حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
6 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 4019 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4476 --- ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک ؓ نے نبی کریم ﷺ سے (دوسری سند) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” مومنین قیامت کے دن پریشان ہو کر جمع ہوں گے اور (آپس میں) کہیں گے ، بہتر یہ تھا کہ اپنے رب کے حضور میں آج کسی کو ہم اپنا سفارشی بناتے ۔ چنانچہ سب لوگ آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہونگے اور عرض کریں گے کہ آپ انسانوں کے باپ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا ۔ آپ کے لیے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا اور آپ کو ہر چیز کے نام سکھائے ۔ آپ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور میں سفارش کر دیں تاکہ آج کی مصیبت سے ہمیں نجات ملے ۔ آدم علیہ السلام کہیں گے ، میں اس کے لائق نہیں ہوں ، وہ اپنی لغزش کو یاد کریں گے اور ان کو پروردگار کے حضور میں جانے سے شرم آئے گی ۔ کہیں گے کہ تم لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ ۔ وہ سب سے پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے (میرے بعد) زمین والوں کی طرف مبعوث کیا تھا ۔ سب لوگ نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے ۔ وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنے رب سے اپنے سوال کو یاد کریں گے جس کے متعلق انہیں کوئی علم نہیں تھا ۔ ان کو بھی شرم آئے گی اور کہیں گے کہ اللہ کے خلیل علیہ السلام کے پاس جاؤ ۔ لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے لیکن وہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ، موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ ، ان سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا تھا اور تورات دی تھی ۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی عذر کر دیں گے کہ مجھ میں اس کی جرات نہیں ۔ ان کو بغیر کسی حق کے ایک شخص کو قتل کرنا یاد آ جائے گا اور اپنے رب کے حضور میں جاتے ہوئے شرم دامن گیر ہو گی ۔ کہیں گے تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ ، وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ، اس کا کلمہ اور اس کی روح ہیں لیکن عیسیٰ علیہ السلام بھی یہی کہیں گے کہ مجھ میں اس کی ہمت نہیں ، تم محمد ﷺ کے پاس جاؤ ، وہ اللہ کے مقبول بندے ہیں اور اللہ نے ان کے تمام اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں ۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے ، میں ان کے ساتھ جاؤں گا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا ۔ مجھے اجا...
Terms matched: 2  -  Score: 51  -  10k
حدیث نمبر: 3247 --- ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” میری امت میں سے ستر ہزار یا (آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ) سات لاکھ کی ایک جماعت جنت میں ایک ہی وقت میں داخل ہوں گی اور ان سب کے چہرے ایسے چمکیں گے جیسے چودہویں کا چاند چمکتا ہے ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: سات لاکھ کا گروہ جنت میں داخل ہو گا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 50  -  2k
حدیث نمبر: 6126 --- ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے مالک نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ جب بھی رسول اللہ ﷺ کو دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے ہمیشہ ان میں آسان چیزوں کو اختیار فرمایا ، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہوتا ۔ اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو نبی کریم ﷺ اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور نبی کریم ﷺ نے اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ نہیں لیا ، البتہ اگر کوئی شخص اللہ کی حرمت و حد کو توڑتا تو نبی کریم ﷺ ان سے تو محض اللہ کی رضا مندی کے لیے بدلہ لیتے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  2k
