حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
تمام کتب میں
28 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 15433 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4640 --- ‏‏‏‏ ابراہیم تیمی سے روایت ہے ، انہوں نے سنا اپنے باپ (یزید بن شریک تیمی سے) انہوں نے کہا : ہم سیدنا حذیفہ بن الیمان ؓ کے پاس بیٹھے تھے ۔ ایک شخص بولا ، اگر میں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں ہوتا تو جہاد کرتا آپ ﷺ کے ساتھ اور کوشش کرتا لڑنے میں ، حذیفہ نے کہا تو ایسا کرتا ۔ (یعنی تیرا کہنا معتبر نہیں ہو سکتا کرنا اور ہے اور کہنا اور صحابہ کرام ؓ نے جو کوشش کی تو اس سے بڑھ کر نہ کر سکتا) تم دیکھو ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے احزاب (جمع ہے حزب کی ، حزب کہتے ہیں گروہ کو ، اس جنگ کو جو ۵ ھ ہجری میں ہوئی غزوۂ احزاب کہتے ہیں اس لیے کہ کافروں کے بہت سے گروہ نبی ﷺ سے لڑنے کو آئے تھے) کی رات کو اور ہوا بہت تیز چل رہی تھی اور سردی بھی خوب چمک رہی تھی ۔ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا : ”کوئی شخص ہے جو کافروں کی خبر لائے اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن میرے ساتھ رکھے گا ۔ “ یہ سن کر ہم لوگ خاموش ہو رہے اور کسی نے جواب نہ دیا (کسی کی ہمت نہ ہوئی کہ ایسی سردی میں رات کو خوف کی جگہ میں جائے اور خبر لائے حالانکہ صحابہ کی جانثاری اور ہمت مشہور ہے) پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”کوئی شخص ہے جو کافروں کی خبر میرے پاس لائے اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن میرے ساتھ رکھے گا ۔ “ کسی نے جواب نہ دیا سب خاموش ہو رہے ۔ آخر آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے حذیفہ ! اٹھ اور کافروں کی خبر لا ۔ “ اب مجھے کچھ نہ بنا کیوں کہ آپ ﷺ نے میرا نام لے کر حکم دیا جانے کا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”جا اور خبر لے کر آ کافروں کی اور مت اکسانا ان کو مجھ پر (یعنی ایسا کوئی کام نہ کرنا جس سے ان کو غصہ آئے اور وہ تجھ کو ماریں یا لڑائی پر مستعد ہوں) جب میں آپ ﷺ کے پاس سے چلا تو ایسا معلوم ہوا جیسے کوئی حمام کے اندر چل رہا ہے (یعنی سردی بالکل کافور ہو گئی بلکہ گرمی معلوم ہوتی تھی یہ آپ ﷺ کی دعا کی برکت تھی ۔ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت تو نفس کو ناگوار ہوتی ہے لیکن جب مستعدی سے شروع کر دے تو بجائے تکلیف کے لذت اور راحت حاصل ہوتی ہے) یہاں تک کہ کافروں کے پاس پہنچا ۔ دیکھا تو ابوسفیان اپنی کمر کو آگ سے سینک رہا ہے ۔ میں نے تیر کمان پر چڑھایا اور قصد کیا مارنے کا ۔ پھر مجھے رسول اللہ ﷺ کا فرمان یاد آیا کہ ایسا کوئی کام نہ کرنا جس سے ان کو غصہ پیدا ہو اگر میں مار دیتا تو بے شک ابوسفیان کو لگتا ، آخر میں لوٹا ۔ پھر مجھے ایسا ...
