الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
10. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا 
10. باب: موحد قطعی جنتی ہے۔
حدیث نمبر: 143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هداب بن خالد الازدي ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، عن معاذ بن جبل ، قال: كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم، ليس بيني وبينه إلا مؤخرة الرحل، فقال: يا معاذ بن جبل، قلت: لبيك رسول الله وسعديك، ثم سار ساعة، ثم قال: يا معاذ بن جبل، قلت: لبيك رسول الله وسعديك، ثم سار ساعة، ثم قال: يا معاذ بن جبل، قلت: لبيك رسول الله وسعديك، قال: " هل تدري ما حق الله على العباد؟ قال: قلت الله ورسوله اعلم، قال: فإن حق الله على العباد، ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا، ثم سار ساعة، قال: يا معاذ بن جبل، قلت: لبيك رسول الله وسعديك، قال: هل تدري ما حق العباد على الله إذا فعلوا ذلك؟ قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال: ان لا يعذبهم ".حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا مُؤْخِرَةُ الرَّحْلِ، فَقَالَ: يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: " هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟ قَالَ: قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ، أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، قَالَ: يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث روایت کی، کہا: میں (سواری کے ایک جانور پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا، میرے اور آپ کے درمیان کجاوے کے پچھلے حصے کی لکڑی (جتنی جگہ) کے سوا کچھ نہ تھا، چنانچہ (اس موقع پر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کی: میں حاضر ہوں اللہ کے رسول!ز ہے نصیب۔ (اس کے بعد) آپ پھر گھڑی بھرچلتے رہے، اس کے بعد فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کی: میں حاضر ہوں، اللہ کے رسول! زہے نصیب۔ آپ نے فرمایا: کیاجانتے ہو کہ بندوں پر ا للہ عز وجل کا کیا حق ہے؟ کہا: میں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول زیادہ آگاہ ہیں۔ ارشاد فرمایا: بندوں پر اللہ عزوجل کا حق یہ ہے کہ اس کی بندگی کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرین۔ پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں عرض کی: میں حاضر ہوں اللہ کے رسول! ز ہے نصیب۔ آپ نے فرمایا: کیا آپ جانتے ہو کہ جب بندے اللہ کاحق ادا کریں تو پھر ا للہ پر ان کا حق کیا ہے؟ میں نے عرض کی، اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سواری پر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پیچھے سوار تھا میرے اور آپؐ کے درمیان کجاوے کے پچھلے حصے کے سوا اور کوئی چیز حائل نہ تھی۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول میں حاضر ہوں، اور خدمت کے لیے تیار ہوں! پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کیا میں خدمت میں حاضر ہوں اور آپ کا فرمانبردار ہوں! پھر کچھ وقت چلنے کے بعد فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کیا میں حاضرِ خدمت ہوں اور اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: کیا تم جانتے ہوکہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی کو زیادہ علم ہے۔ ارشاد فرمایا: اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ اس کی بندگی کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔ پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا: اے معاذ بن جبل! میں نے عرض کیا: حاضر ہوں اور خدمت کے لیے تیار ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: کیا جانتے ہو کہ جب بندے اللہ کا یہ حق ادا کریں تو پھر اللہ پر ان کا کیا حق ہے؟۔ میں نے عرض کیا: اللہ اورسول ہی کو زیادہ علم ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: یہ کہ انھیں عذاب میں نہ ڈالے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 30

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى (صحيحه)) فى اللباس، باب: ارداف الرجل خلف الرجل برقم (5967) وفي الاستئذان، باب: من اجاب بلبيك وسعديك برقم (6267) وفي الرقاق، باب: من جاهد نفسه فى طاعة الله برقم (6500) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (11308)» ‏‏‏‏
   صحيح البخاري5967أنس بن مالكحق الله على عباده أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله أن لا يعذبهم
   صحيح البخاري6500أنس بن مالكحق الله على عباده أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله أن لا يعذبهم
   صحيح البخاري6267أنس بن مالكحق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله إذا فعلوا ذلك أن لا يعذبهم
   صحيح مسلم143أنس بن مالكحق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا تدري ما حق العباد على الله إذا فعلوا ذلك قال قلت الله ورسوله أعلم قال أن لا يعذبهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 24  
´اللہ تعالیٰ اور بندوں کا ایک دوسرے پر حق`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن معَاذ رَضِي الله عَنهُ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم على حمَار يُقَال لَهُ عفير فَقَالَ يَا معَاذ هَل تَدْرِي حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ لَا تُبَشِّرُهُمْ فَيَتَّكِلُوا . . .»
. . . سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار تھے میں بھی آپ کے پیچھے اسی گدھے پر بیٹھا تھا، میرے اور آپ کے درمیان صرف کجاوہ کے پچھلی لکڑی کے سوا اور کسی چیز کا فاصلہ نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی کہ اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے اور بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ بندے اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اس کو ایک جانیں اس کے ساتھ کسی کو اس کا شریک نہ سمجھیں اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اس کو عذاب نہ دے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگر آپ اجازت مرحمت فرمائیں تو یہ خوشخبری لوگوں کو سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خوشخبری نہ سناؤ لوگ اسی پر بھروسہ کر لیں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 24]

تخریج الحدیث:
[صحیح بخاری 2856]،
[صحیح مسلم 144،145]

