حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
تمام کتب میں
28 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 15433 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 3028 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن یزید ؓ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت ؓ آیت : « فما لكم في المنافقين فئتين » کی تفسیر کے سلسلے میں کہتے ہیں احد کی لڑائی کے دن رسول اللہ ﷺ کے کچھ (ساتھی یعنی منافق میدان جنگ سے) لوٹ آئے تو لوگ ان کے سلسلے میں دو گروہوں میں بٹ گئے ۔ ایک گروہ نے کہا : انہیں قتل کر دو ، اور دوسرے فریق نے کہا : نہیں ، قتل نہ کرو تو یہ آیت « فما لكم في المنافقين فئتين » نازل ہوئی ، اور آپ نے فرمایا : ” مدینہ پاکیزہ شہر ہے ، یہ ناپاکی و گندگی کو (إن شاء اللہ) ایسے دور کر دے گا جیسے آگ لوہے کی ناپاکی (میل و زنگ) کو دور کر دیتی ہے ۔ (یہ منافق یہاں رہ نہ سکیں گے) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- عبداللہ بن یزید انصاری خطمی ہیں اور انہیں نبی اکرم ﷺ کی صحبت حاصل ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 2254 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ (زنا کی) تہمت لگائی تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” ثبوت لاؤ ورنہ پیٹھ پر کوڑے لگیں گے “ ، تو ہلال نے کہا کہ : اللہ کے رسول ! جب ہم میں سے کوئی شخص کسی آدمی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھے تو وہ گواہ ڈھونڈنے جائے ؟ اس پر بھی نبی اکرم ﷺ یہی فرمائے جا رہے تھے کہ : ” گواہ لاؤ ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے پڑیں گے “ ، تو ہلال نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ ضرور میرے بارے میں وحی نازل کر کے میری پیٹھ کو حد سے بری کرے گا ، چنانچہ « والذين يرمون أزواجہم ولم يكن لہم شہداء إلا أنفسہم » کی آیت نازل ہوئی ، آپ ﷺ نے اسے پڑھا یہاں تک کہ آپ پڑھتے پڑھتے « من الصادقين » تک پہنچے ، پھر آپ ﷺ پلٹے اور آپ نے ان دونوں کو بلوایا ، وہ دونوں آئے ، پہلے ہلال بن امیہ کھڑے ہوئے اور گواہی دینے لگے ، نبی اکرم ﷺ فرما رہے تھے : ” اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، تو کیا تم دونوں میں سے کوئی توبہ کرنے والا ہے ؟ “ پھر عورت کھڑی ہوئی اور گواہی دینے لگی ، پانچویں بار میں جب ان الفاظ کے کہنے کی باری آئی کہ ” اگر وہ سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو “ تو لوگ اس سے کہنے لگے : یہ عذاب کو واجب کر دینے والا ہے ۔ عبداللہ بن عباس ؓ کا بیان ہے : تو وہ ہچکچائی اور ہٹ گئی اور ہمیں یہ گمان ہوا کہ وہ باز آ جائے گی ، لیکن پھر کہنے لگی : ہمیشہ کے لیے میں اپنی قوم پر رسوائی کا داغ نہ لگاؤں گی (یہ کہہ کر) اس نے آخری جملہ کو بھی ادا کر دیا ۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” دیکھو اس کا ہونے والا بچہ اگر سرمگیں آنکھوں ، بڑی سرینوں اور موٹی پنڈلیوں والا ہوا تو وہ شریک بن سحماء کا ہے “ ، چنانچہ انہیں صفات کا بچہ پیدا ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر اللہ کی کتاب کا فیصلہ نہ آ گیا ہوتا تو میرا اور اس کا معاملہ کچھ اور ہوتا “ ، یعنی میں اس پر حد جاری کرتا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  6k
حدیث نمبر: 3768 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3194... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں : نبی کریم ﷺ صحابہ کے ایک گروہ کے پاس آئے ، وہ ہنس رہے تھے اور گپ شپ لگا رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم وہ کچھ جانتے ہوتے جو میں جانتا ہوں ، تو تم ہنسنا کم کر دیتے اور بکثرت روتے ۔ “ پھر آپ ﷺ چلے گئے اور صحابہ نے رونا شروع کر دیا ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی کی : اے محمد ! آپ میرے بندوں کو ناامید کیوں کر رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ واپس لوٹے اور کہا : ”خوش ہو جاؤ ، راہ راست پر چلتے رہو اور میانہ روی اختیار کرو ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 1065 --- حکم البانی: صحيح... اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے طاعون کا ذکر کیا ، تو فرمایا : ” یہ اس عذاب کا بچا ہوا حصہ ہے ، جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا گیا تھا جب کسی زمین (ملک یا شہر) میں طاعون ہو جہاں پر تم رہ رہے ہو تو وہاں سے نہ نکلو اور جب وہ کسی ایسی سر زمین میں پھیلا ہو جہاں تم نہ رہتے ہو تو وہاں نہ جاؤ “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اسامہ بن زید کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں سعد ، خزیمہ بن ثابت ، عبدالرحمٰن بن عوف ، جابر اور عائشہ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 3144 --- حکم البانی: ضعيف ، ابن ماجة ( 3705 ) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم ( 808 ) ، وتقدم برقم ( 517 - 2889 ) ، ضعيف سنن النسائي ( 275 / 4078 ) //... صفوان بن عسال ؓ سے روایت ہے کہ یہود میں سے ایک یہودی نے دوسرے یہودی سے کہا : اس نبی کے پاس مجھے لے چلو ، ہم چل کر ان سے (کچھ) پوچھتے ہیں ، دوسرے نے کہا : انہیں نبی نہ کہو ، اگر انہوں نے سن لیا کہ تم انہیں نبی کہتے ہو تو (مارے خوشی کے) ان کی چار آنکھیں ہو جائیں گی ۔ پھر وہ دونوں نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے اور آپ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول « ولقد آتينا موسى تسع آيات بينات » ” ہم نے موسیٰ کو نو نشانیاں دیں “ (اسرائیل : ۱۰۱) ، کے بارے میں پوچھا کہ وہ نو نشانیاں کیا تھیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، زنا نہ کرو ، ناحق کسی شخص کا قتل نہ کرو ، چوری نہ کرو ، جادو نہ کرو ، کسی بری (بےگناہ) شخص کو (مجرم بنا کر) بادشاہ کے سامنے نہ لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کر دے ، سود نہ کھاؤ ، کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت نہ لگاؤ ، دشمن کی طرف بڑھتے ہوئے بڑے لشکر سے نکل کر نہ بھاگو “ ۔ شعبہ کو شک ہو گیا ہے (کہ آپ نے نویں چیز یہ فرمائی ہے) اور تم خاص یہودیوں کے لیے یہ بات ہے کہ ہفتے کے دن میں زیادتی (الٹ پھیر) نہ کرو ، (یہ جواب سن کر) ان دونوں نے آپ کے ہاتھ پیر چومے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے نبی ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” پھر تمہیں اسلام قبول کر لینے سے کیا چیز روک رہی ہے ؟ “ دونوں نے جواب دیا داود (علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ ان کی اولاد میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی نبی ہو گا (اور آپ ان کی ذریت میں سے نہیں ہیں) اب ہمیں ڈر ہے کہ ہم اگر آپ پر ایمان لے آتے ہیں تو ہمیں یہود قتل نہ کر دیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  5k
حدیث نمبر: 2537 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی شکل چودہویں رات کے چاند کی طرح ہو گی ، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک صاف کریں گے اور نہ پاخانہ کریں گے ، جنت میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے ، ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی ، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی اور ان کا پسینہ مشک کا ہو گا ۔ ان میں سے ہر آدمی کے لیے (کم از کم) دو دو بیویاں ہوں گی ، خوبصورتی کے سبب ان کی پنڈلی کا گودا گوشت کے اندر سے نظر آئے گا ۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہو گا ، اور نہ ان کے درمیان کوئی عداوت و دشمنی ہو گی ۔ ان کے دل ایک آدمی کے دل کے مانند ہوں گے ، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کریں گے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث صحیح ہے ، ۲- « الألوۃ » عود کو کہتے ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 2232 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1751... سیدنا براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے ، اچانک آپ کی نگاہ لوگوں کے ایک گروہ پر پڑی ، آپ ﷺ نے پوچھا : ”یہ لوگ کس چیز پر جمع ہیں ؟ “ کہا گیا کہ قبر کھود رہے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ گھبرا گئے اور صحابہ سے سبقت لیتے ہوئے لپکے ، قبر تک پہنچے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے ۔ میں آپ کے سامنے سے آیا تاکہ دیکھوں کہ آپ کیا کر رہے ہیں ۔ (میں نے دیکھا) کہ آپ رو رہے تھے (اور اتنے روئے کہ) زمین آپ کے آنسوؤں سے تر ہو گئی ، پھر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ”میرے بھائیو ! اس دن کے لیے تیاری کرو ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 3748 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لعان کرنے والوں کو ، ”دونوں کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے تم میں سے ایک جھوٹا ہے ۔ آپ ﷺ نے خاوند سے فرمایا : ”اب تیرا کوئی بس عورت پر نہیں کیونکہ وہ تجھ سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئی ۔ “ مرد بولا : میرا مال یا رسول اللہ ! جو اس نے لیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”مال تجھ کو نہیں ملے گا کیونکہ اگر تو سچا ہے تو مال کا بدلہ ہے جو اس کی فرج تجھ پر حلال ہو گئی اور اگر تو جھوٹا ہے تو مال اور دور ہو گیا ۔ “ (بلکہ تیرے اوپر اور وبال ہوا جھوٹ کا) ۔
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 1535 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (خوف کی نماز پڑھانے) کھڑے ہوئے ، لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے ، تو آپ نے اللہ اکبر کہا ، اور لوگوں نے بھی اللہ اکبر کہا ، پھر آپ نے رکوع کیا ، اور ان میں سے بھی کچھ لوگوں نے رکوع کیا ، پھر آپ نے سجدہ کیا ، اور ان لوگوں نے بھی سجدہ کیا ، پھر آپ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو جن لوگوں نے آپ کے ساتھ سجدہ کر لیا تھا وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے ، اور اپنے بھائیوں کی حفاظت میں لگ گئے ، اور دوسرا گروہ آیا پھر انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ رکوع کیا ، اور سجدہ کیا ، اور سبھی لوگ نماز ہی میں تھے ، اللہ اکبر کہتے تھے ، لیکن ایک دوسرے کی حفاظت (بھی) کرتے تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 695 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے سوائے خانہ کعبہ کے ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد آخری مسجد ہے ابوسلمہ اور ابوعبداللہ کہتے ہیں : ہمیں شک نہیں کہ ابوہریرہ ہمیشہ رسول اللہ ﷺ کی حدیث ہی بیان کرتے تھے ، اسی وجہ سے ہم نے ان سے یہ وضاحت طلب نہیں کی کہ یہ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے یا خود ان کا قول ہے ، یہاں تک کہ جب ابوہریرہ ؓ وفات پا گئے تو ہم نے اس کا ذکر کیا تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے اس سلسلے میں ابوہریرہ ؓ سے کیوں نہیں گفتگو کر لی کہ اگر انہوں نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے تو اسے آپ کی طرف منسوب کریں ، ہم اسی تردد میں تھے کہ ہم نے عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی مجالست اختیار کی ، تو ہم نے اس حدیث کا اور ابوہریرہ ؓ سے حدیث پوچھنے میں جو ہم نے کوتاہی کی تھی دونوں کا ذکر کیا ، تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ : ” بلاشبہ میں آخری نبی ہوں ، اور یہ (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  4k
حدیث نمبر: 3263 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پر حدیبیہ سے واپسی کے وقت « ليغفر لك اللہ ما تقدم من ذنبك وما تأخر » ” (اللہ نے جہاد اس لیے فرض کیا ہے) تاکہ اللہ تمہارے اگلے پچھلے گناہ بخش دے “ (الفتح : ۲) ، نازل ہوئی ، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” مجھ پر ایک ایسی آیت نازل ہوئی ہے جو مجھے زمین کی ساری چیزوں سے زیادہ محبوب ہے “ ، پھر آپ نے وہ آیت سب کو پڑھ کر سنائی ، لوگوں نے (سن کر) « ہنيأ مريئًا » (آپ کے لیے خوش گوار اور مبارک ہو) کہا ، اے اللہ کے نبی ! اللہ نے آپ کو بتا دیا کہ آپ کے ساتھ کیا کیا جائے گا مگر ہمارے ساتھ کیا کیا جائے گا ؟ اس پر آیت « ليدخل المؤمنين والمؤمنات جنات تجري من تحتہا الأنہار » سے لے کر سے « فوزا عظيما » ” تاکہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کر دے اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے “ (الفتح : ۵) ، تک نازل ہوئی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں مجمع بن جاریہ سے بھی روایت ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  4k
