حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
13 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2721 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2743 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم ہمیشہ روزے رکھتے ہو دن کو اور ساری رات جاگتے ہو ۔ سو ایسا نہ کرو اس لیے کہ تمہارے بدن کا تم پر حق ہے اور تمہاری آنکھ کا بھی حصہ ہے اور تمہاری بیوی کا تم پر حصہ ہے تم روزہ رکھو اور افطار کرو اور روزہ رکھو تین دن ہر ماہ میں ، سو یہی ہمیشہ کا روزہ ہے ۔ “ (یعنی ثواب کی رو سے) میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے قوت اس سے زیادہ ہے تو فرمایا : ”روزہ رکھو تم داؤد علیہ السلام کا ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو ۔ “ تو عبداللہ ؓ آخر عمر میں کہتے تھے کہ کاش میں رخصت قبول کرتا تو خوب ہوتا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 95  -  3k
حدیث نمبر: 526 --- ‏‏‏‏ سیدنا سہیل بن سعد ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت میں سے ستر ہزار یا سات لاکھ (ابوحازم جو راوی ہے اس حدیث کا اس کو یاد نہیں رہا کہ سہل نے ستر ہزار کہا یا سات لاکھ) آدمی جنت میں جائیں گے ایک دوسرے کو پکڑے ہوئے (یعنی ایک کا ہاتھ دوسرے کے ہاتھ میں ہو گا صف باندھے ہوئے تاکہ سب ایک ساتھ جنت میں جائیں) ، (اس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ جنت کا دروازہ کتنا چوڑا ہے) کوئی ان میں سے پہلے جنت میں نہ گھسے گا جب تک اخیر کا شخص نہ گھس جائے اور ان کے منہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 90  -  2k
حدیث نمبر: 4640 --- ‏‏‏‏ ابراہیم تیمی سے روایت ہے ، انہوں نے سنا اپنے باپ (یزید بن شریک تیمی سے) انہوں نے کہا : ہم سیدنا حذیفہ بن الیمان ؓ کے پاس بیٹھے تھے ۔ ایک شخص بولا ، اگر میں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں ہوتا تو جہاد کرتا آپ ﷺ کے ساتھ اور کوشش کرتا لڑنے میں ، حذیفہ نے کہا تو ایسا کرتا ۔ (یعنی تیرا کہنا معتبر نہیں ہو سکتا کرنا اور ہے اور کہنا اور صحابہ کرام ؓ نے جو کوشش کی تو اس سے بڑھ کر نہ کر سکتا) تم دیکھو ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے احزاب (جمع ہے حزب کی ، حزب کہتے ہیں گروہ کو ، اس جنگ کو جو ۵ ھ ہجری میں ہوئی غزوۂ احزاب کہتے ہیں اس لیے کہ کافروں کے بہت سے گروہ نبی ﷺ سے لڑنے کو آئے تھے) کی رات کو اور ہوا بہت تیز چل رہی تھی اور سردی بھی خوب چمک رہی تھی ۔ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا : ”کوئی شخص ہے جو کافروں کی خبر لائے اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن میرے ساتھ رکھے گا ۔ “ یہ سن کر ہم لوگ خاموش ہو رہے اور کسی نے جواب نہ دیا (کسی کی ہمت نہ ہوئی کہ ایسی سردی میں رات کو خوف کی جگہ میں جائے اور خبر لائے حالانکہ صحابہ کی جانثاری اور ہمت مشہور ہے) پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”کوئی شخص ہے جو کافروں کی خبر میرے پاس لائے اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن میرے ساتھ رکھے گا ۔ “ کسی نے جواب نہ دیا سب خاموش ہو رہے ۔ آخر آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے حذیفہ ! اٹھ اور کافروں کی خبر لا ۔ “ اب مجھے کچھ نہ بنا کیوں کہ آپ ﷺ نے میرا نام لے کر حکم دیا جانے کا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”جا اور خبر لے کر آ کافروں کی اور مت اکسانا ان کو مجھ پر (یعنی ایسا کوئی کام نہ کرنا جس سے ان کو غصہ آئے اور وہ تجھ کو ماریں یا لڑائی پر مستعد ہوں) جب میں آپ ﷺ کے پاس سے چلا تو ایسا معلوم ہوا جیسے کوئی حمام کے اندر چل رہا ہے (یعنی سردی بالکل کافور ہو گئی بلکہ گرمی معلوم ہوتی تھی یہ آپ ﷺ کی دعا کی برکت تھی ۔ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت تو نفس کو ناگوار ہوتی ہے لیکن جب مستعدی سے شروع کر دے تو بجائے تکلیف کے لذت اور راحت حاصل ہوتی ہے) یہاں تک کہ کافروں کے پاس پہنچا ۔ دیکھا تو ابوسفیان اپنی کمر کو آگ سے سینک رہا ہے ۔ میں نے تیر کمان پر چڑھایا اور قصد کیا مارنے کا ۔ پھر مجھے رسول اللہ ﷺ کا فرمان یاد آیا کہ ایسا کوئی کام نہ کرنا جس سے ان کو غصہ پیدا ہو اگر میں مار دیتا تو بے شک ابوسفیان کو لگتا ، آخر میں لوٹا ۔ پھر مجھے ایسا ...
