301. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم --- پہلوں کے مقام کو پا لینے اور بعد والوں سے سبقت لے جانے کا سبب بننے والا ذکر [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 2979 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3308... رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں جس کے ذریعے تم اپنے سے پہلوں (کے مقام) کو پا لو گے ، بعد والے تمہارے (مرتبے کو) نہ پہنچ سکیں گے اور تم اپنے دور کے تمام لوگوں میں بہترین قرار پاؤ گے ، مگر وہی شخص جو اسی طرح کا عمل کرے گا ۔ ( عمل یہ ہے) تم لوگ ہر نماز کے بعد « سبحان اللہ » ، « الحمد للہ » اور « اللہ اکبر » تینتیس تینتیس دفعہ کہا کرو ۔ “ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ ، سیدنا ابوذر ، سیدنا ابو دردا ، سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن عمر ؓ سے مروی ہے ۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کی حدیث ، جسے ابوصالح نے روایت کیا ہے ، یہ ہے : فقراء لوگ ، نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ بلند درجے اور ہمیشہ رہنے والی نعمتیں تو مالدار لوگ لے گئے ، وہ نماز تو ہماری طرح ہی پڑھتے ہیں اور روزہ بھی ہماری طرح کا رکھتے ہییں ۔ لیکن ان کی لیے مالوں سے حاصل ہونے والی فضیلت زیادہ ہے ، حج کرتے ہے ، عمرہ کرتے ہیں ، جہاد کرتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں ۔ راوی کہتا ہے : ( اوپر والی حدیث ذکر کی) (تسبیحات کی تعداد کے بارے میں) ہم اختلاف میں پڑ گئے ، کوئی کہتا کہ تینتیس دفعہ « سبحان اللہ » ، تینتیس دفعہ « الحمد للہ » اور چونتیس دفعہ « اللہ اکبر » کہنا ہے (اور کوئی کچھ اور کہتا) ۔ میں آپ ﷺ کے پاس گیا اور ( سارا مسئلہ ذکر کیا تو) آپ ﷺ نے فرمایا : « سبحان اللہ » ، « الحمد للہ » اور « اللہ اکبر » میں سے ہر ایک تینتیس تینتیس بار کہنا ہے ۔ “
302. صحیح بخاری --- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان --- باب : مشرکین کا ہدیہ قبول کر لینا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 2617 --- ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی ، آپ ﷺ نے اس میں سے کچھ کھایا (لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے) پھر جب اسے لایا گیا (اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کر دیا جائے ۔ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں ۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم ﷺ کے تالو میں محسوس کیا ۔
303. سنن نسائی --- کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل --- باب : ستاروں کی گردش پر پانی برسنے کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 1527 --- حکم البانی: ضعيف... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے پانچ سال تک بارش روکے رکھے ، پھر اسے چھوڑے تو بھی لوگوں میں سے ایک گروہ کافر ہی رہے گا ، کہے گا : ہم تو مجدح ستارے کے سبب برسائے گئے ہیں ۔ ... (ض)
304. سنن نسائی --- کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل --- باب : ستاروں کی گردش پر پانی برسنے کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 1526 --- حکم البانی: صحيح... زید بن خالد جہنی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں بارش ہوئی تو آپ نے فرمایا : ” کیا تم نے سنا نہیں کہ تمہارے رب نے آج رات کیا فرمایا ؟ اس نے فرمایا : میں نے جب بھی بارش کی نعمت اپنے بندوں پر کی تو ان میں سے ایک گروہ اس کی وجہ سے کافر رہا ، وہ کہتا رہا : فلاں و فلاں نچھتر کے سبب ہم پر بارش ہوئی ، تو رہا وہ شخص جو مجھ پر ایمان لایا ، اور میرے بارش برسانے پر اس نے میری تعریف کی ، تو یہ وہی شخص ہے جو مجھ پر ایمان لایا ، اور ستاروں کا انکار کیا ، اور جس نے کہا : ہم فلاں فلاں نچھتر کے سبب بارش دیئے گئے ، تو یہ وہ شخص ہے جس نے میرے ساتھ کفر کیا ، اور ستاروں پر ایمان رکھا “ ۔ ... (ص/ح)