Terms matched: 2  -  Score: 90  -  9k
حدیث نمبر: 526 --- ‏‏‏‏ سیدنا سہیل بن سعد ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت میں سے ستر ہزار یا سات لاکھ (ابوحازم جو راوی ہے اس حدیث کا اس کو یاد نہیں رہا کہ سہل نے ستر ہزار کہا یا سات لاکھ) آدمی جنت میں جائیں گے ایک دوسرے کو پکڑے ہوئے (یعنی ایک کا ہاتھ دوسرے کے ہاتھ میں ہو گا صف باندھے ہوئے تاکہ سب ایک ساتھ جنت میں جائیں) ، (اس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ جنت کا دروازہ کتنا چوڑا ہے) کوئی ان میں سے پہلے جنت میں نہ گھسے گا جب تک اخیر کا شخص نہ گھس جائے اور ان کے منہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 90  -  2k
حدیث نمبر: 1671 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوذر ؓ نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ”جب آدمی پر صبح ہوتی ہے تو اس کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے ۔ “ پھر ہر بار « سبحان اللہ » کہنا ایک صدقہ ہے ، اور ہر بار « الحمداللہ » کہنا ایک صدقہ ہے اور ہر بار « لَا إِلَـٰہَ إِلَّا اللَّـہُ » کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار « اللہُ اكبر » کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے ، اور بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب سے کافی ہو جاتی ہیں چاشت کی دو رکعتیں جس کو وہ پڑھ لیتا ہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 88  -  2k
حدیث نمبر: 3699 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ، کہا ہم سے عثمان بن موہب نے بیان کیا کہ مصر والوں میں سے ایک نام نامعلوم آدمی آیا اور حج بیت اللہ کیا ، پھر کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا تو اس نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ کسی نے کہا کہ یہ قریشی ہیں ۔ اس نے پوچھا کہ ان میں بزرگ کون صاحب ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن عمر ہیں ۔ اس نے پوچھا ۔ اے ابن عمر ! میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں ۔ امید ہے کہ آپ مجھے بتائیں گے ۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ عثمان ؓ نے احد کی لڑائی سے راہ فرار اختیار کی تھی ؟ ابن عمر ؓ نے فرمایا کہ ہاں ایسا ہوا تھا ۔ پھر انہوں نے پوچھا : کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بدر کی لڑائی میں شریک نہیں ہوئے تھے ؟ جواب دیا کہ ہاں ایسا ہوا تھا ۔ اس نے پوچھا کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ بیعت رضوان میں بھی شریک نہیں تھے ۔ جواب دیا کہ ہاں یہ بھی صحیح ہے ۔ یہ سن کر اس کی زبان سے نکلا اللہ اکبر تو ابن عمر ؓ نے کہا کہ قریب آ جاؤ ، اب میں تمہیں ان واقعات کی تفصیل سمجھاؤں گا ۔ احد کی لڑائی سے فرار کے متعلق میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا ہے ۔ بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے نکاح میں رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی تھیں اور اس وقت وہ بیمار تھیں اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ تمہیں (مریضہ کے پاس ٹھہرنے کا) اتنا ہی اجر و ثواب ملے گا جتنا اس شخص کو جو بدر کی لڑائی میں شریک ہو گا اور اسی کے مطابق مال غنیمت سے حصہ بھی ملے گا اور بیعت رضوان میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس موقع پر وادی مکہ میں کوئی بھی شخص (مسلمانوں میں سے) عثمان ؓ سے زیادہ عزت والا اور بااثر ہوتا تو نبی کریم ﷺ اسی کو ان کی جگہ وہاں بھیجتے ، یہی وجہ ہوئی تھی کہ آپ ﷺ نے انہیں (قریش سے باتیں کرنے کے لیے) مکہ بھیج دیا تھا اور جب بیعت رضوان ہو رہی تھی تو عثمان ؓ مکہ جا چکے تھے ، اس موقع پر نبی کریم ﷺ نے اپنے داہنے ہاتھ کو اٹھا کر فرمایا تھا کہ یہ عثمان کا ہاتھ ہے اور پھر اسے اپنے دوسرے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا تھا کہ یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے ۔ اس کے بعد ابن عمر ؓ نے سوال کرنے والے شخص سے فرمایا کہ جا ، ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھنا ۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے سعید نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس ؓ نے ...
