الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
20. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ»:
20. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ”اللہ سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں“۔
(20) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.): “No person has more Ghaira than Allah.”
حدیث نمبر: Q7416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال عبيد الله بن عمرو عن عبد الملك لا شخص اغير من الله.وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ لَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ.
‏‏‏‏ اور عبیداللہ بن عمرو نے عبدالملک سے روایت کی کہ اللہ سے زیادہ غیرت مند کوئی نہیں۔

حدیث نمبر: 7416
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل التبوذكي، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن وراد كاتب المغيرة، عن المغيرة، قال: قال سعد بن عبادة:" لو رايت رجلا مع امراتي لضربته بالسيف غير مصفح، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اتعجبون من غيرة سعد؟ والله لانا اغير منه، والله اغير مني، ومن اجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن، ولا احد احب إليه العذر من الله ومن اجل ذلك بعث المبشرين والمنذرين، ولا احد احب إليه المدحة من الله ومن اجل ذلك وعد الله الجنة"، وقال عبيد الله بن عمرو، عن عبد الملك، لا شخص اغير من الله.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ التَّبُوذَكِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ:" لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ؟ وَاللَّهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي، وَمِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللَّهِ وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ الْمُبَشِّرِينَ وَالْمُنْذِرِينَ، وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ"، وَقَالَ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَمْروِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، لَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللهِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد نے اور ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھوں تو سیدھی تلوار سے اس کی گردن مار دوں پھر یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت ہے؟ بلاشبہ میں ان سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے اور اللہ نے غیرت ہی کی وجہ سے فواحش کو حرام کیا ہے۔ چاہے وہ ظاہر میں ہوں یا چھپ کر اور معذرت اللہ سے زیادہ کسی کو پسند نہیں، اسی لیے اس نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بھیجے اور تعریف اللہ سے زیادہ کسی کو پسند نہیں، اسی وجہ سے اس نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔

Narrated Al-Mughira: Sa`d bin 'Ubada said, "If I saw a man with my wife, I would strike him (behead him) with the blade of my sword." This news reached Allah's Apostle who then said, "You people are astonished at Sa`d's Ghira. By Allah, I have more Ghira than he, and Allah has more Ghira than I, and because of Allah's Ghira, He has made unlawful Shameful deeds and sins (illegal sexual intercourse etc.) done in open and in secret. And there is none who likes that the people should repent to Him and beg His pardon than Allah, and for this reason He sent the warners and the givers of good news. And there is none who likes to be praised more than Allah does, and for this reason, Allah promised to grant Paradise (to the doers of good)." `Abdul Malik said, "No person has more Ghira than Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 512