حدیث نمبر: 4770 --- ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے ، کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ جب آیت « وأنذر عشيرتك الأقربين‏ » ” اور آپ اپنے خاندانی قرابت داروں کو ڈراتے رہئیے “ نازل ہوئی تو نبی کریم ﷺ صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارنے لگے ۔ اے بنی فہر ! اور اے بنی عدی ! اور قریش کے دوسرے خاندان والو ! اس آواز پر سب جمع ہو گئے اگر کوئی کسی وجہ سے نہ آ سکا تو اس نے اپنا کوئی چودھری بھیج دیا ، تاکہ معلوم ہو کہ کیا بات ہے ۔ ابولہب قریش کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مجمع میں تھا ۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں خطاب کر کے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے ، اگر میں تم سے کہوں کہ وادی میں (پہاڑی کے پیچھے) ایک لشکر ہے اور وہ تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات سچ مانو گے ؟ سب نے کہا کہ ہاں ، ہم آپ کی تصدیق کریں گے ہم نے ہمیشہ آپ کو سچا ہی پایا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر سنو ، میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو بالکل سامنے ہے ۔ اس پر ابولہب بولا ، تجھ پر سارے دن تباہی نازل ہو ، کیا تو نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا ۔ اسی واقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی « تبت يدا أبي لہب وتب * ما أغنى عنہ مالہ وما كسب‏ » ” ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا ، نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی ہی اس کے آڑے آئی ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  5k
حدیث نمبر: 6113 --- اور مکی بن ابراہیم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابوالنضر نے بیان کیا ، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کھجور کی شاخوں یا بوریئے سے ایک مکان چھوٹے سے حجرے کی طرح بنا لیا تھا ۔ وہاں آ کر آپ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے ، چند لوگ بھی وہاں آ گئے اور انہوں نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی پھر سب لوگ دوسری رات بھی آ گئے اور ٹھہرے رہے لیکن آپ گھر ہی میں رہے اور باہر ان کے پاس تشریف نہیں لائے ۔ لوگ آواز بلند کرنے لگے اور دروازے پر کنکریاں ماریں تو نبی کریم ﷺ غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور فرمایا تم چاہتے ہو کہ ہمیشہ یہ نماز پڑھتے رہو تاکہ تم پر فرض ہو جائے (اس وقت مشکل ہو) دیکھو تم نفل نمازیں اپنے گھروں میں ہی پڑھا کرو ۔ کیونکہ فرض نمازوں کے سوا آدمی کی بہترین نفل نماز وہ ہے جو گھر میں پڑھی جائے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  4k
حدیث نمبر: 1157 --- میری بہن (ام المؤمنین) حفصہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے میرا ایک خواب بیان کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عبداللہ بڑا ہی اچھا آدمی ہے کاش رات کو بھی نماز پڑھا کرتا ۔ عبداللہ ؓ اس کے بعد ہمیشہ رات کو نماز پڑھا کرتے تھے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  1k