حدیث نمبر: 1553 --- حکم البانی: صحيح... جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ میں سے ایک گروہ کو (خوف کی نماز) دو رکعت پڑھائی ، پھر سلام پھیر دیا ، پھر دوسرے لوگوں کو بھی آپ نے دو رکعت پڑھائی ، پھر آپ نے سلام پھیرا ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  1k
حدیث نمبر: 554 --- ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے ۔ انہوں نے جریر بن عبداللہ بجلی ؓ سے ، انہوں نے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں موجود تھے ۔ آپ ﷺ نے چاند پر ایک نظر ڈالی پھر فرمایا کہ تم اپنے رب کو (آخرت میں) اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو اب دیکھ رہے ہو ۔ اس کے دیکھنے میں تم کو کوئی زحمت بھی نہیں ہو گی ، پس اگر تم ایسا کر سکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے والی نماز (فجر) اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز (عصر) سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو ۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ ’’ پس اپنے مالک کی حمد و تسبیح کر سورج طلوع ہونے اور غروب ہونے سے پہلے ۔ ‘‘ اسماعیل (راوی حدیث) نے کہا کہ (عصر اور فجر کی نمازیں) تم سے چھوٹنے نہ پائیں ۔ ان کا ہمیشہ خاص طور پر دھیان رکھو ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نماز عصر کی فضیلت اور اللہ کا دیدار ۔
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 4315 --- حکم البانی: صحيح... عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جہنم میں سے ایک گروہ میری شفاعت کی وجہ سے باہر آئے گا ، ان کا نام جہنمی ہو گا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  1k
حدیث نمبر: 4327 --- حکم البانی: حسن صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” قیامت کے دن موت کو لایا جائے گا ، اور پل صراط پر کھڑا کیا جائے گا ، پھر کہا جائے گا : اے جنت والو ! تو وہ خوف زدہ اور ڈرے ہوئے اوپر چڑھیں گے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کو ان کے مقام سے نکال دیا جائے ، پھر پکارا جائے گا : اے جہنم والو ! تو وہ خوش خوش اوپر آئیں گے کہ وہ اپنے مقام سے نکالے جا رہے ہیں ، پھر کہا جائے گا : کیا تم اس کو جانتے ہو ؟ وہ کہیں گے : ہاں ، یہ موت ہے ، فرمایا : پھر حکم ہو گا تو وہ پل صراط پر ذبح کر دی جائے گی ، پھر دونوں گروہوں سے کہا جائے گا : اب دونوں گروہ اپنے اپنے مقام میں ہمیشہ رہیں گے ، اور موت کبھی نہیں آئے گی “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 4070 --- حکم البانی: حسن... صفوان بن عسال ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مغرب (یعنی سورج کے ڈوبنے کی سمت) میں ایک کھلا دروازہ ہے ، اس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے ، یہ دروازہ توبہ کے لیے ہمیشہ کھلا رہے گا ، جب تک سورج ادھر سے نہ نکلے ، اور جب سورج ادھر سے نکلے گا تو اس وقت کسی شخص کا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو یا ایمان لا کر کوئی نیکی نہ کما لی ہو ، اس کا ایمان لانا کسی کام نہ آئے گا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 1904 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3131... ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں خزیرہ (ایک کھانا جو قیمے اور آٹے سے تیار کیا جاتا ہے) پکا کر رسول اللہ ﷺ کے پاس لائی ۔ نبی کریم ﷺ میرے اور سودہ کے درمیان تشریف فرما تھے ، میں نے سودہ سے کہا : کہ تم بھی کھاؤ ۔ انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا ۔ میں نے کہا : تم یہ ضرور کھاؤ گی یا میں تمہارے چہرے کو اس سے آلودہ کر دوں گی ۔ اس نے پھر بھی انکار کیا ۔ پس میں نے اپنا ہاتھ خزیرہ میں رکھا اور اس کے چہرے پر لگا دیا ۔ نبی کریم ﷺ ہنس پڑے اور اس کے لیے اپنی ران رکھ کر سودہ سے فرمایا : تم بھی اس کے چہرے پر لگا دو ۔ “ سو اس نے میرا چہرہ بھی آلودہ کر دیا ، اور نبی کریم ﷺ ہنس پڑے ۔ اتنے میں سیدنا عمر ؓ وہاں سے گزرے اور آواز دی : او عبداللہ ! او عبداللہ ۔ نبی کریم ﷺ کو گمان ہوا کہ وہ ابھی داخل ہونے والے ہیں ، اس لیے ان سے فرمایا کہ ”کھڑی ہو جاؤ اور اپنے چہرے دھو لو ۔ “ آپ ﷺ کی مراد عائشہ اور سودہ تھیں ۔ سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں : میں ہمیشہ سیدنا عمر ؓ سے ڈرتی رہی ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ بھی ان کی ہیبت کا خیال رکھتے تھے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  4k
