الشیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 85  
´قضائے حاجت اور پیشاب کرتے وقت قبلہ رخ نہ بیٹھو`
«. . . وللسبعة من حديث ابي ايوب الانصاري رضي الله عنه:‏‏‏‏فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها،‏‏‏‏ ببول او غائط،‏‏‏‏ ولكن شرقوا او غربوا . . .»
. . .سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قضائے حاجت اور پیشاب کرتے وقت قبلہ رخ نہ بیٹھو اور نہ اس کی طرف پشت کرو، بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب کرو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 85]

لغوی تشریح:
«لَا تَسْتَدْبِرُوْھَا» اس کی طرف پشت نہ کرو۔
«وَلٰکِنْ شَرِّقُوْا أَوْ غَرِّبُوْا» تشریق وتغریب سے امر کے صیغے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ قضائے حاجت کے وقت اپنے چہرے مشرق یا مغرب کی طرف کرو۔ یہ خطاب اہل مدینہ سے ہے۔ ان کا قبلہ بجانب جنوب پڑتا ہے۔ اہل مدینہ یا اسی طرح کے دوسرے لوگ جن کا قبلہ جنوب یا شمال میں پڑے گا، وہ اپنے رخ مشرق یا مغرب کی طرف کریں گے، اس طرح وہ لوگ استقبال اور استدبار دونوں سے بچ جائیں گے۔ اور جن کا قبلہ مشرق یا مغرب ہو گا تو وہ اپنا رخ شمال یا جنوب کی طرف کریں گے۔ چونکہ استقبال و استدبار قبلہ سے بچنے کے لیے ہی اہل مدینہ کو مشرق اور مغرب کا رخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے حکم کا دار ومدار اسی علت وسبب پر ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں «لَا تَسْتَقْبِلُوْا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوھَا» کا حکم نہی ایسی جگہ کے لیے ہے جہاں کوئی اوٹ وغیرہ نہ ہو اور کھلا میدان ہو۔
➋ گھروں میں جہاں آدمی کے سامنے دیوار وغیرہ حائل ہو وہاں کے لیے یہ حکم نہیں ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے واضح ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز میں اپنی ہمشیرہ سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے حجرے کی چھت پر کسی ذاتی ضرورت کے لیے چڑھا تو (کیا دیکھتا ہوں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کر رہے تھے اور اس وقت آپ کا رخ شام کی طرف تھا اور پشت بیت اللہ کی جانب۔ [صحيح مسلم، الطهارة، باب الاستطابة، حديث: 265]
➌ مشرق اور مغرب کی طرف رخ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قضائے حاجت کے وقت اپنا رخ قبلے کی طرف کرے نہ پشت۔ یہ حکم اہل مدینہ کے لیے مخصوص ہے، اس لیے کہ ان کے لیے قبلہ جنوب کی طرف پڑتا ہے۔
راوی حدیث: (سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ) ابوایوب ان کی کنیت ہے۔ ان کا نام خالد بن زید بن کلیب ہے۔ مدینہ میں تشریف آوری کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ان کے دولت کدہ پر فروکش ہوئی تھی۔ آپ کا شمار جلیل القدر اور اکابر صحابہ میں ہوتا ہے۔ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ ارض روم میں جہاد کرتے ہوئے 50 ہجری میں جام شہادت نوش کیا۔ ان کی قبر دیوار قسطنطینیہ کے زیر سایہ ہے۔ یہ جگہ یزار کے نام سے مشہور ومعروف ہے۔
397

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.