حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
تمام کتب میں
28 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 15433 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 1433 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2549 ) ... ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل ؓ سے روایت ہے کہ یہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس موجود تھے ، اسی دوران آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے دو آدمی آئے ، ان میں سے ایک کھڑا ہوا اور بولا : اللہ کے رسول ! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ! آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے (یہ سن کر) مدعی علیہ نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا ، ہاں ، اللہ کے رسول ! ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ کیجئے ، اور مجھے مدعا بیان کرنے کی اجازت دیجئیے ، (چنانچہ اس نے بیان کیا) میرا لڑکا اس کے پاس مزدور تھا ، چنانچہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر بیٹھا ، لوگوں (یعنی بعض علماء) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم واجب ہے ، لہٰذا میں نے اس کی طرف سے سو بکری اور ایک خادم فدیہ میں دے دی ، پھر میری ملاقات کچھ اہل علم سے ہوئی تو ان لوگوں نے کہا : میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی واجب ہے ، اور اس کی بیوی پر رجم واجب ہے ، (یہ سن کر) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے موافق ہی فیصلہ کروں گا ، سو بکری اور خادم تمہیں واپس مل جائیں گے ، (اور) تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے اسے شہر بدر کیا جائے گا ، انیس ! تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ ، اگر وہ زنا کا اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دو “ ، چنانچہ انیس اس کے گھر گئے ، اس نے اقبال جرم کر لیا ، لہٰذا انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔ اس سند سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی سے ، اسی جیسی اسی معنی کی حدیث نبی اکرم ﷺ سے روایت ہے ۔ اس سند سے بھی مالک کی سابقہ حدیث جیسی اسی معنی کی حدیث روایت ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابوہریرہ اور زید بن خالد کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اسی طرح مالک بن انس ، معمر اور کئی لوگوں نے بطریق : « الزہري ، عن عبيد اللہ بن عتبۃ ، عن أبي ہريرۃ و زيد بن خالد ، عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم » روایت کی ہے ، ۳- کچھ اور لوگوں نے بھی اسی سند سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے ، اس میں ہے کہ ” جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ ، پھر اگر چوتھی مرتبہ زنا کرے تو اسے بیچ دو ، خواہ قیمت میں گندھے ہوئے بالوں کی رسی ہی کیوں نہ ملے “ ، ۴- اور سفیان بن عیینہ زہری سے ، زہری عبیداللہ سے ، عبیداللہ ابوہریرہ ، زید بن خالد ...
Terms matched: 1  -  Score: 130  -  12k
حدیث نمبر: 3718 --- حکم البانی: حسن... عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ جب ہوازن کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو ہم آپ کے پاس تھے ۔ انہوں نے کہا : اے محمد ! ہم ایک ہی اصیل اور خاندانی لوگ ہیں اور ہم پر جو بلا اور مصیبت نازل ہوئی ہے وہ آپ سے پوشیدہ نہیں ، آپ ہم پر احسان کیجئے ، اللہ آپ پر احسان فرمائے گا ۔ آپ نے فرمایا : ” اپنے مال یا اپنی عورتوں اور بچوں میں سے کسی ایک کو چن لو “ ، تو ان لوگوں نے کہا : آپ نے ہمیں اپنے خاندان والوں اور اپنے مال میں سے کسی ایک کے چن لینے کا اختیار دیا ہے تو ہم اپنی عورتوں اور بچوں کو حاصل کر لینا چاہتے ہیں ، اس پر آپ نے فرمایا : ” میرے اور بنی مطلب کے حصے میں جو ہیں انہیں میں تمہیں واپس دے دیتا ہوں اور جب میں ظہر سے فارغ ہو جاؤں تو تم لوگ کھڑے ہو جاؤ اور کہو : ہم رسول اللہ ﷺ کے واسطہ سے آپ سارے مسلمانوں اور مومنوں سے اپنی عورتوں اور بچوں کے سلسلہ میں مدد کے طلب گار ہیں “ ۔ چنانچہ جب لوگ ظہر پڑھ چکے تو یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے یہی بات دہرائی ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے وہ تمہارے حوالے ہے “ ، یہ بات سن کر مہاجرین نے کہا : جو ہمارے حصے میں ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے سپرد ، اور انصار نے بھی کہا : جو ہمارے حصہ میں ہے وہ بھی رسول اللہ ﷺ کے سپرد ، اس پر اقرع بن حابس ؓ نے کہا : میں اور بنو تمیم تو اپنا حصہ واپس نہیں کر سکتے ۔ عیینہ بن حصن ؓ نے بھی کہا کہ میں اور بنو فزارہ بھی اپنا حصہ دینے کے نہیں ۔ عباس بن مرداس ؓ نے کہا : میں اور بنو سلیم بھی اپنا حصہ نہیں لوٹانے کے ۔ (یہ سن کر) قبیلہ بنو سلیم کے لوگ کھڑے ہوئے اور کہا : تم غلط کہتے ہو ، ہمارا حصہ بھی رسول اللہ ﷺ کے حوالے ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” لوگو ! ان کی عورتوں اور بچوں کو انہیں واپس کر دو اور جو کوئی بغیر کسی بدلے نہ دینا چاہے تو اس کے لیے میرا وعدہ ہے کہ مال فیٔ میں سے جو اللہ تعالیٰ پہلے عطا کر دے گا میں اس کے ہر گردن (غلام) کے بدلے چھ اونٹ ملیں گے “ ، یہ فرما کر آپ اپنی سواری پر سوار ہو گئے ، اور لوگوں نے آپ کو گھیر لیا (اور کہنے لگے :) ہمارے حصہ کا مال غنیمت ہمیں بانٹ دیجئیے ، اور آپ کو ایک درخت کا سہارا لینے پر مجبور کر دیا جس سے آپ کی چادر الجھ کر آپ سے الگ ہو گئی تو آپ نے فرمایا : ” لوگو ! میری چادر تو واپس لا دو ، قسم ال...
