حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
تمام کتب میں
28 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 15433 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 3692 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 90... سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کا ایک گروہ شراب کا نام تبدیل کر کے اسے جائز و حلال سمجھے گا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  1k
حدیث نمبر: 2987 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1822 ) ... براء ؓ کہتے ہیں کہ آیت « ولا تيمموا الخبيث منہ تنفقون » ہم گروہ انصار کے بارے میں اتری ہے ۔ ہم کھجور والے لوگ تھے ، ہم میں سے کوئی آدمی اپنی کھجوروں کی کم و بیش پیداوار و مقدار کے اعتبار سے زیادہ یا تھوڑا لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آتا ۔ بعض لوگ کھجور کے ایک دو گچھے لے کر آتے ، اور انہیں مسجد میں لٹکا دیتے ، اہل صفہ کے کھانے کا کوئی بندوبست نہیں تھا تو ان میں سے جب کسی کو بھوک لگتی تو وہ گچھے کے پاس آتا اور اسے چھڑی سے جھاڑتا کچی اور پکی کھجوریں گرتیں پھر وہ انہیں کھا لیتا ۔ کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں خیر سے رغبت و دلچسپی نہ تھی ، وہ ایسے گچھے لاتے جس میں خراب ، ردی اور گلی سڑی کھجوریں ہوتیں اور بعض گچھے ٹوٹے بھی ہوتے ، وہ انہیں لٹکا دیتے ۔ اس پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آیت « يا أيہا الذين آمنوا أنفقوا من طيبات ما كسبتم ومما أخرجنا لكم من الأرض ولا تيمموا الخبيث منہ تنفقون ولستم بآخذيہ إلا أن تغمضوا فيہ » نازل فرمائی ۔ لوگوں نے کہا کہ اگر تم میں سے کسی کو ویسا ہی ہدیہ دیا جائے جیسا دین سے بیزار لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیا تو وہ اسے نہیں لے گا اور لے گا بھی تو منہ موڑ کر ، اس کے بعد ہم میں سے ہر شخص اپنے پاس موجود عمدہ چیز میں سے لانے لگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے ، ۲- سفیان ثوری نے سدی سے اس روایت میں سے کچھ روایت کی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  5k
حدیث نمبر: 3607 --- حکم البانی: ضعيف نقد الكتاني ( 31 - 32 ) ، الضعيفة ( 3073 ) // ضعيف الجامع الصغير ( 1605 ) //... عباس بن عبدالمطلب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قریش کے لوگ بیٹھے اور انہوں نے قریش میں اپنے حسب کا ذکر کیا تو آپ کی مثال کھجور کے ایک ایسے درخت سے دی جو کسی کوڑے خانہ پر (اگا) ہو تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا ، اس نے اس میں سے دو گروہوں کو پسند کیا ، اور مجھے ان میں سب سے اچھے گروہ (یعنی اولاد اسماعیل) میں پیدا کیا ، پھر اس نے قبیلوں کو چنا اور مجھے بہتر قبیلے میں سے کیا ، پھر گھروں کو چنا اور مجھے ان گھروں میں سب سے بہتر گھر میں کیا ، تو میں ذاتی طور پر بھی ان میں سب سے بہتر ہوں اور گھرانے کے اعتبار سے بھی بہتر ہوں “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 363 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1195... حمید سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں : میں نے سیدنا معاویہ بن ابوسفيان ؓ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا : ” اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتے ہیں ، اس کو دین میں فقاہت عطا کرتے ہیں ، میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں ، عطا کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہے ۔ میری امت (کی ایک جماعت) ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گی ، ان کی مخالفت کرنے والے ان کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آ جائے گا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 6337 --- ہم سے یحییٰ بن محمد بن سکن نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حبان بن ہلال ابوحبیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہارون مقری نے بیان ، کہا ہم سے زبیر بن خریت نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ لوگوں کو وعظ ہفتہ میں صرف ایک دن جمعہ کو کیا کر ، اگر تم اس پر تیار نہ ہو تو دو مرتبہ اگر تم زیادہ ہی کرنا چاہتے ہو تو پس تین دن اور لوگوں کو اس قرآن سے اکتا نہ دینا ، ایسا نہ ہو کہ تم کچھ لوگوں کے پاس پہنچو ، وہ اپنی باتوں میں مصروف ہوں اور تم پہنچتے ہی ان سے اپنی بات (بشکل وعظ) بیان کرنے لگو اور ان کی آپس کی گفتگو کو کاٹ دو کہ اس طرح وہ اکتا جائیں ، بلکہ (ایسے مقام پر) تمہیں خاموش رہنا چاہئے ۔ جب وہ تم سے کہیں تو پھر تم انہیں اپنی باتیں سناؤ ۔ اس طرح کہ وہ بھی اس تقریر کے خواہشمند ہوں اور دعا میں قافیہ بندی سے پرہیز کرتے رہنا ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کو دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: دعا میں اشعار پڑھنا ، ہم وزن اور پر تکلیف الفاظ استعمال کرنا مکروہ ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  4k
حدیث نمبر: 2514 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 4236 ) ... حنظلہ اسیدی ؓ سے روایت ہے (یہ نبی اکرم ﷺ کے کاتبوں میں سے ایک کاتب تھے) ، وہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر ؓ کے پاس سے روتے ہوئے گزرا تو انہوں نے کہا : حنظلہ ! تمہیں کیا ہو گیا ہے ؟ میں نے کہا : ابوبکر ! حنظلہ تو منافق ہو گیا ہے (بات یہ ہے) کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس ہوتے ہیں ، اور آپ ہمیں جہنم اور جنت کی یاد اس طرح دلاتے ہیں گویا ہم اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ، لیکن جب ہم دنیاوی کاروبار اور اپنے بچوں میں واپس چلے آتے ہیں تو اس نصیحت میں سے بہت کچھ بھول جاتے ہیں ، ابوبکر ؓ نے کہا : اللہ کی قسم ! ہمارا بھی یہی حال ہے ۔ چلو ہمارے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس ، چنانچہ ہم دونوں چل پڑے ، پھر جب رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا : ” حنظلہ ! تمہیں کیا ہو گیا ہے ؟ “ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! حنظلہ منافق ہو گیا ہے ، جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں اور آپ ہمیں جہنم اور جنت کی یاد اس طرح دلاتے ہیں تو ان وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں ، لیکن جب ہم دنیاوی کاروبار اور اپنے بال بچوں میں واپس لوٹ جاتے ہیں تو بہت سی باتیں بھول جاتے ہیں ۔ حنظلہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس کیفیت میں میرے پاس ہوتے ہو تو یقین جانو کہ فرشتے تمہاری مجلسوں میں ، تمہارے راستوں میں اور تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں ، لیکن اے حنظلہ ! وقت وقت کی بات ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  5k
