الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
64. باب رَفْعِ الأَمَانَةِ وَالإِيمَانِ مِنْ بَعْضِ الْقُلُوبِ وَعَرْضِ الْفِتَنِ عَلَى الْقُلُوبِ:
64. باب: بعض دلوں سے امانت اور ایمان کے اٹھ جانے کا، اور دلوں پر فتنوں کے آنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو خالد يعني سليمان بن حيان ، عن سعد بن طارق ، عن ربعي ، عن حذيفة، قال: كنا عند عمر، فقال: ايكم سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر الفتن؟ فقال قوم: نحن سمعناه، فقال: لعلكم تعنون فتنة الرجل في اهله وجاره؟ قالوا: اجل، قال: تلك تكفرها، الصلاة، والصيام، والصدقة، ولكن ايكم سمع النبي صلى الله عليه وسلم يذكر الفتن، التي تموج موج البحر؟ قال حذيفة: فاسكت القوم، فقلت: انا، قال: انت لله ابوك، قال حذيفة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " تعرض الفتن على القلوب كالحصير عودا عودا، فاي قلب اشربها نكت فيه نكتة سوداء، واي قلب انكرها نكت فيه نكتة بيضاء، حتى تصير على قلبين على ابيض مثل الصفا، فلا تضره فتنة ما دامت السماوات والارض والآخر اسود مربادا كالكوز مجخيا، لا يعرف معروفا، ولا ينكر منكرا، إلا ما اشرب من هواه "، قال حذيفة وحدثته: ان بينك وبينها، بابا مغلقا يوشك ان يكسر، قال عمر: اكسرا، لا ابا لك، فلو انه فتح لعله كان يعاد؟ قلت: لا، بل يكسر، وحدثته ان ذلك الباب رجل يقتل او يموت حديثا ليس بالاغاليط، قال ابو خالد: فقلت لسعد: يا ابا مالك، ما اسود مربادا؟ قال: شدة البياض في سواد، قال: قلت: فما الكوز مجخيا؟ قال: منكوسا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ رِبْعِيٍّ ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الْفِتَنَ؟ فَقَالَ قَوْمٌ: نَحْنُ سَمِعْنَاهُ، فَقَالَ: لَعَلَّكُمْ تَعْنُونَ فِتْنَةَ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَجَارِهِ؟ قَالُوا: أَجَلْ، قَالَ: تِلْكَ تُكَفِّرُهَا، الصَّلَاةُ، وَالصِّيَامُ، وَالصَّدَقَةُ، وَلَكِنْ أَيُّكُمْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الْفِتَنَ، الَّتِي تَمُوجُ مَوْجَ الْبَحْرِ؟ قَالَ حُذَيْفَةُ: فَأَسْكَتَ الْقَوْمُ، فَقُلْتُ: أَنَا، قَالَ: أَنْتَ لِلَّهِ أَبُوكَ، قَالَ حُذَيْفَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَى الْقُلُوبِ كَالْحَصِيرِ عُودًا عُودًا، فَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا نُكِتَ فِيهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، وَأَيُّ قَلْبٍ أَنْكَرَهَا نُكِتَ فِيهِ نُكْتَةٌ بَيْضَاءُ، حَتَّى تَصِيرَ عَلَى قَلْبَيْنِ عَلَى أَبْيَضَ مِثْلِ الصَّفَا، فَلَا تَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ وَالآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَادًّا كَالْكُوزِ مُجَخِّيًا، لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا، وَلَا يُنْكِرُ مُنْكَرًا، إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ "، قَالَ حُذَيْفَةُ وَحَدَّثْتُهُ: أَنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا، بَابًا مُغْلَقًا يُوشِكُ أَنْ يُكْسَرَ، قَالَ عُمَرُ: أَكَسْرًا، لَا أَبَا لَكَ، فَلَوْ أَنَّهُ فُتِحَ لَعَلَّهُ كَانَ يُعَادُ؟ قُلْتُ: لَا، بَلْ يُكْسَرُ، وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ ذَلِكَ الْبَابَ رَجُلٌ يُقْتَلُ أَوْ يَمُوتُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ، قَالَ أَبُو خَالِدٍ: فَقُلْتُ لِسَعْدٍ: يَا أَبَا مَالِكٍ، مَا أَسْوَدُ مُرْبَادًّا؟ قَالَ: شِدَّةُ الْبَيَاضِ فِي سَوَادٍ، قَالَ: قُلْتُ: فَمَا الْكُوزُ مُجَخِّيًا؟ قَالَ: مَنْكُوسًا.