Terms matched: 1  -  Score: 130  -  11k
حدیث نمبر: 4286 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” سلیمان بن داؤد علیہ السلام پیغمبر نے کہا : میں اس رات کو ستر عورتوں کے پاس ہو آؤں گا (ایک روایت میں نوے ہیں ایک میں نناوے اور ایک میں سو) ہر ایک ان میں سے ایک لڑکا جنے گی جو جہاد کرے گا اللہ تعالیٰ کی راہ میں ، ان کے ساتھی یا فرشتے نے کہا : کہو ان شاء اللہ لیکن انہوں نے نہیں کہا وہ بھول گئے پھر کوئی عورت نہیں جنی البتہ ایک جنی وہ بھی آدھا بچہ ۔ “ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اگر وہ ان شاء اللہ کہتے تو ان کی بات نہ جاتی اور ان کا مطلب پورا ہو جاتا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  2k
حدیث نمبر: 4039 --- ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے ، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابورافع یہودی (کے قتل) کے لیے چند انصاری صحابہ کو بھیجا اور عبداللہ بن عتیک ؓ کو ان کا امیر بنایا ۔ یہ ابورافع نبی کریم ﷺ کو ایذا دیا کرتا تھا اور آپ کے دشمنوں کی مدد کیا کرتا تھا ۔ حجاز میں اس کا ایک قلعہ تھا اور وہیں وہ رہا کرتا تھا ۔ جب اس کے قلعہ کے قریب یہ پہنچے تو سورج غروب ہو چکا تھا ۔ اور لوگ اپنے مویشی لے کر (اپنے گھروں کو) واپس ہو چکے تھے ۔ عبداللہ بن عتیک ؓ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم لوگ یہیں ٹھہرے رہو میں (اس قلعہ پر) جا رہا ہوں اور دربان پر کوئی تدبیر کروں گا ۔ تاکہ میں اندر جانے میں کامیاب ہو جاؤں ۔ چنانچہ وہ (قلعہ کے پاس) آئے اور دروازے کے قریب پہنچ کر انہوں نے خود کو اپنے کپڑوں میں اس طرح چھپا لیا جیسے کوئی قضائے حاجت کر رہا ہو ۔ قلعہ کے تمام آدمی اندر داخل ہو چکے تھے ۔ دربان نے آواز دی ، اے اللہ کے بندے ! اگر اندر آنا ہے تو جلد آ جا ، میں اب دروازہ بند کر دوں گا ۔ (عبداللہ بن عتیک ؓ نے کہا) چنانچہ میں بھی اندر چلا گیا اور چھپ کر اس کی کارروائی دیکھنے لگا ۔ جب سب لوگ اندر آ گئے تو اس نے دروازہ بند کیا اور کنجیوں کا گچھا ایک کھونٹی پر لٹکا دیا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اب میں ان کنجیوں کی طرف بڑھا اور میں نے انہیں لے لیا ، پھر میں نے قلعہ کا دروازہ کھول لیا ۔ ابورافع کے پاس رات کے وقت داستانیں بیان کی جا رہی تھیں اور وہ اپنے خاص بالاخانے میں تھا ۔ جب داستان گو اس کے یہاں سے اٹھ کر چلے گئے تو میں اس کمرے کی طرف چڑھنے لگا ۔ اس عرصہ میں ، میں جتنے دروازے اس تک پہنچنے کے لیے کھولتا تھا انہیں اندر سے بند کرتا جاتا تھا ۔ میرا مطلب یہ تھا کہ اگر قلعہ والوں کو میرے متعلق علم بھی ہو جائے تو اس وقت تک یہ لوگ میرے پاس نہ پہنچ سکیں جب تک میں اسے قتل نہ کر لوں ۔ آخر میں اس کے قریب پہنچ گیا ۔ اس وقت وہ ایک تاریک کمرے میں اپنے بال بچوں کے ساتھ (سو رہا) تھا مجھے کچھ اندازہ نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں ہے ۔ اس لیے میں نے آواز دی ، یا ابا رافع ؟ وہ بولا کون ہے ؟ اب میں نے آواز کی طرف بڑھ کر تلوار کی ایک ضرب لگائی ۔ اس وقت میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔ یہی وجہ ہوئی کہ میں اس کا کام تمام...
