حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
6 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 4019 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2505 --- ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، انہیں عبدالملک بن جریج نے خبر دی ، انہیں عطاء نے اور انہیں جابر ؓ نے اور (ابن جریج اسی حدیث کی دوسری روایت) طاؤس سے کرتے ہیں کہ ابن عباس ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ چوتھی ذی الحجہ کی صبح کو حج کا تلبیہ کہتے ہوئے جس کے ساتھ کوئی اور چیز (عمرہ) نہ ملاتے ہوئے (مکہ میں) داخل ہوئے ۔ جب ہم مکہ پہنچے تو آپ ﷺ کے حکم سے ہم نے اپنے حج کو عمرہ کر ڈالا ۔ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ (عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد حج کے احرام تک) ہماری بیویاں ہمارے لیے حلال رہیں گی ۔ اس پر لوگوں میں چرچا ہونے لگا ۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر ؓ نے کہا کہ کچھ لوگ کہنے لگے کیا ہم میں سے کوئی منیٰ اس طرح جائے کہ منی اس کے ذکر سے ٹپک رہی ہو ۔ جابر نے ہاتھ سے اشارہ بھی کیا ۔ یہ بات نبی کریم ﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں ۔ اللہ کی قسم میں ان لوگوں سے زیادہ نیک اور اللہ سے ڈرنے والا ہوں ۔ اگر مجھے وہ بات پہلے ہی معلوم ہوتی جو اب معلوم ہوئی ہے تو میں قربانی کے جانور اپنے ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوتے تو میں بھی احرام کھول دیتا ۔ اس پر سراقہ بن مالک بن جعشم کھڑے ہوئے اور کہا یا رسول اللہ ! کیا یہ حکم (حج کے ایام میں عمرہ) خاص ہمارے ہی لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے ۔ جابر ؓ نے کہا کہ علی بن ابی طالب ؓ (یمن سے) آئے ۔ اب عطاء اور طاؤس میں سے ایک تو یوں کہتا ہے علی ؓ نے احرام کے وقت یوں کہا تھا ۔ « لبيك بما أہل بہ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم‏.‏ » اور دوسرا یوں کہتا ہے کہ انہوں نے « لبيك بحجۃ رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم » کہا تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں (جیسا بھی انہوں نے باندھا ہے) اور انہیں اپنی قربانی میں شریک کر لیا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  6k
حدیث نمبر: 4220 --- ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عباد نے بیان کیا ‘ ان سے شیبانی نے بیان کیا اور انہوں نے ابن ابی اوفی ؓ سے سنا کہ غزوہ خیبر میں ایک موقع پر ہم بہت بھوکے تھے ‘ ادھر ہانڈیوں میں ابال آ رہا تھا (گدھے کا گوشت پکایا جا رہا تھا) اور کچھ پک بھی گئیں تھیں کہ نبی کریم ﷺ کے منادی نے اعلان کیا کہ گدھے کے گوشت کا ایک ذرہ بھی نہ کھاؤ اور اسے پھینک دو ۔ ابن ابی اوفی ؓ نے بیان کیا کہ پھر بعض لوگوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اس کی ممانعت اس لیے کی ہے کہ ابھی اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا اور بعض لوگوں کا خیال تھا کہ آپ نے اس کی واقعی ممانعت (ہمیشہ کے لیے) کر دی ہے ‘ کیونکہ یہ گندگی کھاتا ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 5063 --- ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، کہا ہم کو حمید بن ابی حمید طویل نے خبر دی ، انہوں نے انس بن مالک سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ تین حضرات (علی بن ابی طالب ، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون ؓ ) نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے ، جب انہیں نبی کریم ﷺ کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا نبی کریم ﷺ سے کیا مقابلہ ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا ۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا ۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا ۔ پھر نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں ؟ سن لو ! اللہ تعالیٰ کی قسم ! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں ۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں ۔ نماز پڑھتا ہوں (رات میں) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں ۔ « فمن رغب عن سنتي فليس مني » میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: شرعی اصطلاح میں سنت کا مطلب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے ۔ وہی عمل قابل ثواب ہے جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو ۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی بجائے اپنی مرضی سے زیادہ عمل کر کے زیادہ ثواب حاصل کرنے کی خواہش پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اظہار ناراضگی فرمایا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  5k
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’ جب تم میں سے کوئی قضاء حاجت سے فارغ ہو کر آئے تو تم پانی نہ پاؤ تو تیمم کر لو ۔ ‘‘ عطاء کہتے ہیں کہ جس شخص کے پچھلے حصہ سے (یعنی دبر سے) یا اگلے حصہ سے (یعنی ذکر یا فرج سے) کوئی کیڑا یا جوں کی قسم کا کوئی جانور نکلے اسے چاہیے کہ وضو لوٹائے اور جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ جب (آدمی) نماز میں ہنس پڑے تو نماز لوٹائے اور وضو نہ لوٹائے اور حسن (بصری) نے کہا کہ جس شخص نے (وضو کے بعد) اپنے بال اتروائے یا ناخن کٹوائے یا موزے اتار ڈالے اس پر وضو نہیں ہے ۔ ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ وضو حدث کے سوا کسی اور چیز سے فرض نہیں ہے اور جابر ؓ سے نقل کیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ذات الرقاع کی لڑائی میں (تشریف فرما) تھے ۔ ایک شخص کے تیر مارا گیا اور اس (کے جسم) سے بہت خون بہا مگر اس نے پھر بھی رکوع اور سجدہ کیا اور نماز پوری کر لی اور حسن بصری نے کہا کہ مسلمان ہمیشہ اپنے زخموں کے باوجود نماز پڑھا کرتے تھے اور طاؤس ، محمد بن علی اور اہل حجاز کے نزدیک خون (نکلنے) سے وضو (واجب) نہیں ہوتا ۔ عبداللہ بن عمر ؓ نے (اپنی) ایک پھنسی کو دبا دیا تو اس سے خون نکلا ۔ مگر آپ نے (دوبارہ) وضو نہیں کیا اور ابن ابی اوفی نے خون تھوکا ۔ مگر وہ اپنی نماز پڑھتے رہے اور ابن عمر اور حسن ؓ پچھنے لگوانے والے کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ جس جگہ پچھنے لگے ہوں اس کو دھولے ، دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  5k
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمانا ” اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد کی بدر میں جس وقت کہ تم کمزور تھے ۔ تو تم اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ ۔ اے نبی ! وہ وقت یاد کیجئے ، جب آپ ایمان والوں سے کہہ رہے تھے ، کیا یہ تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار تمہاری مدد کے لیے تین ہزار فرشتے اتار دے ، کیوں نہیں ، بشرطیکہ تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر وہ تم پر فوراً آ پڑیں تو تمہارا پروردگار تمہاری مدد پانچ ہزار نشان کئے ہوئے فرشتوں سے کرے گا اور یہ تو اللہ نے اس لیے کیا کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہیں اس سے اطمینان حاصل ہو جائے ۔ ورنہ فتح تو بس اللہ غالب اور حکمت والے ہی کی طرف سے ہوئی ہے اور یہ نصرت اس غرض سے تھی تاکہ کافروں کے ایک گروہ کو ہلاک کر دے یا انہیں ایسا مغلوب کر دے کہ وہ ناکام ہو کر واپس لوٹ جائیں ۔ وحشی ؓ نے کہا حمزہ ؓ نے طعیمہ بن عدی بن خیار کو بدر کی لڑائی میں قتل کیا تھا ۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ الانفال میں) ” اور وہ وقت یاد کرو کہ جب اللہ تعالیٰ تم سے وعدہ کر رہا تھا ، دو جماعتوں میں سے ایک کے لیے وہ تمہارے ہاتھ آ جائے گی “ آخر تک ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  4k
