ابن جلال دین حفظ اللہ
  ابن جلال دين حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 523  
´اذان کے جواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وسیلہ طلب کرنا`
«. . . ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِي الْوَسِيلَةَ . . .»
. . . اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ طلب کرو . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ: 523]

فوائد و مسائل:
لغوی طور پر وسیلہ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کے ذریعے کسی ذات تک رسائی یا قرب حاصل کیا جا سکتا ہو۔
لغت عرب کی قدیم اور معروف کتاب الصحاح میں ہے:
«الوسيلة: ما يتقرب به إلى الغير.»
وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی کا قرب حاصل کیا جائے۔ [الصحاح تاج اللغة و صحاح العربية لأبي نصر إسماعيل بن حماد الجوهري المتوفيٰ 393ه، باب اللام، فصل الواو، مادة وسل: 1841/5، دارالعلم للملايين، بيروت، 1407ه]

◈ مشہور لغوی اور اصولی، علامہ مبارک بن محمد المعروف بہ ابن الاثیر جزری (544 – 606 ھ) لکھتے ہیں:
«في حديث الأذان: اللهم آت محمدا الوسيلة، هي فى الأصل: ما يتوصل به إلى الشيء ويتقرب به، وجمعها: وسائل، يقال: وسل إليه وسيلة وتوسل والمراد به فى الحديث القرب من الله تعالىٰ، وقيل: هي الشفاعة يوم القيامة.»
اذان (کا جواب دینے کی فضیلت) والی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو وسیلہ دے۔ وسیلہ اصل میں وہ چیز ہے جس کے ذریعے کسی چیز تک پہنچا جائے اور اس کا قرب حاصل کیا جائے۔ اس کی جمع وسائل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص نے فلاں کی طرف وسیلہ بنایا۔ حدیث نبوی میں وسیلے سے مراد اللہ تعالیٰ کا قرب ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد قیامت کے دن ہونے والی شفاعت ہے۔ [النهاية فيي غريب الحديث والأثر، باب الواو مع السين، مادة وسل:555/5، المكتبة العلمية، بيروت، 1399 ه]

◈مشہور لغوی، علامہ ابوالفضل محمد بن مکرم بن علی، المعروف بہ ابن منظور افریقی (م: 711 ھ) لکھتے ہیں:
«الوسيلة: المنزلة عند الملك، والوسيلة: الدرجة، والوسيلة: القربة.»
وسیلہ سے مراد بادشاہ کے ہاں مقام و مرتبہ ہے۔ اس کا معنی درجہ اور قربت بھی ہوتا ہے۔ [لسان العرب، حرف اللام، فصل الواو، مادة وسل: 724/11، دار صادر، بيروت، 1414 ه]
↰ معلوم ہوا کہ وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کوئی بندہ اللہ تعالیٰ کا تقرب اور اس کی خوشنودی حاصل کرتا ہے اور اس سے مراد نیک اعمال ہیں، جیسا کہ:
✿ فرمان باری تعالیٰ ہے:
« ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّـهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّـهِ الْغَرُورُ﴾ » [المائده: 35:5]
اے ایمان والو! اللہ سے ڈر جاؤ اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو، تاکہ تم کامیاب ہو سکو۔

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف وسیلہ تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وہ وسیلہ کیا ہے؟ تمام سنی مفسرین کا اتفاق ہے کہ اس سے مراد نیک اعمال ہیں۔
1296

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.