الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
145. بَابُ سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ:
145. باب: تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ۔
(145) Chapter. The Prophet’s Sunna (legal way) for the sitting in the Tashah-hud [in the Salat (prayer)].
حدیث نمبر: Q827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وكانت ام الدرداء تجلس في صلاتها جلسة الرجل وكانت فقيهة.وَكَانَتْ أُمُّ الدَّرْدَاءِ تَجْلِسُ فِي صَلَاتِهَا جِلْسَةَ الرَّجُلِ وَكَانَتْ فَقِيهَةً.
‏‏‏‏ ام الدرداء رضی اللہ عنہا فقیہہ تھیں اور وہ نماز میں (بوقت تشہد) مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں۔

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح البخاريQ827  
´ تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ`
«وكانت ام الدرداء تجلس في صلاتها جلسة الرجل وكانت فقيهة.»
‏‏‏‏ ام الدرداء رضی اللہ عنہا فقیہہ تھیں اور وہ نماز میں (بوقت تشہد) مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/ بَابُ سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ:/ ح: Q827]
فوائد و مسائل
قرآن مجید میں جس مقام پر نماز کا حکم وارد ہوا ہے اس میں سے کسی ایک مقام پر بھی اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کے طریقہ نماز میں فرق بیان نہیں کیا۔ دوسری بات یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کسی صحیح حدیث سے ہیت نماز کا ‬ فرق مروی نہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد رسالت سے جملہ امہات المؤمنین، صحابیات اور احادیث نبویہ پر عمل کرنے والی خواتین کا طریقہ نماز وہی رہا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہوتا تھا۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بسند صحیح ام درداء رضی اللہ عنہا کے متعلق نقل کیا ہے:
«انهاكانت تجلس فى صلاتها جلسة الرجل و كانت فقيهة» [التاريخ الصغير للبخاري 90]
وہ نماز میں مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں اور وہ فقیہ تھیں۔
چوتھی بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم عام ہے:
اس طرح نماز پڑھو، جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھتے ہو۔ [بخاري: 6008]
اس حکم کے عموم میں عورتیں بھی شامل ہیں۔
پانچویں یہ کہ سلف صالحین یعنی خلفائے راشدین، صحاب کرام، تابعین، تبع تابعین، محدثین اور صلحائے امت میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو دلیل کے ساتھ یہ دعوٰی کرتا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں اور عورتوں کی نماز میں فرق کیا ہے۔ بلکہ امام ابوحنیفہ کے استاد امام ابراہیم نخعی سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے: «تَفْعَلُ الْمَرْأَةُ فِي الصَّلَاةِ كَمَا يَفْعَلُ الرَّجُلُ» [ابن أبى شيبة 2/75/1]
نماز میں عورت بھی بالکل ویسے ہی کرے جیسے مرد کرتا ہے۔
پس معلوم ہوا کہ احناف کے ہاں عورتوں کے سجدہ کر نے کا مروج طریقہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں مگر اس طریقے کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد ارشاد مروی ہیں، چند ایک یہاں نقل کئے جاتے ہیں:
«لَايَنْبَسِطْ اَحَدُكُمْ ذِرَعَيْهِ اِنْبِسَاطَ الْكَلْبِ» [بخاري، كتاب الأذان: باب لايفترش زراعيه فى السجود 822]
تم میں سے کوئی بھی حالتِ سجدہ میں اپنے دونوں بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔
   احکام و مسائل، حدیث\صفحہ نمبر: 196   

