الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
26. باب النَّهْيِ عَنْ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلاَةِ:
26. باب: نماز میں آسمان کی طرف دیکھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن المسيب ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لينتهين اقوام، يرفعون ابصارهم إلى السماء في الصلاة، او لا ترجع إليهم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ، يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلَاةِ، أَوْ لَا تَرْجِعُ إِلَيْهِمْ ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں وہ ہر صورت (اپنی اس حرکت سے) باز آ جائیں ورنہ (ہو سکتا ہے ان کی نظر) ان کی طرف نہ لوٹے (سلب کر لی جائے۔)
حضرت جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں، وہ اپنی اس حرکت سے باز آ جائیں ورنہ ان کی نظر (بینائی) ان کی طرف نہیں لوٹے گی (بینائی سلب کر لی جائے گی)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 428
   صحيح مسلم966جابر بن سمرةلينتهين أقوام يرفعون أبصارهم إلى السماء في الصلاة أو لا ترجع إليهم
   سنن أبي داود912جابر بن سمرةلينتهين رجال يشخصون أبصارهم إلى السماء
   سنن ابن ماجه1045جابر بن سمرةلينتهين أقوام يرفعون أبصارهم إلى السماء أو لا ترجع أبصارهم
   بلوغ المرام193جابر بن سمرة‏‏‏‏لينتهين اقوام يرفعون ابصارهم إلى السماء في الصلاة،‏‏‏‏ او لا ترجع إليهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 193  
´نماز كے دوران ميں آسمان کی جانب نظریں اٹھانا حرام ہے`
«. . . وعن جابر بن سمرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏لينتهين اقوام يرفعون ابصارهم إلى السماء في الصلاة،‏‏‏‏ او لا ترجع إليهم . . .»
. . . سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان قوم نماز میں اپنی نظریں آسمان کی جانب اٹھانے سے باز آ جائے ورنہ ایسا نہ ہو کہ پھر ان کی نظریں واپس ہی نہ آئیں . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 193]

لغوی تشریح:
«لِيَنْتَهِيَنَّ» انتھاء سے ماخوذ ہے اور اس میں لام، قسم محذوف کے جواب میں آیا ہے۔ آخر میں نون مشددہ تاکید کے لیے ہے اور یہ خبر امر کے معنی میں ہے، یعنی رک جائیں، باز آجائیں۔
«أَوْ لَا تَرْجِعُ» یعنی ان کی نظریں واپس نہیں لوٹیں گی۔
«إِلَيْهِمْ» ان کی طرف، یعنی وہ نابینے ہو کر رہ جائیں گے۔ دونوں میں سے ایک کا وقوع لازمی ہے یا تو لوگ نماز میں اپنی نظریں اٹھانے سے باز آ جائیں گے یا پھر بطور سزا اللہ تعالیٰ ان کی آنکھیں چھین لے گا۔
«وَلَا وَهُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ» یعنی اس وقت بھی نماز نہیں ہوتی جب نمازی پیشاب یا پاخانہ روک کر نماز پڑھے۔ «وَهُوَ» کی واؤ حالیہ ہے۔ اور دو خبیث چیزوں سے مراد پیشاب اور پاخانہ ہے۔ مدافعت باب مفاعلہ ہے جس میں مشارکت کا خاصا ہے۔ اس کے معنی ہیں: ایک دوسرے کو دھکیلنا۔ گویا نمازی ان کو دھکیلتا اور روکتا ہے اور وہ نمازی کو فراغت کی طرف کھینچتے اور دھکیلتے ہیں۔

فوائد و مسائل:
➊ نماز كے دوران ميں آسمان کی جانب نظریں اٹھانا حرام ہے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ایسا کرنے والے کی نماز ہی نہیں رہتی۔ [المحلي لا بن حزم: 74، مسئله 382] امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں کہا ہے کہ اس میں سخت نہی اور وعید ہے۔ انہوں نے اس نہی کے تحریمی ہونے پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے۔ [صحيح مسلم بشرح النووي، 199/4، 200، مطبوعة مؤسسة قرطبة]
➋ اسی طرح نماز شروع کرنے سے پہلے قضائے حاجت کی اگر شدید حاجت ہو تو اسے روک کر نماز ادا نہیں کرنی چاہئیے۔ ایسی نماز نہیں ہو گی۔ بول و براز کی جب شدید حاجت ہو تو اس وقت یہ دونوں، نمازی کو ان سے فراغت کی جانب بزور کھینچ لے جانے کی کوشش کرتے ہیں جس سے نماز میں یکسوئی نہیں رہتی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 193   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 912  
´نماز میں (ادھر ادھر) دیکھنے کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ نماز میں اپنے ہاتھ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں انہیں چاہیئے کہ اس سے باز آ جائیں ورنہ (ہو سکتا ہے کہ) ان کی نگاہیں ان کی طرف واپس نہ لوٹیں یعنی بینائی جاتی رہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 912]
912۔ اردو حاشیہ:
نماز کے دوران میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھانا جائز ہے، جیسے کہ قنوت میں اٹھائے جاتے ہیں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اللہ کی حمد کے لئے اٹھائے تھے۔ دیکھئے: (حدیث۔ 940۔ 941) لیکن نظریں آسمان کی طرف اٹھانا صحیح نہیں، اس حدیث میں انکار نظریں اٹھانے پر ہے، نہ کہ ہاتھ اٹھانے پر۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 912   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.