حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
تمام کتب میں
28 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 15433 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 1977 --- ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو ابوعاصم نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے ، انہوں نے عطاء سے سنا ، انہیں ابوعباس شاعر نے خبر دی ، انہوں نے عبداللہ بن عمر ؓ سے سنا کہ نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوا کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور ساری رات عبادت کرتا ہوں ۔ اب یا نبی کریم ﷺ نے کسی کو میرے پاس بھیجا یا خود میں نے آپ سے ملاقات کی ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تو متواتر روزے رکھتا ہے اور ایک بھی نہیں چھوڑتا اور (رات بھر) نماز پڑھتا رہتا ہے ؟ روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ ، عبادت بھی کر اور سوؤ بھی کیونکہ تیری آنکھ کا بھی تجھ پر حق ہے ، تیری جان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے ۔ عبداللہ ؓ نے کہا کہ مجھ میں اس سے زیادہ کی طاقت ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السلام کی طرح روزہ رکھا کر ۔ انہوں نے کہا اور وہ کس طرح ؟ فرمایا کہ داؤد علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کرتے تھے ۔ اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو پیٹھ نہیں پھیرتے تھے ۔ اس پر عبداللہ ؓ نے عرض کی ، اے اللہ کے نبی ! میرے لیے یہ کیسے ممکن ہے کہ میں پیٹھ پھیر جاؤں ۔ عطاء نے کہا کہ مجھے یاد نہیں (اس حدیث میں) صوم دہر کا کس طرح ذکر ہوا ! (البتہ انہیں اتنا دیا تھا کہ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، جو صوم دہر رکھتا ہے اس کا روزہ ہی نہیں ، دو مرتبہ (آپ ﷺ نے یہی فرمایا) ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 67  -  5k
حدیث نمبر: 4220 --- ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عباد نے بیان کیا ‘ ان سے شیبانی نے بیان کیا اور انہوں نے ابن ابی اوفی ؓ سے سنا کہ غزوہ خیبر میں ایک موقع پر ہم بہت بھوکے تھے ‘ ادھر ہانڈیوں میں ابال آ رہا تھا (گدھے کا گوشت پکایا جا رہا تھا) اور کچھ پک بھی گئیں تھیں کہ نبی کریم ﷺ کے منادی نے اعلان کیا کہ گدھے کے گوشت کا ایک ذرہ بھی نہ کھاؤ اور اسے پھینک دو ۔ ابن ابی اوفی ؓ نے بیان کیا کہ پھر بعض لوگوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اس کی ممانعت اس لیے کی ہے کہ ابھی اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا اور بعض لوگوں کا خیال تھا کہ آپ نے اس کی واقعی ممانعت (ہمیشہ کے لیے) کر دی ہے ‘ کیونکہ یہ گندگی کھاتا ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 4711 --- ‏‏‏‏ سیدنا عامر بن سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے ، میں نے سیدنا جابر بن سمرہ ؓ کو لکھا اور نافع غلام کے ہاتھ بھیجا کہ مجھ سے بیان کرو جو تم نے سنا ہو رسول اللہ ﷺ سے ۔ انہوں نے جواب میں لکھا میں نے سنا ہے رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ فرماتے تھے : ” جمعہ کے دن شام کو جس دن ماعز اسلمی سنگسار کیے گئے (ان کا قصہ کتاب الحدود میں گزرا) یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو یا تم پر بارہ خلیفہ ہوں اور وہ سب قریشی ہوں گے ۔ “ (شاید یہ واقع بھی قیامت کے قریب ہوگا کہ بارہ خلیفہ بارہ ٹکڑیوں پر مسلمانوں کے ہوں گے ایک ہی وقت میں) اور سنا میں نے آپ ﷺ فرماتے تھے ایک چھوٹی سی جماعت مسلمانوں کی کسریٰ کے سفید محل کو فتح کرے گی ۔ (یہ معجزہ تھا آپ ﷺ کا ۔ ایسا ہی ہوا سیدنا عمر بن خطاب ؓ کی خلافت میں) اور میں نے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ” قیامت کے قریب جھوٹے پیدا ہوں گے ان سے بچنا ۔ “ اور میں نے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے : “ جب اللہ تم میں سے کسی کو دولت دے تو پہلے اپنے اوپر اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرے ۔ “ (ان کو آرام سے رکھے پھر فقیروں کو دے) اور میں نے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے ” میں تمہارا پیش خیمہ ہوں گا حوض کوثر پر ۔ “ (یعنی تمہارے پانی پلانے کے لیے وہاں بندوبست کروں گا اور تمہارے آنے کا منتظر رہوں گا) ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  4k
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمانا ” اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد کی بدر میں جس وقت کہ تم کمزور تھے ۔ تو تم اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ ۔ اے نبی ! وہ وقت یاد کیجئے ، جب آپ ایمان والوں سے کہہ رہے تھے ، کیا یہ تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار تمہاری مدد کے لیے تین ہزار فرشتے اتار دے ، کیوں نہیں ، بشرطیکہ تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر وہ تم پر فوراً آ پڑیں تو تمہارا پروردگار تمہاری مدد پانچ ہزار نشان کئے ہوئے فرشتوں سے کرے گا اور یہ تو اللہ نے اس لیے کیا کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہیں اس سے اطمینان حاصل ہو جائے ۔ ورنہ فتح تو بس اللہ غالب اور حکمت والے ہی کی طرف سے ہوئی ہے اور یہ نصرت اس غرض سے تھی تاکہ کافروں کے ایک گروہ کو ہلاک کر دے یا انہیں ایسا مغلوب کر دے کہ وہ ناکام ہو کر واپس لوٹ جائیں ۔ وحشی ؓ نے کہا حمزہ ؓ نے طعیمہ بن عدی بن خیار کو بدر کی لڑائی میں قتل کیا تھا ۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ الانفال میں) ” اور وہ وقت یاد کرو کہ جب اللہ تعالیٰ تم سے وعدہ کر رہا تھا ، دو جماعتوں میں سے ایک کے لیے وہ تمہارے ہاتھ آ جائے گی “ آخر تک ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  4k
حدیث نمبر: 176 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3367... سیدنا سلمہ بن نفیل سکوتی ؓ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کے قریب ہوا ، حتی کے میرے گھٹنے آپ ﷺ کی رانوں کو چھو رہے تھے ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گھوڑوں سے غفلت برتی جا رہی ہے ، اسلحہ پھینک دیا گیا ہے اور لوگ یہ گمان کرنے لگے ہیں کہ جہاد ختم ہو گیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”لوگ جھوٹ بول رہے ہیں ، قتال کا تو ابھی ابھی نفاذ ہوا ہے ، میری امت کی ایک جماعت حق پر قائم دائم رہے گی ، لوگوں پر غالب رہے گی ، بعض لوگوں کے دل منحرف ہوتے رہیں گے اور وہ ان سے قتال کر کے مال غنیمت حاصل کرتے رہیں گے ۔ “ نیز آپ ﷺ نے فرمایا ، اس حال میں آپ ﷺ کی پشت یمن کی طرف تھی : ”میں ادھر سے رحمٰن کی خوشبو (یا رحمت) محسوس کر رہا ہوں ۔ اس وقت آپ یمن کی طرف اشارہ فرما رہے تھے ۔ مجھے بذریعہ وحی بتلا دیا گیا ہے کہ میں ٹھہرنے والا نہیں ، بلکہ فوت ہونے والا ہوں ، تم لوگ گروہ در گروہ میرے پیچھے چلو گے اور (یاد رکھو کہ) گھوڑے کی پیشانی میں روز قیامت تک خیر و بھلائی معلق رہے گی اور گھوڑے والے ان پر سوار ہو کر سختیاں جھیلتے رہیں گے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  4k