Terms matched: 2  -  Score: 88  -  8k
حدیث نمبر: 3104 --- حکم البانی: صحيح... انس ؓ کہتے ہیں کہ حذیفہ بن الیمان عثمان ؓ کے پاس آئے ، ان دنوں آپ شام والوں کے ساتھ آرمینیہ کی فتح میں اور عراق والوں کے ساتھ آذر بائیجان کی فتح میں مشغول تھے ، حذیفہ ؓ نے قرآن کی قرأت میں لوگوں کا اختلاف دیکھ کر عثمان بن عفان ؓ سے کہا : امیر المؤمنین ! اس امت کو سنبھالئے اس سے پہلے کہ یہ کتاب (قرآن مجید) کے معاملے میں اختلاف کا شکار ہو جائے (اور آپس میں لڑنے لگے) جیسا کہ یہود و نصاریٰ اپنی کتابوں (تورات و انجیل اور زبور) کے بارے میں مختلف ہو گئے ۔ تو عثمان ؓ نے حفصہ ؓ کے پاس پیغام بھیجا کہ (ابوبکر و عمر ؓ کے تیار کرائے ہوئے) صحیفے ہمارے پاس بھیج دیں ہم انہیں مصاحف میں لکھا کر آپ کے پاس واپس بھیج دیں گے ، چنانچہ ام المؤمنین حفصہ ؓ نے عثمان بن عفان ؓ کے پاس یہ صحیفے بھیج دیے ۔ پھر عثمان نے زید بن ثابت اور سعید بن العاص اور عبدالرحمٰن بن الحارث بن ہشام اور عبداللہ بن زبیر ؓ کے پاس ان صحیفوں کو اس حکم کے ساتھ بھیجا کہ یہ لوگ ان کو مصاحف میں نقل کر دیں ۔ اور تینوں قریشی صحابہ سے کہا کہ جب تم میں اور زید بن ثابت ؓ میں اختلاف ہو جائے تو قریش کی زبان (و لہجہ) میں لکھو کیونکہ قرآن انہیں کی زبان میں نازل ہوا ہے ، یہاں تک کہ جب انہوں نے صحیفے مصحف میں نقل کر لیے تو عثمان نے ان تیار مصاحف کو (مملکت اسلامیہ کے حدود اربعہ میں) ہر جانب ایک ایک مصحف بھیج دیا ۔ زہری کہتے ہیں مجھ سے خارجہ بن زید نے بیان کیا کہ زید بن ثابت نے کہا کہ میں سورۃ الاحزاب کی ایک آیت جسے میں رسول اللہ ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا اور مجھے یاد نہیں رہ گئی تھی اور وہ آیت یہ ہے « من المؤمنين رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ عليہ فمنہم من قضى نحبہ ومنہم من ينتظر » تو میں نے اسے ڈھونڈا ، بہت تلاش کے بعد میں اسے خزیمہ بن ثابت کے پاس پایا خزیمہ بن ثابت ؓ کہا یا ابوخزیمہ کہا ۔ (راوی کو شک ہو گیا) تو میں نے اسے اس کی سورۃ میں شامل کر دیا ۔ زہری کہتے ہیں : لوگ اس وقت (لفظ) « تابوہاور » تابوت میں مختلف ہو گئے ، قریشیوں نے کہا « التابوت » اور زید نے « التابوہ » کہا ۔ ان کا اختلاف عثمان ؓ کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا : « التابوت » لکھو کیونکہ یہ قرآن قریش کی زبان میں نازل ہوا ہے ۔ زہری کہتے ہیں : مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بتایا ہے کہ عبداللہ بن مسعود نے زی...