حدیث نمبر: 827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن عبد الله بن عبد الله، انه اخبره، انه كان يرى عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يتربع في الصلاة إذا جلس ففعلته، وانا يومئذ حديث السن فنهاني عبد الله بن عمر وقال:" إنما سنة الصلاة ان تنصب رجلك اليمنى وتثني اليسرى، فقلت: إنك تفعل ذلك، فقال: إن رجلي لا تحملاني".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ يَرَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَتَرَبَّعُ فِي الصَّلَاةِ إِذَا جَلَسَ فَفَعَلْتُهُ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ فَنَهَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَقَالَ:" إِنَّمَا سُنَّةُ الصَّلَاةِ أَنْ تَنْصِبَ رِجْلَكَ الْيُمْنَى وَتَثْنِيَ الْيُسْرَى، فَقُلْتُ: إِنَّكَ تَفْعَلُ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّ رِجْلَيَّ لَا تَحْمِلَانِي".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عبداللہ سے انہوں نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو وہ ہمیشہ دیکھتے کہ آپ نماز میں چارزانو بیٹھتے ہیں میں ابھی نوعمر تھا میں نے بھی اسی طرح کرنا شروع کر دیا لیکن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے روکا اور فرمایا کہ نماز میں سنت یہ ہے کہ (تشہد میں) دایاں پاؤں کھڑا رکھے اور بایاں پھیلادے میں نے کہا کہ آپ تو اسی (میری) طرح کرتے ہیں آپ بولے کہ (کمزوری کی وجہ سے) میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پاتے۔

Narrated `Abdullah bin `Abdullah: I saw `Abdullah bin `Umar crossing his legs while sitting in the prayer and I, a mere youngster in those days, did the same. Ibn `Umar forbade me to do so, and said, "The proper way is to keep the right foot propped up and bend the left in the prayer." I said questioningly, "But you are doing so (crossing the legs)." He said, "My feet cannot bear my weight."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 790

   بلوغ المرام238عبد الله بن عمررايت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي متربعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 125  
´تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت`
«. . . 383- مالك عن عبد الرحمن بن القاسم بن محمد بن أبى بكر الصديق عن عبد الله بن عبد الله بن عمر بن الخطاب أنه أخبره أنه كان يرى عبد الله بن عمر يتربع فى الصلاة إذا جلس، قال: ففعلته وأنا يومئذ حديث السن، فنهاني عبد الله بن عمر وقال: إنما سنة الصلاة أن تنصب رجلك اليمنى وتثني رجلك اليسرى، فقلت له: فإنك تفعل ذلك، فقال: إن رجلي لا تحملاني. . . .»
. . . عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر بن الخطاب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ دیکھتے تھے کہ (ان کے والد) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں (تشہد کے لئے) بیٹھتے ہیں تو چار زانو بیٹھتے ہیں انہوں نے کہا کہ (ایک دفعہ) میں نے بھی ایسا کیا اور ان دنوں میں چھوٹا بچہ تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے منع کیا اور فرمایا: نماز کی سنت تو یہ ہے کہ تم اپنا دایاں پاؤں کھڑا کرو اور بایاں پاؤں بچھا دو، میں نے آپ سے کہا: آپ تو چار زانو بیٹھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میرے پاؤں مجھے اٹھا نہیں سکتے، یعنی میں بیمار ہوں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 125]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 827، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اگر شرعی عذر ہو مثلاً بیماری تو حالت تشہد میں چار زانو بیٹھنا جائز ہے۔
➋ چھوٹے بچوں کی تربیت پر خاص توجہ دینی چاہئے تاکہ وہ ایمان وعقائد اچھی طرح سیکھ لیں۔
➌ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا پھر وہ آدمی (تشہد میں) چار زانو بیٹھ گیا پھر جب ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سلام پھیرا تو اسے اچھا نہ سمجھا یعنی منع کیا۔ اس شخص نے کہا: آپ خود چار زانو بیٹھے ہیں؟ تو (سیدنا) عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بیمار ہوں۔ [الموطأ 89/1 ح196، وسنده صحيح]
