الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
31. بَابٌ في الْمَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ:
31. باب: مشیت اور ارادہ کا بیان۔
(31) Chapter. (Allah’s) Wish and Will.
حدیث نمبر: 7471
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابن سلام، اخبرنا هشيم، عن حصين، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه حين نام عن الصلاة، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله قبض ارواحكم حين شاء، وردها حين شاء، فقضوا حوائجهم وتوضئوا إلى ان طلعت الشمس، وابيضت فقام فصلى".حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ حِينَ نَام عَنِ الصَّلَاةِ، قَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ، وَرَدَّهَا حِينَ شَاءَ، فَقَضَوْا حَوَائِجَهُمْ وَتَوَضَّئُوا إِلَى أَنْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، وَابْيَضَّتْ فَقَامَ فَصَلَّى".
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشیم نے خبر دی، انہیں حصین نے، انہیں عبداللہ بن ابی قتادہ نے، انہیں ان کے والد نے کہ جب سب لوگ سوئے اور نماز قضاء ہو گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہاری روحوں کو جب چاہتا ہے روک دیتا ہے اور جب چاہتا ہے چھوڑ دیتا ہے، پس تم اپنی ضرورتوں سے فارغ ہو کر وضو کرو، آخر جب سورج پوری طرح طلوع ہو گیا اور خوب دن نکل آیا تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔

Narrated Abu Qatada: When the people slept till so late that they did not offer the (morning) prayer, the Prophet said, "Allah captured your souls (made you sleep) when He willed, and returned them (to your bodies) when He willed." So the people got up and went to answer the call of nature, performed ablution, till the sun had risen and it had become white, then the Prophet got up and offered the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 563

   صحيح البخاري7471حارث بن ربعيقبض أرواحكم حين شاء وردها حين شاء فقضوا حوائجهم وتوضئوا إلى أن طلعت الشمس وابيضت فقام فصلى
   صحيح البخاري595حارث بن ربعيالله قبض أرواحكم حين شاء وردها عليكم حين شاء يا بلال قم فأذن بالناس بالصلاة فتوضأ فلما ارتفعت الشمس وابياضت قام فصلى
   سنن النسائى الصغرى847حارث بن ربعيأخاف أن تناموا عن الصلاة قال بلال أنا أحفظكم فاضطجعوا فناموا وأسند بلال ظهره إلى راحلته فاستيقظ رسول الله وقد طلع حاجب الشمس فقال يا بلال أين ما قلت قال ما ألقيت علي نومة مثلها قط قال رسول الله إن الله قبض أرواحكم حين شاء فردها حين شاء قم يا بلال فآذن الن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 847  
´فوت شدہ نماز کی جماعت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (سفر میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! کاش آپ آرام کے لیے پڑاؤ ڈالتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ تم کہیں نماز سے سو نہ جاؤ، اس پر بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سب کی نگرانی کروں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹے، اور سب سو گئے، بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ اپنی سواری سے ٹیک لی، (اور وہ بھی سو گئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو سورج نکل چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال! کہاں گئی وہ بات جو تم نے کہی تھی؟ بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: مجھ پر ایسی نیند جیسی اس بار ہوئی کبھی طاری نہیں ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے، اور جب چاہتا ہے اسے لوٹا دیتا ہے، بلال اٹھو! اور لوگوں میں نماز کا اعلان کرو ؛ چنانچہ بلال کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اذان دی، پھر لوگوں نے وضو کیا، اس وقت سورج بلند ہو چکا تھا، تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 847]
847 ۔ اردو حاشیہ: فوائد کے لیے دیکھیے سنن نسائی حدیث: 622۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 847   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7471  
7471. سیدنا ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ جب لوگ نماز (فجر) سے سوئے رہ گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمہاری روحیں روک لیں اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا۔ صحابہ کرام نے اپنی ضروریات سے فارغ ہو کر وضو کیا آخر جب سورج پوری طرح طلوع ہوگیا اور خوب دن نکل آیا تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7471]
حدیث حاشیہ:
ا س میں بھی مشیت الہی کا ذکر ہے جو سب پر غالب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7471   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7471  
7471. سیدنا ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ جب لوگ نماز (فجر) سے سوئے رہ گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمہاری روحیں روک لیں اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا۔ صحابہ کرام نے اپنی ضروریات سے فارغ ہو کر وضو کیا آخر جب سورج پوری طرح طلوع ہوگیا اور خوب دن نکل آیا تو آپ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7471]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو یہاں انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے البتہ کتاب مواقیت الصلاۃ میں اسے تفصیل سے بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، حدیث: 595)
یہ واقعہ کسی سفر میں پیش آیا اس کے متعلق مختلف روایات ہیں۔
ہمارے رجحان کے مطابق غزوہ خیبر سے واپسی پر یہ واقعہ ہوا۔
(المصنف العبدالرزاق: 587/1)

اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی مشیت کو بیان کیا ہے کہ تمھاری روحیں اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہیں وہ ان کا مالک ہے جب انھیں قبض کر لیتا ہے تو انسان مردہ شمار ہوتا ہے اسی طرح انسان بے اختیار ہے کہ جب چاہے سو جائے اور جب چاہے بیدار ہو جائے یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اللہ ہی جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان کو بھی جو نہیں مریں ان کی نیند میں پھر اسے روک لیتا ہے جس پر اس نے موت کا فیصلہ کر لیا اور دوسری کو ایک مقررہ مدت تک کے لیے واپس بھیج دیتا ہے۔
(الزمر: 39۔
42)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مشیت الٰہی کے اثبات کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے جو اپنے مقصود میں بالکل واضح ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7471   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.