حدیث نمبر: 3183 --- حکم البانی: صحيح ، الإرواء ( 2337 ) ، صحيح أبي داود ( 2000 ) ... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : کون سا گناہ بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” بڑا گناہ یہ ہے کہ تم کسی کو اللہ کا شریک ٹھہراؤ ، جب کہ اسی نے تم کو پیدا کیا ہے ، اور تم اپنے بیٹے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ رہے گا تو تمہارے ساتھ کھائے پیئے گا ، یا تمہارے کھانے میں سے کھائے گا ، اور تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو ، اور آپ نے یہ آیت پڑھی « والذين لا يدعون مع اللہ إلہا آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق أثاما يضاعف لہ العذاب يوم القيامۃ ويخلد فيہ مہانا » ” اللہ کے بندے وہ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود جان کر نہیں پکارتے ، اور کسی جان کو جس کا قتل اللہ نے حرام کر دیا ہے ، ناحق (یعنی بغیر قصاص وغیرہ) قتل نہیں کرتے ، اور زنا نہیں کرتے ، اور جو ایسا کچھ کرے گا وہ اپنے گناہوں کی سزا سے دوچار ہو گا ، قیامت کے دن عذاب دوچند ہو جائے گا اور اس میں ہمیشہ ذلیل و رسوا ہو کر رہے گا “ (الفرقان : ۶۸-۶۹) ، ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- سفیان کی وہ روایت جسے انہوں نے منصور اور اعمش سے روایت کی ہے ، واصل کی روایت کے مقابلہ میں زیادہ صحیح ہے اس لیے کہ انہوں نے اس حدیث کی سند میں ایک راوی (عمرو بن شرحبیل) کا اضافہ کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  4k
حدیث نمبر: 3079 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3308... رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں جس کے ذریعے تم اپنے سے پہلوں کو پالو گے ، بعد والے تمہارے (‏‏‏‏مرتبے کو) نہ پہنچ سکیں گے اور تم تمام لوگوں میں بہترین قرار پاؤ گے ، مگر وہی شخص جو اسی طرح کا عمل کرے گا ۔ (‏‏‏‏ ‏‏‏‏عمل یہ ہے) تم لوگ ہر نماز کے بعد « سبحان اللہ » ، « الحمد للہ » اور « اللہ اكبر » تینتیس تینتیس دفعہ کہا کرو ۔ “ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ ، سیدنا ابوذر ، سیدنا ابودردا ، سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن عمر ؓ سے مروی ہے ۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کی حدیث ، جسے ان سے ابوصالح نے روایت ہے ، فقراء لوگ ، نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ بلند درجے اور ہمیشہ رہنے والی نعمتیں تو مالدار لوگ لے گئے ، وہ نماز تو ہماری طرح پڑھتے ہیں اور روزہ بھی ہماری طرح رکھتے ہیں ۔ لیکن ان کے لیے مالوں سے حاصل ہونے والی فضیلت زیادہ ہے ، وہ حج کرتے ہیں ، عمرہ کرتے ہیں ، جہاد کرتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں ۔ راوی کہتا ہے : . . . (‏‏‏‏اوپر والی حدیث ذکر کی) (‏‏‏‏تسبیحات کی تعداد کے بارے میں) ہم اختلاف میں پڑھ گئے ، کوئی کہتا کہ تینتیس دفعہ « سبحان اللہ » تینتیس دفعہ « الحمد للہ » اور چونتیس دفعہ « اللہ اكبر » کہنا ہے (‏‏‏‏اور کوئی کچھ اور کہتا) ۔ میں آپ ﷺ کے پاس گیا اور (‏‏‏‏سارا مسئلہ ذکر کیا تو) آپ ﷺ نے فرمایا : ” « سبحان اللہ » ، « الحمد للہ » اور « اللہ اكبر » میں سے ہر ایک تینتیس تینتیس بار کہنا ہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  5k
حدیث نمبر: 2974 --- ‏‏‏‏ مطرف نے کہا کہ مجھ سے عمران بن حصین ؓ نے کہا کہ میں تم سے ایک حدیث بیان کروں شاید اللہ عزوجل تم کو فائدہ بخشے اور وہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حج اور عمرہ جمع کیا اور پھر اس سے منع نہ فرمایا یہاں تک کہ آپ فوت ہو گئے اور نہ اس میں کوئی قرآن کی آیت اتری جس سے ان کا جمع کرنا حرام ہوتا اور ہمیشہ میرے لیے سلام فرمایا جاتا تھا جب تک میں نے داغ نہیں لیا تھا پھر جب داغ لیا تو سلام موقوف ہو گیا پھر میں نے داغ لینا چھوڑ دیا تو پھر سلام ہونے لگا مجھ سے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
Result Pages: << Previous 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 Next >>


Search took 0.246 seconds