سوانح حیات:
حفظ و ثقاهت:
علامه ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیثوں کے اسناد و متون کا ان سے بہتر کوئی حافظ میں نے نہیں دیکھا، ابوأحمد داری نے خود ابن خزیمہ سے ان کے حافظہ کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ”میں جس چیز کو تحریر کرتا ہوں وہ مجھے زبانی یاد ہو جاتی ہے۔“ ابوعلی نیشاپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس طرح قرأ کو قرآن کی سورتیں زبانی یاد ہوتی ہیں اسی طرح ابن خزیمہ کو فقہیات حدیث زبانی یاد ہیں، امام دار قطنی رحمہ اللہ وغیرہ نے ان کو ثقہ و ثابت بھی قرار دیا ہے، ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ روئے زمین پر احادیث وسنن کے صحیح الفاظ اور زیادات کی یاد داشت رکھنے والاان کے مانند کوئی اور شخص نہیں، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سنن واحادیث کا تمام ذخیرہ ان کی نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