ام المؤمنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟“ ہم نے عرض کی کہ نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ تو آپ کے منتظر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو (میں نہاؤں گا)۔“ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے ایسا ہی کیا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بیہوش ہو گئے۔ اس کے بعد ہوش آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟“ ہم نے عرض کی نہیں، اللہ کے رسول! وہ آپ کے منتظر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو۔ (چنانچہ رکھ دیا گیا) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بیہوش ہو گئے پھر ہوش آیا تو فرمایا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے؟“ ہم نے عرض کی کہ نہیں، اللہ کے رسول! وہ آپ کے منتظر ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لیے طشت میں پانی رکھ دو۔“ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور غسل کیا پھر کھڑا ہونا چاہا مگر بیہوش ہو گئے۔ پھر جب افاقہ ہوا تو پوچھا: ”کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟“ ہم نے عرض کی نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ آپ کے منتظر ہیں اور لوگ مسجد میں ٹھہرے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عشاء کی نماز کے لئے انتظار کر رہے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس (کہلا) بھیجا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں چنانچہ قاصد ان کے پاس پہنچا اور اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دیتے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بولے اور وہ ایک نرم دل انسان تھے، کہ اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں۔ تب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان بقیہ دنوں میں نماز پڑھائی۔ باقی حدیث اوپر گزر چکی ہے (دیکھئیے باب: مریض کو کتنی بیماری تک جماعت میں حاضر ہونا چاہیے؟)