حدیث نمبر: 3501 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 218... سیدنا زید بن ثابت ؓ نے اس آیت « فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ » ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو ۔ “ (۴-النساء : ۸۸) کے بارے میں کہا : جب صحابہ کرام غزوۂ احد سے واپس لوٹے تو وہ (‏‏‏‏منافقوں کے بارے میں) دو گروہوں میں بٹ گئے ۔ ایک کا خیال تھا کہ ان کو قتل دیا جائے اور دوسرے کا خیال تھا کہ قتل نہ کیا جائے ۔ ان لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی : « فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ » ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو ۔ “ } اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا ”یہ (‏‏‏‏مدینہ) طیّبہ ہے ، یہ خباثت کی نفی کرتا ہے ، جیسے آگ لوہے کی میل کچیل صاف کر دیتی ہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 2506 --- ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، انہیں عبدالملک بن جریج نے خبر دی ، انہیں عطاء نے اور انہیں جابر ؓ نے اور (ابن جریج اسی حدیث کی دوسری روایت) طاؤس سے کرتے ہیں کہ ابن عباس ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ چوتھی ذی الحجہ کی صبح کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے جس کے ساتھ کوئی اور چیز (عمرہ) نہ ملاتے ہوئے (مکہ میں) داخل ہوئے ۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ ﷺ کے حکم سے ہم نے اپنے حج کو عمرہ کر ڈالا ۔ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ (عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد حج کے احرام تک) ہماری بیویاں ہمارے لیے حلال رہیں گی ۔ اس پر لوگوں میں چرچا ہونے لگا ۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر ؓ نے کہا کہ کچھ لوگ کہنے لگے کیا ہم میں سے کوئی منیٰ اس طرح جائے کہ منی اس کے ذکر سے ٹپک رہی ہو ۔ جابر نے ہاتھ سے اشارہ بھی کیا ۔ یہ بات نبی کریم ﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں ۔ اللہ کی قسم میں ان لوگوں سے زیادہ نیک اور اللہ سے ڈرنے والا ہوں ۔ اگر مجھے وہ بات پہلے ہی معلوم ہوتی جو اب معلوم ہوئی ہے تو میں قربانی کے جانور اپنے ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوتے تو میں بھی احرام کھول دیتا ۔ اس پر سراقہ بن مالک بن جعشم کھڑے ہوئے اور کہا یا رسول اللہ ! کیا یہ حکم (حج کے ایام میں عمرہ) خاص ہمارے ہی لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے ۔ جابر ؓ نے کہا کہ علی بن ابی طالب ؓ (یمن سے) آئے ۔ اب عطاء اور طاؤس میں سے ایک تو یوں کہتا ہے علی ؓ نے احرام کے وقت یوں کہا تھا ۔ « لبيك بما أہل بہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ » اور دوسرا یوں کہتا ہے کہ انہوں نے « لبيك بحجۃ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم » کہا تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں (جیسا بھی انہوں نے باندھا ہے) اور انہیں اپنی قربانی میں شریک کر لیا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  6k