Terms matched: 2  -  Score: 90  -  9k
حدیث نمبر: 1671 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوذر ؓ نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ”جب آدمی پر صبح ہوتی ہے تو اس کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے ۔ “ پھر ہر بار « سبحان اللہ » کہنا ایک صدقہ ہے ، اور ہر بار « الحمداللہ » کہنا ایک صدقہ ہے اور ہر بار « لَا إِلَـٰہَ إِلَّا اللَّـہُ » کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار « اللہُ اكبر » کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے ، اور بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب سے کافی ہو جاتی ہیں چاشت کی دو رکعتیں جس کو وہ پڑھ لیتا ہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 88  -  2k
حدیث نمبر: 5409 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، جو مولیٰ تھے سیدہ اسماء بنت ابی بکر ؓ کے اور ماموں تھے عطاء کے لڑکے کے ، اس نے کہا : مجھ کو اسماء نے سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس بھیجا اور کہلایا کہ میں نے سنا ہے تم حرام کہتے ہو تین چیزوں کو : ایک تو کپڑے کو جس میں ریشمی نقش ہوں ۔ دوسرے ارجوان (یعنی سرخ ڈھڈھاتا) زین پوش کو ۔ تیسرے تمام رجب کے مہینے میں روزے رکھنے کو ۔ تو سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا : رجب کے مہینے کے روزوں کو کون حرام کہے گا جو شخص ہمیشہ روزے رکھے گا (سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ ہمیشہ روزہ باستثناء عیدین اور ایام تشرق کے رکھتے تھے اور ان کا مذہب یہی ہے کہ صوم دھر مکروہ نہیں ہے) اور کپڑے کے ریشمی نقوشوں کا تو میں نے سیدنا عمر ؓ سے سنا ، وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ” حریر وہ پہنے گا جس کا آخرت میں حصہ نہیں ۔ “ تو مجھے ڈر ہوا کہ کہیں نقشی کپڑا بھی حریر نہ ہو اور ارجوانی زین پوش ، تو خود عبداللہ ؓ کا زین پوش ارجوانی ہے ۔ یہ سب میں نے جا کر سیدہ اسماء ؓ سے کہا ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ کا یہ جبہ موجود ہے ، پھر انہوں نے ایک جبہ نکالا کالی چادروں کا ان کی کسروانی (منسوب ہے طرف کسریٰ کی یعنی بادشاہ فارس کی) جس کا گریبان دیباج کا تھا اور اس کے دامنوں پر سنجاف تھے دیباج کے) سیدہ اسماء ؓ نے کہا : یہ جبہ سیدہ عائشہ ؓ کے پاس تھا ان کی وفات تک ۔ جب وہ مر گئیں تو یہ جبہ میں نے لے لیا اور رسول اللہ ﷺ اس کو پہنا کرتے تھے اب ہم اس کو دھو کر اس کا پانی بیماروں کو پلاتے ہیں شفا کے لیے (سنجاف حریر یعنی ریشم کی چار انگل تک درست ہے اس سے زیادہ حرام ہے جیسے دوسری حدیث میں آتا ہے ۔ (نووی رحمتہ اللہ علیہ) ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  6k