حدیث نمبر: 970 --- حکم البانی: ضعيف إلا الجملة الأولى منه فصحيحة... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تین لوگوں کی نماز قبول نہیں ہوتی : ایک تو وہ جو لوگوں کی امامت کرے جب کہ لوگ اس کو ناپسند کرتے ہوں ، دوسرا وہ جو نماز میں ہمیشہ پیچھے (یعنی نماز کا وقت فوت ہو جانے کے بعد) آتا ہو ، اور تیسرا وہ جو کسی آزاد کو غلام بنا لے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 537 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1291 ) ... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ عید الفطر کے دن نکلے ، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی ، پھر آپ نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر ، عبداللہ بن عمرو اور ابوسعید سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، اور یہی شافعی ، احمد ، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں ، ۴- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ عیدین کی نماز کے پہلے اور اس کے بعد نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 1071 --- حکم البانی: حسن ، المشكاة ( 130 ) ، الصحيحة ( 1391 ) ... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب میت کو یا تم میں سے کسی کو دفنا دیا جاتا ہے تو اس کے پاس کالے رنگ کی نیلی آنکھ والے دو فرشتے آتے ہیں ، ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے ۔ اور وہ دونوں پوچھتے ہیں : تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا ۔ وہ (میت) کہتا ہے : وہی جو وہ خود کہتے تھے کہ وہ اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول ہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں تو وہ دونوں کہتے ہیں : ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی کہے گا پھر اس کی قبر طول و عرض میں ستر ستر گز کشادہ کر دی جاتی ہے ، پھر اس میں روشنی کر دی جاتی ہے ۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے : سو جا ، وہ کہتا ہے : مجھے میرے گھر والوں کے پاس واپس پہنچا دو کہ میں انہیں یہ بتا سکوں ، تو وہ دونوں کہتے ہیں : تو سو جا اس دلہن کی طرح جسے صرف وہی جگاتا ہے جو اس کے گھر والوں میں اسے سب سے زیادہ محبوب ہوتا ہے ، یہاں تک کہ اللہ اسے اس کی اس خواب گاہ سے اٹھائے ، اور اگر وہ منافق ہے ، تو کہتا ہے : میں لوگوں کو جو کہتے سنتا تھا ، وہی میں بھی کہتا تھا اور مجھے کچھ نہیں معلوم ۔ تو وہ دونوں اس سے کہتے ہیں : ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی کہے گا پھر زمین سے کہا جاتا ہے : تو اسے دبوچ لے تو وہ اسے دبوچ لیتی ہے اور پھر اس کی پسلیاں ادھر کی ادھر ہو جاتی ہیں ۔ وہ ہمیشہ اسی عذاب میں مبتلا رہتا ہے ۔ یہاں تک کہ اللہ اسے اس کی اس خواب گاہ سے اٹھائے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن غریب ہے ، ۲- اس باب میں علی ، زید بن ثابت ، ابن عباس ، براء بن عازب ، ابوایوب ، انس ، جابر ، ام المؤمنین عائشہ اور ابوسفیان ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ان سبھوں نے نبی اکرم ﷺ سے عذاب قبر کے متعلق روایت کی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  6k
حدیث نمبر: 2733 --- حکم البانی: ضعيف ، ابن ماجة ( 3705 ) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم ( 808 ) ، والذي هنا أتم وانظر الآتي برقم ( 613 / 3365 ) ، ضعيف سنن النسائي ( 275 / 4078 ) //... صفوان بن عسال ؓ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا : چلو اس نبی کے پاس لے چلتے ہیں ۔ اس کے ساتھی نے کہا ” نبی “ نہ کہو ۔ ورنہ اگر انہوں نے سن لیا تو ان کی چار آنکھیں ہو جائیں گی ، پھر وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، اور آپ سے (موسیٰ علیہ السلام کو دی گئیں) نو کھلی ہوئی نشانیوں کے متعلق پوچھا ۔ آپ نے ان سے کہا (۱) کسی کو اللہ کا شریک نہ بناؤ (۲) چوری نہ کرو (۳) زنا نہ کرو (۴) ناحق کسی کو قتل نہ کرو (۵) کسی بےگناہ کو حاکم کے سامنے نہ لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کر دے (۶) جادو نہ کرو (۷) سود مت کھاؤ (۸) پارسا عورت پر زنا کی تہمت مت لگاؤ (۹) اور دشمن سے مقابلے کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگنے کی کوشش نہ کرو ۔ اور خاص تم یہودیوں کے لیے یہ بات ہے کہ « سبت » (سنیچر) کے سلسلے میں حد سے آگے نہ بڑھو ، (آپ کا جواب سن کر) انہوں نے آپ کے ہاتھ پیر چومے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نبی ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” پھر تمہیں میری پیروی کرنے سے کیا چیز روکتی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : داود علیہ السلام نے اپنے رب سے دعا کی تھی کہ ان کی اولاد میں ہمیشہ کوئی نبی رہے ۔ اس لیے ہم ڈرتے ہیں کہ اگر ہم نے آپ کی اتباع (پیروی) کی تو یہودی ہمیں مار ڈالیں گے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں یزید بن اسود ، ابن عمر اور کعب بن مالک ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  5k
حدیث نمبر: 2564 --- حکم البانی: ضعيف ، الضعيفة ( 1982 ) // ضعيف الجامع الصغير ( 1898 ) //... علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جنت میں حورعین کے لیے ایک محفل ہو گی اس میں وہ اپنا نغمہ ایسا بلند کرے گا کہ مخلوق نے کبھی اس جیسی آواز نہیں سنی ہو گی “ ، آپ نے فرمایا : ” وہ کہیں گی : ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں کبھی فنا نہیں ہوں گی ، ہم ناز و نعمت والی ہیں کبھی محتاج نہیں ہوں گی ، ہم خوش رہنے والی ہیں کبھی ناراض نہیں ہوں گی ، اس کے لیے خوشخبری اور مبارک ہو اس کے لیے جو ہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- علی ؓ کی حدیث غریب ہے ، ۲- اس باب میں ابوہریرہ ، ابو سعید خدری اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 4073 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص اسلام لایا پھر وہ مرتد ہو گیا اور مشرکین سے جا ملا ۔ اس کے بعد شرمندہ ہوا تو اپنے قبیلہ کو کہلا بھیجا کہ میرے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھو : کیا میرے لیے توبہ ہے ؟ اس کے قبیلہ کے لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور بولے : فلاں شخص (اپنے کئے پر) شرمندہ ہے اور اس نے ہم سے کہا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں : کیا اس کی توبہ ہو سکتی ہے ؟ اس وقت یہ آیت اتری : « كيف يہدي اللہ قوما كفروا بعد إيمانہم » سے « غفور رحيم » تک ” اللہ اس قوم کو کیوں کر ہدایت دے گا جو ایمان لانے اور نبی اکرم ﷺ کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد کافر ہوئی ، اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہ راست پر نہیں لاتا ، ان کی تو یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کے تمام فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو ، جس میں یہ ہمیشہ پڑے رہیں گے ، نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی ، مگر وہ لوگ جن ہوں نے اس سے توبہ کر لی اور نیک ہو گئے ، پس بیشک اللہ غفور رحیم ہے “ (آل عمران : ۸۶-۸۹) تو آپ نے اسے بلا بھیجا اور وہ اسلام لے آیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  4k