حدیث نمبر: 3254 --- ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے باپ نے بیان کیا ، ان سے ہلال نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے کہ سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہو گا ان کے چہرے آسمان پر موتی کی طرح چمکنے والے ستاروں میں جو سب سے زیادہ روشن ستارہ ہوتا ہے اس جیسے روشن ہوں گے ، سب کے دل ایک جیسے ہوں گے نہ ان میں بغض و فساد ہو گا اور نہ حسد ، ہر جنتی کی دو حورعین بیویاں ہوں گی ، اتنی حسین کہ ان کی پنڈلی کی ہڈی اور گوشت کے اندر کا گودا بھی دیکھا جا سکے گا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 4366 --- مجھ سے زہیر بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے عمارہ بن قعقاع نے ، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت رکھتا ہوں جب سے نبی کریم ﷺ کی زبانی ان کی تین خوبیاں میں نے سنی ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا تھا کہ بنو تمیم دجال کے حق میں میری امت کے سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے اور بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون عائشہ ؓ کے پاس تھیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے اور ان کے یہاں سے زکوٰۃ وصول ہو کر آئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک قوم کی یا (یہ فرمایا کہ) یہ میری قوم کی زکوٰۃ ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 4730 --- ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے ، ہم سے اعمش نے ، ہم سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن موت ایک چتکبرے مینڈھے کی شکل میں لائی جائے گی ۔ ایک آواز دینے والا فرشتہ آواز دے گا کہ اے جنت والو ! تمام جنتی گردن اٹھا اٹھا کر دیکھیں گے ، آواز دینے والا فرشتہ پوچھے گا ۔ تم اس مینڈھے کو بھی پہچانتے ہو ؟ وہ بولیں گے کہ ہاں ، یہ موت ہے اور ان سے ہر شخص اس کا ذائقہ چکھ چکا ہو گا ۔ پھر اسے ذبح کر دیا جائے گا اور آواز دینے والا جنتیوں سے کہے گا کہ اب تمہارے لیے ہمیشگی ہے ، موت تم پر کبھی نہ آئے گی اور اے جہنم والو ! تمہیں بھی ہمیشہ اسی طرح رہنا ہے ، تم پر بھی موت کبھی نہیں آئے گی ۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت کی « وأنذرہم يوم الحسرۃ إذ قضي الأمر وہم في غفلۃ‏ » الخ ” اور انہیں حسرت کے دن سے ڈرا دو ۔ جبکہ اخیر فیصلہ کر دیا جائے گا اور یہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں (یعنی دنیادار لوگ) اور ایمان نہیں لاتے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  4k
حدیث نمبر: 1834 --- ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا اب ہجرت فرض نہیں رہی لیکن (اچھی) نیت اور جہاد اب بھی باقی ہے اس لیے جب تمہیں جہاد کے لیے بلایا جائے تو تیار ہو جانا ۔ اس شہر (مکہ) کو اللہ تعالیٰ نے اسی دن حرمت عطا کی تھی جس دن اس نے آسمان اور زمین پیدا کئے ، اس لیے یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حرمت کی وجہ سے محترم ہے یہاں کسی کے لیے بھی مجھ سے پہلے لڑائی جائز نہیں تھی اور مجھے بھی صرف ایک دن گھڑی بھر کے لیے (فتح مکہ کے دن اجازت ملی تھی) اب ہمیشہ یہ شہر اللہ کی قائم کی ہوئی حرمت کی وجہ سے قیامت تک کے لیے حرمت والا ہے پس اس کا کانٹا کاٹا جائے نہ اس کے شکار ہانکے جائیں اور اس شخص کے سوا جو اعلان کرنے کا ارادہ رکھتا ہو کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے اور نہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے ۔ عباس ؓ نے کہا یا رسول اللہ ! اذخر (ایک گھاس) کی اجازت تو دیجئیے کیونکہ یہاں یہ کاری گروں اور گھروں کے لیے ضروری ہے تو آپ ے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  4k
حدیث نمبر: 4231 --- ‏‏‏‏ چنانچہ جب نبی کریم ﷺ تشریف لائے تو انہوں نے عرض کیا : یا نبی اللہ ! عمر ؓ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ پھر تم نے انہیں کیا جواب دیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے انہیں یہ یہ جواب دیا تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ وہ تم سے زیادہ مجھ سے قریب نہیں ہیں ۔ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو صرف ایک ہجرت حاصل ہوئی اور تم کشتی والوں نے دو ہجرتوں کا شرف حاصل کیا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس واقعہ کے بعد ابوموسیٰ ؓ اور تمام کشتی والے میرے پاس گروہ در گروہ آنے لگے اور مجھ سے اس حدیث کے متعلق پوچھنے لگے ۔ ان کے لیے دنیا میں نبی کریم ﷺ کے ان کے متعلق اس ارشاد سے زیادہ خوش کن اور باعث فخر اور کوئی چیز نہیں تھی ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 843 --- ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے سمی نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ان سے ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ نادار لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ امیر و رئیس لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے حالانکہ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر فوقیت حاصل ہے کہ اس کی وجہ سے وہ حج کرتے ہیں ۔ عمرہ کرتے ہیں ۔ جہاد کرتے ہیں اور صدقے دیتے ہیں (اور ہم محتاجی کی وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے) اس پر آپ نے فرمایا کہ لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو لوگ تم سے آگے بڑھ چکے ہیں انہیں تم پالو گے اور تمہارے مرتبہ تک پھر کوئی نہیں پہنچ سکتا اور تم سب سے اچھے ہو جاؤ گے سوا ان کے جو یہی عمل شروع کر دیں ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ تسبیح « سبحان اللہ » ، تحمید « الحمد للہ » ، تکبیر « اللہ أكبر » کہا کرو ۔ پھر ہم میں اختلاف ہو گیا کسی نے کہا کہ ہم تسبیح « سبحان اللہ » تینتیس مرتبہ ، تحمید « الحمد للہ » تینتیس مرتبہ اور تکبیر « اللہ أكبر » چونتیس مرتبہ کہیں گے ۔ میں نے اس پر آپ ﷺ سے دوبارہ معلوم کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ « سبحان اللہ » ، « الحمد للہ » اور « اللہ أكبر » کہو تاآنکہ ہر ایک ان میں سے تینتیس مرتبہ ہو جائے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نماز کے بعد اللہ کا ذکر کرنا ۔ سبحان الله ، الحمد لله اور الله أكبر پڑھنا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  5k
حدیث نمبر: 5459 --- ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے ثور بن یزید نے بیان کیا ، ان سے خالد بن معدان نے اور ان سے ابوامامہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ جب کھانے سے فارغ ہوتے اور ایک مرتبہ بیان کیا کہ جب نبی کریم ﷺ اپنا دستر خوان اٹھاتے یہ دعا پڑھتے « الحمد للہ الذي كفانا وأروانا ، ‏‏‏‏ غير مكفي ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ولا مكفور ، وقال مرۃ الحمد للہ ربنا ، ‏‏‏‏ غير مكفي ، ‏‏‏‏ ولا مودع ، ولا مستغنى ، ‏‏‏‏ ربنا‏ ‏‏.‏ » ” تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہماری کفایت کی اور ہمیں سیراب کیا ۔ ہم اس کھانے کا حق پوری طرح ادا نہ کر سکے ورنہ ہم اس نعمت کے منکر نہیں ہیں ۔ اور ایک مرتبہ فرمایا ” تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں اے ہمارے رب ! اس کا حق ادا نہیں کر سکے اور نہ یہ ہمیشہ کے لیے رخصت کیا گیا ہے ۔ (یہ اس لیے کہا تاکہ) اس سے ہم کو بے نیازی کا خیال نہ ہو ۔ اے ہمارے رب ! “ ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 5663 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے ، انہیں اسامہ بن زید ؓ نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ گدھے کی پالان پر فدک کی چادر ڈال کر اس پر سوار ہوئے اور اسامہ بن زید ؓ کو اپنے پیچھے سوار کیا ، نبی کریم ﷺ سعد بن عبادہ ؓ کی عیادت کو تشریف لے جا رہے تھے ، یہ جنگ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے ۔ نبی کریم ﷺ روانہ ہوئے اور ایک مجلس سے گزرے جس میں عبداللہ بن ابی بن سلول بھی تھا ۔ عبداللہ ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا اس مجلس میں ہر گروہ کے لوگ تھے مسلمان بھی ، مشرکین بھی یعنی بت پرست اور یہودی بھی ۔ مجلس میں عبداللہ بن رواحہ ؓ بھی تھے ، سواری کی گرد جب مجلس تک پہنچی تو عبداللہ بن ابی نے اپنی چادر اپنی ناک پر رکھ لی اور کہا کہ ہم پر گرد نہ اڑاؤ ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے انہیں سلام کیا اور سواری روک کر وہاں اتر گئے پھر آپ نے انہیں اللہ کے طرف بلایا اور قرآن مجید پڑھ کر سنایا ۔ اس پر عبداللہ بن ابی نے کہا میاں تمہاری باتیں میری سمجھ میں نہیں آتیں اگر حق ہیں تو ہماری مجلس میں انہیں بیان کر کے ہم کو تکلیف نہ پہنچایا کرو ، اپنے گھر جاؤ وہاں جو تمہارے پاس آئے اس سے بیان کرو ۔ اس پر ابن رواحہ ؓ نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! آپ ہماری مجلسوں میں ضرور تشریف لائیں کیونکہ ہم ان باتوں کو پسند کرتے ہیں ۔ اس پر مسلمانوں ، مشرکوں اور یہودیوں میں جھگڑے بازی ہو گئی اور قریب تھا کہ ایک دوسرے پر حملہ کر بیٹھتے لیکن آپ انہیں خاموش کرتے رہے یہاں تک کہ سب خاموش ہو گئے پھر نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر سوار ہو کر سعد بن عبادہ ؓ کے یہاں تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا سعد ! تم نے سنا نہیں ابوحباب نے کیا کہا ، آپ کا اشارہ عبداللہ بن ابی کی طرف تھا ۔ اس پر سعد ؓ بولے کہ یا رسول اللہ ! اسے معاف کر دیجئیے اور اس سے درگزر فرمایئے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ نعمت عطا فرما دی جو عطا فرمانی تھی (آپ کے مدینہ تشریف لانے سے پہلے) اس بستی کے لوگ اس پر متفق ہو گئے تھے کہ اسے تاج پہنا دیں اور اپنا سردار بنا لیں لیکن جب اللہ تعالیٰ نے اس منصوبہ کو اس حق کے ذریعہ جو آپ کو اس نے عطا فرمایا ہے ختم کر دیا تو وہ اس پر بگڑ گیا یہ جو کچھ معاملہ اس نے آپ کے ساتھ کیا ہے اسی کا نتیجہ ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  7k
اور عبداللہ بن عمر اور زہری اور ابراہیم نخعی نے کہا مرتد عورت قتل کی جائے ۔ اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ مرتدوں سے توبہ لی جائے اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران) میں فرمایا ” اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو کیسے ہدایت دے لگا جو ایمان لا کر پھر کافر بن گئے ۔ حالانکہ (پہلے) یہ گواہی دے چکے تھے کہ محمد ( ﷺ ) سچے پیغمبر ہیں اور ان کی پیغمبری کی کھلی کھلی دلیلیں ان کے پاس آ چکیں اور اللہ تعالیٰ ایسے ہٹ دھرم لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا ۔ ان لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر اللہ اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی پھٹکار پڑے گی ۔ اسی پھٹکار کی وجہ سے عذاب میں ہمیشہ پڑے رہیں گے کبھی ان کا عذاب ہلکا نہ ہو گا نہ ان کو مہلت ملے گی البتہ جن لوگوں نے ایسا کرنے کے بعد توبہ کی اپنی حالت درست کر لی تو اللہ ان کا قصور بخشنے والا مہربان ہے ۔ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور پھر کافر ہو گئے پھر ان کا کفر بڑھتا گیا ان کی تو توبہ بھی قبول نہ ہو گی اور یہی لوگ تو (پرے سرے کے) گمراہ ہیں “ اور فرمایا ” مسلمانو ! اگر تم اہل کتاب کے کسی گروہ کا کہا مانو گے تو وہ ایمان لانے کے بعد تم کو کافر بنا کر چھوڑیں گے “ اور سورۃ نساء کے بیسویں رکوع میں فرمایا ” جو لوگ اسلام لائے پھر کافر بن بیٹھے پھر اسلام لائے پھر کافر بن بیٹھے پھر کفر بڑھاتے چلے گئے ان کو تو اللہ تعالیٰ نہ بخشے گا نہ کبھی ان کو راہ راست پر لائے گا “ اور سورۃ المائدہ کے آٹھویں رکوع میں فرمایا ” جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالیٰ کو کچھ پرواہ نہیں وہ ایسے لوگوں کو حاضر کر دے گا جن کو وہ چاہتا ہے اور وہ اس کو چاہتے ہیں ۔ مسلمانوں پر نرم دل کافروں پر کڑے “ اخیر آیت تک اور سورۃ النحل چودہویں رکوع میں فرمایا ” لیکن جو لوگ ایمان لائے اور دل کھول کر یعنی خوشی اور رغبت سے کفر اختیار کریں ان پر تو اللہ کا غضب اترے گا اور ان کو بڑا عذاب ہو گا اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے لوگوں نے دنیا کی زندگی کے مزوں کو آخرت سے زیادہ پسند کیا اور یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا ۔ یہی لوگ تو وہ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے وہ اللہ سے بالکل غافل ہو گئے ہیں تو آخرت میں چار و ناچار یہ لوگ خسارہ اٹھائیں گے ۔ “ اخیر آیت « إن ربك من بعدہا لغفور رحيم » تک ۔ اور سورۃ البقرہ ستائیسویں رکوع میں فرمایا ” یہ کافر تو سدا ...
