الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
44. باب تَحْرِيمِ ضَرْبِ الْخُدُودِ وَشَقِّ الْجُيُوبِ وَالدُّعَاءِ بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ:
44. باب: رخسار پر مارنا، گریبان چاک کرنا، اور جاہلیت کی چیخ و پکار کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو معاوية. ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ووكيع . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي جميعا، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس منا، من ضرب الخدود، او شق الجيوب، او دعا بدعوى الجاهلية "، هذا حديث يحيى، واما ابن نمير وابو بكر، فقالا: وشق ودعا بغير الف.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا، مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، أَوْ شَقَّ الْجُيُوبَ، أَوْ دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ "، هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى، وَأَمَّا ابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو بَكْرٍ، فَقَالَا: وَشَقَّ وَدَعَا بِغَيْرِ أَلِفٍ.
یحییٰ بن یحییٰ اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو معاویہ اور وکیع نے حدیث بیان کی، نیز (محمد بن عبد اللہ) ابن نمیر نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، ان سب (ابو معاویہ، وکیع اور ابن نمیر) نے اعمش سے، انہوں نے عبد اللہ بن مرہ سے، انہو ں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رخسار پیٹے یا گریبان چاک کیا یا اہل جاہلیت کی طرح پکارا، وہ ہم میں سے نہیں۔ یہ یحییٰ کی حدیث ہے (جو انہوں نے ابو معاویہ کے واسطے سے بیان کی۔) البتہ (محمد) ابن نمیر اور ابو بکر بن ابی شیبہ (جنہوں نے ابو معاویہ او روکیع دونوں سے روایت کی) نے او کے بجائے الف کے بغیر ’و، (یا کےبجاےئاور) کہا ہے۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رخسار پیٹے یا گریبان چاک کیا یا جاہلیت کی پکار پکاری، تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ یہ یحییٰؒ کی حدیث ہے، لیکن ابنِ نمیرؒ اور ابوبکرؒ دونوں نے کہا: شَقَّ اور دَعَا الف کے بغیر (یعنی "او" کی جگہ "و" کہا۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 103

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب: ليس منا من ضرب الخدود برقم (1235 و 1236) وفى ((المناقب)) باب: ما ينهى من دعوى الجاهلية برقم (3331) والنسائي في ((المجتبى)) 19/4 في الجنائز، باب: دعوى الجاهلية، وابن ماجه في ((سننه)) في الجنائز، باب: ما جاء في النهى عن ضرب الخدود وشق الجيوب برقم (1584) انظر ((التحفة)) برقم (9569)»
   صحيح البخاري3519عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1294عبد الله بن مسعودليس منا من لطم الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1297عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1298عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح مسلم285عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود أو شق الجيوب أو دعا بدعوى الجاهلية
   جامع الترمذي999عبد الله بن مسعودليس منا من شق الجيوب وضرب الخدود ودعا بدعوة الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1863عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1861عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعاء الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1865عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   سنن ابن ماجه1584عبد الله بن مسعودليس منا من شق الجيوب وضرب الخدود ودعا بدعوى الجاهلية
   مسندالحميدي197عبد الله بن مسعودكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل ويباشر وهو صائم وكان أملككم لأربه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1294  
´مصیبت و تکلیف کے وقت جزع فزع اور چیخ و پکار کرنا جائز نہیں`
«. . . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورتیں (کسی کی موت پر) اپنے چہروں کو پیٹتی اور گریبان چاک کر لیتی ہیں اور جاہلیت کی باتیں بکتی ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ: 1294]

لغوی توضیح:
«الْخُدُوْدَ» جمع ہے «خَد» کی، معنی ہے رخسار۔
«الْجُيُوٌبَ» جمع ہے «جَيٌب» کی، معنی ہے گریبان۔

فہم الحدیث:
معلوم ہوا کہ مصیبت و تکلیف کے وقت جزع فزع اور چیخ و پکار کرنا جائز نہیں اور جاہلیت کی پکار (یعنی ہلاکت و بربادی کی دعائیں، بین کرنا، نوحہ کرنا وغیرہ) بھی حرام ہے۔ قرآن میں ہدایت یافتہ انہیں کہا گیا ہے جو مصیبت کے وقت صبر کرتے ہیں اور زبان سے یہ الفاظ نکالتے ہیں: «إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» [سورة البقرة: آيت 156]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 65   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1584  
´(مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (نوحہ میں) گریبان پھاڑے، منہ پیٹے، اور جاہلیت کی پکار پکارے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1584]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دل کا غم اور آنکھوں سے آنسووں کا بہنا صبر کے منافی نہیں۔
البتہ اس کے علاوہ لوگ بے صبری کی وجہ سے جو مختلف قسم کی نامناسب حرکات کرتے ہیں۔
وہ شرعاً ممنوع ہیں۔ 2۔

(2)
اسلام سے پہلے لوگوں میں یہ عادت تھی۔
کہ مرنے والے پر اظہار غم کےلئے بلند آواز سے میت کی تعریفیں کرکے روتے تھے۔
اور گریبان چاک کردیتے تھے۔
اسلام میں ان چیزوں سے منع کردیا گیا ہے۔

(3) (لَیْسَ مِنَّا)
 وہ ہم میں سے نہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسی حرکات کرنے والا اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
بلکہ یہ مطلب ہے کہ وہ ہمارے طریقے پر نہیں مسلمانوں کا یہ طریقہ نہیں کیونکہ یہ اہل جاہلیت کی غلط عادتوں میں سے ہے۔
ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1584   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 999  
´مصیبت کے وقت چہرہ پیٹنے اور گریبان پھاڑنے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو گریبان پھاڑے، چہرہ پیٹے اور جاہلیت کی ہانک پکارے ۱؎ ہم میں سے نہیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 999]
اردو حاشہ: 1؎:
جاہلیت کی ہانک پکارنے سے مرادبین کرنا ہے،
جیسے ہائے میرے شیر! میرے چاند،
ہائے میرے بچوں کو یتیم کرجانے والے عورتوں کے سہاگ اجاڑدینے والے! وغیرہ وغیرہ کہہ کررونا۔
2؎:
یعنی ہم مسلمانوں کے طریقے پر نہیں۔
ایسے موقع پر مسلمانوں کے غیرمسلموں جیسے جزع وفزع کے طورطریقے دیکھ کراس حدیث کی صداقت کس قدرواضح ہوجاتاہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 999   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 285  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ:
جاہلیت کے دور کی پکار کا معنی ہے:
نوحہ کرنا،
جزع فزع کرنا،
اپنے لیے تباہی و بربادی کی دعا کرنا۔
میت کے صحیح یا غلط کارناموں کو یاد کر کے،
اس پر چیخنا چلانا،
اور بد قسمتی سے یہ کام آج کل مسلمان گھرانوں کی عورتوں میں عام پائے جاتے ہیں۔
أعاذنا الله منها
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 285   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.