حدیث نمبر: 475 --- ‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو اکھٹا کرے گا ۔ پھر وہ کوشش کریں گے اس مصیبت کو دور کرنے کی ۔ یا ان کے دل میں اللہ اس کا فکر ڈالے گا ۔ وہ کہیں گے : اگر ہم کسی کی سفارش کروائیں اپنے مالک کے پاس یہاں سے آرام پانے کو بہتر ہے اور آئیں گے آدم علیہ السلام کے پاس اور کہیں گے : تم سب آدمیوں کے باپ ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنے ہاتھ سے بنایا اور اپنی (پیدا کی ہوئی) روح تم میں پھونکی اور فرشتوں کو حکم کیا تو انہوں نے تم کو سجدہ کیا تو تم آج ہم لوگوں کی سفارش کرو اللہ تعالیٰ کے پاس وہ آرام دے ہم کو اس جگہ کی تکلیف سے ۔ وہ کہیں گے : میں اس لائق نہیں اور اپنے گناہ کو یاد کر کے اللہ تعالیٰ سے شرمائیں گے ، لیکن تم جاؤ نوح علیہ السلام کے پاس وہ پہلے پیغمبر ہیں جن کو بھیجا اللہ تعالیٰ نے ۔ وہ آئیں گے نوح علیہ السلام کے پاس تو نوح علیہ السلام کہیں گے ۔ میں اس لائق نہیں اور اپنی خطا کو جو دنیا میں ان سے ہوئی تھی یاد کریں گے اور شرمائیں گے اپنے پروردگار سے اور کہیں گے : تم جاؤ ابراہیم علیہ السلام کے پاس ، جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنایا تھا ، وہ سب لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے : میں اس لائق نہیں اور اپنی خطا کو جو ان سے ہوئی تھی ۔ یاد کر کے اللہ سے شرمائیں گے لیکن تم جاؤ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جن سے اللہ تعالیٰ نے بات کی اور ان کو تورات شریف عنایت کی وہ سب موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے : میں اس لائق نہیں وہ اپنی خطا کو جو ان سے ہوئی تھی یاد کر کے اللہ سے شرمائیں گے ۔ لیکن تم جاؤ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جو اللہ کی روح ہیں اور اس کے حکم سے پیدا ہوئے ہیں ۔ وہ آئیں گے عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام کے پاس وہ کہیں گے : میں اس لائق نہیں لیکن تم جاؤ محمد ﷺ کے پاس وہ ایسے بندے ہیں اللہ کے جن کے اگلے اور پچھلے سب گناہ بخش دیئے گئے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پھر وہ سب لوگ میرے پاس آئیں گے میں اپنے پروردگار سے اجازت چاہوں گا (بازیاب ہونے کی) مجھ کو اجازت ملے گی ۔ جب میں اس کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گر پڑوں گا پھر وہ مجھے رہنے دے گا سجدے میں جب تک چاہے گا اور بعد اس کے کہا جائے گا : اے محمد ! اٹھا اپنے سر کو اور کہہ جو کہتا ہے ۔ سنا جائے گا اور مانگ جو مانگتا ہے دیا ج...
Terms matched: 2  -  Score: 47  -  11k
حدیث نمبر: 3570 --- حکم البانی: موضوع ، التعليق الرغيب ( 2 / 214 ) ، الضعيفة ( 3374 ) ... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ اس دوران کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے کہ اسی دوران علی ؓ آپ ﷺ کے پاس آئے اور آ کر عرض کیا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ، یہ قرآن تو میرے سینے سے نکلتا جا رہا ہے ، میں اسے محفوظ نہیں رکھ پا رہا ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ابوالحسن ! کیا میں تمہیں ایسے کلمے نہ سکھا دوں کہ جن کے ذریعہ اللہ تمہیں بھی فائدہ دے اور انہیں بھی فائدہ پہنچے جنہیں تم یہ کلمے سکھاؤ ؟ اور جو تم سیکھو وہ تمہارے سینے میں محفوظ رہے “ ، انہوں نے کہا : جی ہاں ، اے اللہ کے رسول ! آپ ہمیں ضرور سکھائیے ، آپ نے فرمایا : ” جب جمعہ کی رات ہو اور رات کے آخری تہائی حصے میں تم کھڑے ہو سکتے ہو تو اٹھ کر اس وقت عبادت کرو کیونکہ رات کے تیسرے پہر کا وقت ایسا وقت ہوتا ہے جس میں فرشتے بھی موجود ہوتے ہیں ، اور دعا اس وقت مقبول ہوتی ہے ، میرے بھائی یعقوب علیہ السلام نے بھی اپنے بیٹوں سے کہا تھا : « سوف أستغفر لكم ربي » یعنی میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا ، آنے والی جمعہ کی رات میں ، اگر نہ اٹھ سکو تو درمیان پہر میں اٹھ جاؤ ، اور اگر درمیانی حصے (پہر) میں نہ اٹھ سکو تو پہلے پہر ہی میں اٹھ جاؤ اور چار رکعت نماز پڑھو ، پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ اور سورۃ یٰسین پڑھو ، دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ اور حم دخان اور تیسری رکعت میں سورۃ فاتحہ اور الم تنزیل السجدہ اور چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ اور تبارک (مفصل) پڑھو ، پھر جب تشہد سے فارغ ہو جاؤ تو اللہ کی حمد بیان کرو اور اچھے ڈھنگ سے اللہ کی ثناء بیان کرو ، اور مجھ پر صلاۃ (درود) بھیجو ، اور اچھے ڈھنگ سے بھیجو اور سارے نبیوں صلاۃ پر (درود) بھیجو اور مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کے لیے مغفرت طلب کرو ، اور ان مومن بھائیوں کے لیے بھی مغفرت کی دعا کرو ، جو تم سے پہلے اس دنیا سے جا چکے ہیں ، پھر یہ سب کر چکنے کے بعد یہ دعا پڑھو : « اللہم ارحمني بترك المعاصي أبدا ما أبقيتني وارحمني أن أتكلف ما لا يعنيني وارزقني حسن النظر فيما يرضيك عني اللہم بديع السموات والأرض ذا الجلال والإكرام والعزۃ التي لا ترام أسألك يا أللہ يا رحمن بجلالك ونور وجہك أن تلزم قلبي حفظ كتابك كما علمتني وارزقني أن أتلوہ على النحو الذي يرضيك عني اللہم بديع السموات والأرض ذا...
Terms matched: 2  -  Score: 44  -  17k
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز منبر پر بیٹھے ہوئے تھے آپ نے عصر میں کچھ تاخیر کر دی اس پر عروہ بن زبیر نے آپ سے کہا : کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے محمد ﷺ کو نماز کا وقت بتا دیا ہے تو عمر بن عبدالعزیز نے کہا : جو تم کہہ رہے ہو اسے سوچ لو عروہ نے کہا : میں نے بشیر بن ابی مسعود کو کہتے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے ابومسعود انصاری ؓ کو کہتے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ ” جبرائیل علیہ السلام اترے انہوں نے مجھے اوقات نماز کی خبر دی چنانچہ میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی “ آپ اپنی انگلیوں پر پانچوں (وقت کی) نماز کو شمار کرتے جا رہے تھے میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے سورج ڈھلتے ہی ظہر پڑھی اور جب کبھی گرمی شدید ہوتی تو آپ ﷺ ظہر دیر کر کے پڑھتے اور میں نے آپ ﷺ کو عصر اس وقت پڑھتے دیکھا جب سورج بالکل بلند و سفید تھا اس میں زردی نہیں آئی تھی کہ آدمی عصر سے فارغ ہو کر ذوالحلیفہ آتا تو سورج ڈوبنے سے پہلے وہاں پہنچ جاتا آپ ﷺ مغرب سورج ڈوبتے ہی پڑھتے اور عشاء اس وقت پڑھتے جب آسمان کے کناروں میں سیاہی آ جاتی اور کبھی آپ ﷺ عشاء میں دیر کرتے تاکہ لوگ اکٹھا ہو جائیں آپ ﷺ نے ایک مرتبہ فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھی اور دوسری مرتبہ آپ نے اس میں اسفار کیا یعنی خوب اجالے میں پڑھی مگر اس کے بعد آپ ﷺ فجر ہمیشہ غلس میں پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی اور آپ ﷺ نے پھر کبھی اسفار میں نماز نہیں ادا کی ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث زہری سے : معمر مالک ابن عیینہ شعیب بن ابوحمزہ لیث بن سعد وغیرہم نے بھی روایت کی ہے لیکن ان سب نے (اپنی روایت میں) اس وقت کا ذکر نہیں کیا جس میں آپ نے نماز پڑھی اور نہ ہی ان لوگوں نے اس کی تفسیر کی ہے نیز ہشام بن عروہ اور حبیب بن ابی مرزوق نے بھی عروہ سے اسی طرح روایت کی ہے جس طرح معمر اور ان کے اصحاب نے روایت کی ہے مگر حبیب نے (اپنی روایت میں) بشیر کا ذکر نہیں کیا ہے اور وہب بن کیسان نے جابر ؓ سے جابر نے نبی اکرم ﷺ سے مغرب کے وقت کی روایت کی ہے اس میں ہے کہ جبرائیل علیہ السلام دوسرے دن مغرب کے وقت سورج ڈوبنے کے بعد آئے یعنی دونوں دن ایک ہی وقت میں آئے ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابوہریرہ ؓ نے بھی اسی طرح نبی اکرم ﷺ سے نق...
