الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
92. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى الْكُفْرِ لاَ يَنْفَعُهُ عَمَلٌ:
92. باب: کفر کی حالت میں مرنے والے شخص کو اس کا کوئی عمل کام نہ آئے گا۔
حدیث نمبر: 518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن داود ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: قلت: " يا رسول الله، ابن جدعان، كان في الجاهلية يصل الرحم، ويطعم المسكين، فهل ذاك نافعه؟ قال: لا ينفعه، إنه لم يقل يوما: رب اغفر لي خطيئتي يوم الدين ".حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ جُدْعَانَ، كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَصِلُ الرَّحِمَ، وَيُطْعِمُ الْمِسْكِينَ، فَهَلْ ذَاكَ نَافِعُهُ؟ قَالَ: لَا يَنْفَعُهُ، إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمًا: رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ ".
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کےرسول! ابن جدعان جاہلیت کےدور میں صلہ رحمی کرتا تھا اور محتاجوں کو کھانا کھلاتا تھا تو کیا یہ عمل اس کے لیے فائدہ مند ہوں گے؟آپ نے فرمایا: اسے فائدہ نہیں پہنچائیں گے، (کیونکہ) اس نے کسی ایک دن (بھی) یہ نہیں کہا تھا: میرے رب! حساب و کتاب کے دن میری خطائیں معاف فرمانا۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ابنِ جدعان جاہلیت کے دور میں صلۂ رحمی کرتا تھا، اور محتاجوں کو کھانا کھلاتا تھا، تو کیا یہ عمل اس کے لیے نافع ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: اس کے لیے نافع نہیں ہوں گے، کیونکہ اس نے کبھی (کسی ایک دن) بھی یہ نہیں کہا تھا: اے میرے رب! حساب و کتاب کے دن میری خطائیں معاف فرمانا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 214

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (17623)»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 518  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کافر قیامت پر ایمان ویقین نہیں رکھتا،
اس لیے وہ قیامت کے اجر وثواب کے حصول کے لیے کوئی کام نہیں کرتا،
دنیوی نکتہ نظر سے کام کرتا ہے،
اس لیے اس کو نیک اعمال کا دنیا میں فائدہ پہنچتا ہے۔
لیکن چونکہ وہ اچھے اعمال کرتا ہے اور برے اعمال سے بچتا ہے،
اس لیے اس کا عذاب ان کافروں کے مقابلہ میں ہلکا ہوگا،
جو اچھے اعمال سے محروم ہوتے ہیں اور برے افعال کا ارتکاب کرتےہیں۔
جنت میں جانے کے لیے ایمان شرط ہے،
اور ایمان سے محروم کتنے بھی اچھے اعمال،
اچھے اخلاق اور حسن معاملہ سے متصف ہو اس کو ان اعمال سے یہ فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا،
کہ وہ جنت میں چلا جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 518   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.