الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
31. بَابٌ في الْمَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ:
31. باب: مشیت اور ارادہ کا بیان۔
(31) Chapter. (Allah’s) Wish and Will.
حدیث نمبر: 7472
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا إبراهيم، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة والاعرج. ح وحدثنا إسماعيل، حدثني اخي، عن سليمان، عن محمد بن ابي عتيق، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، قال:" استب رجل من المسلمين ورجل من اليهود، فقال المسلم: والذي اصطفى محمدا على العالمين في قسم يقسم به، فقال اليهودي: والذي اصطفى موسى على العالمين، فرفع المسلم يده عند ذلك، فلطم اليهودي، فذهب اليهودي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بالذي كان من امره وامر المسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تخيروني على موسى، فإن الناس يصعقون يوم القيامة، فاكون اول من يفيق، فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا ادري اكان فيمن صعق فافاق قبلي او كان ممن استثنى الله".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَالْأَعْرَجِ. ح وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أن أبا هريرة، قَالَ:" اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ فِي قَسَمٍ يُقْسِمُ بِهِ، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ، فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَلَطَمَ الْيَهُودِيَّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا، اور ان سے اعرج نے بیان کیا (دوسری سند) اور ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مسلمان اور ایک یہودی نے آپس میں جھگڑا کیا۔ مسلمان نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام دنیا میں چن لیا اور یہودی نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام دنیا میں چن لیا اس پر مسلمان نے ہاتھ اٹھایا اور یہودی کو طمانچہ مار دیا۔ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے اپنا اور مسلمان کا معاملہ آپ سے ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح نہ دو، تمام لوگ قیامت کے دن پہلا صور پھونکنے پر بیہوش کر دئیے جائیں گے۔ پھر دوسرا صور پھونکنے پر میں سب سے پہلے بیدار ہوں گا لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا ایک کنارہ پکڑے ہوئے ہیں، اب مجھے معلوم نہیں کہ کیا وہ ان میں تھے جنہیں بیہوش کیا گیا تھا اور مجھ سے پہلے ہی انہیں ہوش آ گیا یا انہیں اللہ تعالیٰ نے استشناء کر دیا تھا۔

Narrated Abu Huraira: "A man from the Muslims and a man from the Jews quarrelled, and the Muslim said, "By Him Who gave superiority to Muhammad over all the people!" The Jew said, "By Him Who gave superiority to Moses over all the people!' On that the Muslim lifted his hand and slapped the Jew. The Jew went to Allah's Apostle and informed him of all that had happened between him and the Muslim. The Prophet said, "Do not give me superiority over Moses, for the people will fall unconscious on the Day of Resurrection, I will be the first to regain consciousness and behold, Moses will be standing there, holding the side of the Throne. I will not know whether he has been one of those who have fallen unconscious and then regained consciousness before me, or if he has been one of those exempted by Allah (from falling unconscious)." (See Hadith No. 524, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 564

   صحيح البخاري3408عبد الرحمن بن صخرلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
   صحيح البخاري7472عبد الرحمن بن صخرلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون يوم القيامة فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
   صحيح البخاري6517عبد الرحمن بن صخرلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون يوم القيامة فأكون في أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان موسى فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
   صحيح البخاري6518عبد الرحمن بن صخريصعق الناس حين يصعقون أكون أول من قام فإذا موسى آخذ بالعرش فما أدري أكان فيمن صعق
   صحيح البخاري3414عبد الرحمن بن صخرلا تفضلوا بين أنبياء الله ينفخ في الصور فيصعق من في السموات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم ينفخ فيه أخرى أكون أول من بعث فإذا موسى آخذ بالعرش فلا أدري أحوسب بصعقته يوم الطور أم بعث قبلي لا أقول إن أحدا أفضل من يونس بن متى
   صحيح البخاري2411عبد الرحمن بن صخرلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون يوم القيامة فأصعق معهم فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش جانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
   صحيح البخاري4813عبد الرحمن بن صخرإني أول من يرفع رأسه بعد النفخة الآخرة إذا أنا بموسى متعلق بالعرش فلا أدري أكذلك كان أم بعد النفخة
   صحيح مسلم6151عبد الرحمن بن صخرلا تفضلوا بين أنبياء الله فإنه ينفخ في الصور فيصعق من في السماوات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم ينفخ فيه أخرى فأكون أول من بعث أو في أول من بعث فإذا موسى آخذ بالعرش فلا أدري أحوسب بصعقته يوم الطور أو بعث قبلي لا أقول إن أحدا أفضل من يونس بن متى
   جامع الترمذي3245عبد الرحمن بن صخرونفخ في الصور فصعق من في السموات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم نفخ فيه أخرى فإذا هم قيام ينظرون أكون أول من رفع رأسه فإذا موسى آخذ بقائمة من قوائم العرش فلا أدري أرفع رأسه قبلي أم كان ممن استثنى الله من قال أنا خير من يونس بن متى فقد كذب
   سنن أبي داود4671عبد الرحمن بن صخرلا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش في جانب العرش فلا أدري أكان ممن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2411  
´قیامت کا ایک منظر`
«...لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَصْعَقُ مَعَهُمْ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ جَانِبَ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ .»