Terms matched: 2  -  Score: 44  -  9k
حدیث نمبر: 3331 --- ہم سے ابوکریب اور موسیٰ بن حزام نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حسین بن علی نے بیان کیا ، ان سے زائدہ نے ، ان سے میسرہ اشجعی نے ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” عورتوں کے بارے میں میری وصیت کا ہمیشہ خیال رکھنا ، کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے ۔ پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اوپر کا حصہ ہوتا ہے ۔ اگر کوئی شخص اسے بالکل سیدھی کرنے کی کوشش کرے تو انجام کار توڑ کے رہے گا اور اگر اسے وہ یونہی چھوڑ دے گا تو پھر ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہ جائے گی ۔ پس عورتوں کے بارے میں میری نصیحت مانو ، عورتوں سے اچھا سلوک کرو ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 38  -  3k
حدیث نمبر: 31 --- ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے اسے واصل احدب سے ، انہوں نے معرور سے ، کہا میں ابوذر سے ربذہ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا ۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کی ماں کی غیرت دلائی (یعنی گالی دی) تو رسول اللہ ﷺ نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا اے ابوذر ! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی ، بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے ۔ (یاد رکھو) ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں ۔ اللہ نے (اپنی کسی مصلحت کی بنا پر) انہیں تمہارے قبضے میں دے رکھا ہے تو جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو آپ کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہو جائے اور اگر کوئی سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: غلاموں سے ایسا کام نہ کرانا جو ان پر شاق ہو ۔
Terms matched: 2  -  Score: 38  -  4k
حدیث نمبر: 7139 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہ میں قریش کے ایک وفد کے ساتھ معاویہ ؓ کے پاس تھا کہ انہیں معلوم ہوا کہ عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا ایک بادشاہ ہو گا ۔ معاویہ ؓ اس پر غصہ ہوئے اور کھڑے ہو کر اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کی پھر فرمایا ، امابعد ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی حدیث بیان کرتے ہیں جو نہ کتاب اللہ میں ہے اور اور نہ رسول اللہ ﷺ سے منقول ہے ، یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں ۔ پس تم ایسے خیالات سے بچتے رہو جو تمہیں گمراہ کر دیں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ یہ امر (خلافت) قریش میں رہے گا ۔ کوئی بھی ان سے اگر دشمنی کرے گا تو اللہ اسے رسوا کر دے گا لیکن اس وقت تک جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے ۔ اس روایت کی متابعت نعیم نے ابن مبارک سے کی ہے ، ان سے معمر نے ، ان سے زہری نے اور ان سے محمد بن جبیر نے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 38  -  4k