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا لفظ « تعبثون‏ » کا معنی بناتے ہو ۔ « ہضيم‏ » وہ چیز جو چھونے سے ریزہ ریزہ ہو جائے ۔ « مسحرين » کا معنی جادو کئے گئے ۔ « ليكۃ » اور « لأيكۃ » جمع ہے « أيكۃ » کی اور لفظ « أيكۃ » صحیح ہے ۔ « شجر » یعنی درخت ۔ « يوم الظلۃ‏ » یعنی وہ دن جس میں عذاب نے ان پر سایہ کیا تھا ۔ « موزون‏ » کا معنی معلوم ۔ « كالطود‏ » یعنی پہاڑ کی طرح ۔ « الشرذمۃ » یعنی چھوٹا گروہ ۔ « في الساجدين‏ » یعنی نمازیوں میں ۔ ابن عباس نے کہا « لعلكم تخلدون‏ » کا معنی یہ ہے کہ جیسے ہمیشہ دنیا میں رہو گے ۔ « ريع » بلند زمین جیسے ٹیلہ « ريع » مفرد ہے اس کی جمع « ريعۃ‏ » اور « أرياع » آتی ہے ۔ « مصانع‏ » ہر عمارت کو کہتے ہیں (یا اونچے اونچے محلوں کو) ۔ « فرہين‏ » کا معنی اتراتے ہوئے خوش و خرم ۔ « فاتحہ » فارھین کا بھی یہی معنی ہے ۔ بعضوں نے کہا « فارہين » کا معنی کاریگر ہوشیار تجربہ کار ۔ « تعثوا‏ » جیسے « عاث » ، « يعيث » ، « عيثا‏ » ، « عيث » کہتے ہیں سخت فساد کرنے کو (دھند مچانا) ۔ « تعثوا‏ » کا وہی معنی ہے یعنی سخت فساد نہ کرو ۔ « خلقت جبل » یعنی پیدا کیا گیا ہے ۔ اسی سے « جبلا » اور « جبلا » اور « جبلا » نکلا ہے یعنی « خلقت » ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  4k
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفرقان میں) فرمانا « واجعلنا للمتقين إماما‏ » کہ ” اے پروردگار ! ہم کو پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے ۔ “ مجاہد نے کہا یعنی امام بنا دے کہ ہم لوگ اگلے لوگوں صحابہ اور تابعین کی پیروی کریں اور ہمارے بعد جو لوگ آئیں وہ ہماری پیروی کریں اور عبداللہ بن عون نے کہا تین باتیں ایسی ہیں جن کو میں خاص اپنے لیے اور دوسرے مسلمان بھائیوں کے لیے پسند کرتا ہوں ، ایک تو علم حدیث ، مسلمانوں کو اسے ضرور حاصل کرنا چاہئے ۔ دوسرے قرآن مجید ، اسے سمجھ کر پڑھیں اور لوگوں سے قرآن کے مطالب کی تحقیق کرتے رہیں ۔ تیسرے یہ کہ مسلمانوں کا ذکر ہمیشہ خیر و بھلائی کے ساتھ کیا کریں ، کسی کی برائی کا ذکر نہ کریں ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  3k
حدیث نمبر: 6329 --- مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو زید بن ہارون نے خبر دی ، کہا ہم کو ورقاء نے خبر دی ، انہیں سمی نے ، انہیں ابوصالح ذکوان نے اور انہیں ابوہریرہ ؓ نے کہ صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مالدار لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت کی نعمتوں کو حاصل کر لے گئے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ کیسے ؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جس طرح ہم جہاد کرتے ہیں وہ بھی جہاد کرتے ہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنا زائد مال بھی (اللہ کے راستہ میں) خرچ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتلاؤں جس سے تم اپنے آگے کے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ اور اپنے پیچھے آنے والوں سے آگے نکل جاؤ اور کوئی شخص اتنا ثواب نہ حاصل کر سکے جتنا تم نے کیا ہو ، سوا اس صورت کے جب کہ وہ بھی وہی عمل کرے جو تم کرو گے (اور وہ عمل یہ ہے) کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ « سبحان اللہ » پڑھا کرو ، دس مرتبہ « الحمد اللہ » پڑھا کرو اور دس مرتبہ « اللہ اكبر » پڑھا کرو ۔ اس کی روایت عبیداللہ بن عمر نے سمی اور رجاء بن حیوہ سے کی اور اس کی روایت جریر نے عبدالعزیز بن رفیع سے کی ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابودرداء ؓ نے ۔ اور اس کی روایت سہیل نے اپنے والد سے کی ، ان سے ابوہریرہ ؓ نے اور ان سے نبی کریم ﷺ نے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  5k
حدیث نمبر: 2617 --- ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی ، آپ ﷺ نے اس میں سے کچھ کھایا (لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے) پھر جب اسے لایا گیا (اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کر دیا جائے ۔ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں ۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم ﷺ کے تالو میں محسوس کیا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  2k