فقہ الحدیث
➊ صرف اللہ ہی کی عبادت کرنا اور ہر قسم کے شرک سے مکمل اجتناب انتہائی اہم مسئلہ اور بنیادی عقیدہ ہے۔ اس عظیم الشان عقیدے پر اہل توحید ساری زندگی ثابت قدم رہتے ہیں اور ہر وقت کٹ مرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔
➋ اللہ تعالیٰ کا اہل توحید سے یہ وعدہ ہے وہ انہیں عذاب نہیں دے گا۔ اگر بعض موحدین کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کیا گیا تو بعد میں ایک دن اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے انہیں جہنم سے نکال کر ابدی جنت میں داخل فرمائے گا۔
➌ ہر انسان کو چاہئے کہ اپنے سے افضل انسان کا کماحقہ احترام کرے۔ تمام معاملات میں اپنے آپ کو اس سے برتر ثابت کرنے کے بجائے، اسے اپنے آپ پر ترجیح دے۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سواری پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس سے یہ بھی واضع ہوتا ہے کہ ہر مسلمان پر، چاہے وہ عوام میں سے ہو یا طلباء میں سے، یہ لازم ہے کہ علمائے حق کا احترام و ادب کرے۔
➍ اس حدیث کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ لوگ نیک اعمال کرنا چھوڑ دیں۔ اسی وجہ سے اسے عوام الناس کے سامنے بیان کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ لوگوں کی غلط فہمی، فتنے اور دیگر مضر اثرات کے خوف کی وجہ سے بعض نصوص صحیحہ کا عام لوگوں کے سامنے بیان نہ کرنا ہی بہتر ہے اور اگر بیان کیا جائے تو ان کی صحیح تشریح اور مفہوم بھی سمجھا دینا چاہئے۔
➎ اللہ کی عبادت کا مطلب یہ ہے کہ قرآن و حدیث کے مطابق اس کی عبادت کی جائے۔ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے تمام احکامات پر عمل کیا جائے۔ اگر اعمال صالحہ کو ترک کر کے اور کتاب و سنت سے ہٹ کر کوئی عبادت کی جائے تو اللہ کے ہاں اس کا کوئی وزن نہیں ہے، جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔
➏ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کے باوجود یہ حدیث کیوں بیان کی تھی؟
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت گناہ کے خوف سے یہ حدیث بیان فرما دی تھی۔ حدیث میں آیا ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«من كتم علماً تلجم بلجام من نار يوم القيامة»
جو شخص علم چھپائے گا اسے قیامت کے دن آگ کی لگام دی جائے گی۔ [صحيح ابن حبان، الاحسان: 95، الموارد: 95]
علماء کرام نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث چند خاص لوگوں کے سامنے بیان کی تھی، اور حدیث میں ممانعت عام لوگوں کے سامنے بیان کرنے کی ہے، یا یہ کہ ممانعت تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے۔ «والله اعلم»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 24   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 143  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
لَبَّيْكَ:
لب کا تثنیہ ہے اور (ک)
کی طرف مصاف ہے،
تکرار اور تاکید و کثرت کے لیے ایسا کرتے ہیں،
معنی ہے اجبت لك اجابة بعد اجابة،
آپ کے لیے بار بار حاضر ہوں یا اقمت علي طاعتك اقامة بعد اقامة،
مسلسل آپ کی اطاعت پر قائم ہوں۔
(2)
سَعْدَيْكَ:
سعد کا تثنیہ ہے اور اس کا مقصد بھی تکرار و کثرت ہے معنی ہے:
أنا مسعد طاعتك اسعاد بعد اسعاد،
یا اسعدك اسعاد ابعد اسعاد،
آپ کی خدمت و طاعت کی سعادت پر قائم ہوں۔
فوائد ومسائل:
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے آپ (ﷺ) کے ساتھ بیٹھنے کی کیفیت کو تفصیل سے بیان کیا ہے تاکہ نبی اکرم ﷺ کی جو خاص شفقت اور عنایت حاصل تھی اور بارگاہ نبوی میں جو خاص مقام قرب حاصل تھا،
وہ سامعین کے پیش نظر رہے،
تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ آپ نے حضرت معاذ کو ایسی بات کیوں فرمائی،
جس کی عام اشاعت کی اجازت نہ تھی جیسا کہ آگے ان کی حدیث میں آرہا ہے،
نیز لوگوں کے سامنے یہ بات واضح ہوجائے کہ مجھے یہ حدیث اچھی طرح یاد ہے حتی کہ اس کی جزئی باتیں بھی محفوظ ہیں۔
(2)
رسول اللہ ﷺ نے تھوڑے تھوڑے وقفہ کے ساتھ،
حضرت معاذ کو تین دفعہ مخاطب کیا،
اور پھر تیسری دفعہ بھی بات مکمل نہیں کی،
مقصد یہ تھا کہ حضرت معاذ ؓ پوری طرح آپ کی طرف متوجہ ہوں اور ہمہ تن گوش ہو کر پوری رغبت وتوجہ اور غور وتا مل کے ساتھ آپ کی بات سنیں،
کیونکہ جب انسان کسی چیز کا منتظر ہوتا ہے،
تو اس کی طرف پوری توجہ کرتا ہے او ر کامل انہماک اورشوق سے سنتا ہے اور ا س کو ذہن نشین کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 143   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.