الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
10. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا 
10. باب: موحد قطعی جنتی ہے۔
حدیث نمبر: 144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص سلام بن سليم ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، عن معاذ بن جبل ، قال: كنت ردف رسول الله صلى الله عليه وسلم على حمار يقال له: عفير، قال: فقال: يا معاذ، تدري ما حق الله على العباد، وما حق العباد على الله؟ قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال: " فإن حق الله على العباد، ان يعبدوا الله ولا يشركوا به شيئا، وحق العباد على الله عز وجل، ان لا يعذب من لا يشرك به شيئا "، قال: قلت: يا رسول الله، افلا ابشر الناس؟ قال: لا تبشرهم فيتكلوا.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ: عُفَيْرٌ، قَالَ: فَقَالَ: يَا مُعَاذُ، تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ، وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ، أَنْ يَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا "، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا أُبَشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ: لَا تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّكِلُوا.
عمرو بن میمون نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گدھے پر سوار تھا جسے عفیر کہا جاتا تھا۔ آپ نے فرمایا: اے معاذ! جانتے ہو، بندوں پر اللہ کاکیا حق ہے اور اللہ پربندوں کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کی: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا: بندوں پر اللہ کاحق یہ ہے کہ وہ اس کی بندگی کریں، اس کے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھہرائیں اور اللہ پر بندوں کا حق یہ ہے کہ جو بندہ اس کے ساتھ (کسی چیزکو) شریک نہ ٹھہرائے، اللہ اس کو عذاب نہ دے۔ کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو خوش خبری نہ سناؤں؟ آپ نے فرمایا: ان کو خوش خبری نہ سناؤ وورنہ وہ اسی پر بھروسہ کر لیں گے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: کہ میں عفیر نامی گدھے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے پیچھے سوار تھا۔ آپؐ نے فرمایا: اے معاذ! جانتے ہو اللہ کا بندوں پر کیا حق ہے اور بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانتے ہیں، آپؐ نے فرمایا: اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی بندگی کریں، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ اور بندوں کا اللہ پر یہ حق ہے، جو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائے اس کو عذاب نہ دے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو خوش خبری نہ سناؤں؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: ان کو خوش خبری نہ دو وہ اسی پر بھروسا کر لیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 30

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((الجهاد)) باب: اسم الفرس والحمار برقم (2701) وابوداؤد فى ((سننه)) فى الجهاد، باب: فى الرجل يسمى دابته باختصار برقم (2856) والترمذى فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء فى افتراق هذه الامة۔ ولم يذكر قصه الحمار، وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2643) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (11351)»
   صحيح البخاري2856معاذ بن جبلحق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله أن لا يعذب من لا يشرك به شيئا أفلا أبشر به الناس قال لا تبشرهم فيتكلوا
   صحيح البخاري7373معاذ بن جبلأتدري ما حق الله على العباد قال الله ورسوله أعلم قال أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا أتدري ما حقهم عليه قال الله ورسوله أعلم قال أن لا يعذبهم
   صحيح مسلم145معاذ بن جبلما حق الله على العباد قلت الله ورسوله أعلم قال أن يعبد الله ولا يشرك به شيء أتدري ما حقهم عليه إذا فعلوا ذلك فقال الله ورسوله أعلم قال أن لا يعذبهم
   صحيح مسلم144معاذ بن جبلحق الله على العباد أن يعبدوا الله ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله أن لا يعذب من لا يشرك به شيئا أفلا أبشر الناس قال لا تبشرهم فيتكلوا
   جامع الترمذي2643معاذ بن جبلأتدري ما حق الله على العباد قلت الله ورسوله أعلم قال فإن حقه عليهم أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حقهم عليه إذا فعلوا ذلك قلت الله ورسوله أعلم قال أن لا يعذبهم
   سنن ابن ماجه4296معاذ بن جبلحق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا حق العباد على الله إذا فعلوا ذلك أن لا يعذبهم
   مشكوة المصابيح24معاذ بن جبلقال فإن حق الله على العباد ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا وحق العباد على الله ان لا يعذب من لا يشرك به شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 24  
´اللہ تعالیٰ اور بندوں کا ایک دوسرے پر حق`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن معَاذ رَضِي الله عَنهُ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم على حمَار يُقَال لَهُ عفير فَقَالَ يَا معَاذ هَل تَدْرِي حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ لَا تُبَشِّرُهُمْ فَيَتَّكِلُوا . . .»
. . . سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار تھے میں بھی آپ کے پیچھے اسی گدھے پر بیٹھا تھا، میرے اور آپ کے درمیان صرف کجاوہ کے پچھلی لکڑی کے سوا اور کسی چیز کا فاصلہ نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دی کہ اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے اور بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ بندے اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اس کو ایک جانیں اس کے ساتھ کسی کو اس کا شریک نہ سمجھیں اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اس کو عذاب نہ دے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگر آپ اجازت مرحمت فرمائیں تو یہ خوشخبری لوگوں کو سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خوشخبری نہ سناؤ لوگ اسی پر بھروسہ کر لیں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 24]