حدیث نمبر: 4765 --- ‏‏‏‏ امیر المؤمنین سیدنا علی مرتضی ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر حاکم کیا ایک شخص کو اس نے انگار جلائے اور لوگوں سے کہا اس میں گھس جاؤ ۔ بعض نے چاہا اس میں گھس جائیں ، اور بعض نے کہا کہ ہم انگار سے بھاگ کر تو مسلمان ہوئے اور کفر چھوڑا جہنم سے ڈر کر اب پھر انگار ہی میں گھسیں ، یہ ہم سے نہ ہو گا ۔ پھر اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے آیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ان لوگوں سے جنہوں نے گھسنے کا قصد کیا تھا : ”اگر تم گھس جاتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے قیامت تک ۔ “ (کیونکہ یہ خودکشی ہے اور وہ شریعت میں حرام ہے) اور جو لوگ گھسنے پر راضی نہ ہوئے ان کی تعریف کی اور فرمایا : ”اللہ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں بلکہ اطاعت اسی میں ہے جو دستور کی بات ہو ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 3197 --- حکم البانی: صحيح... ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ زید یعنی ابن ارقم ؓ ہمارے جنازوں پر چار تکبیریں کہا کرتے تھے اور ایک بار ایک جنازہ پر انہوں نے پانچ تکبیریں کہیں تو ہم نے ان سے پوچھا (آپ ہمیشہ چار تکبیریں کہا کرتے تھے آج پانچ کیسے کہیں ؟) تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ ایسا (بھی) کہتے تھے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مجھے ابن مثنیٰ کی حدیث زیادہ یاد ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 5663 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے ، انہیں اسامہ بن زید ؓ نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ گدھے کی پالان پر فدک کی چادر ڈال کر اس پر سوار ہوئے اور اسامہ بن زید ؓ کو اپنے پیچھے سوار کیا ، نبی کریم ﷺ سعد بن عبادہ ؓ کی عیادت کو تشریف لے جا رہے تھے ، یہ جنگ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے ۔ نبی کریم ﷺ روانہ ہوئے اور ایک مجلس سے گزرے جس میں عبداللہ بن ابی بن سلول بھی تھا ۔ عبداللہ ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا اس مجلس میں ہر گروہ کے لوگ تھے مسلمان بھی ، مشرکین بھی یعنی بت پرست اور یہودی بھی ۔ مجلس میں عبداللہ بن رواحہ ؓ بھی تھے ، سواری کی گرد جب مجلس تک پہنچی تو عبداللہ بن ابی نے اپنی چادر اپنی ناک پر رکھ لی اور کہا کہ ہم پر گرد نہ اڑاؤ ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے انہیں سلام کیا اور سواری روک کر وہاں اتر گئے پھر آپ نے انہیں اللہ کے طرف بلایا اور قرآن مجید پڑھ کر سنایا ۔ اس پر عبداللہ بن ابی نے کہا میاں تمہاری باتیں میری سمجھ میں نہیں آتیں اگر حق ہیں تو ہماری مجلس میں انہیں بیان کر کے ہم کو تکلیف نہ پہنچایا کرو ، اپنے گھر جاؤ وہاں جو تمہارے پاس آئے اس سے بیان کرو ۔ اس پر ابن رواحہ ؓ نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! آپ ہماری مجلسوں میں ضرور تشریف لائیں کیونکہ ہم ان باتوں کو پسند کرتے ہیں ۔ اس پر مسلمانوں ، مشرکوں اور یہودیوں میں جھگڑے بازی ہو گئی اور قریب تھا کہ ایک دوسرے پر حملہ کر بیٹھتے لیکن آپ انہیں خاموش کرتے رہے یہاں تک کہ سب خاموش ہو گئے پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر سوار ہو کر سعد بن عبادہ ؓ کے یہاں تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا سعد ! تم نے سنا نہیں ابوحباب نے کیا کہا ، آپ کا اشارہ عبداللہ بن ابی کی طرف تھا ۔ اس پر سعد ؓ بولے کہ یا رسول اللہ ! اسے معاف کر دیجئیے اور اس سے درگزر فرمایئے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ نعمت عطا فرما دی جو عطا فرمانی تھی (آپ کے مدینہ تشریف لانے سے پہلے) اس بستی کے لوگ اس پر متفق ہو گئے تھے کہ اسے تاج پہنا دیں اور اپنا سردار بنا لیں لیکن جب اللہ تعالیٰ نے اس منصوبہ کو اس حق کے ذریعہ جو آپ کو اس نے عطا فرمایا ہے ختم کر دیا تو وہ اس پر بگڑ گیا یہ جو کچھ معاملہ اس نے آپ کے ساتھ کیا ہے اسی کا نتیجہ ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  7k
حدیث نمبر: 3507 --- ‏‏‏‏ سیدنا انس ؓ نے کہا کہ نکاح کیا رسول اللہ ﷺ نے اور داخل ہوئے اپنی بی بی ؓ کے پاس اور میری ماں ام سلیم ؓ نے کچھ ملیدہ بنایا اور اس کو ایک طباق میں رکھا اور کہا کہ اے انس ! اس کو لے جا رسول اللہ ﷺ کے پاس (اس سے ثابت ہوا کہ نئے دولہا کے پاس کھانا بھیجنا جس سے ولیمہ میں مدد ہو مستحب ہے) اور عرض کر کہ یہ میری ماں نے آپ ﷺ کی خدمت میں بھیجا ہے اور سلام عرض کیا ہے اور عرض کرتی ہے کہ آپ ﷺ کی جناب میں بہت چھوٹا ہدیہ ہے ہماری طرف سے اے اللہ کے رسول ؟ سیدنا انس ؓ نے کہا کہ پھر میں وہ لے گیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اور میں نے ان سے عرض کیا کہ میری ماں نے آپ کی خدمت میں مجھے بھیجا ہے اور سلام کہا ہے اور عرض کرتی ہیں کہ یہ ہماری طرف سے آپ ﷺ کی جناب مبارک میں تھوڑا سا ہدیہ ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : کہ ”رکھ دو ۔ “ اور فرمایا : ”کہ جاؤ اور فلاں فلاں شخص کو ہمارے پاس بلاؤ اور جو تم کو مل جائے ۔ “ اور کئی شخصوں کا نام لیا ۔ سو میں ان کو بھی لایا جن کا نام لیا اور جو مجھے مل گیا ۔ میں نے سیدنا انس ؓ سے کہاکہ پھر وہ سب لوگ گنتی میں کتنے تھے ؟ انہوں نے کہا : قریب تین سو کے ۔ اور مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کہ اے انس ! وہ طباق لاؤ ۔ “ اور وہ لوگ اندر آئے ۔ یہاں تک کہ صفہ اور حجرہ بھر گیا (صفہ وہ جگہ جو باہر بیٹھنے کی بنائے جائے جسے دیوان خانہ کہتے ہیں) پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کہ دس دس آدمی حلقہ باندھتے جائیں (یعنی جب وہ کھا لیں پھر دوسرے دس بیٹھیں) اور چاہیے کہ ہر شخص اپنے نزدیک سے کھائے ۔ “ (یعنی کھانے کی چوٹی نہ توڑے کہ برکت وہیں سے نازل ہوتی ہے) پھر ان لوگوں نے یہاں تک کھایا کہ سب سیر ہو گئے اور ایک گروہ جاتا تھا کھا کر پھر دوسرا آتا تھا ۔ یہاں تک کہ سب لوگ کھا چکے ۔ تب مجھ سے فرمایا : کہ ”اٹھا لے انس ! “ اور میں نے اس برتن کو اٹھایا تو معلوم نہ ہوتا تھا کہ جب میں نے رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اس وقت اس میں کھانا زیادہ تھا اور بعض لوگ بیٹھے باتیں بناتے رہے رسول اللہ ﷺ کے گھر میں ۔ اور رسول اللہ ﷺ بیٹھے تھے اور آپ ﷺ کی بی بی صاحبہ (یعنی ام المؤمنین زینب ؓ) دیوار کی طرف منہ پھیرے بیٹھی ہوئی تھیں اور ان لوگوں کا بیٹھنا آپ کو گراں گزرا ۔ اور آپ ﷺ نکلے اور اپنی بیبیوں ؓ ن کو سلام کیا اور پھر لوٹ آئے ، پھر جب رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ان لوگوں نے ...
