔
﴿تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْۚ-لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ﴾ (البقرة: 134)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6934   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6934  
6934. حضرت بسیر بن عمرو سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت سہل بن حنیف ؓ سے پوچھا: کیا آپ نے نبی ﷺ کو خوارج کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا، آپ نے اپنے ہاتھ مبارک سے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہاں سے ایک قوم نکلے گی۔ یہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر شکار کو زخمی کر کے نکل جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6934]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس سے پہلے احادیث میں حروریہ کا ذکر تھا،اس حدیث میں صراحت ہے کہ اس سے مراد خوارج کا گروہ تھا۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں اختلاف کے وقت ان کا ظہور ہوا، چنانچہ اس گروہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے ختم کیا۔
ان میں اس شخص کی برآمدگی بھی ہوئی جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نشاندہی فرمائی تھی۔
(3)
خوارج کے متعلق تقریباً پچیس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے احادیث مروی ہیں، جن میں اس فتنے کا ذکر ہے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس فتنے کی سرکوبی کی۔
انھیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بہت عداوت تھی۔
جس طرح روافض ان سے عقیدت میں گمراہ ہوئے اسی طرح خوارج ان کی عداوت اور دشمنی کی وجہ سے راہ راست سے بھٹک گئے۔
خذلهم الله أجمعين في الدنيا والآخرة، آ مين يارب العالمين۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6934   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.