۔۔۔مجھے موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح نہ دو۔ لوگ قیامت کے دن بیہوش کر دیئے جائیں گے۔ میں بھی بیہوش ہو جاؤں گا۔ بے ہوشی سے ہوش میں آنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا، لیکن موسیٰ علیہ السلام کو عرش الٰہی کا کنارہ پکڑے ہوئے پاؤں گا۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ موسیٰ علیہ السلام بھی بیہوش ہونے والوں میں ہوں گے اور مجھ سے پہلے انہیں ہوش آ جائے گا۔ یا اللہ تعالیٰ نے ان کو ان لوگوں میں رکھا ہے جو بے ہوشی سے مستثنیٰ ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْخُصُومَاتِ: 2411]

تخریج الحدیث:
منکرین حدیث کا اشکال،کیا وحی مشکوک ہوتی ہے؟
یہ حدیث صحیح بخاری میں سات مقامات پر ہے:
[2411، 3408، 4813، 3414، 6517، 6518، 7472]
اسے امام بخاری کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی روایت کیا ہے:
مسلم بن الحجاج [صحيح مسلم: 2373]
طحاوي [مشكل الآثار، طبعه قديمه 1؍445، معاني الآثار 4؍316]
ابويعليٰ [المسند: 6643]
النسائي [السنن الكبريٰ: 7758، 11457]
ابوداود [السنن: 4671]
ترمذي [السنن: 3245 وقال هذا حديث حسن صحيح]
ابن ماجه [السنن: 4274]
البغوي [شرح السنة 15؍106 ح4302 وقال: هذا حديث متفق على صحته]
البيهقي [دلائل النبوة 5؍492]
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے امام أحمد رحمہ اللہ نے اسے روایت کیا ہے، دیکھئیے:
مسند أحمد بن حنبل [2؍264، 450]
یہ روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے درج ذیل جلیل القدر ثقہ تابعین نے بیان کی ہے۔
① سعید بن المسیب
② ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن
③ عبدالرحمٰن الاعرج
④ عامر الشعبی
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ اسے سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ نے بھی روایت کیا ہے:
[صحيح بخاري: 2412]
[و صحيح مسلم: 2374]
[و مصنف ابن ابي شيبه 526/11 ح 31828]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے، لہٰذا منکر حدیث کا اس سے کیا وحی مشکوک ہوتی ہے؟ کشید کرنا باطل ہے۔
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ میں نہیں جانتا۔ إلخ قرآن کریم کی درج ذیل آیت کے مطابق ہے۔ «وَلَا اَعْلَمُ الْغَيْبَ» (آپ کہہ دیں کہ۔۔۔) اور میں غیب نہیں جانتا۔ [سورة الانعام: 50]
✿ نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ «وَإِنْ أَدْرِيْ أَقَرِيْبٌ أَمْ بَعِيْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ» [سورة الانبياء: 109]
ترجمہ از شاہ ولی اللہ الدہلوی: «ونمي دانم كه نزديك است يا دور است آنچه وعده داده ميشويد» [ص399]
ترجمہ از شاہ عبدالقادر: اور میں نہیں جانتا، نزدیک ہے یا دور ہے، جو تم کو وعدہ ملتا ہے۔ [ص399]
ترجمہ از أحمد رضا خان بریلوی: میں کیا جانوں کہ پاس ہے یا دور ہے وہ جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے۔ [ص531]
↰ معلوم ہوا کہ منکرین حدیث حضرات، احادیث صحیحہ کی مخالفت کے ساتھ ساتھ قرآنی آیات کے بھی مخالف ہیں۔ ان کے پاس نہ حدیث ہے اور نہ قرآن ہے، بس وہ اپنی خواہشات اور بعض نام نہاد مفکرین قرآن کے خود ساختہ نظریات و تحریفات کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔ مرنے سے پہلے پہلے رب کریم کی طرف سے مہلت ہے، جو شخص توبہ کرنا چاہے کر لے ورنہ یاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے باغیوں اور سرکشوں کے لئے جہنم کی دہکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ اے اللہ! تو ہمیں اپنی پناہ میں رکھ۔ اے اللہ! تو ہمیں کتاب وسنت پر ثابت قدم رکھ اور اسی پر ہمارا خاتمہ فرما۔ اے اللہ! ہمارے سارے گناہ معاف فرما دے، آمین۔ [انتهٰي] (13 ذوالقعدہ 1426ھ)