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  13k
حدیث نمبر: 3612 --- حکم البانی: ضعيف... زبیب عنبری کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ نے بنی عنبر کی طرف ایک لشکر بھیجا ، تو لشکر کے لوگوں نے انہیں مقام رکبہ میں گرفتار کر لیا ، اور انہیں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں پکڑ لائے ، میں سوار ہو کر ان سے آگے نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا ، اور کہا : السلام علیک یا نبی اللہ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا لشکر ہمارے پاس آیا اور ہمیں گرفتار کر لیا ، حالانکہ ہم مسلمان ہو چکے تھے اور ہم نے جانوروں کے کان کاٹ ڈالے تھے ، جب بنو عنبر کے لوگ آئے تو مجھ سے اللہ کے نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے پاس اس بات کی گواہی ہے کہ تم گرفتار ہونے سے پہلے مسلمان ہو گئے تھے ؟ “ میں نے کہا : ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کون تمہارا گواہ ہے ؟ “ میں نے کہا : بنی عنبر کا سمرہ نامی شخص اور ایک دوسرا آدمی جس کا انہوں نے نام لیا ، تو اس شخص نے گواہی دی اور سمرہ نے گواہی دینے سے انکار کر دیا ، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” سمرہ نے تو گواہی دینے سے انکار کر دیا ، تم اپنے ایک گواہ کے ساتھ قسم کھاؤ گے ؟ “ میں نے کہا : ہاں ، چنانچہ آپ ﷺ نے مجھے قسم دلائی ، پس میں نے اللہ کی قسم کھائی کہ بیشک ہم لوگ فلاں اور فلاں روز مسلمان ہو چکے تھے اور جانوروں کے کان چیر دیئے تھے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جاؤ اور ان کا آدھا مال تقسیم کر لو اور ان کی اولاد کو ہاتھ نہ لگانا ، اگر اللہ تعالیٰ مجاہدین کی کوششیں بیکار ہونا برا نہ جانتا تو ہم تمہارے مال سے ایک رسی بھی نہ لیتے “ ۔ زبیب کہتے ہیں : مجھے میری والدہ نے بلایا اور کہا : اس شخص نے تو میرا توشک چھین لیا ہے میں نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا اور آپ سے (صورت حال) بیان کی ، آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : ” اسے پکڑ لاؤ “ میں نے اسے اس کے گلے میں کپڑا ڈال کر پکڑا اور اس کے ساتھ اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا ، پھر نبی کریم ﷺ نے ہم دونوں کو کھڑا دیکھ کر فرمایا : ” تم اپنے قیدی سے کیا چاہتے ہو ؟ “ تو میں نے اسے چھوڑ دیا ، نبی اکرم ﷺ کھڑے ہوئے اور اس آدمی سے فرمایا : ” تو اس کی والدہ کا توشک واپس کرو جسے تم نے اس سے لے لیا ہے “ اس شخص نے کہا : اللہ کے نبی ! وہ میرے ہاتھ سے نکل چکا ہے ، وہ کہتے ہیں : تو اللہ کے نبی نے اس آدمی کی تلوار لے لی اور مجھے دے دی اور اس آدمی سے کہا : ” جاؤ اور اس تلوار کے علاوہ کھانے کی چیزوں سے چند صاع اور اسے دے دو “ وہ کہتے ہیں : اس نے مجھے (تل...
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  7k
حدیث نمبر: 1186 --- محمود نے کہا کہ میں نے عتبان بن مالک انصاری ؓ سے سنا جو بدر کی لڑائی میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک تھے ، وہ کہتے تھے کہ میں اپنی قوم بنی سالم کو نماز پڑھایا کرتا تھا میرے (گھر) اور قوم کی مسجد کے بیچ میں ایک نالہ تھا ، اور جب بارش ہوتی تو اسے پار کر کے مسجد تک پہنچنا میرے لیے مشکل ہو جاتا تھا ۔ چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے میں نے کہا کہ میری آنکھیں خراب ہو گئی ہیں اور ایک نالہ ہے جو میرے اور میری قوم کے درمیان پڑتا ہے ، وہ بارش کے دنوں میں بہنے لگ جاتا ہے اور میرے لیے اس کا پار کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ میری یہ خواہش ہے کہ آپ ﷺ تشریف لا کر میرے گھر کسی جگہ نماز پڑھ دیں تاکہ میں اسے اپنے لیے نماز پڑھنے کی جگہ مقرر کر لوں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہاری یہ خواہش جلد ہی پوری کروں گا ۔ پھر دوسرے ہی دن آپ ﷺ ابوبکر ؓ کو ساتھ لے کر صبح تشریف لے آئے اور آپ ﷺ نے اجازت چاہی اور میں نے اجازت دے دی ۔ آپ ﷺ تشریف لا کر بیٹھے بھی نہیں بلکہ پوچھا کہ تم اپنے گھر میں کس جگہ میرے لیے نماز پڑھنا پسند کرو گے ۔ میں جس جگہ کو نماز پڑھنے کے لیے پسند کر چکا تھا اس کی طرف میں نے اشارہ کر دیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے وہاں کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہی اور ہم سب نے آپ ﷺ کے پیچھے صف باندھ لی ۔ آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر سلام پھیرا ۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ سلام پھیرا ۔ میں نے حلیم کھانے کے لیے آپ ﷺ کو روک لیا جو تیار ہو رہا تھا ۔ محلہ والوں نے جو سنا کہ رسول اللہ ﷺ میرے گھر تشریف فرما ہیں تو لوگ جلدی جلدی جمع ہونے شروع ہو گئے اور گھر میں ایک خاصا مجمع ہو گیا ۔ ان میں سے ایک شخص بولا ۔ مالک کو کیا ہو گیا ہے ! یہاں دکھائی نہیں دیتا ۔ اس پر دوسرا بولا وہ تو منافق ہے ۔ اسے اللہ اور رسول سے محبت نہیں ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس پر فرمایا ۔ ایسا مت کہو ، دیکھتے نہیں کہ وہ « لا إلہ إلا اللہ‏ » پڑھتا ہے اور اس سے اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہے ۔ تب وہ کہنے لگا کہ (اصل حال) تو اللہ اور رسول کو معلوم ہے ۔ لیکن واللہ ! ہم تو ان کی بات چیت اور میل جول ظاہر میں منافقوں ہی سے دیکھتے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لیکن اللہ تعالیٰ نے ہر اس آدمی پر دوزخ حرام کر دی ہے جس نے « لا إلہ إلا اللہ‏ » اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے کہہ لیا ۔ محمود بن ربیع نے بیان کیا ...