تخریج الحدیث:
[صحیح بخاری 2856]،
[صحیح مسلم 144،145]

فقہ الحدیث
➊ صرف اللہ ہی کی عبادت کرنا اور ہر قسم کے شرک سے مکمل اجتناب انتہائی اہم مسئلہ اور بنیادی عقیدہ ہے۔ اس عظیم الشان عقیدے پر اہل توحید ساری زندگی ثابت قدم رہتے ہیں اور ہر وقت کٹ مرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔
➋ اللہ تعالیٰ کا اہل توحید سے یہ وعدہ ہے وہ انہیں عذاب نہیں دے گا۔ اگر بعض موحدین کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کیا گیا تو بعد میں ایک دن اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے انہیں جہنم سے نکال کر ابدی جنت میں داخل فرمائے گا۔
➌ ہر انسان کو چاہئے کہ اپنے سے افضل انسان کا کماحقہ احترام کرے۔ تمام معاملات میں اپنے آپ کو اس سے برتر ثابت کرنے کے بجائے، اسے اپنے آپ پر ترجیح دے۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سواری پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس سے یہ بھی واضع ہوتا ہے کہ ہر مسلمان پر، چاہے وہ عوام میں سے ہو یا طلباء میں سے، یہ لازم ہے کہ علمائے حق کا احترام و ادب کرے۔
➍ اس حدیث کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ لوگ نیک اعمال کرنا چھوڑ دیں۔ اسی وجہ سے اسے عوام الناس کے سامنے بیان کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ لوگوں کی غلط فہمی، فتنے اور دیگر مضر اثرات کے خوف کی وجہ سے بعض نصوص صحیحہ کا عام لوگوں کے سامنے بیان نہ کرنا ہی بہتر ہے اور اگر بیان کیا جائے تو ان کی صحیح تشریح اور مفہوم بھی سمجھا دینا چاہئے۔
➎ اللہ کی عبادت کا مطلب یہ ہے کہ قرآن و حدیث کے مطابق اس کی عبادت کی جائے۔ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے تمام احکامات پر عمل کیا جائے۔ اگر اعمال صالحہ کو ترک کر کے اور کتاب و سنت سے ہٹ کر کوئی عبادت کی جائے تو اللہ کے ہاں اس کا کوئی وزن نہیں ہے، جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔
➏ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کے باوجود یہ حدیث کیوں بیان کی تھی؟
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے وفات کے وقت گناہ کے خوف سے یہ حدیث بیان فرما دی تھی۔ حدیث میں آیا ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«من كتم علماً تلجم بلجام من نار يوم القيامة»
جو شخص علم چھپائے گا اسے قیامت کے دن آگ کی لگام دی جائے گی۔ [صحيح ابن حبان، الاحسان: 95، الموارد: 95]
علماء کرام نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث چند خاص لوگوں کے سامنے بیان کی تھی، اور حدیث میں ممانعت عام لوگوں کے سامنے بیان کرنے کی ہے، یا یہ کہ ممانعت تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے۔ «والله اعلم»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 24   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4296  
´روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔`
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے اور میں ایک گدھے پر سوار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر کیا ہے؟ اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر کیا ہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں، اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ جب وہ ایسا کریں تو وہ ان کو عذاب نہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4296]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے۔
کہ اس موقع پر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہی آپ کے گدھے پر سوار تھے۔ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، باب اسم الفرس والحمار، حدیث 2856)

(2)
اللہ تعالیٰ بندوں کا خالق اور منعم ہے۔
اس لئے بندوں کالازمی فرض ہے۔
کہ صرف اسی کی عبادت کریں۔

(3)
اللہ کے ذمے قطعاً کسی کا کوئی حق نہیں۔
اللہ نے بندوں کا جو حق اپنے ذمے لیا ہے تو اس کے ذمے اس کے بندوں کا یہ حق محض اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے یہ حق اللہ نے خود اپنی رحمت سے اپنے ذمے لے لیا ہے۔

(4)
شرک نہ کرنے والے کو عذاب نہ دینے سے مراد دائمی عذاب نہ دینا ہے ورنہ دوسرے گناہوں کی سزا قبر میں قیامت کے دن اور جہنم میں ملےگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4296   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 144  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اَلْحَق:
حق موجود چیز کو کہتے ہیں،
اس لیے سچ،
صدق کو بھی حق کہہ دیتے ہیں،
کیونکہ وہ موجود ہے اور حق ہر اس چیز کو کہہ دیتے ہیں جس کا کرنا لازم اور ضروری ہے،
اس لیے فرائض جن کی ادائیگی ضروری ہے یا قرض جس کا ادا کرنا لازم ہے اس کو بھی حق کہہ دیتے ہیں۔
اللہ کا بندوں پر حق ہے،
کا معنی یہ ہے:
کہ بندہ پر اس کام کا کرنا لازم اور واجب ہے۔
اور بندوں کا اللہ پر حق ہے کا معنی یہ ہے کہ اس چیز کا پایا جانا قطعی اور یقینی ہے،
یہ معنی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ پر اس کا کرنا لازم واجب ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 144   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.