Terms matched: 2  -  Score: 86  -  10k
حدیث نمبر: 2947 --- ‏‏‏‏ ابونضرہ نے کہا کہ سیدنا ابن عباس ؓ تو ہم کو حکم کرتے تھے متعہ کا اور سیدنا ابن زبیر ؓ اس سے منع کرتے تھے اور میں نے اس کا ذکر کیا سیدنا جابر ؓ سے تو انہوں نے کہا : یہ حدیث تو میرے ہاتھ سے لوگوں میں پھیلی ہے اور ہم نے تمتع کیا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ۔ پھر جب سیدنا عمر بن خطاب ؓ خلافت پر قائم ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کے واسطے جو چاہتا تھا حلال کر دیتا تھا جس سبب سے کہ وہ چاہتا تھا اور قرآن کا ہر ایک حکم اپنی اپنی جگہ میں اترا ہے تو پورا کرو تم حج اور عمرہ کو اللہ کے واسطے جیسا کہ تم کو اللہ پاک نے حکم دیا ہے اور قطعی اور دائمی ٹھہرا دو ہمیشہ کے لیے نکاح ان عورتوں کا (یعنی جن سے متعہ کیا گیا ہے یعنی ایک مدت معین کی شرط سے نکاح کیا گیا ہے) اور میرے پاس جو آئے گا ایسا کوئی شخص کہ اس نے نکاح کیا ہو گا ایک مدت معین تک تو میں اس کو ضرور پتھر سے ماروں گا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2440 --- حکم البانی: ضعيف ، المشكاة ( 5602 ) // ضعيف الجامع الصغير ( 2002 ) //... ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میری امت کا کوئی شخص کئی جماعت کے لیے شفاعت کرے گا ، کوئی ایک قبیلہ کے لیے شفاعت کرے گا ، کوئی ایک گروہ کے لیے شفاعت کرے گا ، اور کوئی ایک آدمی کے لیے شفاعت کرے گا ، یہاں تک کہ سب جنت میں داخل ہوں جائیں گے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 5946 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ، ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ سے کھانا مانگتا تھا ، آپ ﷺ نے اس کو آدھا وسق جو دیئے ، (ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے) پھر وہ شخص اور اس کی بی بی اور مہمان ہمیشہ اس میں سےکھاتے رہے ۔ یہاں تک کہ اس شخص نے ماپا اس کو ، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر تم اس کو نہ ماپتے تو ہمیشہ اس میں سے کھاتے ، اور وہ ایسا ہی رہتا ۔ “ (کیوں کہ ماپنے سے اللہ کا بھروسہ جاتا رہا اور بےصبری نمود ہوئی پھر برکت کہاں رہے گی) ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 2457 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ نے کہا : نبی کریم ﷺ نے ایک قوم کا ذکر کیا جو آپ ﷺ کی امت میں ہو گی اور وہ لوگ نکلیں گے جبکہ لوگوں میں پھوٹ ہو گی اور نشانی ان کی سر منڈانا ہو گی اور آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہ وہ بدترین خلق ہیں قتل کریں گے ان کو وہ لوگ دونوں گروہوں میں سے جو نزدیک ہوں گے حق کے ۔ “ (اور وہ گروہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کا تھا) اور ان کی ایک مثال آپ ﷺ نے بیان فرمائی یا ایک بات کہی ” کہ آدمی جب تیر مارتا ہے شکار کو یا فرمایا : نشانہ کو اور نظر کرتا ہے بھال کو تو اس میں کچھ اثر نہیں دیکھتا اور نظر کرتا ہے تیر کی لکڑی میں تو کچھ اثر نہیں دیکھتا اور نظر کرتا ہے تیر کی لکڑی میں چٹکی میں رہتا ہے تو کچھ اثر نہیں پاتا ہے ۔ “ سیدنا ابوسعید خدری ؓ نے کہا : اے عراق والو ! تم ہی نے تو ان کو قتل کیا ہے (یعنی سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کے ساتھ ہو کر) ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2399 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے خبر ملی ہے کہ تم رات میں قیام کرتے ہو ، اور دن کو روزہ رکھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اس سے خیر کا ارادہ کیا ہے ، آپ نے فرمایا : ” جس نے ہمیشہ کا روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا ، لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہمیشہ کا روزہ کیا ہے ؟ یہ مہینہ میں صرف تین دن کا روزہ ہے “ ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، آپ نے فرمایا : ” پانچ دن رکھ لیا کرو “ ، میں نے عرض کیا : میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، آپ نے فرمایا : ” تو دس دن رکھ لیا کرو “ ، میں نے عرض کیا : میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، آپ نے فرمایا : ” تم داود علیہ السلام کے روزے رکھا کرو “ ، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2062 --- حکم البانی: صحيح... سلمہ بن صخر بیاضی ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے عورتوں کی بڑی چاہت رہتی تھی ، میں کسی مرد کو نہیں جانتا جو عورت سے اتنی صحبت کرتا ہو جتنی میں کرتا تھا ، جب رمضان آیا تو میں نے اپنی بیوی سے رمضان گزرنے تک ظہار کر لیا ، ایک رات وہ مجھ سے باتیں کر رہی تھی کہ اس کا کچھ بدن کھل گیا ، میں اس پہ چڑھ بیٹھا ، اور اس سے مباشرت کر لی ، جب صبح ہوئی تو میں اپنے لوگوں کے پاس گیا ، اور ان سے اپنا قصہ بیان کیا ، میں نے ان سے کہا : تم لوگ میرے لیے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھو ، تو انہوں نے کہا : ہم نہیں پوچھیں گے ، ایسا نہ ہو کہ ہماری شان میں وحی اترے ، یا رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں کے سلسلے میں کچھ فرما دیں ، اور اس کا عار ہمیشہ کے لیے باقی رہے لیکن اب یہ کام ہم تمہارے ہی سپرد کرتے ہیں ، اب تم خود ہی جاؤ اور رسول اللہ ﷺ سے اپنا حال بیان کرو ۔ سلمہ ؓ کہتے ہیں کہ میں خود ہی چلا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر آپ سے واقعہ بیان کیا ، آپ نے فرمایا : ” تم نے یہ کام کیا ہے “ ؟ میں نے عرض کیا : ہاں ، اے اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں اور اپنے بارے میں اللہ کے حکم پر صابر ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم ایک غلام آزاد کرو “ ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ، میں تو صرف اپنی جان کا مالک ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم لگاتار دو ماہ کے روزے رکھو ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول یہ بلا جو میرے اوپر آئی ہے روزے ہی کہ وجہ سے تو آئی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو صدقہ دو ، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ “ ، میں نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ہم نے یہ رات اس حالت میں گزاری ہے کہ ہمارے پاس رات کا کھانا نہ تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” بنی زریق کا صدقہ وصول کرنے والے کے پاس جاؤ ، اور اس سے کہو کہ وہ تمہیں کچھ مال دیدے ، اور اس میں سے ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ اور جو بچے اپنے کام میں لے لو “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  6k
حدیث نمبر: 2401 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : ” عبداللہ بن عمرو ! تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو اور رات میں کرتے ہو ، جب تم ایسا کرو گے تو آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اور نفس تھک جائے گا ، جو ہمیشہ روزہ رہے گا اس کا روزہ نہ ہو گا ، ہر مہینے میں تین دن کا روزہ پورے سال کے روزہ کے برابر ہے “ ، میں نے عرض کیا : میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، آپ نے فرمایا : ” صوم داود رکھو ، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے ، اور جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوتی تو بھاگتے نہیں تھے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 2229 --- حکم البانی: صحيح ، الصحيحة ( 4 / 110 و 1957 ) ... ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں اپنی امت پر گمراہ کن اماموں (حاکموں) سے ڈرتا ہوں “ ، نیز فرمایا : ” میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی ، ان کی مدد نہ کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت) آ جائے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ میں نے علی بن مدینی کو کہتے سنا کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی یہ حدیث ” میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی “ ذکر کی اور کہا : وہ اہل حدیث ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 2318 --- ‏‏‏‏ سیدہ زینب ؓ سیدنا عبداللہ ؓ کی بی بی نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اے عورتوں کے گروہ ! صدقہ دو اگرچہ اپنے زیور سے ہو ۔ “ انہوں نے کہا : پھر میں سیدنا عبداللہ ؓ اپنے شوہر کے پاس آئی اور میں نے کہا : تم مفلس ، خالی ہاتھ آدمی ہو اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ہم لوگ صدقہ دیں سو تم جا کر نبی ﷺ سے پوچھو کہ اگر میں تم کو دے دوں اور صدقہ ادا ہو جائے تو خیر ورنہ اور کسی کو دے دوں ۔ تو سیدنا عبداللہ ؓ نے مجھ سے کہا تم ہی جا کر نبی ﷺ سے پوچھو پھر میں آئی اور ایک عورت انصار کی نبی ﷺ کے دروازے پر کھڑی تھی اس کا بھی کام تھا جو میرا تھا اور رسول اللہ ﷺ کا رعب بہت تھا اور سیدنا بلال ؓ نکلے تو ہم نے کہا : تم رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور ان کو خبر دو کہ دو عورتیں دروازے پر پوچھتی ہیں کہ اگر اپنے شوہروں کو صدقہ دیں تو ادا ہو جائے گا یا نہیں ۔ یا ان یتیموں کو دیں جن کو وہ پالتے ہیں اور نبی ﷺ کو یہ خبر نہ دینا کہ ہم لوگ کون ہیں ؟ سیدہ زینب ؓ نے کہا : پھر سیدنا بلال ؓ گئے اور رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ کون ہیں ؟ “ تو سیدنا بلال ؓ نے عرض کیا کہ ایک عورت ہے انصار کی اور دوسری زینب ؓ ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کون سی زینب ہیں ؟ “ انہوں نے کہا : عبداللہ ؓ کی بی بی ۔ تب آپ نے بلال ؓ سے فرمایا : ” ان کو اس میں دوہرا ثواب ہے ایک ثواب تو قرابت والوں سے سلوک کرنے کا دوسرا صدقہ کا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  5k
حدیث نمبر: 3473 --- ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر اور عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابوالنضر نے ، ان سے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا اور انہوں نے (عامر نے) اپنے والد (سعد بن ابی وقاص ؓ ) کو اسامہ بن زید ؓ سے یہ پوچھتے سنا تھا کہ طاعون کے بارے میں آپ نے نبی کریم ﷺ سے کیا سنا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ طاعون ایک عذاب ہے جو پہلے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا گیا تھا یا آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ ایک گزشتہ امت پر بھیجا گیا تھا ۔ اس لیے جب کسی جگہ کے متعلق تم سنو (کہ وہاں طاعون پھیلا ہوا ہے) تو وہاں نہ جاؤ ۔ لیکن اگر کسی ایسی جگہ یہ وبا پھیل جائے جہاں تم پہلے سے موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو ۔ ابوالنضر نے کہا یعنی بھاگنے کے سوا اور کوئی غرض نہ ہو تو مت نکلو ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: طاعون زدہ علاقے میں نہ جانا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2047 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، ان سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ ؓ نے کہا ، تم لوگ کہتے ہو کہ ابوہریرہ ( ؓ ) تو رسول اللہ ﷺ سے احادیث بہت زیادہ بیان کرتا ہے ، اور یہ بھی کہتے ہو کہ مہاجرین و انصار ابوہریرہ ( ؓ ) کی طرح کیوں حدیث نہیں بیان کرتے ؟ اصل وجہ یہ ہے کہ میرے بھائی مہاجرین بازار کی خرید و فروخت میں مشغول رہا کرتے تھے ۔ اور میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر برابر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر رہتا ، اس لیے جب یہ بھائی غیر حاضر ہوتے تو میں اس وقت بھی حاضر رہتا اور میں (وہ باتیں آپ سے سن کر) یاد کر لیتا جسے ان حضرات کو (اپنے کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے یا تو سننے کا موقعہ نہیں ملتا تھا یا) وہ بھول جایا کرتے تھے ۔ اسی طرح میرے بھائی انصار اپنے اموال (کھیتوں اور باغوں) میں مشغول رہتے ، لیکن میں صفہ میں مقیم مسکینوں میں سے ایک مسکین آدمی تھا ۔ جب یہ حضرات انصار بھولتے تو میں اسے یاد رکھتا ۔ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے ایک حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جو کوئی اپنا کپڑا پھیلائے اور اس وقت تک پھیلائے رکھے جب تک اپنی یہ گفتگو نہ پوری کر لوں ، پھر (جب میری گفتگو پوری ہو جائے تو) اس کپڑے کو سمیٹ لے تو وہ میری باتوں کو (اپنے دل و دماغ میں ہمیشہ) یاد رکھے گا ، چنانچہ میں نے اپنا کمبل اپنے سامنے پھیلا دیا ، پھر جب رسول اللہ ﷺ نے اپنا مقالہ مبارک ختم فرمایا ، تو میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کے بعد پھر کبھی میں آپ کی کوئی حدیث نہیں بھولا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  6k