Terms matched: 2  -  Score: 61  -  9k
حدیث نمبر: 6935 --- ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دو ایسے گروہ آپس میں جنگ نہ کریں جن کا دعویٰ ایک ہی ہو ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 55  -  2k
حدیث نمبر: 3327 --- ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے عمارہ نے ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی صورتیں ایسی روشن ہوں گی جیسے چودھویں کا چاند روشن ہوتا ہے ، پھر جو لوگ اس کے بعد داخل ہوں گے وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح چمکتے ہوں گے ۔ نہ تو ان لوگوں کو پیشاب کی ضرورت ہو گی نہ پاخانہ کی ، نہ وہ تھوکیں گے نہ ناک سے آلائش نکالیں گے ۔ ان کے کنگھے سونے کے ہوں گے اور ان کا پسینہ مشک کی طرح ہو گا ۔ ان کی انگیٹھیوں میں خوشبودار عود جلتا ہو گا ، یہ نہایت پاکیزہ خوشبودار عود ہو گا ۔ ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی ۔ سب کی صورتیں ایک ہوں گی ۔ یعنی اپنے والد آدم علیہ السلام کے قد و قامت پر ساٹھ ساٹھ ہاتھ اونچے ہوں گے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 55  -  3k
حدیث نمبر: 944 --- ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن حرب نے زبیدی سے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے ، ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور دوسرے لوگ بھی آپ ﷺ کی اقتداء میں کھڑے ہوئے ۔ نبی کریم ﷺ نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی تکبیر کہی ۔ آپ ﷺ نے رکوع کیا تو لوگوں نے آپ ﷺ کے ساتھ رکوع اور سجدہ کر لیا تھا وہ کھڑے کھڑے اپنے بھائیوں کی نگرانی کرتے رہے ۔ اور دوسرا گروہ آیا ۔ (جو اب تک حفاظت کے لیے دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا بعد میں) اس نے بھی رکوع اور سجدے کئے ۔ سب لوگ نماز میں تھے لیکن لوگ ایک دوسرے کی حفاظت کر رہے تھے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 55  -  3k
حدیث نمبر: 558 --- ہم سے ابوکریب محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے برید بن عبداللہ کے واسطہ سے بیان کیا ، انہوں نے ابوبردہ عامر بن عبداللہ سے ، انہوں نے اپنے باپ ابوموسیٰ اشعری عبداللہ بن قیس ؓ سے ۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمانوں اور یہود و نصاری کی مثال ایک ایسے شخص کی سی ہے کہ جس نے کچھ لوگوں سے مزدوری پر رات تک کام کرنے کے لیے کہا ۔ انہوں نے آدھے دن کام کیا ۔ پھر جواب دے دیا کہ ہمیں تمہاری اجرت کی ضرورت نہیں ، (یہ یہود تھے) پھر اس شخص نے دوسرے مزدور بلائے اور ان سے کہا کہ دن کا جو حصہ باقی بچ گیا ہے (یعنی آدھا دن) اسی کو پورا کر دو ۔ شرط کے مطابق مزدوری تمہیں ملے گی ۔ انہوں نے بھی کام شروع کیا لیکن عصر تک وہ بھی جواب دے بیٹھے ۔ (یہ نصاریٰ تھے) پس اس تیسرے گروہ نے (جو اہل اسلام ہیں) پہلے دو گروہوں کے کام کی پوری مزدوری لے لی ۔
Terms matched: 2  -  Score: 55  -  3k
حدیث نمبر: 7410 --- مجھ سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے ، انہوں نے قتادہ بن دعامہ سے ، انہوں نے انس رضی اللہ سے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسی طرح جیسے ہم دنیا میں جمع ہوتے ہیں ، مومنوں کو اکٹھا کرے گا (وہ گرمی وغیرہ سے پریشان ہو کر) کہیں گے کاش ہم کسی کی سفارش اپنے مالک کے پاس لے جاتے تاکہ ہمیں اپنی اس حالت سے آرام ملتا ۔ چنانچہ سب مل کر آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے ۔ ان سے کہیں گے آدم ! آپ لوگوں کا حال نہیں دیکھتے کس بلا میں گرفتار ہیں ۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے (خاص) اپنے ہاتھ سے بنایا اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا اور ہر چیز کے نام آپ کو بتلائے (ہر لغت میں بولنا بات کرنا سکھلایا) کچھ سفارش کیجئے تاکہ ہم لوگوں کو اس جگہ سے نجات ہو کر آرام ملے ۔ کہیں گے میں اس لائق نہیں ، ان کو وہ گناہ یاد آ جائے گا جو انہوں نے کیا تھا (ممنوع درخت میں سے کھانا) ۔ (وہ کہیں گے) مگر تم لوگ ایسا کرو نوح علیہ السلام پیغمبر کے پاس جاؤ وہ پہلے پیغمبر ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی طرف بھیجا تھا ۔ آخر وہ لوگ سب نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے ، وہ بھی یہی جواب دیں گے ، میں اس لائق نہیں اپنی خطا جو انہوں نے (دنیا میں) کی تھی یاد کریں گے ۔ کہیں گے تم لوگ ایسا کرو پیغمبر ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ جو اللہ کے خلیل ہیں (لوگ ان کے پاس جائیں گے) وہ بھی اپنی خطائیں یاد کر کے کہیں گے میں اس لائق نہیں تم موسیٰ علیہ السلام پیغمبر کے پاس جاؤ اللہ نے ان کو توراۃ عنائت فرمائی ، ان سے بول کر باتیں کیں ۔ یہ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی یہی کہیں گے میں اس لائق نہیں اپنی خطا جو انہوں نے دنیا میں کی تھی یاد کریں گے مگر تم ایسا کرو عیسیٰ علیہ السلام پیغمبر کے پاس جاؤ وہ اللہ کے بندے ، اس کے رسول ، اس کے خاص کلمہ اور خاص روح ہیں ۔ یہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے میں اس لائق نہیں تم ایسا کرو محمد ﷺ کے پاس جاؤ وہ اللہ کے ایسے بندے ہیں جن کی اگلی پچھلی خطائیں سب بخش دی گئی ہیں ۔ آخر یہ سب لوگ جمع ہو کر میرے پاس آئیں گے ۔ میں چلوں گا اور اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضر ہونے کی اجازت مانگوں گا ، مجھ کو اجازت ملے گی ۔ میں اپنے پروردگار کو دیکھتے ہی سجدے میں گر پڑوں گا اور جب تک اس کو منظور ہے وہ مجھ کو سجدے ہی میں پڑ...
Terms matched: 2  -  Score: 54  -  14k
حدیث نمبر: 1976 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمرو ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ تک میری یہ بات پہنچا گئی کہ ” اللہ کی قسم ! زندگی بھر میں دن میں تو روزے رکھوں گا ۔ اور ساری رات عبادت کروں گا “ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی ، میرے ماں باپ آپ ﷺ پر فدا ہوں ، ہاں میں نے یہ کہا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا لیکن تیرے اندر اس کی طاقت نہیں ، اس لیے روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ ۔ عبادت بھی کر لیکن سوؤ بھی اور مہینے میں تین دن کے روزے رکھا کر ۔ نیکیوں کا بدلہ دس گنا ملتا ہے ، اس طرح یہ ساری عمر کا روزہ ہو جائے گا ، میں نے کہا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر ایک دن روزہ رکھا کر اور دو دن کے لیے روزے چھوڑ دیا کر ۔ میں نے پھر کہا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن بے روزہ کے رہ کہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ایسا ہی تھا ۔ اور روزہ کا یہ سب سے افضل طریقہ ہے ۔ میں نے اب بھی وہی کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے لیکن اس مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس سے افضل کوئی روزہ نہیں ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 51  -  4k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 Next >>


Search took 0.185 seconds