الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
25. بَابُ اسْتِقْضَاءِ الْمَوَالِي وَاسْتِعْمَالِهِمْ:
25. باب: آزاد شدہ غلام کو قاضی یا حاکم بنانا۔
(25) Chapter. To appoint the Maula (freed slaves) as judges and officials.
حدیث نمبر: 7175
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني ابن جريج، ان نافعا اخبره، ان ابن عمر رضي الله عنهما، اخبره قال:"كان سالم مولى ابي حذيفة يؤم المهاجرين الاولين، واصحاب النبي صلى الله عليه وسلم في مسجد قباء، فيهم ابو بكر، وعمر، وابو سلمة، وزيد،وعامر بن ربيعة".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ نَافِعًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَه قَالَ:"كَانَ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَؤُمُّ الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، وَأَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ، فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَأَبُو سَلَمَةَ، وَزَيْدٌ،وَعَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ".
ہم سے عثمان بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو ابن جریج نے خبر دی، انہیں نافع نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہا کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے (آزاد کردہ غلام) سالم، مہاجر اولین کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم مسجد قباء میں امامت کیا کرتے تھے۔ ان اصحاب میں ابوبکر، عمر، ابوسلمہ، زید اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہم بھی ہوتے تھے۔

Narrated Ibn `Umar: Salim, the freed salve of Abu Hudhaifa used to lead in prayer the early Muhajirin (emigrants) and the companions of the Prophet in the Quba mosque. Among those (who used to pray behind him) were Abu Bakr, `Umar, Abu Salama, and Amir bin Rabi`a.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 287

   صحيح البخاري7175عبد الله بن عمرسالم مولى أبي حذيفة يؤم المهاجرين الأولين وأصحاب النبي في مسجد قباء فيهم أبو بكر وعمر وأبو سلمة وزيد وعامر بن ربيعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7175  
7175. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بتایا سیدنا ابو حذیفہ ؓ کے آزاد کردہ غلام سیدنا سالم ؓ اولین مہاجرین اور نبی ﷺ کے دوسرے صحابہ کرام کی مسجد قباء میں امامت کرتے تھے ان اصحاب میں سیدنا ابو بکر سیدنا عمر، سیدنا ابو سملہ، سیدنا زید اور سیدنا عامر بن عامر ربیعہ ؓ بھی ہوتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7175]
حدیث حاشیہ:
اس کی وجہ یہ تھی کہ سالم قرآن کے بڑے قاری تھے جب کہ دوسری حدیث میں ہے قرآن چار شخصوں سے سیکھو۔
عبداللہ بن مسعود اور سالم مولیٰ، ابوحذیفہ اور ابی بن کعب اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم سے۔
ایک روایت میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ایک بار میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے میں دیر لگائی۔
آپ نے وجہ پوچھی۔
میں نے کہا ایک قاری کو نہایت عمدہ طور سے میں نے قرآن پڑھتے سنا۔
یہ سنتے ہی آپ چادر لے کر باہر نکلے دیکھا تو وہ سالم مولیٰ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ ہیں۔
آپ نے فرمایا اللہ کا شکر ہے کہ اس نے میری امت میں ایسا شخص بنایا۔
سالم رضی اللہ عنہ امامت کر رہے تھے جو آزاد کردہ غلام تھے، اسی سے غلام کو حاکم یا قاضی بنانا ثابت ہوا، بشرطیکہ وہ اہلیت رکھتا ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7175   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7175  
7175. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بتایا سیدنا ابو حذیفہ ؓ کے آزاد کردہ غلام سیدنا سالم ؓ اولین مہاجرین اور نبی ﷺ کے دوسرے صحابہ کرام کی مسجد قباء میں امامت کرتے تھے ان اصحاب میں سیدنا ابو بکر سیدنا عمر، سیدنا ابو سملہ، سیدنا زید اور سیدنا عامر بن عامر ربیعہ ؓ بھی ہوتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7175]
حدیث حاشیہ:

ان تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی موجودگی میں حضرت سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ امامت کا فریضہ سرانجام اس لیے دیتے تھے کہ آپ قرآن کے زیادہ حافظ اور بہترین قاری تھے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث 692)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد کردہ غلام کو حاکم یا قاضی بنانا جائز ہے بشرط یہ کہ اس میں اہلیت ہو، البتہ امامت کبریٰ کے لیے قریشی ہونا بنیادی شرط ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کرآئے ہیں۔

حضرت نافع بن عبدالحارث، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مکہ کے گورنر تھے۔
ایک دفعہ وہ عسفان مقام پر ان سے ملنے آئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا:
مکے میں تمہارا نائب کون ہے؟ انھوں نے کہا کہ ابن ابزی کو نائب بنا کر آیا ہوں۔
فرمایا:
ایک غلام کو نائب بنایا ہے؟ عرض کی:
وہ قرآن کے قاری اور علم فرائض کے عالم ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
اللہ تعالیٰ قرآن کے ذریعے سے بہت سی اقوام کو بلندیوں تک پہنچا دیتا ہے اور بہت سی اقوام کو پستیوں میں گرادیتا ہے۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1897(817)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7175   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.