● ایک روایت میں آپ نے قدموں کے سینے پر اٹھنے کے بارے میں فرمایا: یہ نماز کے طریقے میں سے نہیں ہے، میں تو اس وجہ سے کرتا ہوں کہ میں بیمار ہوں۔ [الموطأ 1/89 ح197، وسنده صحيح]
➍ قولِ راجح میں صحابی کا کسی کام کو سنت کہنا مرفوع یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہوتا ہے۔ دیکھئے [الام للشافعي ج1 ص271، معرفة علوم الحديث للحاكم ص22، دوسرا نسخه ص156، اور اختصار علوم الحديث لابن كثير 1/150، نوع: 8]
◄ حاکم نیشاپوری کہتے ہیں: «وقد أجمعوا عليٰ أن قول الصحابي سنة حديث مسند» اور اس پر اجماع ہے کہ صحابی کا (کسی کام کو) سنت کہنا مسند (مرفوع) حدیث ہے۔ [المستدرك 1/358 ح1323]
● اجماع کے دعویٰ میں تو نظر ہے لیکن یہ جمہور کا قول ہے اور یہی قول راجح ہے۔
➎ اضطراری حالت پر صحیح حالت کو قیاس کرنا غلط ہوتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 383   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 827  
827. حضرت عبداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر ؓ کو دیکھا وہ نماز میں چار زانو بیٹھتے تھے۔ میں چونکہ نو عمر تھا، اس لیے میں نے بھی ایسا کیا تو عبداللہ بن عمر ؓ نے مجھے منع کر دیا اور فرمایا کہ نماز میں بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ تم اپنا دایاں پاؤں کھڑا کرو اور بایاں پاؤں پھیلا دو۔ میں نے کہا آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا؛ میری ٹانگیں میرا بوجھ نہیں اٹھا سکتیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:827]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آخرمیں کمزوری کی وجہ سے تشہد میں چار زانو بیٹھتے تھے یہ محض عذر کی وجہ سے تھا ورنہ مسنون طریقہ یہی ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا رہے اور بائیں کو پھیلا کر اس پر بیٹھا جائے اسے تورک کہتے ہیں عورتوں کے لیے بھی یہی مسنون ہے باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 827   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:827  
827. حضرت عبداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر ؓ کو دیکھا وہ نماز میں چار زانو بیٹھتے تھے۔ میں چونکہ نو عمر تھا، اس لیے میں نے بھی ایسا کیا تو عبداللہ بن عمر ؓ نے مجھے منع کر دیا اور فرمایا کہ نماز میں بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ تم اپنا دایاں پاؤں کھڑا کرو اور بایاں پاؤں پھیلا دو۔ میں نے کہا آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا؛ میری ٹانگیں میرا بوجھ نہیں اٹھا سکتیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:827]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ بایاں پاؤں پھیلانے کے بعد اس پر بیٹھتے تھے یا تورک کرتے تھے لیکن امام مالک کی بیان کردہ روایت میں وضاحت ہے کہ بایاں پاؤں پھیلانے کے بعد اس پر بیٹھتے نہیں تھے بلکہ اپنے کولہے پر بیٹھتے تھے۔
اس مفصل روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس روایت میں بیان کردہ طریقہ دوسرے تشہد سے متعلق ہے جیسا کہ مؤطا ہی کی روایت میں صراحت ہے کہ آپ آخری تشہد میں ایسا کرتے تھے۔
اگر صحیح بخاری میں پیش کردہ روایت کو پہلے تشہد پر محمول کر لیا جائے تو بھی کوئی اشکال نہیں ہے جیسا کہ امام نسائی ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ سے بیان کیا ہے کہ نماز میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ دائیں پاؤں پر بیٹھنا ہے۔
(سنن النسائي، التطبیق، حدیث: 1158) (2)
واضح رہے کہ نماز میں چارزانو بیٹھنا درست نہیں ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے نماز میں چار زانو بیٹھنے سے کوئلوں پر بیٹھنا زیادہ پسند ہے، البتہ عذر کی وجہ سے نفل یا فرض نماز میں چار زانو بیٹھا جا سکتا ہے۔
(فتح الباري: 396/2)
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 827   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.