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  10k
حدیث نمبر: 3254 --- ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے باپ نے بیان کیا ، ان سے ہلال نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے کہ سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہو گا ان کے چہرے آسمان پر موتی کی طرح چمکنے والے ستاروں میں جو سب سے زیادہ روشن ستارہ ہوتا ہے اس جیسے روشن ہوں گے ، سب کے دل ایک جیسے ہوں گے نہ ان میں بغض و فساد ہو گا اور نہ حسد ، ہر جنتی کی دو حورعین بیویاں ہوں گی ، اتنی حسین کہ ان کی پنڈلی کی ہڈی اور گوشت کے اندر کا گودا بھی دیکھا جا سکے گا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 4309 --- حکم البانی: صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جہنم والے جن کا ٹھکانا جہنم ہی ہے ، وہ اس میں نہ مریں گے نہ جئیں گے ، لیکن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی آگ پکڑ لے گی ، اور ان کو مار ڈالے گی یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہو جائیں گے ، تو ان کی شفاعت کا حکم ہو گا ، پھر وہ گروہ در گروہ لائے جائیں گے اور جنت کی نہروں پر پھیلائے جائیں گے ، کہا جائے گا : اے جنتیو ! ان پر پانی ڈالو تو وہ نالی میں دانے کے اگنے کی طرح اگیں گے “ ، راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر ایک آدمی نے کہا : گویا رسول اللہ ﷺ بادیہ (دیہات) میں بھی رہ چکے ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 2972 --- ‏‏‏‏ مطرف نے کہا کہ مجھ سے سیدنا عمران بن حصین ؓ نے کہا کہ میں تم سے آج ایک حدیث بیان کروں کہ اللہ تعالیٰ تم کو آج کے بعد اس کا نفع دے اور جان لو کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے گھروالوں سے ایک گروہ کو عمرہ کروایا عشرہ ذی الحجہ میں اور پھر اس پر کوئی آیت نہ اتری کہ اس کو منسوخ کرتی اور نہ ان دونوں میں عمرہ سے منع فرمایا یہاں تک کہ دنیا سے چلے گئے پھر آپ ﷺ کے بعد جس کا جو جی چاہے ، اپنی رائے سے کہا کرے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 843 --- ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے سمی نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ان سے ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ نادار لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ امیر و رئیس لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے حالانکہ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر فوقیت حاصل ہے کہ اس کی وجہ سے وہ حج کرتے ہیں ۔ عمرہ کرتے ہیں ۔ جہاد کرتے ہیں اور صدقے دیتے ہیں (اور ہم محتاجی کی وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے) اس پر آپ نے فرمایا کہ لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو لوگ تم سے آگے بڑھ چکے ہیں انہیں تم پالو گے اور تمہارے مرتبہ تک پھر کوئی نہیں پہنچ سکتا اور تم سب سے اچھے ہو جاؤ گے سوا ان کے جو یہی عمل شروع کر دیں ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ تسبیح « سبحان اللہ » ، تحمید « الحمد للہ » ، تکبیر « اللہ أكبر » کہا کرو ۔ پھر ہم میں اختلاف ہو گیا کسی نے کہا کہ ہم تسبیح « سبحان اللہ » تینتیس مرتبہ ، تحمید « الحمد للہ » تینتیس مرتبہ اور تکبیر « اللہ أكبر » چونتیس مرتبہ کہیں گے ۔ میں نے اس پر آپ ﷺ سے دوبارہ معلوم کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ « سبحان اللہ » ، « الحمد للہ » اور « اللہ أكبر » کہو تاآنکہ ہر ایک ان میں سے تینتیس مرتبہ ہو جائے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نماز کے بعد اللہ کا ذکر کرنا ۔ سبحان الله ، الحمد لله اور الله أكبر پڑھنا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  5k
حدیث نمبر: 3222 --- حکم البانی: ضعيف... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے ، تو ہمارے سامنے ٹڈیوں کا ایک گروہ آیا ، یا ایک قسم کی ٹڈیاں آئیں ، تو ہم انہیں اپنے کوڑوں اور جوتوں سے مارنے لگے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” انہیں کھاؤ یہ دریا کا شکار ہیں “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  1k