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  11k
حدیث نمبر: 42 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 411 ) ... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو ایک ایک بار دھوئے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اس باب میں عمر ، جابر ، بریدۃ ، ابورافع ، اور ابن الفاکہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۲- ابن عباس کی یہ حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور صحیح ہے ، ۳- رشدین بن سعد وغیرہ بسند « ضحاک بن شرحبیل عن زید بن اسلم عن أبیہ » سے روایت کی ہے کہ عمر بن خطاب ؓ فرماتے ہیں : ” نبی اکرم ﷺ نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا “ ، یہ (روایت) کچھ بھی نہیں ہے صحیح وہی روایت ہے جسے ابن عجلان ، ہشام بن سعد ، سفیان ثوری اور عبدالعزیز بن محمد نے بسند « زید بن اسلم عن عطاء بن یسار عن ابن عباس عن النبی کریم ﷺ » روایت کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  3k
حدیث نمبر: 5499 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ، منع کیا رسول اللہ ﷺ نے بائیں ہاتھ سے کھانے سے یا ایک جوتا پہن کر چلنے سے یا ایک ہی کپڑا سارے بدن پر لپیٹنے سے یا گوٹ مار کر بیٹھنے سے ایک کپڑے میں اپنی شرمگاہ کھولے ہوئے (جس کو احتباء کہتے ہیں یہ ایک کپڑے میں منع ہے ستر کھلنے کے خیال سے اور کئی کپڑے ہوں یا ستر کھلنے کا ڈر نہ ہو تو مکروہ ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  2k
حدیث نمبر: 1978 --- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے مغیرہ نے بیان کیا کہ میں نے مجاہد سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، مہینہ میں صرف تین دن کے روزے رکھا کر ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ۔ اسی طرح وہ برابر کہتے رہے (کہ مجھ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے) یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کر ۔ آپ ﷺ نے ان سے یہ بھی فرمایا کہ مہینہ میں ایک قرآن مجید ختم کیا کر ۔ انہوں نے اس پر بھی کہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ اور برابر یہی کہتے رہے ۔ یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تین دن میں (ایک قرآن ختم کیا کر) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  3k
‏‏‏‏ اور سورت کے آخری حصوں کا پڑھنا اور ترتیب کے خلاف سورتیں پڑھنا یا کسی سورت کو (جیسا کہ قرآن شریف کی ترتیب ہے) اس سے پہلے کی سورت سے پہلے پڑھنا اور کسی سورت کے اول حصہ کا پڑھنا یہ سب درست ہے ۔ اور عبداللہ بن سائب سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صبح کی نماز میں سورۃ مومنون تلاوت فرمائی ، جب آپ موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کے ذکر پر پہنچے یا عیسیٰ علیہ السلام کے ذکر پر تو آپ کو کھانسی آنے لگی ، اس لیے رکوع فرما دیا اور عمر ؓ نے پہلی رکعت میں سورۃ البقرہ کی ایک سو بیس آیتیں پڑھیں اور دوسری رکعت میں مثانی (جس میں تقریباً سو آیتیں ہوتی ہیں) میں سے کوئی سورت تلاوت کی اور احنف ؓ نے پہلی رکعت میں سورۃ الکہف اور دوسری میں سورۃ یوسف یا سورۃ یونس پڑھی اور کہا کہ عمر ؓ نے صبح کی نماز میں یہ دونوں سورتیں پڑھی تھیں ۔ ابن مسعود ؓ نے سورۃ الانفال کی چالیس آتیں (پہلی رکعت میں) پڑھیں اور دوسری رکعت میں مفصل کی کوئی سورۃ پڑھی اور قتادہ ؓ نے ایک شخص کے متعلق جو ایک سورۃ دو رکعات میں تقسیم کر کے پڑھے یا ایک سورۃ دو رکعتوں میں باربار پڑھے فرمایا کہ ساری ہی کتاب اللہ میں سے ہیں ۔ (لہٰذا کوئی حرج نہیں)
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  4k
حدیث نمبر: 4568 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے جس سال حنین کی لڑائی ہوئی ۔ جب ہم لوگ دشمنوں سے بھڑے تو مسلمانوں کو شکست ہوئی (یعنی کچھ مسلمان بھاگے اور رسول اللہ ﷺ اور کچھ آپ ﷺ کے ساتھ میدان میں جمے رہے) پھر میں نے ایک کافر کو دیکھا وہ ایک مسلمان پر چڑھا تھا (اس کے مارنے کو) میں گھوم کر اس کی طرف آیا اور ایک مار لگائی مونڈے اور گردن کے بیچ میں ، اس نے مجھ کو ایسا دبایا کہ موت کی تصویر میری آنکھوں میں پھر گئی بعد اس کے وہ خود مر گیا اور اس نے مجھ کو چھوڑ دیا ۔ میں سیدنا عمر ؓ سے ملا انہوں نے کہا لوگوں کو کیا ہو گیا (جو ایسا بھاگ نکلے) میں نے کہا : اللہ تعالیٰ کا حکم ہے ۔ پھر لوگ لوٹے اور رسول اللہ ﷺ بیٹھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے کسی کو مارا ہو اور وہ گواہ رکھتا ہو تو سامان اس کا وہی لے جائے ۔ “ سیدنا ابوقتادہ ؓ نے کہا : یہ سن کر میں کھڑا ہوا پھر میں نے کہا : میرا گواہ کون ہے بعد اس کے میں بیٹھ گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے دوبارہ ایسا ہی فرمایا : میں کھڑا ہوا پھر میں نے کہا : میرے لیے کون گواہی دے گا ، میں بیٹھ گیا ۔ پھر تیسری بار آپ ﷺ نے ایسا ہی فرمایا : میں کھڑا ہوا آخر رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کیا ہوا تجھے اے ابوقتادہ ۔ میں نے سارا قصہ بیان کیا ایک شخص بولا سچ کہتے ہیں ابو قتادہ یا رسول اللہ ! اس شخص کا سامان میرے پاس ہے تو راضی کر دیجئئے ان کو کہ اپنا حق مجھے دے دیں ۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : نہیں اللہ کی قسم ایسا کبھی نہیں ہو گا اور رسول اللہ ﷺ کبھی قصد نہ کریں کہ اللہ تعالیٰ شیروں میں سے ایک شیر جو لڑتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے اسباب تجھے دلانے کے لیے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ابوبکر سچ کہتے ہیں (اس حدیث سے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے فتویٰ دیا اور آپ ﷺ نے ان کے فتوے کو سچ کہا) تو دے دے ابوقتادہ کو وہ سامان ۔ “ پھر اس نے وہ سامان مجھ کو دے دیا ۔ ابوقتادہ ؓ نے کہا : میں نے (اس سامان میں سے) زرہ کو بیچا اور اس کے بدلے میں ایک باغ خریدا بنو سلمہ کے محلہ میں اور یہ پہلا مال ہے جس کو میں نے کمایا اسلام کی حالت میں ۔ اور لیث کی روایت میں یہ ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : ہرگز نہیں رسول اللہ یہ اسباب کبھی نہ دیں گے قریش کی ایک لومڑی کو ۔ کبھی نہ چھوڑ...