ابو خالد سلیمان بن حیان نے سعد بن طارق سے حدیث سنائی، انہوں نے ربعی سے اور انہوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےپاس تھے، انہوں نے پوچھا: تم میں سے کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتنوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا؟ کچھ لوگوں نے جواب دیا: ہم نے یہ ذکر سنا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: شاید تم و ہ آزمائش مراد لے رہے ہو جو آدمی کو اس کے اہل، مال اور پڑوسی (کے بارے) میں پیش آتی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس فتنے (اہل، مال اور پڑوسی کے متعلق امور میں سرزد ہونے والی کوتاہیوں) کا کفارہ نماز، روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں۔ لیکن تم میں سے کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس فتنے کا ذکر سنا ے جو سمندر کی طرح موجزن ہو گا؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس پر سب لوگ خاموش ہو گئے تو میں نے کہا: میں نے (سنا ہے۔) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے، تیرا باپ اللہ ہی کا (بندہ) ہے (کہ اسے تم سا بیٹا عطا ہوا۔) حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا، آپ فرما رہے تھے: فتنے دلوں پر ڈالیں جائیں گے، چٹائی (کی بنتی) کی طرح تنکا تنکا (ایک ایک) کر کے اور جو دل ان سے سیراب کر دیا گیا (اس نے ان کو قبول کر لیا اور اپنے اندر بسا لیا)، اس میں ایک سیاہ نقطہ پڑ جائے گا اور جس دل میں ان کو رد کر دیا اس میں سفید نقطہ پڑ جائے گا یہاں تک کہ دل دو طرح کے ہو جائیں گے: (ایک دل) سفید، چکنے پتھر کے مانند ہو جائے گا، جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے، کوئی فتنہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ دوسرا کالا مٹیالے رنگ کا اوندھے لوٹے کے مانند (جس پر پانی کی بوند بھی نہیں ٹکتی) جو نہ کسی نیکی کو پہچانے کا اور نہ کسی برائی سے انکار کرے گا، سوائے اس بات کے جس کی خواہش سے وہ (دل) لبریز ہو گا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نےعمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ آپ کے اور ان فتنوں کے درمیان بند دروازے ہے، قریب ہے کہ اسے توڑ دیا جائے گا؟ اگر اسے کھول دیا گیا تو ممکن ہے کہ اسے دوبارہ بند کیا جاسکے۔ میں نے کہا: نہیں! بلکہ توڑ دیا جائے گا۔ اور میں نے انہیں بتا دیا: وہ دروازہ آدمی ہے جسے قتل کر دیا جائے گا یا فوت ہو جائے گا۔ (حذیفہ نے کہا: میں نے انہیں) حدیث (سنائی کوئی)، مغالطے میں ڈالنے والی باتیں نہیں۔ ابو خالدنے کہا: میں نے سعد سے پوچھا: ابو مالک!أسودمرباداً سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: کالے رنگ میں شدید سفیدی (مٹیالے رنگ۔) کہا: میں نے پوچھا: الکوز مجخیاسے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: الٹا کیا ہوا کوزہ۔
حضرت حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عمر ؓ کے پاس حاضر تھے تو انھوں (عمر ؓ) نے پوچھا: تم میں سے کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتنوں کا ذکر سنا ہے؟ تو کچھ لوگوں نے جواب دیا: ہم نے سنا ہے۔ تو عمر ؓ نے فرمایا: شاید تم وہ آزمائش مراد لے رہے ہو جو آدمی کو اپنے اہل، مال اور پڑوسی کے سلسلہ میں پیش آتی ہے۔ انھوں نے کہا ہاں! عمر ؓ نے کہا: اس فتنہ (آزمائش و ابتلا) کا کفّارہ نماز، روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں۔ لیکن تم میں سے کس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس فتنہ کا ذکر سنا ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح موجزن ہو گا؟ حذیفہ ؓ نے بتایا: اس پر سب لوگ خاموش ہو گئے، تو میں نے کہا: میں نے (سنا ہے)۔ عمر ؓ نے کہا: تیرا باپ اللہ کا کرشمہ ہے۔ حذیفہ ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپؐ نے فرمایا: فتنے لوگوں کے دلوں پر چٹائی کے تنکوں کی طرح ایک ایک کر کے پیش کیے جائیں گے، تو جس دل میں وہ پیوستہ ہو گئے اس میں سیاہ نقطہ پڑ جائے گا، اور جس دل نے ان کو قبول نہ کیا، اس میں سفید نقطہ پڑ جائے گا یہاں تک کہ دل دو قسم کے ہو جائیں گے۔ چٹان کی طرح سفید، تو جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے ایسے دلوں کو کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچائے گا۔ دوسرے اوندھے لوٹے کی طرح خاکی سیاہ جو نہ کسی معروف کو پہچانیں گے اور نہ کسی منکر کا انکار کریں گے، مگر جس چیز سے ان کی خواہش پوری ہو۔ حذیفہ ؓ نے کہا میں نے عمر کو بتایا: کہ آپ کے اور ان فتنوں کے درمیان بند دروازہ ہے جو جلد ٹوٹ جائے گا۔ عمر نے پوچھا: کیا توڑ دیا جائے گا؟ تیرا باپ نہ ہو! اگر وہ کھول دیا جائے تو بند کیا جا سکتا تھا۔ میں نے کہا کھولا نہیں، توڑا جائے گا۔ اور میں نے کہا: وہ دروازہ ایک آدمی ہے جو قتل کیا جائے گا یا مرے گا۔ صاف بات ہے پہیلی یا معمّہ نہیں ہے۔ ابو خالدؒ کہتے ہیں: میں نے سعدؒ سے پوچھا اے ابو مالک! "أَسْوَدُ مُرْبَادًّا" سے کیا مراد ہے؟ اس نے کہا: سیاہی میں بہت سفیدی۔ میں نے پوچھا "الْكُوزُ مُجَخِّيًا" سے کیا مراد ہے؟ اس نے کہا الٹا ہوا (پیالہ)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 144

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (3319)»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.