حدیث نمبر: 4447 --- مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو بشر بن شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری نے خبر دی اور کعب بن مالک ؓ ان تین صحابہ میں سے ایک تھے جن کی (غزوہ تبوک میں شرکت نہ کرنے کی) توبہ قبول ہوئی تھی ۔ انہیں عبداللہ بن عباس ؓ نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے باہر آئے ۔ یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی تھی ۔ صحابہ ؓ نے آپ سے پوچھا : ابوالحسن ! نبی کریم ﷺ کا آج مزاج کیا ہے ؟ صبح انہوں نے بتایا کہ الحمدللہ اب آپ کو افاقہ ہے ۔ پھر عباس بن عبدالمطلب ؓ نے علی ؓ کا ہاتھ پکڑ کے کہا کہ تم ، اللہ کی قسم تین دن کے بعد زندگی گزارنے پر تم مجبور ہو جاؤ گے ۔ اللہ کی قسم ، مجھے تو ایسے آثار نظر آ رہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اس مرض سے صحت نہیں پا سکیں گے ۔ موت کے وقت بنو عبدالمطلب کے چہروں کی مجھے خوب شناخت ہے ۔ اب ہمیں آپ کے پاس چلنا چاہئیے اور آپ سے پوچھنا چاہئیے کہ ہمارے بعد خلافت کسے ملے گی ۔ اگر ہم اس کے مستحق ہیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا اور اگر کوئی دوسرا مستحق ہو گا تو وہ بھی معلوم ہو جائے گا اور آپ ﷺ ہمارے متعلق اپنے خلیفہ کو ممکن ہے کچھ وصیتیں کر دیں لیکن علی ؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! اگر ہم نے اس وقت آپ سے اس کے متعلق کچھ پوچھا اور آپ نے انکار کر دیا تو پھر لوگ ہمیں ہمیشہ کے لیے اس سے محروم کر دیں گے ۔ میں تو ہرگز آپ ﷺ سے اس کے متعلق کچھ نہیں پوچھوں گا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  5k
حدیث نمبر: 6757 --- ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر ؓ نے کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے ایک کنیز کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو کنیز کے مالکوں نے کہا کہ ہم بیچ سکتے ہیں لیکن ولاء ہمارے ساتھ ہو گی ۔ ام المؤمنین نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شرط کو مانع نہ بننے دو ، ولاء ہمیشہ اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  2k
حدیث نمبر: 4610 --- ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے سلمان ابورجاء ، ابوقلابہ کے غلام نے بیان کیا اور ان سے ابوقلابہ نے کہ وہ (امیرالمؤمنین) عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ خلیفہ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے (مجلس میں قسامت کا ذکر آ گیا) لوگوں نے کہا کہ قسامت میں قصاص لازم ہو گا ۔ آپ سے پہلے خلفاء راشدین نے بھی اس میں قصاص لیا ہے ۔ پھر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ابوقلابہ کی طرف متوجہ ہوئے وہ پیچھے بیٹھے ہوئے تھے اور پوچھا : عبداللہ بن زید تمہاری کیا رائے ہے ، یا یوں کہا کہ ابوقلابہ ! آپ کی کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا کہ مجھے تو کوئی ایسی صورت معلوم نہیں ہے کہ اسلام میں کسی شخص کا قتل جائز ہو ، سوا اس کے کہ کسی نے شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کیا ہو ، یا ناحق کسی کو قتل کیا ہو ، یا (پھر) اللہ اور اس کے رسول سے لڑا ہو (مرتد ہو گیا ہو) ۔ اس پر عنبسہ نے کہا کہ ہم سے انس ؓ نے اس طرح حدیث بیان کی تھی ۔ ابوقلابہ بولے کہ مجھ سے بھی انہوں نے یہ حدیث بیان کی تھی ۔ بیان کیا کہ کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام پر بیعت کرنے کے بعد نبی کریم ﷺ سے کہا کہ ہمیں اس شہر مدینہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی ۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ہمارے یہ اونٹ چرنے جا رہے ہیں تم بھی ان کے ساتھ چلے جاؤ اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو (کیونکہ ان کے مرض کا یہی علاج تھا) چنانچہ وہ لوگ ان اونٹوں کے ساتھ چلے گئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پیا ۔ جس سے انہیں صحت حاصل ہو گئی ۔ اس کے بعد انہوں نے (نبی کریم ﷺ کے چرواہے) کو پکڑ کر قتل کر دیا اور اونٹ لے کر بھاگے ۔ اب ایسے لوگوں سے بدلہ لینے میں کیا تامل ہو سکتا تھا ۔ انہوں نے ایک شخص کو قتل کیا اور اللہ اور اس کے رسول سے لڑے اور نبی کریم ﷺ کو خوفزدہ کرنا چاہا ۔ عنبسہ نے اس پر کہا : سبحان اللہ ! میں نے کہا ، کیا تم مجھے جھٹلانا چاہتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ (نہیں) یہی حدیث انس ؓ نے مجھ سے بھی بیان کی تھی ۔ میں نے اس پر تعجب کیا کہ تم کو حدیث خوب یاد رہتی ہے ۔ ابوقلابہ نے بیان کیا کہ عنبسہ نے کہا ، اے شام والو ! جب تک تمہارے یہاں ابوقلابہ یا ان جیسے عالم موجود رہیں گے ، تم ہمیشہ اچھے رہو گے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  7k