حدیث نمبر: 6100 --- ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ان سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ عبداللہ بن مسعود نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے (جنگ حنین) میں کچھ مال تقسیم کیا جیسا کہ آپ ہمیشہ تقسیم کیا کرتے تھے ۔ اس پر قبیلہ انصار کے ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم ! اس تقسیم سے اللہ کی رضا مندی حاصل کرنا مقصود نہیں تھا ۔ میں نے کہا کہ یہ بات میں ضرور رسول اللہ ﷺ سے کہوں گا ۔ چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف رکھتے تھے ، میں نے چپکے سے یہ بات آپ ﷺ سے کہی ۔ نبی کریم ﷺ کو اس کی یہ بات بڑی ناگوار گزری اور آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ کاش میں نے نبی کریم ﷺ کو اس بات کی خبر نہ دی ہوتی پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا موسیٰ علیہ السلام کو اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچائی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر کیا ۔
306. صحیح مسلم --- فتنے اور علامات قیامت --- باب : قیامت آنے سے قبل فرات میں سونے کا پہاڑ نکلنے کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 7276 --- عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے ، میں سیدنا ابی بن کعب ؓ کے ساتھ کھڑا تھا ، انہوں نے کہا : ہمیشہ لوگ دنیا کمانے کی فکر میں رہیں گے ۔ میں نے کہا : ہاں ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ” قریب ہے کہ فرات میں ایک سونے کا پہاڑ نمودار ہو ۔ لوگ جب یہ سنیں گے تو اس طرف چلیں گے اور جو لوگ وہاں ہوں گے وہ کہیں گے : اگر ہم لوگوں کو اس پہاڑ میں سے لینے دیں تو وہ سارا پہاڑ لے جائیں گے ۔ آخر لڑیں گے تو فیصدی ننانوے آدمی مارے جائیں گے ۔ “ ابوکامل نے کہا : اپنی روایت میں ، میں اور سیدنا ابی بن کعب ؓ دونوں حسان کے قلعہ کے سایہ میں کھڑے تھے ۔
307. سنن نسائی --- کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل --- باب : ستاروں کی گردش پر پانی برسنے کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 1525 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جب بھی میں نے اپنے بندوں کو بارش کی نعمت سے نوازا تو ان میں سے ایک گروہ اس کی وجہ سے کافر رہا ، وہ لوگ کہتے رہے : فلاں ستارے نے ایسا کیا ہے ، اور فلاں ستارے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے “ ۔ ... (ص/ح)
308. صحیح بخاری --- کتاب: غزوات کے بیان میں --- باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 4447 --- مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو بشر بن شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری نے خبر دی اور کعب بن مالک ؓ ان تین صحابہ میں سے ایک تھے جن کی (غزوہ تبوک میں شرکت نہ کرنے کی) توبہ قبول ہوئی تھی ۔ انہیں عبداللہ بن عباس ؓ نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے باہر آئے ۔ یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی تھی ۔ صحابہ ؓ نے آپ سے پوچھا : ابوالحسن ! نبی کریم ﷺ کا آج مزاج کیا ہے ؟ صبح انہوں نے بتایا کہ الحمدللہ اب آپ کو افاقہ ہے ۔ پھر عباس بن عبدالمطلب ؓ نے علی ؓ کا ہاتھ پکڑ کے کہا کہ تم ، اللہ کی قسم تین دن کے بعد زندگی گزارنے پر تم مجبور ہو جاؤ گے ۔ اللہ کی قسم ، مجھے تو ایسے آثار نظر آ رہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اس مرض سے صحت نہیں پا سکیں گے ۔ موت کے وقت بنو عبدالمطلب کے چہروں کی مجھے خوب شناخت ہے ۔ اب ہمیں آپ کے پاس چلنا چاہئیے اور آپ سے پوچھنا چاہئیے کہ ہمارے بعد خلافت کسے ملے گی ۔ اگر ہم اس کے مستحق ہیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا اور اگر کوئی دوسرا مستحق ہو گا تو وہ بھی معلوم ہو جائے گا اور آپ ﷺ ہمارے متعلق اپنے خلیفہ کو ممکن ہے کچھ وصیتیں کر دیں لیکن علی ؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! اگر ہم نے اس وقت آپ سے اس کے متعلق کچھ پوچھا اور آپ نے انکار کر دیا تو پھر لوگ ہمیں ہمیشہ کے لیے اس سے محروم کر دیں گے ۔ میں تو ہرگز آپ ﷺ سے اس کے متعلق کچھ نہیں پوچھوں گا ۔
