الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
142. بَابُ مَنِ اسْتَوَى قَاعِدًا فِي وِتْرٍ مِنْ صَلاَتِهِ ثُمَّ نَهَضَ:
142. باب: اس شخص کے بارے میں جو شخص نماز کی طاق رکعت (پہلی اور تیسری) میں تھوڑی دیر بیٹھے اور پھر اٹھ جائے۔
(142) Chapter. Sitting straight in a Witr prayer (i.e., an odd Raka) and then getting up.
حدیث نمبر: 823
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن الصباح، قال: اخبرنا هشيم، قال: اخبرنا خالد الحذاء، عن ابي قلابة، قال: اخبرنا مالك بن الحويرث الليثي،" انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي فإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيُّ،" أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَإِذَا كَانَ فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ لَمْ يَنْهَضْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا".
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشیم نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں خالد حذاء نے خبر دی، ابوقلابہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن حویرث لیثی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہ اٹھتے جب تک تھوڑی دیر بیٹھ نہ لیتے۔

Narrated Malik bin Huwairith Al-Laithi: I saw the Prophet praying and in the odd rak`at, he used to sit for a moment before getting up.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 786

   صحيح البخاري823مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا
   صحيح البخاري802مالك بن الحويرثرفع رأسه من السجدة الآخرة استوى قاعدا ثم نهض
   جامع الترمذي287مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي جالسا
   سنن أبي داود844مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا
   سنن النسائى الصغرى1154مالك بن الحويرثرفع رأسه من السجدة الثانية في أول الركعة استوى قاعدا ثم قام فاعتمد على الأرض
   سنن النسائى الصغرى1153مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي جالسا
   بلوغ المرام240مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 240  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن مالك بن الحويرث رضي الله عنه: أنه رأى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يصلي فإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا . رواه البخاري. . . .»
. . . سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ادا فرماتے دیکھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی وتر (رکعت) پڑھتے تو (پہلے تھوڑا) بیٹھتے پھر سیدھا کھڑے ہو جاتے۔ (بخاری) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 240]

لغوی تشریح:
«فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ» جب آپ طاق رکعت، یعنی پہلی یا تیسری رکعت مکمل فرما لیتے اور دوسری یا چوتھی کے لیے کھڑا ہونا چاہتے۔
«لَمْ يَنْهَضْ» نہ کھڑے ہوتے۔
«حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا» حتی کہ پہلے سیدھے ہو کر مکمل طور پر بیٹھ جاتے۔ اسے جلسہ استراحت کہتے ہیں اور یہ مسنون و مشروع ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے جلسہ استراحت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں مگر امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اس کے قائل نہیں۔ وہ اسے بڑھاپے پر محمول کرتے ہیں۔ لیکن یہ تاویل درست نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مالک رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء سے فرمایا تھا: «صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُنِي أُصَلِّي» تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح البخاري، الصلاة، حديث: 631] اور وہی بیان کرتے ہیں کہ آپ جلسہ استراحت کرتے تھے۔ خود راوی حدیث نے جب اسے پڑھاپے پر محمول نہیں کیا تو پھر یہ محمول تحکم محض ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 240   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 240  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن مالك بن الحويرث رضي الله عنه: أنه رأى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يصلي فإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا . رواه البخاري. . . .»
. . . سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ادا فرماتے دیکھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی وتر (رکعت) پڑھتے تو (پہلے تھوڑا) بیٹھتے پھر سیدھا کھڑے ہو جاتے۔ (بخاری) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 240]