حدیث نمبر: 3294 --- ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید نے خبر دی ، انہیں محمد بن سعد بن ابی وقاص ( ؓ ) نے خبر دی اور ان سے ان کے والد سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ ایک دفعہ عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی ۔ اس وقت چند قریشی عورتیں (خود آپ کی بیویاں) آپ کے پاس بیٹھی آپ سے گفتگو کر رہی تھیں اور آپ سے (خرچ میں) بڑھانے کا سوال کر رہی تھیں ۔ خوب آواز بلند کر کے ۔ لیکن جونہی عمر ؓ نے اجازت چاہی ، وہ خواتین جلدی سے پردے کے پیچھے چلی گئیں ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے انہیں اجازت دی ، آپ ﷺ مسکرا رہے تھے ۔ عمر ؓ نے کہا ، اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ کو ہنساتا رکھے ۔ یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا کہ مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا ابھی ابھی میرے پاس تھیں ، لیکن جب تمہاری آواز سنی تو پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ گئیں ۔ عمر ؓ نے عرض کیا ، لیکن آپ یا رسول اللہ ! زیادہ اس کے مستحق تھے کہ آپ سے یہ ڈرتیں ، پھر انہوں نے کہا : اے اپنی جانوں کے دشمنو ! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو اور نبی کریم ﷺ سے نہیں ڈرتیں ۔ ازواج مطہرات بولیں کہ واقعہ یہی ہے کیونکہ آپ رسول اللہ ﷺ کے برخلاف مزاج میں بہت سخت ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان بھی کہیں راستے میں تم سے مل جائے ، تو جھٹ وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  5k
حدیث نمبر: 7017 --- ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا میں نے عوف سے سنا ، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب قیامت قریب ہو گی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ۔ “ محمد بن سیرین رحمہ اللہ (جو کہ علم تعبیر کے بہت بڑے عالم تھے) نے کہا کہ نبوت کا حصہ جھوٹ نہیں ہو سکتا ۔ ابوہریرہ ؓ کہتے تھے کہ خواب تین طرح کے ہیں ۔ دل کے خیالات ، شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے خوشخبری ۔ پس اگر کوئی شخص خواب میں بری چیز دیکھتا ہے تو اسے چاہئیے کہ اس کا ذکر کسی سے نہ کرے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے ۔ محمد بن سیرین نے کہا کہ ابوہریرہ ؓ خواب میں طوق کو ناپسند کرتے تھے اور قید دیکھنے کو اچھا سمجھتے تھے اور کہا گیا ہے کہ قید سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے ۔ اور قتادہ ، یونس ، ہشام اور ابوہلال نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے ، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے ۔ اور بعض نے یہ ساری روایت حدیث میں شمار کی ہے لیکن عوف کی روایت زیادہ واضح ہے اور یونس نے کہا کہ قید کے بارے میں روایت کو میں نبی کریم ﷺ کی حدیث ہی سمجھتا ہوں ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ طوق ہمیشہ گردنوں ہی میں ہوتے ہیں ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  5k