Terms matched: 1  -  Score: 128  -  8k
حدیث نمبر: 3036 --- حکم البانی: حسن... قتادہ بن نعمان ؓ کہتے ہیں کہ (انصار) میں سے ایک خاندان ایسا تھا ، جنہیں بنو ابیرق کہا جاتا تھا ۔ اور وہ تین بھائی تھے ، بشر ، بشیر اور مبشر ، بشیر منافق تھا ، شعر کہتا تھا اور صحابہ کی ہجو کرتا تھا ، پھر ان کو بعض عرب کی طرف منسوب کر کے کہتا تھا : فلان نے ایسا ایسا کہا ، اور فلاں نے ایسا ایسا کہا ہے ۔ صحابہ نے یہ شعر سنا تو کہا : اللہ کی قسم ! یہ کسی اور کے نہیں بلکہ اسی خبیث کے کہے ہوئے ہیں - یا جیسا کہ راوی نے « خبیث » کی جگہ « الرجل » کہا - انہوں (یعنی صحابہ) نے کہا : یہ اشعار ابن ابیرق کے کہے ہوئے ہیں ، وہ لوگ زمانہ جاہلیت اور اسلام دونوں ہی میں محتاج اور فاقہ زدہ لوگ تھے ، مدینہ میں لوگوں کا کھانا کھجور اور جو ہی تھا ، جب کسی شخص کے یہاں مالداری و کشادگی ہو جاتی اور کوئی غلوں کا تاجر شام سے سفید آٹا (میدہ) لے کر آتا تو وہ مالدار شخص اس میں سے کچھ خرید لیتا اور اسے اپنے کھانے کے لیے مخصوص کر لیتا ، اور بال بچے کھجور اور جو ہی کھاتے رہتے ۔ (ایک بار ایسا ہوا) ایک مال بردار شتربان شام سے آیا تو میرے چچا رفاعہ بن زید نے میدے کی ایک بوری خرید لی اور اسے اپنے اسٹاک روم میں رکھ دی ، اور اس اسٹور روم میں ہتھیار ، زرہ اور تلوار بھی رکھی ہوئی تھی ۔ ان پر ظلم و زیادتی یہ ہوئی کہ گھر کے نیچے سے اس اسٹاک روم میں نقب لگائی گئی اور راشن اور ہتھیار سب کا سب چرا لیا گیا ، صبح کے وقت میرے چچا رفاعہ میرے پاس آئے اور کہا : میرے بھتیجے آج کی رات تو مجھ پر بڑی زیادتی کی گئی ۔ میرے اسٹور روم میں نقب لگائی گئی ہے اور ہمارا راشن اور ہمارا ہتھیار سب کچھ چرا لیا گیا ہے ۔ ہم نے محلے میں پتہ لگانے کی کوشش کی اور لوگوں سے پوچھ تاچھ کی تو ہم سے کہا گیا کہ ہم نے بنی ابیرق کو آج رات دیکھا ہے ، انہوں نے آگ جلا رکھی تھی ، اور ہمارا خیال ہے کہ تمہارے ہی کھانے پر (جشن) منا رہے ہوں گے ۔ (یعنی چوری کا مال پکا رہے ہوں گے) جب ہم محلے میں پوچھ تاچھ کر رہے تھے تو ابوابیرق نے کہا : قسم اللہ کی ! ہمیں تو تمہارا چور لبید بن سہل ہی لگتا ہے ، لبید ہم میں ایک صالح مرد اور مسلمان شخص تھے ، جب لبید نے سنا کہ بنو ابیرق اس پر چوری کا الزام لگا رہے ہیں تو انہوں نے اپنی تلوار سونت لی ، اور کہا میں چور ہوں ؟ قسم اللہ کی ! میری یہ تلوار تمہارے بیچ رہے گی یا پھر تم ا...
