الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
75. باب فِي ذِكْرِ الْمَسِيحِ ابْنِ مَرْيَمَ وَالْمَسِيحِ الدَّجَّالِ:
75. باب: مسیح ابن مریم اور مسیح دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا عبد العزيز وهو ابن ابي سلمة ، عن عبد الله بن الفضل ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد رايتني في الحجر، وقريش تسالني عن مسراي، فسالتني عن اشياء من بيت المقدس لم اثبتها، فكربت كربة ما كربت مثله قط، قال: فرفعه الله لي انظر إليه ما يسالوني عن شيء، إلا انباتهم به، وقد رايتني في جماعة من الانبياء، فإذا موسى قائم يصلي، فإذا رجل ضرب جعد، كانه من رجال شنوءة، وإذا عيسى ابن مريم عليه السلام، قائم يصلي اقرب الناس به شبها عروة بن مسعود الثقفي "، وإذا إبراهيم عليه السلام، قائم يصلي اشبه الناس به صاحبكم يعني نفسه، فحانت الصلاة فاممتهم، فلما فرغت من الصلاة، قال قائل: يا محمد هذا مالك صاحب النار فسلم عليه، فالتفت إليه، فبداني بالسلام.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي الْحِجْرِ، وَقُرَيْشٌ تَسْأَلُنِي عَنْ مَسْرَايَ، فَسَأَلَتْنِي عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لَمْ أُثْبِتْهَا، فَكُرِبْتُ كُرْبَةً مَا كُرِبْتُ مِثْلَهُ قَطُّ، قَالَ: فَرَفَعَهُ اللَّهُ لِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ مَا يَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا أَنْبَأْتُهُمْ بِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي جَمَاعَةٍ مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَإِذَا مُوسَى قَائِمٌ يُصَلِّي، فَإِذَا رَجُلٌ ضَرْبٌ جَعْدٌ، كَأَنَّهُ مِنَ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَإِذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، قَائِمٌ يُصَلِّي أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ "، وَإِذَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، قَائِمٌ يُصَلِّي أَشْبَهُ النَّاسِ بِهِ صَاحِبُكُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ، فَحَانَتِ الصَّلَاةُ فَأَمَمْتُهُمْ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنً الصَّلَاةِ، قَالَ قَائِلٌ: يَا مُحَمَّدُ هَذَا مَالِكٌ صَاحِبُ النَّارِ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ، فَبَدَأَنِي بِالسَّلَامِ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے آپ کو حجر (حطیم) میں دیکھا، قریش مجھ سے میرے رات کے سفر کے بارے میں سوال کر رہے تھے، انہوں نے مجھ سے بیت المقدس کی کچھ چیزوں کےبارے میں پوچھا جو میں نے غور سے نہ دیکھی تھیں، میں اس قدر پریشانی میں مبتلا ہواکہ کبھی اتنا پریشان نہ ہوا تھا، آپ نے فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے اس (بیت المقدس) اٹھا کر میرے سامنے کر دیا میں اس کی طرف دیکھ رہاتھا، وہ مجھ سے جس چیز کے بارے میں بھی پوچھتے، میں انہیں بتا دیتا۔ اور میں نے خود کو انبیاء کی ایک جماعت میں دیکھا تو وہاں موسیٰ رضی اللہ عنہ تھے کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، جیسے قبیلہ شنوءہ کے آدمیوں میں سے ایک ہوں۔ اور عیسیٰ ابن مریم (رضی اللہ عنہ) کو دیکھا، وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ عروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ ہیں۔ اور (وہاں) ابراہیم رضی اللہ عنہ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ تمہارے صاحب ہیں، آپ نے اپنی ذلت مراد لی، پھر نماز کا وقت ہو گیا تو میں نے ان سب کی امامت کی۔ جب میں نماز سے فارغ ہو ا تو ایک کہنے والے نے کہا: اے محمد! یہ مالک ہیں، جہنم کے داروغے، انہیں سلام کہیے: میں ان کی طرف متوجہ ہوا تو انہوں نے پہل کر کے مجھےسلام کیا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: واقعی میں نے اپنے آپ کو حِجر میں دیکھا۔ قریش مجھ سے میرے اسراء کے بارے میں سوال کر رہے تھے۔ انھوں نے مجھ سے بیت المقدس کی کچھ چیزوں کے بارے میں پوچھا جو مجھے محفوظ نہ تھیں، تو میں اس قدر پریشان ہوا کہ کبھی اتنا پریشان نہیں ہوا تھا۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس کو اٹھا کر میرے سامنے کر دیا۔ میں اسے دیکھ رہا تھا۔ وہ مجھ سے جس چیز کے بارے میں پوچھتے، میں انھیں اس کے بارے میں بتا دیتا اور میں نے اپنے آپ کو انبیاءؑ کی ایک جماعت میں دیکھا۔ میں نے موسیٰؑ کو اس حال میں دیکھا کہ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ وہ ایک آدمی تھے۔ ہلکے پھلکے، گٹھا ہوا بدن، جیسا کہ وہ شنوءہ (قبیلہ) کے مردوں میں سے ہیں۔ اور اچانک عیسیٰ بن مریم ؑ کو دیکھا کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ عروہ بن مسعود ثقفیؓ ہیں۔ اور ابراہیمؑ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ تمھارے ساتھی ہیں (یعنی آپؐ)۔ نماز کا وقت ہو گیا، تو میں نے ان کی امامت کی۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو مجھے ایک کہنے والے نےکہا: اے محمدؐ! یہ مالک آگ کا داروغہ ہے، اسے سلام کہیے۔ میں اس کی طرف متوجہ ہوا تو اس نے مجھے پہلے سلام کہہ دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 172

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14965)»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 430  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جن انبیاء کو آپ ﷺ نے نماز پڑھتے دیکھا،
آپ کو یہ کیفیت اس دور کی دکھائی گئی جس میں وہ نماز پڑھا کرتے تھے،
آپ آج ایک وڈیو فلم تیار کرلیں،
تو ایک عرصہ کے بعد جبکہ اس کے شرکاء وفات پا چکے ہوں گے،
آپ ان کو اپنی زندگی والے کام کرتے دیکھ سکیں گے۔
انسان مخلوق ہو کر اس قسم کے کام کر رہا ہے،
اور آئندہ نامعلوم جدید اکتشافات کا کیا عالم ہوگا،
اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کے کسی قدر راز افشاہوں گے۔
اس لیے صحیح احادیث میں بیان کردہ واقعات کے بارے میں کسی شک وشبہ میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے اور نہ ان کی تاویل وتحریف کرنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 430   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.