حدیث نمبر: 6100 --- ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ان سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ عبداللہ بن مسعود نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے (جنگ حنین) میں کچھ مال تقسیم کیا جیسا کہ آپ ہمیشہ تقسیم کیا کرتے تھے ۔ اس پر قبیلہ انصار کے ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم ! اس تقسیم سے اللہ کی رضا مندی حاصل کرنا مقصود نہیں تھا ۔ میں نے کہا کہ یہ بات میں ضرور رسول اللہ ﷺ سے کہوں گا ۔ چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف رکھتے تھے ، میں نے چپکے سے یہ بات آپ ﷺ سے کہی ۔ نبی کریم ﷺ کو اس کی یہ بات بڑی ناگوار گزری اور آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ کاش میں نے نبی کریم ﷺ کو اس بات کی خبر نہ دی ہوتی پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا موسیٰ علیہ السلام کو اس سے بھی زیادہ تکلیف پہنچائی گئی تھی لیکن انہوں نے صبر کیا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  3k
حدیث نمبر: 7459 --- ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے ، ان سے مغیرہ بن شعبہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں سے ایک گروہ دوسروں پر غالب رہے گا ، یہاں تک کہ « أمر اللہ » یعنی (قیامت) آ جائے گی ۔
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  2k
حدیث نمبر: 6544 --- ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جب اہل جنت جنت میں اور اہل جہنم جہنم میں داخل ہو جائیں گے تو ایک آواز دینے والا ان کے درمیان کھڑا ہو کر پکارے گا کہ اے جہنم والو ! اب تمہیں موت نہیں آئے گی اور اے جنت والو ! تمہیں بھی موت نہیں آئے گی بلکہ ہمیشہ یہیں رہنا ہو گا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 49  -  2k
حدیث نمبر: 6337 --- ہم سے یحییٰ بن محمد بن سکن نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حبان بن ہلال ابوحبیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہارون مقری نے بیان ، کہا ہم سے زبیر بن خریت نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ لوگوں کو وعظ ہفتہ میں صرف ایک دن جمعہ کو کیا کر ، اگر تم اس پر تیار نہ ہو تو دو مرتبہ اگر تم زیادہ ہی کرنا چاہتے ہو تو پس تین دن اور لوگوں کو اس قرآن سے اکتا نہ دینا ، ایسا نہ ہو کہ تم کچھ لوگوں کے پاس پہنچو ، وہ اپنی باتوں میں مصروف ہوں اور تم پہنچتے ہی ان سے اپنی بات (بشکل وعظ) بیان کرنے لگو اور ان کی آپس کی گفتگو کو کاٹ دو کہ اس طرح وہ اکتا جائیں ، بلکہ (ایسے مقام پر) تمہیں خاموش رہنا چاہئے ۔ جب وہ تم سے کہیں تو پھر تم انہیں اپنی باتیں سناؤ ۔ اس طرح کہ وہ بھی اس تقریر کے خواہشمند ہوں اور دعا میں قافیہ بندی سے پرہیز کرتے رہنا ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کو دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: دعا میں اشعار پڑھنا ، ہم وزن اور پر تکلیف الفاظ استعمال کرنا مکروہ ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  4k
حدیث نمبر: 554 --- ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے ۔ انہوں نے جریر بن عبداللہ بجلی ؓ سے ، انہوں نے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں موجود تھے ۔ آپ ﷺ نے چاند پر ایک نظر ڈالی پھر فرمایا کہ تم اپنے رب کو (آخرت میں) اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو اب دیکھ رہے ہو ۔ اس کے دیکھنے میں تم کو کوئی زحمت بھی نہیں ہو گی ، پس اگر تم ایسا کر سکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے والی نماز (فجر) اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز (عصر) سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو ۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ ’’ پس اپنے مالک کی حمد و تسبیح کر سورج طلوع ہونے اور غروب ہونے سے پہلے ۔ ‘‘ اسماعیل (راوی حدیث) نے کہا کہ (عصر اور فجر کی نمازیں) تم سے چھوٹنے نہ پائیں ۔ ان کا ہمیشہ خاص طور پر دھیان رکھو ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نماز عصر کی فضیلت اور اللہ کا دیدار ۔
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 Next >>


Search took 0.185 seconds