حدیث نمبر: 7551 --- سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے ، عورت (جاہلیت کے زمانہ میں) خانہ کعبہ کا طواف ننگی ہو کر کرتی اور کہتی : کون دیتا ہے مجھ کو ایک کپڑا ڈالتی اس کو اپنی شرمگاہ پر اور کہتی : آج کھل جائے گا سب یا بعض ، پھر جو کھل جائے گا اس کو کبھی حلال نہ کروں گی (یعنی وہ ہمیشہ کے لیے حرام ہو گیا ۔ یہ واہی رسم اسلام نے موقوف کر دی) تب یہ آیت اتری « خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ » (۷-الأعراف : ۳۱) یعنی ” ہر مسجد کے پاس اپنے کپڑے پہن کر جاؤ ۔ “
310. صحیح بخاری --- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی --- باب : ابلیس اور اس کی فوج کا بیان ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 3294 --- ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید نے خبر دی ، انہیں محمد بن سعد بن ابی وقاص ( ؓ ) نے خبر دی اور ان سے ان کے والد سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ ایک دفعہ عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی ۔ اس وقت چند قریشی عورتیں (خود آپ کی بیویاں) آپ کے پاس بیٹھی آپ سے گفتگو کر رہی تھیں اور آپ سے (خرچ میں) بڑھانے کا سوال کر رہی تھیں ۔ خوب آواز بلند کر کے ۔ لیکن جونہی عمر ؓ نے اجازت چاہی ، وہ خواتین جلدی سے پردے کے پیچھے چلی گئیں ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے انہیں اجازت دی ، آپ ﷺ مسکرا رہے تھے ۔ عمر ؓ نے کہا ، اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ کو ہنساتا رکھے ۔ یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا کہ مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا ابھی ابھی میرے پاس تھیں ، لیکن جب تمہاری آواز سنی تو پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ گئیں ۔ عمر ؓ نے عرض کیا ، لیکن آپ یا رسول اللہ ! زیادہ اس کے مستحق تھے کہ آپ سے یہ ڈرتیں ، پھر انہوں نے کہا : اے اپنی جانوں کے دشمنو ! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو اور نبی کریم ﷺ سے نہیں ڈرتیں ۔ ازواج مطہرات بولیں کہ واقعہ یہی ہے کیونکہ آپ رسول اللہ ﷺ کے برخلاف مزاج میں بہت سخت ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان بھی کہیں راستے میں تم سے مل جائے ، تو جھٹ وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے ۔ “
311. صحیح مسلم --- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام --- باب : عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 1446 --- سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ ہم ایک دن ٹھہرے رہے ۔ نماز عشاء کے واسطے رسول اللہ ﷺ کا انتظار کرتے تھے ۔ پھر آپ ﷺ ہماری طرف نکلے جب تہائی رات گزر گئی یا اس کے بعد پھر ہم نہیں جانتے کہ آپ ﷺ کو اپنے گھر میں کچھ کام ہو گیا تھا یا کچھ اور تھا ۔ پھر فرمایا آپ ﷺ نے جب نکلے کہ ” تم انتظار کرتے تھے ایسی نماز کا کہ تمہارے سوا کوئی دین والا اس کا انتظار نہیں کرتا تھا ۔ اگر میری امت پر بار نہ ہوتا تو میں ہمیشہ ان کے ساتھ اسی وقت یہ نماز پڑھا کرتا “ پھر مؤذن کو حکم فرمایا ۔ اس نے اقامت کہی اور آپ ﷺ نے نماز پڑھی ۔
312. سنن ابن ماجہ --- کتاب: قضا کے احکام و مسائل --- باب : جو شخص اپنا مال برباد کرتا ہو تو اس پر حجر ( پابندی لگانا ) درست ہے ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2355 --- حکم البانی: حسن... محمد بن یحییٰ بن حبان کہتے ہیں کہ میرے دادا منقذ بن عمرو ہیں ، ان کے سر میں ایک زخم لگا تھا جس سے ان کی زبان بگڑ گئی تھی ، اس پر بھی وہ تجارت کرنا نہیں چھوڑتے تھے ، اور ہمیشہ ٹھگے جاتے تھے ، بالآخر وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا : ” جب تم کوئی چیز بیچو تو یوں کہہ دیا کرو : دھوکا دھڑی نہیں چلے گی ، پھر تمہیں ہر اس سامان میں جسے تم خریدتے ہو تین دن کا اختیار ہو گا ، اگر تمہیں پسند ہو تو رکھ لو اور اگر پسند نہ آئے تو اسے اس کے مالک کو واپس کر دو “ ۔ ... (ص/ح)
حدیث نمبر: 2398 --- حمزہ نے اپنے باپ سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” آدمی ہمیشہ لوگوں سے سوال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن آئے گا اور اس کے منہ پر ایک بوٹی گوشت کی نہ ہو گی ۔ “
