الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
23. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {تَعْرُجُ الْمَلاَئِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ} :
23. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المعارج میں) فرمان ”فرشتے اور روح القدس اس کی طرف چڑھتے ہیں“۔
(23) Chapter. The Statement of Allah: “The angels and the Ruh [Jibril (Gabriel)] ascend to Him...” (V.70:4) The Statement of Allah: "To Him ascend (all) the goodly words…" (V.35:10)
حدیث نمبر: 7431
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان" يدعو بهن عند الكرب: لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب العرش العظيم، لا إله إلا الله رب السموات ورب العرش الكريم".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَدْعُو بِهِنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ".
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پریشانی کے وقت کرتے تھے «لا إله إلا الله العظيم الحليم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا إله إلا الله رب العرش العظيم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا إله إلا الله رب السموات ورب العرش الكريم» کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو عظیم ہے اور بردبار ہے، کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، کوئی معبود اللہ کے سوا نہیں جو آسمانوں کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے۔

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle used to say at the time of difficulty, "None has the right to be worshipped but Allah, the Majestic, the Most Forbearing. None has the right to be worshipped but Allah, the Lord of the Tremendous Throne. None has the right to be worshipped but Allah, the Lord of the Heavens and the Lord of the Honourable Throne. (See Hadith No. 357, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 526

   صحيح البخاري7426عبد الله بن عباسلا إله إلا الله العليم الحليم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات ورب الأرض رب العرش الكريم
   صحيح البخاري6346عبد الله بن عباسلا إله إلا الله العظيم الحليم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات ورب الأرض ورب العرش الكريم
   صحيح البخاري7431عبد الله بن عباسلا إله إلا الله العظيم الحليم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات ورب العرش الكريم
   صحيح البخاري6345عبد الله بن عباسلا إله إلا الله العظيم الحليم لا إله إلا الله رب السموات والأرض ورب العرش العظيم
   صحيح مسلم6921عبد الله بن عباسلا إله إلا الله العظيم الحليم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السماوات ورب الأرض ورب العرش الكريم
   جامع الترمذي3435عبد الله بن عباسلا إله إلا الله الحليم الحكيم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات والأرض ورب العرش الكريم
   سنن ابن ماجه3883عبد الله بن عباسلا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم سبحان الله رب السموات السبع ورب العرش الكريم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3883  
´مصیبت کے وقت دعا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت تکلیف کے وقت یہ (دعا) پڑھتے تھے: «لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم سبحان الله رب السموات السبع ورب العرش الكريم» اللہ حلیم (برد بار) و کریم (کرم والے) کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، پاکی بیان کرتا ہوں عرش عظیم کے رب اللہ کی، پاکی بیان کرتا ہوں ساتوں آسمان اور عرش کریم کے رب اللہ کی۔‏‏‏‏ وکیع کی ایک روایت میں ہے کہ ہر فقرے کے شروع میں ایک ایک بار «لا إله إلا الله» ہے۔ ۱؎ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3883]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ بالا دعا دووسری روایت کے مطابق اسی طرح بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ (لا اله الا الله الحليم الكريم لا اله الا الله رب العرش العظیم لا اله الاا لله رب السموات السبع ورب العرش الكريم) (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبِّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ)
 صحيح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے حوالے کے لئے دیکھئے تحقیق وتخریج حدیث ہذا۔

(2)
کسی بھی مصیبت اور تکلیف کے وقت یہ دعا مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے نجات دیتا ہے مثلا درد بیماری آگ لگ جائے یا پانی میں ڈوبنے کا خطرہ ہو یا کوئی اچانک حادثہ پیش آجائے تو یہ دعا پڑھنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3883   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3435  
´تکلیف و مصیبت کے وقت کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: «لا إله إلا الله الحليم الحكيم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات والأرض ورب العرش الكريم» کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ بلند و بردبار کے، اور کوئی معبود برحق نہیں سوائے اس اللہ کے جو عرش عظیم کا رب (مالک) ہے اور کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اس اللہ کے جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور قابل عزت عرش کا رب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3435]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی معبود برحق نہیں ہے سوا ئے اللہ بلند وبردبار کے،
اور کوئی معبود برحق نہیں سوائے اس اللہ کے جو عرش عظیم کا رب (مالک) ہے اور کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اس اللہ کے جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور قابل عزت عرش کا رب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3435   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7431  
7431. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ مصیبت اور پریشانی کے وقت درج زیل کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے: اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہی صاحب عظمت اور بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہی عرش عظیم کا مالک ہے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہی آسمانوں اور عرش کریم کا مالک ہے۔۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7431]
حدیث حاشیہ:
ا س میں عرش عظیم کا ذکرہے باب سے یہی مناسبت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7431   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7431  
7431. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ مصیبت اور پریشانی کے وقت درج زیل کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے: اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہی صاحب عظمت اور بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہی عرش عظیم کا مالک ہے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہی آسمانوں اور عرش کریم کا مالک ہے۔۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7431]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کے مطابق عرش کے متعلق صراحت ہے کہ وہ عظیم اور کریم ہے۔
اس سے پہلے بھی بیان کر چکے ہیں۔
کہ عرش عظیم تمام مخلوقات کے لیے بطور چھت ہے اور قرآن کریم میں ہےکہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے۔

اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ذات باری تعالیٰ کے لیے صفت علو کو ثابت کیا ہے۔
لیکن شارح صحیح بخاری علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کیے ہوئے عنوان کے مطابق نہیں ہےاس کا تعلق گزشتہ عنوان سے ہے۔
شاید کاتب نے غلطی سے اس حدیث کو یہاں بیان کردیا ہے۔
(عمدة القاري: 627/16)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ابن منیر کے حوالے سے لکھا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کے لیے جہت کی نفی کو اس حدیث سے ثابت کیا ہے۔
(فتح الباري: 516/13)

ہمارے نزدیک علامہ عینی اور ابن منیر کا موقف محل نظر علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ کی بات سے ان لوگوں کو تقویت پہنچ سکتی ہے جن کا دعوی ہے کہ صحیح بخاری ایک زیر تالیف کتاب تھی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اسے مکمل نہ کر پائے تھے کہ داعی اجل کولبیک کہہ دیا حالانکہ یہ ایک بے بنیاد مفروضہ ہے کیونکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے سولہ سال کی مدت میں چھ لاکھ احادیث سے منتخب کر کے صحیح بخاری کو مرتب کیا پھر اسے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ امام علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ اور امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے پیش کیا ان سب شیوخ نے اس مبارک مجموعے کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا اور اس کی صحت کے متعلق شہادت دی۔
اس کے بعد نوے (90)
ہزار تلامذہ نے صحیح بخاری کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے براہ راست سنا ایسے حالات میں یہ ناممکن ہے کہ مذکورہ حدیث کا تعلق گزشتہ عنوان سے ہے کسی کاتب نے غلطی سے اسے یہاں بیان کردیا ہے دراصل امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی باریک بینی اوروقت فہم کا ادراک علامہ عینی نہیں کر سکے چنانچہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ذات باری تعالیٰ کے لیے صفت علو ثابت کرنے کے لیے یکے بعد دیگرے دو عنوان قائم کیے ہیں پہلے باب میں استواء علی العرش بیان کیا تھا جوعلو ذات باری تعالیٰ کے لیے واضح دلیل ہے اور مذکورہ عنوان میں ایک دوسری حیثیت سے اسے ثابت کیا ہے کہ ذات باری کی طرف عروج ملائکہ اور صعودکلمات ہوتا ہے۔
یہ دونوں چیزیں علو باری تعالیٰ کی واضح دلیل ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے صعود کلمات طیبات کو ثابت کیا ہے چنانچہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرنے کے لیے تم جو تسبیح و تہلیل کرتے ہوتو یہ کلمات اللہ کے عرش کے ہاں پہنچ کر اس کے گرد گھومتے ہیں اور شہد کی مکھیوں کی طرح ان کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے وہ اللہ کے حضور کہنے والے کا ذکر کرتے ہیں۔
(سنن ابن ماجة، الأدب، حدیث: 3809)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پریشانی کے وقت مذکورہ کلمات کہتے تو یہ کلمات بھی اللہ تعالیٰ کے عرش کا طواف کرتے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے صعود کلمات (کلمات کا اوپر کی طرف چڑھنا)
ثابت کیا ہے جو علو باری تعالیٰ کی دلیل ہے۔

شارح صحیح بخاری ابن منیر کے متعلق تویہی کہا جا سکتا ہے کہ قائل کے قول کی ایسی تشریح کی جائے جسے وہ خود پسند نہیں کرتا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کے لیے جہت فوق ثابت کرنے کے لیے مستقل دو عنوان قائم کیے ہیں لیکن ابن منیر لکھتے ہیں کہ امام بخاری نے اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کے لیے جہت کی نفی کو ثابت کیا ہے۔
دراصل جو لوگ اللہ تعالیٰ کے لیے کسی جہت کا انکار کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے اللہ تعالیٰ کو جہت کے ساتھ موصوف کردیا تو اللہ تعالیٰ کا جسم لازم آئے گا اور تمام جسم تو باہم ایک جیسے ہوتے ہیں اس سے تمثیل لازم آئے گی اس وجہ سے ہم اللہ تعالیٰ کے لیے جہت کا انکار کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے لیے جہت فوق کہنے والوں کی طرف سے جواب دیا جاتا ہے کہ اس جسم سے وہ چیز مراد ہے جو مختلف چیزوں سے مل کرو جود میں آتی ہے اور ان اجزا کے بغیر وہ چیز قائم نہیں رہ سکتی؟ اللہ تعالیٰ کے لیے اس قسم کا جسم کوئی بھی ثابت نہیں کرتا بلکہ اللہ تعالیٰ کی صفت علو کے اثبات سے ایسا جسم ثابت ہوتا ہے جو بذات خود قائم ہے اور اپنے شایان شان صفات سے متصف ہے۔
اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ ابن منیر کا دعوی ثبوت کے بغیر ہے اور اللہ تعالیٰ یقیناً ایک ذات ہے جو بذات خود قائم اور باکمال صفات سے متصف ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی بات کو ثابت کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7431   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.