حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
13 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2721 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 5500 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک جوتا پہن کر نہ چلے جب تک اس کا تسمہ درست نہ کر لے اور ایک موزہ پہن کر نہ چلے اور بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر نہ بیٹھے اور اشتمال صماء نہ کرے ۔ “ (اس کے معنی اوپر بیان ہو چکے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 103  -  2k
حدیث نمبر: 480 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ۔ ایک دن رسول اللہ ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا تو دست کا گوشت آپ کو دیا گیا اور دست کا گوشت آپ ﷺ کو بہت پسند تھا ۔ آپ ﷺ نے دانتوں سے اسے نوچا ، پھر فرمایا : ”میں سردار ہوں سب آدمیوں کا قیامت کے دن اور تم جانتے ہو کس وجہ سے اللہ تعالیٰ اکٹھا کرے گا قیامت کے دن اگلوں اور پچھلوں کو ایک ہی میدان میں یہاں تک کہ پکارنے والے کی آواز ان سب کو سنائی دے گی اور دیکھنے والے کی نگاہ ان سب پر پہنچے گی اور آفتاب نزدیک ہو جائے گا ۔ اور لوگوں پر وہ مصیبت اور سختی ہو گی کہ اس کہ سہہ نہ سکیں گے ۔ آخر آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے ۔ چلو آدم علیہ السلام کے پاس اور ان کے پاس جائیں گے اور کہیں گے : اے آدم ! تم سب آدمیوں کے باپ ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور اپنی روح تم میں پھونکی اور فرشتوں کو حکم کیا انہوں نے سجدہ کیا تم کو ، ہماری سفارش کرو اپنے پروردگار سے ، کیا تم نہیں دیکھتے ہم کس حال میں ہیں ۔ کیا تم نہیں دیکھتے جو ہم پر مصیبت ہے ۔ آدم علیہ السلام کہیں گے : آج میرا پروردگار غصے میں ہے اور ایسا غصے میں ہے کہ کبھی ایسا غصے نہیں ہوا تھا نہ ہوگا ۔ اور اس نے مجھے منع کیا تھا درخت سے لیکن میں نے اس کی نافرمانی کی (اور درخت میں سے کھا لیا) اب مجھے خود اپنی فکر ہے تم اور کسی کے پاس جاؤ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ ۔ پھر وہ سب لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور کہیں گے : اے نوح ! تم سب پیغمبروں سے پہلے زمین پر آئے اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں شکر گزار بندہ کہا تم ہماری سفارش کرو اپنے رب کے پاس کیا تم نہیں دیکھتے ہم جس حال میں ہیں اور جو مصیبت ہم پر آئی ہے ۔ وہ کہیں گے : میرا رب آج ایسا غصہ میں ہے کہ ویسا کبھی نہیں ہوا تھا نہ ہو گا ، اور میں نے اپنی قوم پر بددعا کی تھی اس لیے مجھے خود اپنی فکر ہے ، تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ ۔ پھر وہ سب مل کر ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور کہیں گے : اے ابراہیم ! تم اللہ کے نبی ہو اور اس کے دوست ہو ، زمین والوں میں سے ، تم ہماری سفارش کرو اپنے پروردگار کے پاس ، کیا تم نہیں دیکھتے ہم جس حال میں ہیں اور جو مصیبت ہم پر پڑی ہے ۔ وہ کہیں گے : میرا پروردگار آج اتنا غصہ میں ہے کہ ویسا کبھی نہیں ہوا تھا نہ ہو گا اور اپنی جھوٹ والی باتوں کو بیان کریں گے (یعنی دنیا میں جو انہوں ...