Terms matched: 1  -  Score: 128  -  18k
حدیث نمبر: 2571 --- حکم البانی: ضعيف... ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ عزوجل محبت کرتا ہے ، اور تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ عزوجل بغض رکھتا ہے ، رہے وہ جن سے اللہ محبت کرتا ہے تو وہ یہ ہیں : ایک شخص کچھ لوگوں کے پاس گیا ، اور اس نے ان سے اللہ کے نام پر کچھ مانگا ، اور مانگنے میں ان کے اور اپنے درمیان کسی قرابت کا واسطہ نہیں دیا ۔ لیکن انہوں نے اسے نہیں دیا ۔ تو ایک شخص ان لوگوں کے پیچھے سے مانگنے والے کے پاس آیا ۔ اور اسے چپکے سے دیا ، اس کے اس عطیہ کو صرف اللہ عزوجل جانتا ہو اور وہ جسے اس نے دیا ہے ۔ اور کچھ لوگ رات میں چلے اور جب نیند انہیں اس جیسی اور چیزوں کے مقابل میں بہت بھلی لگنے لگی ، تو ایک جگہ اترے اور اپنا سر رکھ کر سو گئے ، لیکن ایک شخص اٹھا ، اور میرے سامنے گڑگڑانے لگا اور میری آیتیں پڑھنے لگا ۔ اور ایک وہ شخص ہے جو ایک فوجی دستہ میں تھا ، دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی ، لوگ شکست کھا کر بھاگنے لگے مگر وہ سینہ تانے ڈٹا رہا یہاں تک کہ وہ مارا گیا ، یا اللہ تعالیٰ نے اسے فتح مند کیا ۔ اور تین شخص جن سے اللہ تعالیٰ بغض رکھتا ہے یہ ہیں : ایک بوڑھا زنا کار ، دوسرا گھمنڈی فقیر ، اور تیسرا ظالم مالدار “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 128  -  4k
حدیث نمبر: 4431 --- ‏‏‏‏ سیدنا بریدہ ؓ سے روایت ہے ، ماعز بن مالک رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! پاک کیجئیے مجھ کو ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ارے چل اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگ اور توبہ کر ۔ “ تھوڑی دور وہ لوٹ کر گیا ۔ پھر آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! پاک کیجئیے مجھ کو ۔ آپ ﷺ نے ایسا ہی فرمایا ۔ جب چوتھی مرتبہ ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”میں کاہے سے پاک کروں تجھ کو ؟ “ ماعز نے کہا : زنا سے ۔ رسول اللہ ﷺ نے (لوگوں سے) پوچھا : ”کیا اس کو جنون ہے ؟ “ معلوم ہوا جنون نہیں ہے ، پھر فرمایا : ”کیا اس نے شراب پی ہے ؟ “ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو شراب کی بو نہ پائی ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” (ماعز سے) کیا تو نے زنا کیا ؟ “ وہ بولا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے حکم کیا وہ پتھروں سے مارا گیا ۔ اب اس کے باب میں لوگ دو فریق ہو گئے ۔ ایک تو یہ کہتا : ماعز تباہ ہوا گناہ نے اس کو گھیر لیا ۔ دوسرا یہ کہتا کہ ماعز کی توبہ سے بہتر کوئی توبہ نہیں ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اپنا ہاتھ آپ ﷺ کے ہاتھ میں رکھ دیا اور کہنے لگا : مجھ کو پتھروں سے مار ڈالیے ، دو تین دن تک لوگ یہی کہتے رہے ، بعد اس کے رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ۔ اور صحابہ ؓ بیٹھے تھے ۔ آپ ﷺ نے سلام کیا ۔ پھر بیٹھے فرمایا : ”دعا مانگو ماعز کے لیے ۔ “ صحابہ ؓ نے کہا : اللہ بخشے ماعز بن مالک ؓ کو ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ماعز نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ توبہ ایک امت کے لوگوں میں بانٹی جائے تو سب کو کافی ہو جائے ۔ “ بعد اس کے آپ ﷺ کے پاس ایک عورت آئی غامد کی (جو ایک شاخ ہے) ازد کی (ازد ایک قبیلہ ہے مشہور) اور کہنے لگی : یا رسول اللہ ! پاک کر دیجئے مجھ کو ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اری چل اور دعا مانگ اللہ سے بخشش کی اور توبہ کر اس کی درگاہ میں ۔ “ عورت نے کہا : کیا آپ مجھ کو لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو لوٹایا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تجھے کیا ہوا ؟ “ وہ بولی : میں پیٹ سے ہوں زنا سے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو خود ؟ “ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اچھا ٹھہر ۔ جب تک تو جنے ۔ “ (کیونکہ حاملہ کا رجم نہیں ہو سکتا اور اس پر اجماع ہے اسی طرح کوڑے لگانا یہاں تک کہ وہ جنے) پھر ایک انصاری شخص نے اس کی خبر گیری اپنے ذمہ لی ۔ جب وہ جنی تو انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : غامدیہ جن چکی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ابھی تو ...