لغوی تشریح:
«فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ» جب آپ طاق رکعت، یعنی پہلی یا تیسری رکعت مکمل فرما لیتے اور دوسری یا چوتھی کے لیے کھڑا ہونا چاہتے۔
«لَمْ يَنْهَضْ» نہ کھڑے ہوتے۔
«حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا» حتی کہ پہلے سیدھے ہو کر مکمل طور پر بیٹھ جاتے۔ اسے جلسہ استراحت کہتے ہیں اور یہ مسنون و مشروع ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے جلسہ استراحت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں مگر امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اس کے قائل نہیں۔ وہ اسے بڑھاپے پر محمول کرتے ہیں۔ لیکن یہ تاویل درست نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مالک رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء سے فرمایا تھا: «صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُنِي أُصَلِّي» تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح البخاري، الصلاة، حديث: 631] اور وہی بیان کرتے ہیں کہ آپ جلسہ استراحت کرتے تھے۔ خود راوی حدیث نے جب اسے پڑھاپے پر محمول نہیں کیا تو پھر یہ محمول تحکم محض ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 240   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 844  
´پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 844]
844۔ اردو حاشیہ:
➊ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ پہلی اور تیسری رکعت میں جلسہ استراحت مسنون اور مستحب ہے۔
➋ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین تعیم نماز کے بالخصوص بہت ہی حریص تھے۔ انہوں نے اس کی جزیات تک محفوظ رکھا اور امت تک پہنچایا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 844   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 287  
´سجدے سے کیسے اٹھا جائے؟`
ابواسحاق مالک بن حویرث لیثی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ کی نماز اس طرح سے تھی کہ جب آپ طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک کہ آپ اچھی طرح بیٹھ نہ جاتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 287]
اردو حاشہ:
1؎:
اس بیٹھک کا نام جلسئہ استراحت ہے،
یہ حدیث جلسئہ استراحت کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے،
جو لوگ جلسئہ استراحت کی سنت کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کی مختلف تاویلیں کی ہیں،
لیکن یہ ایسی تاویلات ہیں جو قطعاً لائقِ التفات نہیں،
نیز قدموں کے سہارے بغیر بیٹھے اٹھنے کی حدیث ضعیف ہے جو آگے آ رہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 287   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 823  
823. حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو نماز پڑھتے دیکھا جب آپ طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہ اٹھتے جب تک سیدھے ہو کر اچھی طرح بیٹھ نہ لیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:823]
حدیث حاشیہ:
طاق رکعتوں کے بعد یعنی پہلی اور تیسری رکعت کے دوسرے سجدے سے جب اٹھے تو تھوڑی دیر بیٹھ کر پھر اٹھنا، اس کو جلسہ استراحت کہتے ہیں جو سنت صحیحہ سے ثابت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 823   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:823  
823. حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو نماز پڑھتے دیکھا جب آپ طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہ اٹھتے جب تک سیدھے ہو کر اچھی طرح بیٹھ نہ لیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:823]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے جلسۂ استراحت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے جس کی صورت ایک طریق میں ان الفاظ کے ساتھ بیان ہوئی ہے:
رسول اللہ ﷺ اللہ أکبر کہتے ہوئے (دوسرے سجدے سے)
اٹھتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑتے ہوئے اس پر بیٹھتے پھر (دوسری رکعت کے لیے)
کھڑے ہوتے۔
(سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 730) (2)
جلسۂ استراحت سے اٹھتے وقت دونوں ہاتھ زمین پر ٹیک کر اٹھنا چاہیے جیسا کہ اگلی حدیث میں وضاحت ہے۔
(3)
بعض حضرات جلسۂ استراحت کو واجب کہتے ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مسیئ الصلاة کو اس کا حکم دیا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان، حدیث: 6251)
مذکورہ حدیث کے راوی حضرت مالک بن حویرث ؓ کو اعمال صلاۃ بتانے کے بعد آپ ﷺ نے آخر میں فرمایا تھا:
نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 631) (4)
امام ترمذی ؒ نے دوسرے سجدے سے فراغت کے بعد اٹھنے کا طریقہ بتانے کے لیے ایک مستقل عنوان قائم کیا ہے۔
اس کے لیے انہوں نے حضرت مالک بن حویرث ؓ سے مروی مذکورہ حدیث صحیح بخاری ذکر کی، پھر فرمایا کہ اسی پر بعض اہل علم، امام اسحاق بن راہویہ اور ہمارے اصحاب کا عمل ہے۔
(جامع الترمذي، الصلاة، حدیث: 287)
پھر امام ترمذی ؒ نے ایک دوسرا باب قائم کیا ہے اور حدیث ابو ہریرہ ؓ بیان کی ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ دوسرے سجدے سے فراغت کے بعد جلسۂ استراحت کیے بغیر اپنے پاؤں کے پنجوں پر کھڑے ہوتے تھے اور اس پر لکھا ہے کہ اس پر بھی بعض اہل علم کا عمل ہے لیکن اس حدیث کے متعلق فرمایا کہ اس میں ایک راوی خالد بن ایاس ہے جو محدثین کے ہاں ضعیف ہے۔
(جامع الترمذي، الصلاة، حدیث: 288)
علامہ البانی ؒ نے بھی اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔
(إرواءالغلیل، حدیث: 362) (5)
بعض حضرات جلسۂ استراحت کی بابت اختلاف کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر رسول اللہ ﷺ کی عادت ہمیشہ جلسۂ استراحت کرنے کی ہوتی تو ہر شخص اسے بیان کرتا جو طریقۂ نماز بیان کرتا ہے۔
اس کا جواب حافظ ابن حجر ؒ نے بایں الفاظ دیا ہے کہ متفق علیہ سنتوں کو ہر ایک نے مکمل طور پر بیان نہیں کیا بلکہ ان کے مجموعے کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے لیا گیا ہے، اس لیے اس اعتراض کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
(فتح الباري: 391/2)
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ نماز میں سجدۂ تلاوت سے اٹھ کر امام اور مقتدی جلسۂ استراحت کے لیے نہیں بیٹھتے بلکہ سجدے سے سیدھے قیام کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں، حالانکہ اس مسئلے کے متعلق وارد احادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے کہ سجدۂ تلاوت کرنے کے بعد بھی جلسۂ استراحت کیا جائے۔
واللہ أعلم۔
(6)
مخالفینِ جلسۂ استراحت صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے کچھ آثار بھی پیش کرتے ہیں لیکن مرفوع احادیث کے مقابلے میں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔
واللہ أعلم۔
(7)
اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کمزوری یا بیماری کی وجہ سے جلسۂ استراحت کیا تھا۔
اسی طرح یہ قیاس بھی درست نہیں کہ نماز کا موضوع استراحت نہیں۔
یہ قیاس نص کے مقابلے میں ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 823   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.