الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
93. باب مُوَالاَةِ الْمُؤْمِنِينَ وَمُقَاطَعَةِ غَيْرِهِمْ وَالْبَرَاءَةِ مِنْهُمْ:
93. باب: مومن سے دوستی رکھنے اور غیر مومن سے دوستی قطع کرنے اور ان سے جدا رہنے کا بیان۔
Chapter: Allegiance to the believers, and forsaking others and disavowing them
حدیث نمبر: 519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني احمد بن حنبل ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس ، عن عمرو بن العاص ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، جهارا غير سر، يقول: " الا إن آل ابي يعني فلانا، ليسوا لي باولياء، إنما وليي الله، وصالح المؤمنين ".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ، يَقُولُ: " أَلَا إِنَّ آلَ أَبِي يَعْنِي فُلَانًا، لَيْسُوا لِي بِأَوْلِيَاءَ، إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللَّهُ، وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ".
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلند آواز سے برسرعام یہ کہتے ہوئے سنا: یقیناآل ابی، یعنی فلاں میرے ولی نہیں، میرا ولی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے اور نیک مومن ہیں
حضرت عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے، کہ میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے چھپائے بغیر بلند آواز سے فرمایا: فلاں کی اولاد! میری عزیز و دوست نہیں، میرا ساتھی اور دوست اللہ تعالیٰ اور نیک مسلمان ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 215

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الادب، باب: تبل الرحم ببلالها برقم (5990) انظر ((التحفة)) برقم (10744)»
   صحيح مسلم519عمرو بن العاصآل أبي يعني فلانا ليسوا لي بأولياء إنما وليي الله وصالح المؤمنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 519  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
"وَلِيٌّ" کا معنی:
ہمدم،
رفیق،
دوست،
حمایتی اور معاو ن وناصر ہوتا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا،
کہ نبی اکرم ﷺ کا عزیز،
رفیق اور معاون وناصر اور رشتہ دار وہی ہے،
جو ایمان ہونے کے ساتھ آپ کے دین پر عمل پیرا ہے اور نیک ہے،
اگرچہ اس کا آپ سے نسبی تعلق نہیں ہے۔
اور جو ایماندار اور نیک نہیں ہے،
وہ آپ کا عزیز،
رفیق یا رشتہ دار نہیں ہے،
اگر چہ نسب کے اعتبار سے آپ کاقریبی ہی کیوں نہ ہو۔
حضرت نوحؑ کے بیٹے کے بارے میں جو کافر تھا،
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ﴾ (ھود: 46)
وہ تیرے خاندان کا فرد نہیں ہے،
اس کی سفارش ایسا عمل ہے جو اچھا نہیں ہے۔
اور ایسے شخص سے آپ نے کھلم کھلا بیزاری کا اظہار فرمایا ہے،
اور ایک مسلمان کے لیے بھی یہی طرز عمل زیبا ہے،
کہ وہ کافروں اور فاسقوں سے محبت ومودت کا تعلق نہ رکھے،
اگرچہ وہ اس کے قریبی ہی کیوں نہ ہو۔
اسی عموم کے لحاظ سے راوی نے اس شخص کا نام نہیں لیا،
تاکہ اس کی مسلمان اورنیک اولاد کو اس سے اذیت نہ پہنچے،
یا اس سے غلط مطلب نہ اخذ کر لیا جائے،
اس لیے اس کو خواہ مخواہ متعین نہیں کرنا چاہیے۔
لیکن اس حدیث سے اپنے غلط مفروضہ پر بد مذہب اور گمراہ فرقہ کی آڑ میں مسلمانوں کے جلسہ اور مجالس میں حاضری سے روکنا،
اپنی بھیڑوں کو قابو رکھنے کا ایک حیلہ تو ہو سکتا ہے،
حدیث کا تقاضا اور مطلب نہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 519   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.