Terms matched: 1  -  Score: 128  -  8k
حدیث نمبر: 5820 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عامر بن سعد نے خبر دی ، اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے دو طرح کے پہناوے اور دو طرح کی خرید و فروخت سے منع فرمایا ۔ خرید و فروخت میں ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ۔ ملامسہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص (خریدار) دوسرے (بیچنے والے) کے کپڑے کو رات یا دن میں کسی بھی وقت بس چھو دیتا (اور دیکھے بغیر صرف چھونے سے بیع ہو جاتی) صرف چھونا ہی کافی تھا کھول کر دیکھا نہیں جاتا تھا ۔ منابذہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص اپنی ملکیت کا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکتا اور دوسرا اپنا کپڑا پھینکتا اور بغیر دیکھے اور بغیر باہمی رضا مندی کے صرف اسی سے بیع منعقد ہو جاتی اور دو کپڑے (جن سے نبی کریم ﷺ نے منع فرمایا انہیں میں سے ایک) اشتمال صماء ہے ۔ صماء کی صورت یہ تھی کہ اپنا کپڑا (ایک چادر) اپنے ایک شانے پر اس طرح ڈالا جاتا کہ ایک کنارہ سے (شرمگاہ) کھل جاتی اور کوئی دوسرا کپڑا وہاں نہیں ہوتا تھا ۔ دوسرے پہناوے کا طریقہ یہ تھا کہ بیٹھ کر اپنے ایک کپڑے سے کمر اور پنڈلی باندھ لیتے تھے اور شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہیں ہوتا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 126  -  4k
حدیث نمبر: 6594 --- ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا مجھ کو سلیمان اعمش نے خبر دی ، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا ، ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے بیان سنایا اور آپ سچوں کے سچے تھے اور آپ کی سچائی کی زبردست گواہی دی گئی ۔ فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص پہلے اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک نطفہ ہی رکھا جاتا ہے ۔ پھر اتنی ہی مدت میں « علقۃ » یعنی خون کی پھٹکی (بستہ خون) بنتا ہے پھر اتنے ہی عرصہ میں « مضغۃ » (یعنی گوشت کا لوتھڑا) پھر چار ماہ بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اس کے بارے میں (ماں کے پیٹ ہی میں) چار باتوں کے لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے ۔ اس کی روزی کا ، اس کی موت کا ، اس کا کہ وہ بدبخت ہے یا نیک بخت ۔ پس واللہ ، تم میں سے ایک شخص دوزخ والوں کے سے کام کرتا رہتا ہے اور جب اس کے اور دوزخ کے درمیان صرف ایک بالشت کا فاصلہ یا ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر اس پر غالب آتی ہے اور وہ جنت والوں کے سے کام کرنے لگتا ہے اور جنت میں جاتا ہے ۔ اسی طرح ایک شخص جنت والوں کے سے کام کرتا رہتا ہے اور جب اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر اس پر غالب آتی ہے اور وہ دوزخ والوں کے کام کرنے لگتا ہے اور دوزخ میں جاتا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آدم بن ابی ایاس نے اپنی روایت میں یوں کہا کہ جب ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 125  -  5k
حدیث نمبر: 3595 --- مجھ سے محمد بن حکم نے بیان کیا ، کہا ہم کو نضر نے خبر دی ، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، کہا ہم کو سعد طائی نے خبر دی ، انہیں محل بن خلیفہ نے خبر دی ، ان سے عدی بن حاتم ؓ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک صاحب آئے اور آپ ﷺ سے فقر و فاقہ کی شکایت کی ، پھر دوسرے صاحب آئے اور راستوں کی بدامنی کی شکایت کی ، اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا : عدی ! تم نے مقام حیرہ دیکھا ہے ؟ (جو کوفہ کے پاس ایک بستی ہے) میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا تو نہیں ، البتہ اس کا نام میں نے سنا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تمہاری زندگی کچھ اور لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ہودج میں ایک عورت اکیلی حیرہ سے سفر کرے گی اور (مکہ پہنچ کر) کعبہ کا طواف کرے گی اور اللہ کے سوا اسے کسی کا بھی خوف نہ ہو گا ۔ میں نے (حیرت سے) اپنے دل میں کہا ، پھر قبیلہ طے کے ان ڈاکوؤں کا کیا ہو گا جنہوں نے شہروں کو تباہ کر دیا ہے اور فساد کی آگ سلگا رکھی ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اگر تم کچھ اور دنوں تک زندہ رہے تو کسریٰ کے خزانے (تم پر) کھولے جائیں گے ۔ میں (حیرت میں) بول پڑا کسریٰ بن ہرمز (ایران کا بادشاہ) کسریٰ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں کسریٰ بن ہرمز ! اور اگر تم کچھ دنوں تک اور زندہ رہے تو یہ بھی دیکھو گے کہ ایک شخص اپنے ہاتھ میں سونا چاندی بھر کر نکلے گا ، اسے کسی ایسے آدمی کی تلاش ہو گی (جو اس کی زکوٰۃ) قبول کر لے لیکن اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا جو اسے قبول کر لے ۔ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا جو دن مقرر ہے اس وقت تم میں سے ہر کوئی اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ درمیان میں کوئی ترجمان نہ ہو گا (بلکہ پروردگار اس سے بلاواسطہ باتیں کرے گا) اللہ تعالیٰ اس سے دریافت کرے گا ۔ کیا میں نے تمہارے پاس رسول نہیں بھیجے تھے جنہوں نے تم تک میرا پیغام پہنچا دیا ہو ؟ وہ عرض کرے گا بیشک تو نے بھیجا تھا ۔ اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا کیا میں نے مال اور اولاد تمہیں نہیں دی تھی ؟ کیا میں نے ان کے ذریعہ تمہیں فضیلت نہیں دی تھی ؟ وہ جواب دے گا بیشک تو نے دیا تھا ۔ پھر وہ اپنی داہنی طرف دیکھے گا تو سوا جہنم کے اسے اور کچھ نظر نہ آئے گا پھر وہ بائیں طرف دیکھے گا تو ادھر بھی جہنم کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا ۔ عدی ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہ جہنم سے ڈرو ، اگرچہ ...