حدیث نمبر: 1827 --- ‏‏‏‏ سیدہ عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک بوریا تھا کہ آپ ﷺ اس کو گھیر لیا کرتے تھے ، رات کو اور اس میں نماز پڑھا کرتے تھے اور لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے اور دن میں اس کو بچھا لیتے تھے پھر لوگوں نے ایک رات ہجوم کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے لوگو ! اتنا عمل کرو جتنے کی تم کو سہار ہو ، اس لیے کہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکتا ، تم عمل سے تھک جاؤ گے ۔ اور اللہ کے آگے بہت محبوب عمل وہ ہے جس کو ہمیشہ کیا کریں اگرچہ تھوڑا ہو ۔ “ اور آل محمد ﷺ کا یہی قاعدہ تھا کہ جب کوئی کام کریں اس کو ہمیشہ کیا کریں ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 4330 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن یحییٰ نے ، ان سے عباد بن تمیم نے ، ان سے عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ نے بیان کیا کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو جو غنیمت دی تھی آپ نے اس کی تقسیم کمزور ایمان کے لوگوں میں (جو فتح مکہ کے بعد ایمان لائے تھے) کر دی اور انصار کو اس میں سے کچھ نہیں دیا ۔ اس کا انہیں کچھ ملال ہوا کہ وہ مال جو نبی کریم ﷺ نے دوسروں کو دیا انہیں کیوں نہیں دیا ۔ آپ نے اس کے بعد انہیں خطاب کیا اور فرمایا : اے انصاریو ! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا پھر تم کو میرے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت نصیب کی اور تم میں آپس میں دشمنی اور نااتفاقی تھی تو اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ تم میں باہم الفت پیدا کی اور تم محتاج تھے اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ غنی کیا ۔ آپ کے ایک ایک جملے پر انصار کہتے جاتے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری باتوں کا جواب دینے سے تمہیں کیا چیز مانع رہی ؟ بیان کیا کہ آپ ﷺ کے ہر اشارہ پر انصار عرض کرتے جاتے کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم چاہتے تو مجھ سے اس طرح بھی کہہ سکتے تھے (کہ آپ آئے تو لوگ آپ کو جھٹلا رہے تھے ، لیکن ہم نے آپ کی تصدیق کی وغیرہ) کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جب لوگ اونٹ اور بکریاں لے جا رہے ہوں تو تم اپنے گھروں کی طرف رسول اللہ ﷺ کو ساتھ لے جاؤ ؟ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک آدمی ہوتا ۔ لوگ خواہ کسی گھاٹی یا وادی میں رہیں گے میں تو انصار کی گھاٹی اور وادی میں رہوں گا ۔ انصار استر کی طرح ہیں جو جسم سے ہمیشہ لگا رہتا ہے اور دوسرے لوگ اوپر کے کپڑے یعنی ابرہ کی طرح ہیں ۔ تم لوگ (انصار) دیکھو گے کہ میرے بعد تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی ۔ تم ایسے وقت میں صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آ ملو ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  6k
حدیث نمبر: 1555 --- حکم البانی: صحيح... جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کو خوف کی نماز پڑھائی ، تو ایک گروہ نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی ، اور ایک گروہ کے چہرے دشمن کے مقابل رہے ، تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی ، پھر وہ لوگ اٹھ کر دوسرے لوگوں کی جگہ میں جا کھڑے ہوئے ، اور دوسرے ان کی جگہ آ گئے تو آپ نے انہیں (بھی) دو رکعت پڑھائی ، پھر آپ نے سلام پھیر دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 1618 --- حکم البانی: ضعيف... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ایک ہی صاع نکالوں گا ، ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کھجور ، یا جو ، یا پنیر ، یا انگور کا ایک ہی صاع نکالتے تھے ۔ یہ یحییٰ کی روایت ہے ، سفیان کی روایت میں اتنا اضافہ ہے : یا ایک صاع آٹے کا ، حامد کہتے ہیں : لوگوں نے اس زیادتی پر نکیر کی ، تو سفیان نے اسے چھوڑ دیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ زیادتی ابن عیینہ کا وہم ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 Next >>


Search took 0.217 seconds