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 27   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3245  
´سورۃ الزمر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے مدینہ کے بازار میں کہا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں میں سے چن لیا، (یہ سنا) تو ایک انصاری شخص نے ہاتھ اٹھا کر ایک طمانچہ اس کے منہ پر مار دیا، کہا: تو ایسا کہتا ہے جب کہ (تمام انسانوں اور جنوں کے سردار) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں۔ (دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «ونفخ في الصور فصعق من في السموات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم نفخ فيه أخرى فإذا هم قيام ينظرون» جب صور پھونکا جائے گا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3245]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جب صور پھونکا جائے گا آواز کی کڑک سے سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہے گا آسمانوں و زمین کے سبھی لوگ غشی کھا جائیں گے،
پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا،
تو وہ کھڑے ہوکر دیکھتے ہوں گے (کہ ان کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے؟ (الزمر: 69)۔
2؎:
روز حشر کا یہ واقعہ سنانے کہ آپ ﷺ موسیٰ علیہ السلام کی فضیلیت ذکر کرنا چاہتے ہیں نیز اپنی خاکساری کا اظہار فرمار ہے ہیں،
اپنی خاکساری ظاہر کرنا دوسری بات ہے،
اور فی نفسہ موسیٰ علیہ السلام کا تمام انبیاء سے افضل ہونا اور بات ہے البتہ اس طرح کسی نبی کا نام لیکر آپﷺ کے ساتھ مقابلہ کر کے آپﷺ کی فضیلت بیان کرنے والے کو تاؤ میں آکر مار دینا مناسب نہیں ہے،
آپﷺ نے اس وقت یہی تعلیم دہی ہے۔
3؎:
حقیقت میں نبی اکرمﷺ سب سے افضل نبی ہیں،
اور سیدالأنبیاء والرسل ہیں،
لیکن انبیاء کا آپس میں تقابل عام حالات میں صحیح نہیں ہے،
بلکہ خلاف ادب ہے،
اس کا تواضع و انکساری اور انبیاء و رسل کی غرض و احترام میں آپﷺ نے ادب سکھایا اور اس طرح کے موازنہ پر تنقید فرمائی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3245   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7472  
7472. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان اور ایک یہودی کا آپس میں جھگڑا ہوگیا۔ مسلمان نے قسم کھاتے ہوئے کہا: اس ذات کی قسم جس نے سیدنا محمد ﷺ کو تمام جہانوں پر بزرگی دی! یہودی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے سیدنا موسیٰ ؑ کو تمام اہل جہاں پر منتخب کیا! تب مسلمان نے ہاتھ اٹھایا اور یہودی کو تھپڑ مار دیا۔ یہودی رسول اللہ ﷺ کے پاس شکایت لے کر آیا اور اس نے اپنا اور مسلمان کا معماملہ پیش کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: مجھے موسیٰ پر فضیلت نہ دو کیونکہ لوگ قیامت کے دن بے ہوش ہو جائیں گے اور میں ہی سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا تو دیکھوں گا کہ موسیٰ ؑ عرش کا ایک پایہ پکڑے ہوئے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ ان لوگوں سے ہوں گے جو بے ہوش ہوئے ہوں لیکن مجھ سے پہلے انہیں ہوش آگیا ہو، یا اللہ تعالیٰ نے انہیں بے ہوش ہونے سے مستشنیٰ کر دیا تھا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7472]
حدیث حاشیہ:
یعنی حضرت موسیٰ ؑ پرفضیلت نہ دو یہ آپ نے تواضع کی راہ سے فرمایا یہ مطلب ہے کہ اس طور سے فضیلت نہ دو کہ حضرت موسیٰ ؑ کو توہین نکلے یا یہ واقعہ پہلے کا ہے جب کہ آپ کو معلوم نہ تھا کہ آپ سارے انبیاء سے افضل ہیں۔
