الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
19. باب الاِعْتِنَاءِ بِحِفْظِ الْعَوْرَةِ:
19. باب: ستر چھپانے میں احتیاط۔
حدیث نمبر: 771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، ومحمد بن حاتم بن ميمون جميعا، عن محمد بن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج . ح وحدثنا إسحاق بن منصور، ومحمد بن رافع واللفظ لهما، قال إسحاق : اخبرنا، وقال ابن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " لما بنيت الكعبة، ذهب النبي صلى الله عليه وسلم، وعباس ينقلان حجارة، فقال العباس للنبي صلى الله عليه وسلم: اجعل إزارك على عاتقك من الحجارة، ففعل، فخر إلى الارض، وطمحت عيناه إلى السماء، ثم قام فقال: إزاري، إزاري، فشد عليه إزاره "، قال ابن رافع في روايته: على رقبتك، ولم يقل: على عاتقك.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ جميعا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَ إِسْحَاق : أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " لَمَّا بُنِيَتْ الْكَعْبَةُ، ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَبَّاسٌ يَنْقُلَانِ حِجَارَةً، فَقَالَ الْعَبَّاسُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلْ إِزَارَكَ عَلَى عَاتِقِكَ مِنَ الْحِجَارَةِ، فَفَعَلَ، فَخَرَّ إِلَى الأَرْضِ، وَطَمَحَتْ عَيْنَاهُ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ: إِزَارِي، إِزَارِي، فَشَدَّ عَلَيْهِ إِزَارَهُ "، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ فِي رِوَايَتِهِ: عَلَى رَقَبَتِكَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَلَى عَاتِقِكَ.
اسحاق بن ابراہیم حنظلی اور محمد بن حاتم نے محمد بن بکر سے روایت کی، دونوں نےکہا: ہمیں ابن جریج نےخبر دی، نیز اسحاق بن منصور اور محمد بن رافع نے (اور یہ الفاظ ان دونوں کے ہیں) عبد الرزاق کے حوالے سے ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں (ابن جریج) نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: جب کعبہ تعمیر کیا گیا توعبا رضی اللہ عنہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پتھر ڈھونے لگے، حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: پتھروں سے حفاظت کے لیے اپنا تہبند اٹھا کر کندھے پر رکھ لیجیے۔ آپ نے ایسا کیا تو آپ زمین پر گر گئے اورآنکھیں (اوپر ہو کر) آسمان پر ٹک گئیں، پھر آپ اٹھے اور کہا: میرا تہبند، میرا تہبند۔ تو آپ کا تہبند آپ کو کس کر باندھ دیا گیا۔ ابن رافع کی روایت میں علی رقبتک (اپنی گردن پر) کے الفاظ ہیں، انہوں علی عاتقک (اپنے کندھے پر) نہیں کہا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب کعبہ تعمیر کیا گیا تو عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پتھر لانے لگے تو عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، پتھروں کی حفاظت کے لیے اپنا تہبند اٹھا کر کندھے پر رکھ لیجیئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کر لیا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم زمین پر گر گئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آسمان کی طرف لگ گئیں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور کہا میرا تہبند، میرا تہبند تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند باندھ دیا گیا یا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند باندھ لیا، ابن رافع کی روایت میں عَلٰی عَاتِقِكَ (اپنے کندھے پر) کے بجائے عَلٰی رَقَبَتِكَ (اپنی گردن پر) کے الفاظ ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 340
   صحيح البخاري3829جابر بن عبد اللهاجعل إزارك على رقبتك يقيك من الحجارة فخر إلى الأرض وطمحت عيناه إلى السماء ثم أفاق فقال إزاري فشد عليه إزاره
   صحيح البخاري364جابر بن عبد اللهلو حللت إزارك فجعلت على منكبيك دون الحجارة قال فحله فجعله على منكبيه فسقط مغشيا عليه فما رئي بعد ذلك عريانا
   صحيح البخاري1582جابر بن عبد اللهاجعل إزارك على رقبتك فخر إلى الأرض وطمحت عيناه إلى السماء فقال أرني إزاري فشده عليه
   صحيح مسلم771جابر بن عبد اللهاجعل إزارك على عاتقك من الحجارة ففعل فخر إلى الأرض وطمحت عيناه إلى السماء ثم قام فقال إزاري فشد عليه إزاره
   صحيح مسلم772جابر بن عبد اللهلو حللت إزارك فجعلته على منكبك دون الحجارة قال فحله فجعله على منكبه فسقط مغشيا عليه قال فما رؤى بعد ذلك اليوم عريانا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 364  
´باب: (بلا ضرورت) ننگا ہونے کی کراہیت نماز میں (ہو یا اور کسی حال میں)۔`
«. . . حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " . . . .»
. . . ہم سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نبوت سے پہلے) کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پر رکھ لیتے (تاکہ تم پر آسانی ہو جائے) جابر نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا۔ اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے۔ (صلی اللہ علیہ وسلم) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّعَرِّي فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا: 364]

تخريج الحديث:
[195۔ البخاري فى: 8 كتاب الصلاة: 8 باب كراهية التعري فى الصلاة وغيرها 364، مسلم 340، ابن حبان 1603]
لغوی توضیح:
«فَحَلَّهُ» آپ نے اسے اتار دیا۔
«مَغْشِيًّا» جسے غشی آ جائے۔
«عُرْيَانًا» ننگا۔
فھم الحدیث:
معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے بچپن میں بھی اہل جاہلیت کی بری عادتوں سے بچا کر رکھا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ستر پوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل حیات ہے۔ آپ نے اس کا حکم بھی دیا ہے، فرمایا کہ اپنی بیوی اور لونڈی کے سوا ہر ایک سے اپنے ستر کی حفاظت کرو۔ [حسن: المشكاة 3117، مسند أحمد 3/5 4، أبوداود 4017، ترمذي 2769]
یعنی انسان صرف اپنی بیوی اور لونڈی کے سامنے ستر ظاہر کر سکتا ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 195   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 771  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان کو دوسروں کے سامنے اپنا ستر نہیں کھولنا چاہیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت سے پہلے ہی اپنی طبعی شرم وحیا کی بنا پر چچا کے حکم سے اپنا تہبند کھول تو لیا۔
لیکن فوراً بے ہوش ہو کر گر پڑے،
اور آپ کو اس کام سے روک دیا گیا کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کو نبوت سے پہلے ہی غلط کاموں سے محفوظ فرماتا ہے اس وقت آپﷺ بقول زہری بلوغت کو نہیں پہنچے تھے بقول بعض اس وقت آپﷺ کی عمر پندرہ سال،
بقول بعض پچیس اور بقول ابن اسحاق پینتیس سال تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 771   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.