   صحيح البخاري7416مغيرة بن شعبةلأنا أغير منه الله أغير مني ومن أجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن لا أحد أحب إليه العذر من الله ومن أجل ذلك بعث المبشرين والمنذرين لا أحد أحب إليه المدحة من الله ومن أجل ذلك وعد الله الجنة
   صحيح البخاري6846مغيرة بن شعبةلأنا أغير منه والله أغير مني
   صحيح مسلم3764مغيرة بن شعبةلأنا أغير منه الله أغير مني من أجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن لا شخص أغير من الله لا شخص أحب إليه العذر من الله من أجل ذلك بعث الله المرسلين مبشرين ومنذرين لا شخص أحب إليه المدحة من الله من أجل ذلك وعد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7416  
7416. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ سیدنا سعد بن عبادہ ؓ نے کہا: اگر میں کسی شخص کو اپنی بیوی کے ہمراہ دیکھوں تو سیدھی تلوار سے اسے قتل کر دوں۔ رسول اللہ ﷺ کو ان جذبات کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا: تم سعد کی غیرت پر اظہار تعجب کرتے ہو؟ اور اللہ کی قسم! یقیناً میں ان سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے غیرت ہی کی وجہ سے بے حیائی کی ظاہر اور پوشیدہ باتوں کو حرام قرار دیا ہے۔ کسی شخص کو اللہ تعالیٰ سے زیادہ عذر خواہی محبوب نہیں۔ اس لیے اس نے خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے اپنے رسول بھیجے ہیں نیز کسی کو اللہ تعالیٰ سے زیادہ مدح وثنا محبوب نہیں۔ اسی وجہ سے اللہ نے جنت کا وعدہ کیا ہے (تاکہ لوگ اس کی تعریف کرنے اسے حاصل کریں)۔ (راوی حدیث) عبید اللہ بن عمرو نے عبدالملک کے حوالے سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں۔ اللہ سے زیادہ غیرت مند کوئی شخص۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7416]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی پیش کردہ متصل روایت میں ذات باری تعالیٰ کے لیے شخص کا اطلاق نہیں ہوا بلکہ انھوں نے عبید اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے یہ لفظ نقل کیا ہے۔
امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی بیان کردہ اس روایت میں تین مرتبہ یہ لفظ بیان کیا ہے۔
(صحیح مسلم، اللعان، حدیث: 3764(1499)
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے یہ روایت بیان کرنے کے بعد راوی حدیث عبیداللہ القواریری کے حوالےسے لکھا ہے کہ انھوں نے کہا:
فرقہ جہمیہ پر اس حدیث سے زیادہ شدید اور سخت ترین حدیث اور کوئی نہیں کیونکہ اس میں لفظ شخص کا اطلاق ذات باری تعالیٰ پر کیا گیا ہے جبکہ یہ فرقہ اسے تسلیم نہیں کرتا۔
(مسند أحمد: 248/4)

ہمیں شارحین سے شکوہ ہے کہ انھوں نے کتاب التوحید کی تشریح کرتے ہوئے صحیح بخاری کا حق ادا نہیں کیا ہے چنانچہ ابن بطال مالکی اشاعرہ کی ترجمانی کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس لفظ کا اطلاق ذات باری تعالیٰ کے لیے صحیح نہیں کیونکہ حدیث میں اس کی کوئی صراحت نہیں ہے۔
(شرح صحیح البخاری لابن بطال: 442/10)
ابن بطال کا یہ صرف دعوی ہے کیونکہ اس اجماع کی امت کے مقتدمین اور سابقہ اہل علم میں سے کسی نے بھی صراحت نہیں کی البتہ جو حضرات اہل کلام سے متاثر ہیں انھوں نے ضرور اس طرح کی باتیں کی ہیں چنانچہ ایک دوسرے شارح صحیح بخاری علامہ خطابی نے لکھا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے لیے لفظ شخص کا اطلاق صحیح نہیں کیونکہ شخص وہ ہے جو مرکب جسم رکھتا ہو لہٰذا اس طرح کی صفت اللہ کے شایان شان نہیں ہے۔
جن احادیث میں یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے وارد ہے وہ راویوں کی تصحیف کا نتیجہ ہے۔
(اعلام الحدیث: 2344/4)

واضح رہے کہ جب علمی قواعد کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ کوئی بات ثابت ہو جائے تو اسے قبول کرنا ضروری ہے خواہ اس کا تعلق عقائد سے ہو یا اعمال سے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ لفظ ذات باری تعالیٰ کے لیے استعمال ہوا ہے جیسا کہ اس سے پہلے وضاحت ہو چکی ہے۔
ایسے حالات میں اجماع کے خود ساختہ دعوے کی آڑ میں اس کا انکار کرنا یا اسے راویوں کی تصحیف قرار دینا مومن کی شان کے خلاف ہے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جزم ووثوق کے ساتھ اس لفظ کا اطلاق ذات باری تعالیٰ پر برقراررکھا بلکہ احتمال کے طور پر اسے بیان کیا ہے جبکہ لفظ شے کے متعلق صراحت کی ہے کہ ذات باری تعالیٰ پر اس کا اطلاق صحیح ہے جیسا کہ آئندہ باب میں آئے گا۔
(فتح الباري: 492/13)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کے اس موقف سے ہمیں اتفاق نہیں کیونکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے انداز اور اسلوب کے مطابق لکھا ہے۔
اس کی صحیح احادیث سے تائید ہوتی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7416   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.