حدیث نمبر: 2396 --- سیدنا عبداللہ ؓ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ہمیشہ تم میں کا آدمی مانگتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ سے ملے گا اور اس کے منہ پر ایک ٹکڑا بھی گوشت کا نہ ہو گا ۔ “ (یعنی حشر میں) ۔
315. سنن ابن ماجہ --- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق --- باب : ذکر الٰہی کی فضیلت ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3793 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن بسر ؓ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ اسلام کے اصول و قواعد مجھ پر بہت ہو گئے ہیں ، لہٰذا آپ مجھے کوئی ایسی چیز بتا دیجئیے جس پر میں مضبوطی سے جم جاؤں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہاری زبان ہمیشہ ذکر الٰہی سے تر رہنی چاہیئے “ ۔ ... (ص/ح)
316. سنن ترمذی --- کتاب: طہارت کے احکام و مسائل --- باب : وضو کے بعد رومال سے بدن پونچھنے کا بیان ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 54 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ جب آپ وضو کرتے تو چہرے کو اپنے کپڑے کے کنارے سے پونچھتے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند ضعیف ہے ، رشدین بن سعد اور عبدالرحمٰن بن زیاد بن انعم الافریقی دونوں حدیث میں ضعیف قرار دیئے جاتے ہیں ، ۲- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کے ایک گروہ نے وضو کے بعد رومال سے پونچھنے کی اجازت دی ہے ، اور جن لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے تو محض اس وجہ سے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے : وضو کو (قیامت کے دن) تولا جائے گا ، یہ بات سعید بن مسیب اور زہری سے روایت کی گئی ہے ، ۳- زہری کہتے ہیں کہ وضو کے بعد تولیہ کا استعمال اس لیے مکروہ ہے کہ وضو کا پانی (قیامت کے روز) تولا جائے گا ۔ ... (ض)
317. سنن ترمذی --- کتاب: تفسیر قرآن کریم --- باب : سورۃ نٓ والقلم سے بعض آیات کی تفسیر ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 3319 --- حکم البانی: صحيح ومضى برقم ( 2258 ) وفيه القصة... عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ آیا ، عطاء بن ابی رباح سے میری ملاقات ہوئی ، میں نے ان سے کہا : ابو محمد ! ہمارے یہاں کچھ لوگ تقدیر کا انکار کرتے ہیں ، عطا نے کہا : میں ولید بن عبادہ بن صامت سے ملا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے : سب سے پہلے اللہ نے قلم کو پیدا کیا (بنایا) پھر اس سے کہا : لکھ ، تو وہ چل پڑا ، اور ہمیشہ ہمیش تک جو کچھ ہونے والا تھا سب اس نے لکھ ڈالا ۔ اس حدیث میں ایک قصہ ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے ، اور اس باب میں ابن عباس ؓ سے بھی روایت ہے ۔ ... (ض)
318. سنن ابن ماجہ --- کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت --- باب : اتباع سنت کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 9 --- حکم البانی: صحيح... شعیب کہتے ہیں کہ معاویہ ؓ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا : تمہارے علماء کہاں ہیں ؟ تمہارے علماء کہاں ہیں ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : ” قیامت تک میری امت میں سے ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا ، کوئی اس کی مدد کرے یا نہ کرے اسے اس کی پرواہ نہ ہو گی “ ۔ ... (ص/ح)
319. سنن نسائی --- کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل --- باب : مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 4245 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین سودہ ؓ کہتی ہیں کہ ہماری ایک بکری مر گئی تو ہم نے اس کی کھال کو دباغت دی ، پھر ہم اس میں ہمیشہ نبیذ بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانی ہو گئی ۔ ... (ص/ح)
320. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فضائل و مناقب اور معائب و نقائص --- شام اور اہل شام کی فضیلت [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3513 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1958... سیدنا زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ کا امر آنے تک میری امت کا ایک گروہ حق پر قتال کرتا رہے گا ۔ “ اے اہل شام ! میراخیال ہے کہ وہ تم لوگ ہو ۔
|