سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عزل کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یہ کیوں کرتے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا کہ کسی وقت آدمی کے پاس ایک عورت ہوتی ہے جو کہ بچے کو دودھ پلاتی ہے، وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور اس کے حاملہ ہونے کو ناپسند کرتا ہے اور کسی کے پاس ایک لونڈی ہوتی ہے، وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور نہیں چاہتا کہ اسے حمل ہو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح نہ کرو؟ اس لئے کہ حمل ہونا نہ ہونا تقدیر سے ہے۔ ابن عون نے کہا کہ میں نے یہ روایت حسن سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم اس میں جھڑکنا (ڈانٹ پلانا) ہے عزل کرنے سے۔