Terms matched: 1  -  Score: 125  -  10k
حدیث نمبر: 1177 --- حکم البانی: ضعيف ، ابن ماجة ( 2051 ) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم ( 444 ) ، ضعيف أبي داود ( 479 / 2206 ) ، الإرواء ( 2063 ) //... رکانہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتّہ) دی ہے ۔ آپ نے فرمایا : ” تم نے اس سے کیا مراد لی تھی ؟ “ ، میں نے عرض کیا : ایک طلاق مراد لی تھی ، آپ نے پوچھا : ” اللہ کی قسم ؟ “ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آپ نے فرمایا : ” تو یہ اتنی ہی ہے جتنی کا تم نے ارادہ کیا تھا “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی طریق سے جانتے ہیں ، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : اس میں اضطراب ہے ، عکرمہ سے روایت ہے کہ ابن عباس ؓ کہتے ہیں رکانہ نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی تھیں ، ۳- اہل علم صحابہ کرام وغیرہم میں سے عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے طلاق بتہ کو ایک طلاق قرار دی ہے ، ۴- اور علی ؓ سے مروی ہے انہوں نے اسے تین طلاق قرار دی ہے ، ۵- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں آدمی کی نیت کا اعتبار ہو گا ۔ اگر اس نے ایک کی نیت کی ہے تو ایک ہو گی اور اگر تین کی کی ہے تو تین ہو گی ۔ اور اگر اس نے دو کی نیت کی ہے تو صرف ایک شمار ہو گی ۔ یہی ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے ، ۶- مالک بن انس قطعی طلاق (بتّہ) کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر عورت ایسی ہے کہ اس کے ساتھ دخول ہو چکا ہے تو طلاق بتّہ تین طلاق شمار ہو گی ، ۷- شافعی کہتے ہیں : اگر اس نے ایک کی نیت کی ہے تو ایک ہو گی اور اسے رجعت کا اختیار ہو گا ۔ اگر دو کی نیت کی ہے تو دو ہو گی اور اگر تین کی نیت کی ہے تو تین شمار ہو گی ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 125  -  5k
حدیث نمبر: 4089 --- حکم البانی: صحيح... حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا ، خالد بن معدان کی طرف مڑے ، اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا ، خالد نے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا کہ جبیر نے مجھ سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ ذی مخمر ؓ کے پاس چلو ، جو نبی اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے تھے ، چنانچہ میں ان دونوں کے ہمراہ چلا ، ان سے صلح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا : میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا ہے : عنقریب ہی روم والے تم سے ایک پر امن صلح کریں گے ، اور تمہارے ساتھ مل کر دشمن سے لڑیں گے ، پھر تم فتح حاصل کرو گے ، اور بہت سا مال غنیمت ہاتھ آئے گا ، اور تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنگ سے لوٹو گے یہاں تک کہ تم ایک تروتازہ اور سرسبز مقام پر جہاں ٹیلے وغیرہ ہوں گے ، اترو گے ، وہاں صلیب والوں یعنی رومیوں میں سے ایک شخص صلیب بلند کرے گا ، اور کہے گا : صلیب غالب آ گئی ، مسلمانوں میں سے ایک شخص غصے میں آئے گا ، اور اس کے پاس جا کر صلیب توڑ دے گا ، اس وقت رومی عہد توڑ دیں گے ، اور سب جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 125  -  4k
حدیث نمبر: 6238 --- ‏‏‏‏ مصعب بن سعد سے روایت ہے ، انہوں نے سنا اپنے باپ سے کہ ان کے باب میں قرآن کی کئی آیتیں اتریں ۔ ان کی ماں نے قسم کھائی تھی کہ ان سے کبھی بات نہ کرے گی جب تک وہ اپنا دین (یعنی اسلام کا دین) نہ چھوڑیں گے اور نہ کھائے گی نہ پیئے گی ۔ وہ کہنے لگی : اللہ تعالیٰ نے تجھےحکم دیا ہے ماں باپ کی اطاعت کرنے کا اور میں تیری ماں ہوں تجھ کو حکم کرتی ہوں اس بات کا ، پھر تین دن تک یوں ہی رہی کچھ کھایا نہ پیا یہاں تک کہ اس کو غش آ گیا آخر ایک بیٹا اس کا جس نام عمارہ تھا کھڑا ہوا اور اس کو پانی پلایا ۔ وہ بددعا کرنے لگی سیدنا سعد ؓ کے لیے ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری « وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْہِ حُسْنًا وَإِنْ جَاہَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِہِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْہُمَاوَصَاحِبْہُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا » (۳۱-لقمان : ۱۴-۳۲) ”اور ہم نے حکم دیا آدمی کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے کا لیکن وہ اگر زور ڈالیں تجھ پر کہ شریک کرے تو میرے ساتھ اس چیز کو جس کا تجھےعلم نہیں تو مت مان ان کی بات (یعنی شرک مت کر) اور رہ ان کے ساتھ دنیا میں دستور کے موافق ۔ “ اور ایک بار رسول اللہ ﷺ کو بہت سا غنیمت کا مال ہاتھ آیا اس میں ایک تلوار بھی تھی وہ میں نے لے لی اور رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا ۔ میں نے عرض کیا : یہ تلوار مجھ کو انعام دے دیجئیے اور میرا حال آپ جانتے ہی ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس کو وہیں رکھ دے جہاں سے تو نے اٹھائی ہے ۔ “ میں گیا اور میں نے قصد کیا ، پھر اس کو گدام میں ڈال دوں لیکن میرے دل نے مجھے ملامت کی اور میں پھر آپ ﷺ کے پاس لوٹا ۔ میں نے عرض کیا کہ یہ تلوارمجھے دے دیجئیے ۔ آپ ﷺ نے سختی سے فرمایا : ”رکھ دے اسی جگہ جہاں سے تو نے اٹھائی ہے ۔ “ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری « يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ » (۸-الأنفال : ۱) ”تجھ سے پوچھتے ہیں لوٹ کی چیزوں کو ۔ “ سیدنا سعد ؓ نے کہا : میں بیمار ہوا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو بلا بھیجا ۔ آپ ﷺ تشریف لائے ، میں نے کہا : مجھ کو اجازت دیجئیے میں اپنے مال کو بانٹ دوں جس کو چاہوں ۔ آپ ﷺ نے نہ مانا ، میں نے کہا : اچھا آدھا مال بانٹ دوں ۔ آپ ﷺ نے نہ مانا ، میں کہا : اچھا تہائی مال بانٹ دوں ، آپ ﷺ چپ ہو رہے ، پھر یہی حکم ہوا کہ تہائی مال تک بانٹنا درست ہے ۔ سیدنا سعد ؓ نے کہا : ایک با...
Terms matched: 1  -  Score: 125  -  10k
Result Pages: << Previous 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 Next >>


Search took 0.226 seconds