ابوسعید سلفی حفظ اللہ
  ابوسعيد سلفي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 824  
´رکعت سے اٹھتے وقت زمین کا کس طرح سہارا لے`
«. . . حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: " جَاءَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ فَصَلَّى بِنَا فِي مَسْجِدِنَا هَذَا، فَقَالَ: إِنِّي لَأُصَلِّي بِكُمْ وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ، وَلَكِنْ أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، قَالَ أَيُّوبُ: فَقُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ: وَكَيْفَ كَانَتْ صَلَاتُهُ؟ قَالَ: مِثْلَ صَلَاةِ شَيْخِنَا هَذَا يَعْنِي عَمْرَو بْنَ سَلِمَةَ، قَالَ أَيُّوبُ: وَكَانَ ذَلِكَ الشَّيْخُ يُتِمُّ التَّكْبِيرَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ عَنِ السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ جَلَسَ وَاعْتَمَدَ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ قَامَ . . .»
. . . ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں تشریف لائے اور آپ نے ہماری اس مسجد میں نماز پڑھائی۔ آپ نے فرمایا کہ میں نماز پڑھا رہا ہوں لیکن میری نیت کسی فرض کی ادائیگی نہیں ہے بلکہ میں صرف تم کو یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ نبی کریم کس طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔ ایوب سختیانی نے بیان کیا کہ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا کہ مالک رضی اللہ عنہ کس طرح نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہمارے شیخ عمرو بن سلمہ کی طرح۔ ایوب نے بیان کیا کہ شیخ تمام تکبیرات کہتے تھے اور جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو تھوڑی دیر بیٹھتے اور زمین کا سہارا لے کر پھر اٹھتے . . . [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/بَابُ كَيْفَ يَعْتَمِدُ عَلَى الأَرْضِ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَةِ:: 824]

تشریح:
◈ امام محمد بن ادریس، شافعی رحمہ اللہ (150-204ھ) فرماتے ہیں:
ہم اسی حدیث کے مطابق فتویٰ دیتے ہیں اور جو شخص نماز میں سجدے یا تشہد سے (اگلی رکعت کے لیے) اٹھے، اسے حکم دیتے ہیں کہ سنت پر عمل کرتے ہوئے وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر ٹیکے۔ یہ عمل عاجزی کے قریب تر ہے، نمازی کے لیے مفید بھی ہے اور گرنے سے بچنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ اٹھنے کی کوئی بھی صورت میرے نزدیک مکروہ ہے۔ [كتاب الام: 101/1]

◈ اس حدیث پر سید الفقہاء، امیر المؤمنین فی الحدیث، امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ (194 - 256 ھ) نے یہ باب قائم فرمایا ہے:
«بَابُ: كَيْفَ يَعْتَمِدُ عَلَى الأَرْضِ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَةِ:»
اس بات کا بیان کہ نمازی (پہلی اور تیسری) رکعت سے اٹھتے ہوئے زمین کا سہارا کیسے لے گا۔

◈ شارحِ صحیح بخاری، حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (773-852ھ) امام بخاری رحمہ للہ کی مراد واضح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
«والغرض منه هنا ذكر الاعتماد على الارض عند القيام من السجود او الجلوس»
امام بخاری رحمہ اللہ کی مراد یہ ہے کہ سجدے اور تشہد سے اٹھتے ہوئے ہاتھوں کو زمین پر ٹیکنا چاہیے۔ [فتح الباري شرح صحيح البخاري: 303/2]

دلیل نمبر:
ازرق بن قیس تابعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو نماز میں اٹھتے اور اپنے دونوں ہاتھوں کا سہارا لیتے ہوئے دیکھا۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 394/1وسنده صحيح]

دلیل نمبر:
خالد بن مہران حذا بیان کرتے ہیں:
میں نے ابوقلابہ اور حسن بصری رحمہ اللہ کو دیکھا کہ وہ نماز میں (اگلی رکعت کے لیے اٹھتے وقت) اپنے دونوں ہاتھوں کا سہارا لیتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 395/1 وسنده صحيح ان صح سماع عبادة بن العوام من خالد]
1300

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.