استثناء کا ذکر اس آیت میں ہے (فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ) (سوره زمر)
باب کا مطلب آیت کے لفظ إلا ماشاء اللہ سے نکلا جن سےجبرئیل، میکائیل، اسرافیل، عزرائیل، رضوان، خازن بہشت، حاملان عرش مراد ہیں یہ بے ہوش نہ ہوں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7472   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7472  
7472. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان اور ایک یہودی کا آپس میں جھگڑا ہوگیا۔ مسلمان نے قسم کھاتے ہوئے کہا: اس ذات کی قسم جس نے سیدنا محمد ﷺ کو تمام جہانوں پر بزرگی دی! یہودی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے سیدنا موسیٰ ؑ کو تمام اہل جہاں پر منتخب کیا! تب مسلمان نے ہاتھ اٹھایا اور یہودی کو تھپڑ مار دیا۔ یہودی رسول اللہ ﷺ کے پاس شکایت لے کر آیا اور اس نے اپنا اور مسلمان کا معماملہ پیش کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: مجھے موسیٰ پر فضیلت نہ دو کیونکہ لوگ قیامت کے دن بے ہوش ہو جائیں گے اور میں ہی سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا تو دیکھوں گا کہ موسیٰ ؑ عرش کا ایک پایہ پکڑے ہوئے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ ان لوگوں سے ہوں گے جو بے ہوش ہوئے ہوں لیکن مجھ سے پہلے انہیں ہوش آگیا ہو، یا اللہ تعالیٰ نے انہیں بے ہوش ہونے سے مستشنیٰ کر دیا تھا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7472]
حدیث حاشیہ:

حضرت انبیاء علیہم السلام کے درجات میں باہمی تفاوت کو خود اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
یہ رسول ہم نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت دی ان میں سے کچھ تو وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا اور کچھ وہ ہیں جن کے درجات بلند کیے۔
(البقرة: 253)
نیز فرمایا:
ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی ہے۔
(بني إسرائیل 55)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میں قیامت کے دن اولاد آدم کا سرداروہوں گا۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 5940(2278)
مذکورہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تواضع اور انکسار کے طور پر فرمایا یا اس کا مطلب یہ ہے کہ میری اس طرح فضیلت ثابت نہ کرو جس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی توہین کا پہلو نمایاں ہو۔

اس حدیث کے آخر میں ایک استثناء کا ذکر ہے جس کی وضاحت درج ذیل آیت کریمہ میں ہے۔
اور صور میں پھونکا جائے گا تو جو بھی آسمانی اور زمین میں مخلوق ہو گی۔
سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے مگر جسے اللہ (بچانا)
چاہے گا۔
(الزمر39۔
68)

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ ایسی مخلوق بھی ہو گی جو بے ہوش نہیں ہو گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس بے ہوشی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے وہ بھی اس صورت میں کہ شاید وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آگئے ہوں یا وہ بے ہوش ہوئے ہی نہ ہوں اس لیے کہ وہ دنیا میں ایک بار بے ہوش ہو چکے تھے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے مشیت الٰہی کو ثابت کیا ہے۔
کہ وہ عام ہے اور کائنات کی ہر چیز کو شامل ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7472   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.