حدیث نمبر: 2373 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2597... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں ، (‏‏‏‏صورتحال یہ ہے کہ) میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں ، لیکن وہ قطع رحمی کرتے ہیں ۔ میں ا‏‏‏‏ن کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہوں جبکہ وہ میرے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں اور میں (‏‏‏‏ان کے بارے میں) حکمت و دانائی سے کام لیتا ہوں جبکہ وہ جہالت سے پیش آتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر بات ایسے ہی ہے جیسا کہ تو کہہ رہا ہے تو ، تو ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہا ہے ۔ جب تک تیری یہ کیفیت رہے گی ، اللہ کی طرف سے ہمیشہ تیرے ساتھ ایک مددگار رہے گا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 4231 --- ‏‏‏‏ چنانچہ جب نبی کریم ﷺ تشریف لائے تو انہوں نے عرض کیا : یا نبی اللہ ! عمر ؓ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ پھر تم نے انہیں کیا جواب دیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے انہیں یہ یہ جواب دیا تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ وہ تم سے زیادہ مجھ سے قریب نہیں ہیں ۔ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو صرف ایک ہجرت حاصل ہوئی اور تم کشتی والوں نے دو ہجرتوں کا شرف حاصل کیا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس واقعہ کے بعد ابوموسیٰ ؓ اور تمام کشتی والے میرے پاس گروہ در گروہ آنے لگے اور مجھ سے اس حدیث کے متعلق پوچھنے لگے ۔ ان کے لیے دنیا میں نبی کریم ﷺ کے ان کے متعلق اس ارشاد سے زیادہ خوش کن اور باعث فخر اور کوئی چیز نہیں تھی ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 174 --- حکم البانی: حسن... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو قرآن پڑھے گی لیکن قرآن اس کے حلق سے نیچے نہ اترے گا ، جب بھی ان کا کوئی گروہ پیدا ہو گا ختم کر دیا جائے گا “ ، ابن عمر ؓ کہتے ہیں : میں نے بیسیوں بار رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ” جب بھی ان کا کوئی گروہ نکلے گا ختم کر دیا جائے گا ، یہاں تک کہ انہیں میں سے دجال نکلے گا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 3689 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1108... عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری کہتے ہیں : میں مسلمہ بن مخلد کے پاس تھا ، سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بھی ان کے پاس موجود تھے ۔ سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا : قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو گی ، وہ جاہلیت والے لوگوں سے بھی بدتر ہوں گے ، وہ جب بھی اللہ تعالیٰ کو پکاریں گے ، اللہ تعالیٰ ان کی پکار کو مردود قرار دے گا ۔ اتنے میں ان کے پاس سیدنا عقبہ بن عامر ؓ آ گئے ، مسلمہ نے ان سے کہا : عقبہ ! عبداللہ کی بات پر غور کرو ، وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا : وہ مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں ، میں نے تو رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ” میری امت کا ایک گروہ اللہ کے حکم کے مطابق قتال کرتا رہے گا ، وہ اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا اور اس کے مخالفین اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ، حتیٰ کہ قیامت قائم ہو جائے گی اور وہ اسی حالت پر ہو گا ۔ “ یہ سن کر سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا : جی ہاں ، (‏‏‏‏لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ) پھر اللہ تعالیٰ کستوری کی خوشبو کی حامل ہوا بھیجے گا ، وہ ریشم کی طرح (‏‏‏‏نرم نرم) محسوس ہو گی ، جس نفس کے دل میں ایک دانے کے برابر ایمان ہو گا ، وہ اسے فوت کر دے گی ، پھر بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے اور ان پر قیامت قائم ہو گی ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  4k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 Next >>


Search took 0.198 seconds