حدیث نمبر: 4239 --- حکم البانی: صحيح... حنظلہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے اور ہم نے جنت اور جہنم کا ذکر اس طرح کیا گویا ہم اپنی آنکھوں سے اس کو دیکھ رہے ہیں ، پھر میں اپنے اہل و عیال کے پاس چلا گیا ، اور ان کے ساتھ ہنسا کھیلا ، پھر مجھے وہ کیفیت یاد آئی جو نبی اکرم ﷺ کے پاس تھی ، میں گھر سے نکلا ، راستے میں مجھے ابوبکر ؓ مل گئے ، میں نے کہا : میں منافق ہو گیا ، میں منافق ہو گیا ، ابوبکر ؓ نے کہا : یہی ہمارا بھی حال ہے ، حنظلہ ؓ گئے اور نبی اکرم ﷺ کے سامنے اس کیفیت کا ذکر کیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے حنظلہ ! اگر (اہل و عیال کے ساتھ) تمہاری وہی کیفیت رہے جیسی میرے پاس ہوتی ہے تو فرشتے تمہارے بستروں (یا راستوں) میں تم سے مصافحہ کریں ، حنظلہ ! یہ ایک گھڑی ہے ، وہ ایک گھڑی ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 38  -  3k
حدیث نمبر: 3419 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير ( 1194 ) //... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو ایک رات نماز (تہجد) سے فارغ ہو کر پڑھتے ہوئے سنا (آپ پڑھ رہے تھے) : « اللہم إني أسألك رحمۃ من عندك تہدي بہا قلبي وتجمع بہا أمري وتلم بہا شعثي وتصلح بہا غائبي وترفع بہا شاہدي وتزكي بہا عملي وتلہمني بہا رشدي وترد بہا ألفتي وتعصمني بہا من كل سوء اللہم أعطني إيمانا ويقينا ليس بعدہ كفر ورحمۃ أنال بہا شرف كرامتك في الدنيا والآخرۃ اللہم إني أسألك الفوز في العطاء ونزل الشہداء وعيش السعداء والنصر على الأعداء اللہم إني أنزل بك حاجتي وإن قصر رأيي وضعف عملي افتقرت إلى رحمتك فأسألك يا قاضي الأمور ويا شافي الصدور كما تجير بين البحور أن تجيرني من عذاب السعير ومن دعوۃ الثبور ومن فتنۃ القبور اللہم ما قصر عنہ رأيي ولم تبلغہ نيتي ولم تبلغہ مسألتي من خير وعدتہ أحدا من خلقك أو خير أنت معطيہ أحدا من عبادك فإني أرغب إليك فيہ وأسألكہ برحمتك رب العالمين اللہم ذا الحبل الشديد والأمر الرشيد أسألك الأمن يوم الوعيد والجنۃ يوم الخلود مع المقربين الشہود الركع السجو د الموفين بالعہود إنك رحيم ودود وأنت تفعل ما تريد اللہم اجعلنا ہادين مہتدين غير ضالين ولا مضلين سلما لأوليائك وعدوا لأعدائك نحب بحبك من أحبك ونعادي بعداوتك من خالفك اللہم ہذا الدعا وعليك الإجابۃ وہذا الجہد وعليك التكلان اللہم اجعل لي نورا في قلبي ونورا في قبري ونورا من بين يدي ونورا من خلفي ونورا عن يميني ونورا عن شمالي ونورا من فوقي ونورا من تحتي ونورا في سمعي ونورا في بصري ونورا في شعري ونورا في بشري ونورا في لحمي ونورا في دمي ونورا في عظامي اللہم أعظم لي نورا وأعطني نورا واجعل لي نورا سبحان الذي تعطف العز وقال بہ سبحان الذي لبس المجد وتكرم بہ سبحان الذي لا ينبغي التسبيح إلا لہ سبحان ذي الفضل والنعم سبحان ذي المجد والكرم سبحان ذي الجلال والإكرام » ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے ابن ابی لیلیٰ کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں ، ۲- شعبہ اور سفیان ثوری نے سلمہ بن کہیل سے ، سلمہ نے کریب سے ، اور کریب نے ابن عباس ؓ کے واسطہ سے ، نبی اکرم ﷺ سے اس حدیث کے بعض حصوں کی روایت کی ہے ، انہوں نے یہ پوری لمبی حدیث ذکر نہیں کی ہے ۔ فائدہ : ” اے اللہ ! میں تجھ سے ایسی رحمت کا طالب ہوں ، جس ...
Terms matched: 2  -  Score: 36  -  19k
Result Pages: << Previous 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 Next >>


Search took 0.253 seconds