Terms matched: 1  -  Score: 102  -  15k
حدیث نمبر: 7431 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بنی اسرائیل کے لوگوں میں تین آدمی تھے ایک کوڑھی سفید داغ والا ، دوسرا گنجا ، تیسرا اندھا ، سو اللہ نے چاہا کہ ان کو آزمائے تو ان کے پاس فرشتہ بھیجا سو وہ سفید داغ والے کے پاس آیا پھر اس نے کہا : کہ تجھ کو کون سی چیز بہت پیاری ہے ؟ اس نے کہا : اچھا رنگ اور اچھی کھال اور مجھ سے یہ بیماری دور ہو جائے جس کے سبب لوگ مجھ سے گھن کرتے ہیں ۔ “ نبی ﷺ نے فرمایا : ”ایک فرشتہ نے اس پر ہاتھ ملا سو اس کی گھن دور ہو گئی اور اس کو اچھا رنگ اور اچھی کھال دی گئی ۔ فرشتہ نے کہا : کون سا مال تجھ کو بہت پسند ہے ؟ اس نے کہا : اونٹ یا گائے ۔ “ اسحاق بن عبداللہ اس حدیث کے ایک راوی کو شک پڑ گیا کہ اس نے اونٹ مانگا یا گائے ، لیکن سفید داغ والے یا گنجے نے ان میں سے ایک نے اونٹ کہا ، دوسرے نے گائے ، سو اس کو دس مہینے کی گابھن اونٹنی دی ۔ پھر کہا : اللہ تعالیٰ تیرے واسطے اس میں برکت دے ۔ “ نبی ﷺ نے فرمایا : ”فرشتہ پھر گنجے کے پاس آیا سو کہا : کون سی چیز تجھ کو بہت پسند آتی ہے ؟ اس نے کہا : اچھے بال اور یہ بیماری جاتی رہے جس کے سبب سے لوگ مجھ سے گھناتے ہیں ۔ پھر اس نے اس پر ہاتھ ملا سو اس کی بیماری دور ہو گئی اور اس کو اچھے بال ملے ۔ فرشتہ نے کہا : کہ کون سا مال تجھ کو بھاتا ہے ۔ اس نے کہا کہ گائے ؟ سو اس کو گابھن گائے ملی ۔ فرشتہ نے کہا : اللہ تیرے مال میں برکت دے ۔ “ نبی ﷺ نے فرمایا : ”پھر فرشتہ اندھے کے پاس آیا سو کہا کہ تجھ کو کون سی چیز بہت پسند ہے ؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ میری آنکھ میں روشنی دے تو میں اس کے سبب لوگوں کو دیکھوں ۔ “ نبی ﷺ نے فرمایا : ” پھر فرشتہ نے اس پر ہاتھ ملا سو اس کو اللہ تعالیٰ نے روشنی دی ۔ فرشتہ نے کہا کہ کون سا مال تجھ کو بہت پسند ہے ؟ اس نے کہا : بھیڑ بکری ۔ تو اس کو گابھن بکری ملی ۔ پھر اونٹنی اور گائے اور بکری بھی جنی ۔ پھر ہوتے ہوتے سفید داغ والے کے جنگل بھر اونٹ ہو گئے اور گنجے کے جنگل بھر گائے بیل ہو گئے اور اندھے کے جنگل بھر بکریاں ہو گئیں ۔ “ نبی ﷺ نے فرمایا : ”بعد مدت کے وہی فرشتہ سفید داغ والے کے پاس اپنی اگلی صورت اور شکل میں آیا ، سو اس نے کہا کہ میں محتاج آدمی ہوں سفر میں میرے تمام اسباب کٹ گئے (یعنی تدبیریں جاتی رہیں اور مال اور اسباب نہ رہا) سو آج منزل پر پہنچنا م...
Terms matched: 1  -  Score: 98  -  13k
حدیث نمبر: 1912 --- ‏‏‏‏ شفیق نے کہا کہ ایک شخص بنی بجبلہ کا جسے نہیک بن سنان کہتے ہیں سیدنا عبداللہ ؓ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میں سب مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھتا ہوں پھر سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا : تو ایسا پڑھتا ہے جیسے کوئی شعروں کو پرھتا ہے ۔ میں جانتا ہوں ان سورتوں کو کہ رسول اللہ ﷺ ان سے دو دو کو ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 97  -  2k
حدیث نمبر: 93 --- ‏‏‏‏ امام ابوالحسین مسلم بن الحجاج اس کتاب کے مؤلف فرماتے ہیں ہم شروع کرتے ہیں کتاب کو اللہ تعالیٰ کی مدد سے اور اسی کو کافی سمجھ کر ۔ اور نہیں ہے ہم کو توفیق دینے والا مگر اللہ تعالیٰ بڑا ہے جلال اس کا ۔ یحییٰ بن یعمر سے روایت ہے ، سب سے پہلے جس نے تقدیر میں گفتگو کی بصرے میں (جو ایک شہر ہے دہانہ خلیج فارس پر آباد کیا تھا اس کو عتبہ بن غزوان نے سیدنا عمر ؓ کی خلافت میں ۔ سمعانی نے کہا : بصرہ قبہ ہے اہل اسلام کا اور خزانہ ہے عرب کا ۔ اور درحقیقت بصرہ ایک شہر ہے جس سے تجارت اہل ہند اور فارس کے ساتھ بخوبی قائم ہو سکتی ہے اور شاید اسی مصلحت سے اس شہر کی بنا ہوئی ہو گی) وہ معبد جہنی تھا ، تو میں اور حمید بن عبدالرحمٰن حمیری دونوں مل کر چلے حج یا عمرے کے لئے اور ہم نے کہا : کاش ! ہم کو کوئی صحابی رسول مل جائے جس سے ہم ذکر کریں اس بات کا جو یہ لوگ کہتے ہیں تقدیر میں تو مل گئے ہم کو اتفاق سے سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب ؓ مسجد کو جاتے ہوئے ۔ ہم نے ان کو بیچ میں کر لیا یعنی میں اور میرا ساتھی داہنے اور بائیں بازو ہو گئے ۔ میں سمجھا کہ میرا ساتھی (حمید) مجھ کو بات کرنے دے گا (اس لئے کہ میری گفتگو اچھی تھی) تو میں نے کہا اے ابا عبدالرحمٰن (یہ کنیت ہے ابنِ عمر ؓ کی) ہمارے ملک میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوئے ہیں جو قرآن کو پڑھتے ہیں اور علم کا شوق رکھتے ہیں یا اس کی باریکیاں نکالتے ہیں اور بیان کیا حال ان کا اور کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ تقدیر کوئی چیز نہیں اور سب کام ناگہاں ہو گئے ہیں ۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا : تو جب ایسے لوگوں سے ملے تو کہہ دے ان سے میں بیزار ہوں اور وہ مجھ سے ۔ اور قسم ہے اللہ جل جلالہ کی کہ ایسے لوگوں میں سے (جن کا ذکر تو نے کیا جو تقدیر کے قائل نہیں) اگر کسی کے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو پھر وہ اس کو خرچ کرے اللہ کی راہ میں تو اللہ قبول نہ کرے گا جب تک تقدیر پر ایمان نہ لائے پھر کہا کہ حدیث بیان کی مجھ سے میرے باپ سیدنا عمر بن الخطاب ؓ نے کہ ایک روز ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے ۔ اتنے میں ایک شخص آن پہنچا جس کے کپڑے نہایت سفید تھے اور بال نہایت کالے تھے ۔ یہ نہ معلوم ہوتا تھا کہ وہ سفر سے آیا ہے اور کوئی ہم میں سے اس کو پہچانتا نہ تھا ، وہ بیٹھ گیا نبی ﷺ کے پاس آ کر اور اپنے گھٹنے نبی ﷺ کے گھٹنوں سے ملا دئیے اور دونوں ہاتھ اپنی...
Terms matched: 1  -  Score: 97  -  14k
حدیث نمبر: 416 --- ‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے شاید سنا مالک بن صعصعہ سے جو ایک شخص تھے ان کی قوم سے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے : ”میں خانہ کعبہ کے پاس تھا ۔ اور میری حالت خواب اور بیداری کے بیچ میں تھی اتنے میں میں نے سنا ایک شخص کو جو کہتا تھا کہ ہم دونوں میں سے تیسرے یہ ہیں یعنی رسول اللہ ﷺ پھر میرے پاس آئے اور مجھ کو لے گئے ۔ پھر میرے پاس ایک طشت لایا گیا سونے کا اس میں پانی تھا زمزم کا اور میرا سینہ چیرا گیا یہاں تک“ اور یہاں تک قتادہ نے کہا (جو راوی ہے اس حدیث کا) میں نے اپنے ساتھی سے پوچھا : اس سے مراد کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : یعنی چیرا گیا پیٹ کے نیچے تک اور دل نکالا گیا اس میں سے پھر ایک جانور کو لائے ، جس کا رنگ سفید تھا ، اس کو براق کہتے تھے گدھے سے اونچا اور خچر سے نیچا وہ اپنا قدم وہاں رکھتا تھا ، جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی تھی ۔ مجھ کو اس پر سوار کیا پھر ہم چلے یہاں تک کہ پہلے آسمان پر آئے ، جبرائیل علیہ السلام نے دروازہ کھلوایا ۔ فرشتوں نے پوچھا : کون ہے ؟ کہا : جبرائیل ، کہا تمہارے ساتھ کون ہے ، کہا : محمد ﷺ ۔ کہا انہوں نے : کیا بلوائے گئے ہیں وہ ؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا : ہاں پھر دروازہ کھلا اور فرشتوں نے کہا : مرحبا مبارک ہو آپ ﷺ کا تشریف لانا پھر ہم آئے آدم علیہ السلام کے پاس اور بیان کیا کہ حدیث کا پورا قصہ اور ذکر کیا کہ آپ ﷺ نے دوسرے آسمان پر ملاقات کی عیسٰی علیہ السلام اور یحییٰ علیہ السلام سے اور تیسرے آسمان پر یوسف علیہ السلام سے اور چوتھے آسمان پر ادریس علیہ السلام سے پانچویں آسمان پر ہارون علیہ السلام سے پھر کہا : کہ ہم چلے یہاں تک کہ چھٹے آسمان پر پہنچے ۔ وہاں موسیٰ علیہ السلام سے ملے ان کو میں نے سلام کیا ۔ انہوں نے کہا مرحبا نیک بھائی اور نیک نبی کو جب میں آگے بڑھا تو وہ رونے لگے ، آواز آئی اے موسیٰ کیوں روتے ہو ، انہوں نے کہا : اے پروردگار ! اس لڑکے کو تو نے میرے بعد پیغمبر بنایا اور اس کی امت میں سے جنت میں زیادہ لوگ جائیں گے میری امت سے (تو موسیٰ علیہ السلام کو رنج ہوا اپنی قوم پر حالانکہ ان کی تعداد بہت تھی ، مگر جنتی ان میں سے کم تھے ہمارے پیغمبر ﷺ کی امت سے) پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ہم چلے یہاں تک کہ ساتویں آسمان پر پہنچے ، وہاں میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا اور بیان کیا اس حدیث میں کہ رسول اللہ ﷺ نے ...
Terms matched: 1  -  Score: 97  -  10k
حدیث نمبر: 6586 --- ‏‏‏‏ سیدنا نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مومنوں کی مثال ان کی دوستی اور اتحاد اور شفقت میں ایسی ہے جیسے ایک بدن کی (یعنی سب مؤمن مل کر ایک قالب کی طرح ہیں) بدن میں جب کوئی عضو درد کرتا ہے تو سارا بدن اس میں شریک ہو جاتا ہ ، ے نیند نہیں آتی ، بخار آ جاتا ہے .“ (اسی طرح ایک مؤمن پر آفت آئے خصوصاً وہ آفت جو کافروں کی طرف سے پہنچے تو سب مومنوں کو بےچین ہونا چاہیے اور اس کا علاج کرنا چاہیے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 1488 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا کہ جس کو خوش لگے کہ اللہ سے ملاقات کرے قیامت کے دن مسلمان ہو کر تو ضروری ہے کہ ان نمازوں کی حفاظت کرے جہاں اذان ہوتی ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی ﷺ کے لئے طریقے مقرر کر دئیے اور یہ نمازیں بھی انہیں میں سے ہیں ۔ اگر تم ان کو گھر میں پڑھو جیسے فلاں جماعت کا چھوڑنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو بے شک تم نے اپنے نبی ﷺ کا طریقہ چھوڑ دیا ۔ اور اگر تم نے اپنے نبی ﷺ کا طریقہ چھوڑا تو بے شک تم گمراہ ہو گئے اور کوئی ایسا نہیں ہے کہ طہارت کرے اور اچھی طہارت کرے ۔ پھر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کا ارادہ کرے مگر اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم پر کہ وہ رکھتا ہے ایک نیکی لکھتا ہے اور ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک بدی گھٹاتا ہے اور ہم اپنے تئیں ایسا دیکھتے تھے کہ جماعت سے غیر حاضر نہیں ہوتا تھا مگر منافق جس کا نفاق کھلا ہوتا تھا اور آدمی دو شخصوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا تھا یہاں تک کہ صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  4k
حدیث نمبر: 3188 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ نے کہا : شریک ہوئے ہم ساتھ رسول اللہ ﷺ کے حج اور عمرہ میں سات سات آدمی ایک بدنہ میں ۔ ایک شخص نے سیدنا جابر ؓ سے کہا کہ کیا بدنہ میں بھی اتنے ہی آدمی شریک ہو سکتے ہیں جتنے جزور میں ہوتے ہیں ؟ تو سیدنا جابر ؓ نے کہا کہ بدنہ اور جزور تو ایک ہی چیز ہے (یعنی دونوں اونٹ کو کہتے ہیں) اور حاضر ہوئے جابر ؓ حدیبیہ میں تو انہوں نے کہا کہ نحر کیے ہم نے ستر اونٹ اور ہر اونٹ میں سات آدمی شریک تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 4209 --- ‏‏‏‏ سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے میری عیادت کی حجتہ الوداع میں اور میں ایسے درد میں مبتلا تھا کہ موت کے قریب ہو گیا تھا ۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مجھے جیسا درد ہے آپ جانتے ہیں اور میں مالدار آدمی ہوں اور میرا وارث سوا ایک بیٹی کے اور کوئی نہیں ہے , کیا میں دو تہائی مال خیرات کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں“ میں نے کہا : آدھا مال خیرات کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں ایک تہائی خیرات کر اور ایک تہائی بھی بہت ہے اگر تو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جائے تو بہتر ہے اس سے کہ تو ان کو محتاج چھوڑ جائے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے پھریں اور تو جو خرچ کرے گا اللہ کی رضامندی کے لیے اس کا ثواب تجھے ملے گا یہاں تک کہ اس لقمے کا بھی جو تو اپنی جورو کے منہ میں ڈالے ۔ “ میں نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا میں پیچھے رہ جاؤں گا اپنے اصحاب کے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر تو پیچھے رہے گا (یعنی زندہ رہے گا) پھر ایسا عمل کرے گا جس سے اللہ تعالیٰ کی خوشی منظور ہو تو تیرا درجہ بڑھے گا اور بلند ہو گا اور شاید تو زندہ رہے یہاں تک کہ فائدہ ہو تجھ سے بعض لوگوں کو اور نقصان ہو بعض لوگوں کو یااللہ ! میرے اصحاب کی ہجرت پوری کر دے اور مت پھیر ان کو ان کی ایڑیوں پر لیکن تباہ بیچارہ سعد بن خولہ ( ؓ ) ہے ۔ “ اس کے لئے رنج کیا رسول اللہ ﷺ نے اس وجہ سے کہ وہ فوت ہوا مکہ میں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  5k
حدیث نمبر: 7498 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مومن کو ایک سوراخ سے دو بار ڈنگ نہیں لگتا ۔ (یعنی مومن کو ہوشیاری لازم ہے اور وہ یہ ہے کہ جب کسی معاملہ میں ایک بار خطا اٹھائے تو دوبارہ اس کو نہ کرے « من جرب المجرب بہ الندامۃ » کا یہی مضمون ہے اور بعضوں نے کہا : یہ حدیث آخرت کے کاموں میں ہے اور یہ حدیث آپ ﷺ نے اس وقت فرمائی جب ایک شاعر کو جو آپ ﷺ کی ہجو کرتا تھا قید کیا ، پھر احسان رکھ کر اس کو مفت چھوڑ دیا اس شرط سے کہ دوبارہ آپ ﷺ کو نہ ستائے لیکن اس نے رہائی کے بعد پھر وہی شرارت شروع کی پھر پکڑا گیا اس نے پھر درخواست کی مفت چھوڑ دینے کی ۔ تب آپ ﷺ نے یہ حدیث فرمائی ۔ اس شاعرہ کا نام باغرہ تھا ۔)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
حدیث نمبر: 5502 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مت چل ایک جوتے میں اور مت گوٹ مار کر بیٹھ ایک تہبند میں اور مت کھا بائیں ہاتھ سے اور مت اشتمال صماء کر اور مت رکھ اپنا پاؤں دوسرے پر چت لیٹ کر ۔ “ (یہ اسی صورت میں ہے جب تہبند باندھے ہو کیونکہ اس حالت میں ستر کھلنے کا ڈر ہے اور جو ستر کھلنے کا خوف نہ ہو یا پائجامہ پہنے ہو تو چت لیٹ کر ایک پاؤں دوسرے پر رکھنا درست ہے اور خود نبی ﷺ سے یہ ثابت ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 1751 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا اور میں اس کے اور نبی ﷺ کے بیچ میں تھا ۔ اسے نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! رات کی نماز کیونکر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” دو ، دو رکعت پھر جب تجھے ڈر ہو صبح کا تو ایک رکعت پڑھ لے اور آخر نماز کے وتر ادا کر ۔ “ پھر پوچھا ایک سال بعد اور میں نبی ﷺ کے پاس اسی طرح تھا (یعنی دونوں کے بیچ میں) اسی شخص نے یا کسی نے ، پھر بھی آپ ﷺ نے اسی کی مثل فرمایا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 7260 --- ‏‏‏‏ سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ ایک دن عالیہ سے آئے (عالیہ وہ گاؤں جو مدینہ کے باہر ہیں) آپ ﷺ بنی معاویہ کی مسجد پر سے گزرے ، اس میں گئے اور دو رکعتیں پڑھیں ۔ ہم نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ۔ آپ ﷺ نے بڑی دیر تک اپنے پروردگار سے دعا کی پھر ہمارے پاس آئے اور فرمایا : ” میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگیں لیکن اس نے دو دعائیں قبول کیں اور ایک قبول نہ کی ۔ میں نے اپنے رب سے یہ دعا کی کہ میری امت کو ہلاک نہ کرے قحط سے (یعنی ساری امت کو عام قحط سے) ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول کی اور میں نے یہ دعا کی کہ میری امت کو (یعنی ساری امت کو) ہلاک نہ کرے پانی میں ڈبو کر ، تو قبول کی اور میں نے یہ دعا کی کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے نہ لڑیں ، اس کو قبول نہیں کیا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
حدیث نمبر: 1150 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو پکارا کیا ہم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہ کیا تم میں سے ہر ایک کے پاس دو کپڑے ہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  1k
حدیث نمبر: 5040 --- ‏‏‏‏ یزید بن اصم سے روایت ہے ، ہم کو ایک دولھا نے بلایا مدینہ میں تو تیرہ گوہ ہمارے سامنے رکھے ۔ بعض نے کھائی بعض نے نہ کھائی پھر میں دوسرے دن سیدنا ابن عباس ؓ سے ملا اور ان سے یہ حال بیان کیا ، لوگوں نے ان کے سامنے بہت باتیں کیں ، بعض نے یہاں تک کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”نہ میں اس کو کھاتا ہوں ، نہ منع کرتا ہوں ، نہ حرام کہتا ہوں ۔ “ سیدنا بن عباس ؓ نے کہا : تم نے برا کہا رسول اللہ ﷺ تو اسی لئے بھیجے گئے کہ ہر ایک چیز کو حلال کہیں یا حرام ۔ (چنانچہ قرآن مجید میں آپ ﷺ کی صفت بھی آتی ہے) « وَيُحِلُّ لَہُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْہِمُ الْخَبَائِثَ » (۷-الأعراف : ۱۵۷) بلکہ آپ ﷺ ایک روز میمونہ کے پاس تھے اور فضل بن عباس اور خالد بن الولید بھی تھے ، ایک عورت اور بھی تھی ، اتنے میں ان لوگوں کے سامنے ایک خوان لایا گیا ۔ اس میں گوشت بھی تھا ۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اس کے کھانے کا قصد کیا تو سیدہ میمونہ ؓ نے کہہ دیا وہ گوہ کا گوشت ہے ۔ یہ سن کر آپ ﷺ نے ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا : ”اس گوشت کو میں نے کبھی نہیں کھایا ۔ “ اور ان لوگوں سے فرمایا : ”تم کھاؤ ۔ “ تو فضل اور خالد بن الولید اور اس عورت نے وہ گوشت کھایا ، اور سیدہ میمونہ ؓ نے کہا : میں تو وہی چیز کھاؤں گی جس میں سے رسول اللہ ﷺ کھائیں گے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 93  -  5k
حدیث نمبر: 3306 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے تھے کہ خزاعہ والوں نے ایک شخص کو مار ڈالا قبیلہ بنی لیث سے جس سال مکہ فتح ہوا اپنے ایک مقتول کے بدلے جس کو بنی لیث نے مار ڈالا تھا اور اس کی خبر رسول اللہ ﷺ کو ہوئی اور آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور خطبہ پڑھا اور فرمایا : ” اللہ تعالٰی نے مکہ سے اصحاب فیل کو روکا اور اپنے رسول اور مؤمنوں کو اس پر حاکم کیا اور وہ مجھ سے پہلے کسی کو حلال نہیں ہوا تھا اور نہ میرے بعد کسی کو حلال ہو گا اور میرے لئے بھی ایک گھڑی کے لئے حلال ہوا تھا اور اب اس گھڑی میں پھر ویسا ہی مجھ پر حرام ہو گیا (یعنی جیسے پہلے تھا) سو اس کا کانٹا نہ اکھاڑا جائے اور درخت نہ کاٹا جائے اور پڑی چیز نہ اٹھائی جائے مگر بتانے والا اٹھائے اور جس کا کوئی شخص مارا جائے اس کو دو چیزوں کا اختیار ہے خواہ دیت لے لے خواہ قصاص لے لے ۔ “ پھر ایک شخص یمن کا آیا کہ اسے ابوشاہ کہتے تھے اور اس نے کہا کہ مجھے لکھ دیجئیے یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے اصحاب ؓ سے فرمایا : ” کہ اسے لکھ دو ۔ “ پھر ایک شخص نے قریش میں سے کہا کہ مگر اذخر کو کہ وہ ہمارے گھروں اور قبروں میں کام آتی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہ خیر مگر اذخر ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 93  -  4k
حدیث نمبر: 7059 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ، میں ایک بار رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جا رہا تھا ، ایک کھیت میں آپ ﷺ ایک لکڑی پر ٹیکا دئیے ہوئے تھے ، اتنے میں چند یہودی ملے ، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : ان سے پوچھو روح کے متعلق ۔ دوسرے نے کہا : تمہیں کیا شبہ ہے جو پوچھتے ہو ایسا نہ ہو وہ کوئی بات ایسی کہیں جو تم کو بری معلوم ہو ۔ پھر انہوں نے کہا : پوچھو ۔ آخر کچھ لوگ ان میں سے اٹھے آپ ﷺ کی طرف اور پوچھا : روح کیا ہے ؟ آپ ﷺ چپ ہو رہے اور کچھ جواب نہ دیا ۔ میں سمجھا آپ ﷺ پر وحی آ رہی ہے ۔ میں اسی جگہ کھڑا ہو رہا جب وحی اتر چکی تو آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی « وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا » (۱۷-الإسراء : ٨٥) یعنی ” پوچھتے ہیں تجھ سے روح کو تو کہہ روح پروردگار کا ایک حکم ہے اور تم نہیں دئیے گئے علم مگر تھوڑا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 93  -  3k
حدیث نمبر: 1877 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ ایک دن جبرئیل علیہ السلام نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آواز بڑے زور کی سنی دروازہ کھلنے کی اور اپنا سر اٹھایا ۔ اور جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ ایک دروازہ ہے آسمان کا کہ آج کھلا ہے اور کھبی نہیں کھلا تھا مگر آج کے دن پھر اس سے ایک فرشتہ اترا ۔ اور جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ فرشتہ جو زمین پر اترا ہے کبھی نہیں اترا سوائے آج کے ۔ اور اس نے سلام کیا اور کہا خوشخبری ہو آپ ﷺ کو دو نوروں کی کہ آپ ﷺ کو عنایت ہوئے ہیں اور نبیوں میں سے کسی نبی کو نہیں ملے ، سوائے آپ ﷺ کے ، ایک سورۂ فاتحہ ہے اور دوسرے سورۂ بقرہ کا خاتمہ ۔ کوئی حرف اس میں سے تم نہ پڑھو گے کہ اس کی مانگی ہوئی چیز تمہیں نہ ملے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 93  -  3k
حدیث نمبر: 4105 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک اونٹ مجھ سے خریدا دو اوقیہ اور ایک درہم کو یا دو درہم کو ۔ پھر جب آپ ﷺ صرار (ایک مقام کا نام ہے مدینہ منورہ کے پاس اور خطابی نے کہا : وہ ایک کنواں ہے مدینہ سے تین میل پر عراق کی راہ پر اور بعض نے اس کو ضرارضا معجمہ سے پڑھا ہے اور وہ خطا ہے) میں پہنچے تو حکم دیا ایک گائے کاٹنے کا وہ کاٹی گئی اور سب لوگوں نے اس کا گوشت کھایا ۔ جب آپ ﷺ مدینہ منورہ میں آئے تو حکم کیا مجھ کو مسجد میں جانے کا اور دو رکعت نماز پڑھنے کا اور اونٹ کی قیمت مجھ کو تول کر دی اور زیادہ دی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 Next >>


Search took 0.179 seconds