حدیث نمبر: 2947 --- ‏‏‏‏ ابونضرہ نے کہا کہ سیدنا ابن عباس ؓ تو ہم کو حکم کرتے تھے متعہ کا اور سیدنا ابن زبیر ؓ اس سے منع کرتے تھے اور میں نے اس کا ذکر کیا سیدنا جابر ؓ سے تو انہوں نے کہا : یہ حدیث تو میرے ہاتھ سے لوگوں میں پھیلی ہے اور ہم نے تمتع کیا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ۔ پھر جب سیدنا عمر بن خطاب ؓ خلافت پر قائم ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کے واسطے جو چاہتا تھا حلال کر دیتا تھا جس سبب سے کہ وہ چاہتا تھا اور قرآن کا ہر ایک حکم اپنی اپنی جگہ میں اترا ہے تو پورا کرو تم حج اور عمرہ کو اللہ کے واسطے جیسا کہ تم کو اللہ پاک نے حکم دیا ہے اور قطعی اور دائمی ٹھہرا دو ہمیشہ کے لیے نکاح ان عورتوں کا (یعنی جن سے متعہ کیا گیا ہے یعنی ایک مدت معین کی شرط سے نکاح کیا گیا ہے) اور میرے پاس جو آئے گا ایسا کوئی شخص کہ اس نے نکاح کیا ہو گا ایک مدت معین تک تو میں اس کو ضرور پتھر سے ماروں گا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2098 --- ‏‏‏‏ عمرہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت سیدہ عائشہ ؓ سے آ کر سوال کرنے لگی اور اس نے کہا : اللہ تعالیٰ آپ ؓ کو عذاب قبر سے بچائے ۔ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں : میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! کیا لوگوں کو قبروں میں عذاب ہو گا ؟ عمرہ نے کہا کہ سیدہ عائشہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ کی پناہ ۔ “ پھر سوار ہوئے رسول اللہ ﷺ ایک دن صبح کو ایک سواری پر اور سورج گہن ہوا ۔ فرمایا سیدہ عائشہ ؓ نے کہ میں بھی نکلی اور عورتوں کے ساتھ حجروں کے پیچھے سے مسجد میں آئی اور رسول اللہ ﷺ اپنی سواری سے اترے اور اپنی نماز کی جگہ تک تشریف لے گئے جہاں ہمیشہ امامت کرتے نماز میں اور کھڑے ہوئے اور بہت لمبا قیام کیا ۔ اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہو گئے ۔ سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے بہت لمبا قیام کیا پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع ، پھر اٹھے اور بہت لمبا قیام کیا مگر وہ پہلے قیام سے کم تھا ، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا ، مگر وہ پہلے رکوع سے کم تھا ، پھر سر اٹھایا اور آفتاب صف ہوا ۔ اور فرمایا : کہ ”میں نے تم کو دیکھا کہ تم قبروں میں جانچے جاؤ گے ، جیسے دجال کے وقت جانچے جاؤ گے ۔ “ عمرہ نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ ؓ سے سنا کہ فرماتی تھیں کہ میں نے اس کے بعد سنا رسول اللہ ﷺ پناہ مانگا کرتے تھے دوزخ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  5k
حدیث نمبر: 68 --- ‏‏‏‏ حماد بن زید سے روایت ہے ، ایک شخص ہمیشہ ایوب سختیانی کی صحبت میں رہا کرتا اور ان سے حدیثیں سنتا ۔ ایک مرتبہ ایوب نے اس کو نہ پا کر پوچھا تو لوگوں نے کہا : اے ابوبکر ! (یہ کنیت ہے ایوب سختیانی کی) وہ شخص اب عمرو بن عبید کی صحبت میں رہتا ہے ۔ حماد نے کہا ! ایک روز میں ایوب کے ساتھ سویرے بازار کو جا رہا تھا اتنے میں وہ شخص سامنے آیا ۔ ایوب نے اس کو سلام کیا اور حال پوچھا ۔ پھر اس سے کہا ، میں نے سنا ہے تم اس شخص کے پاس رہتے ہو ، عمرو بن عبید کا نام لیا ۔ وہ بولا : ہاں اے ابوبکر ! کیونکہ وہ ہم کو عجیب باتیں سناتا ہے ۔ ایوب نے کہا ہم تو ایسی ہی عجیب باتوں سے بھاگتے ہیں ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2446 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن زید ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب حنین فتح کیا اور غنیمت تقسیم کی اور مؤلفتہ القلوب کو مال دیا تو آپ ﷺ کو خبر لگی کہ انصار چاہتے ہیں کہ جیسا اور لوگوں کو حصہ ملا ہے ویسا ہی ہم کو بھی ملے تب رسول اللہ ﷺ نے خطبہ پڑھا اور اللہ کی حمد و ثناء کی پھر فرمایا : ” اے انصار کے گروہ ! کیا میں نے تم کو گمراہ نہیں پایا پھر اللہ نے تم کو ہدایت کی میرے سبب سے اور کیا میں نے محتاج نہیں پایا تم کو ، پھر اللہ نے میرے سبب سے تم کو امیر کیا اور کیا میں نے تم کو متفرق نہیں پایا ، پھر اللہ نے اکٹھا کر دیا تم کو ۔ “ (انصار میں دو قبیلے بہت بڑے تھے ایک اوس ، دوسرے خزرج ان میں سو برس سے برابر لڑائی چلی آتی تھی نبی ﷺ کے سبب سے اللہ تعالیٰ نے اسے دور کیا) اور وہ کہتے تھے : اللہ اور رسول ﷺ کا ان پر بہت احسان ہے (یعنی جو آپ نے کیا وہی حق ہے ہم اس پر راضی ہیں) پھر نبی ﷺ نے فرمایا : ” تم مجھے جواب نہیں دیتے ۔ “ انہوں نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول کا ہم پر بہت احسان ہے پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر تم چاہو کہ ایسا ایسا ہو ۔ “ کئی چیزوں کا آپ ﷺ نے ذکر کیا کہ عمرو کہتے ہیں : میں انہیں بھول گیا (تو یہ نہیں ہو سکتا) پھر فرمایا : ” تم اس سے خوشی نہیں ہوتے کہ لوگ بکریاں اور اونٹ لے کر اپنے گھر جائیں اور تم رسول اللہ ﷺ کو لے کر اپنے گھر جاؤ ۔ “ پھر فرمایا : ” انصار استر ہیں (یعنی بدن سے ہمارے لگے ہوئے ہیں جیسے استر لگا ہوتا ہے) اور باقی لوگ ابرہ ہیں (یعنی بہ نسبت انصار کے ہم سے دور ہیں جیسے ابرہ بند سے دور ہوتا ہے) اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار میں سے ایک آدمی ہوتا اور اگر لوگ ایک میدان اور گھاٹی میں جائیں تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی میں جاؤں اور میرے بعد لوگ تم کو پیچھے ڈالیں گے (یعنی تم کو نہ دے کر اوروں کو دیں گے) تو تم صبر کرنا یہاں تک کہ ملنا مجھ سے حوض پر ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  6k
حدیث نمبر: 4555 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جہاد کیا پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر نے تو اپنے لوگوں سے کہا : میرے ساتھ وہ مرد نہ چلے جس نے نکاح کیا اور وہ چاہتا ہو کہ اپنی عورت سے صحبت کرے اور ہنوز اس نے صحبت نہیں کی اور نہ وہ شخص جس نے مکان بنایا ہو اور ہنوز اس کی چھت بلند نہ کی ہو ۔ اور نہ وہ شخص جس نے بکریاں یا گابھن اونٹنیاں خریدی ہوں اور وہ ان کے جننے کا امیدوار ہو (اس لیے کہ ان لوگوں کا دل ان چیزوں میں لگا رہے گا اور اطمینان سے جہاد نہ کر سکیں گے) پھر اس پیغمبر علیہ السلام نے جہاد کیا تو عصر کے وقت یا عصر کے قریب اس گاؤں کے پاس پہنچا (جہاں جہاد کرنا تھا) تو پیغمبر علیہ السلام نے سورج سے کہا : تو بھی تابعدار ہے اور میں بھی تابعدار ہوں ، یا اللہ اس کو روک دے تھوڑی دیر میرے اوپر (تاکہ ہفتہ کی رات نہ آ جائے کیونکہ ہفتہ کو لڑنا حرام تھا اور یہ لڑائی جمعہ کے دن ہوئی تھی) پھر سورج رک گیا ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے فتح دی ان کو پھر لوگوں نے اکھٹا کیا جو لوٹا تھا اور انگارے (آسمان سے آئے) اس کے کھانے کو لیکن اس نے نہ کھایا ۔ پیغمبر نے کہا کہ تم میں سے کسی نے چوری کی ہے (جبھی تو یہ نذر قبول نہ ہوئی) تو تم میں سے ہر گروہ کا ایک آدمی بیعت کرے مجھ سے ۔ پھر بیعت کی سب نے ۔ ایک شخص کا ہاتھ جب پیغمبر علیہ السلام کے ہاتھ سے لگا تو پیغمبر علیہ السلام نے کہا : تم لوگوں میں چوری معلوم ہوتی ہے تو تمہارا قبیلہ مجھ سے بیعت کرے ، پھر اس قبیلے نے بیعت کی تو دو یا تین آدمیوں کا ہاتھ پیغمبر علیہ السلام کے ہاتھ سے لگا تو پیغمبر علیہ السلام نے کہا تم نے چوری کی ہے ، پھر انہوں نے بیل کے سر کے برابر سونا نکال کر دیا وہ بھی اس مال میں رکھا گیا (جو جلانے کے لیے رکھا تھا) زمین پر اور انگارے آئے اس کے کھانے کو اور کھا گئے اس کو اور ہم سے پہلے کسی کے لیے لوٹ درست نہیں ہوئی اور ہم کو درست ہوئی اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری ضعیفی اور عاجزی دیکھی تو حلال کر دیا ہمارے لیے لوٹ کو ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  6k
حدیث نمبر: 5945 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ، سیدہ ام مالک ؓ رسول اللہ ﷺ کو ایک کپی میں گھی بھیجا کرتی تھی تحفہ کے طور پر ، پھر اس کے بیٹے آتے اور اس سے سالن مانگتے اور گھر میں کچھ نہ ہوتا تو ام مالک ؓ اس کپی کے پاس جاتی اس میں گھی ہوتا ۔ اسی طرح ہمیشہ اس کے گھر کا سالن قائم رہتا ۔ ایک بار ام مالک ؓ نے (حرص کر کے) اس کپی کو نچوڑ لیا ، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر تو اس کو یوں ہی رہنے دیتی (اور ضرورت کے وقت لیتی جاتی) تو وہ ہمیشہ قائم رہتا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 2457 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ نے کہا : نبی کریم ﷺ نے ایک قوم کا ذکر کیا جو آپ ﷺ کی امت میں ہو گی اور وہ لوگ نکلیں گے جبکہ لوگوں میں پھوٹ ہو گی اور نشانی ان کی سر منڈانا ہو گی اور آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہ وہ بدترین خلق ہیں قتل کریں گے ان کو وہ لوگ دونوں گروہوں میں سے جو نزدیک ہوں گے حق کے ۔ “ (اور وہ گروہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کا تھا) اور ان کی ایک مثال آپ ﷺ نے بیان فرمائی یا ایک بات کہی ” کہ آدمی جب تیر مارتا ہے شکار کو یا فرمایا : نشانہ کو اور نظر کرتا ہے بھال کو تو اس میں کچھ اثر نہیں دیکھتا اور نظر کرتا ہے تیر کی لکڑی میں تو کچھ اثر نہیں دیکھتا اور نظر کرتا ہے تیر کی لکڑی میں چٹکی میں رہتا ہے تو کچھ اثر نہیں پاتا ہے ۔ “ سیدنا ابوسعید خدری ؓ نے کہا : اے عراق والو ! تم ہی نے تو ان کو قتل کیا ہے (یعنی سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کے ساتھ ہو کر) ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 5946 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ، ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ سے کھانا مانگتا تھا ، آپ ﷺ نے اس کو آدھا وسق جو دیئے ، (ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے) پھر وہ شخص اور اس کی بی بی اور مہمان ہمیشہ اس میں سےکھاتے رہے ۔ یہاں تک کہ اس شخص نے ماپا اس کو ، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر تم اس کو نہ ماپتے تو ہمیشہ اس میں سے کھاتے ، اور وہ ایسا ہی رہتا ۔ “ (کیوں کہ ماپنے سے اللہ کا بھروسہ جاتا رہا اور بےصبری نمود ہوئی پھر برکت کہاں رہے گی) ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 1950 --- ‏‏‏‏ ابی سلمہ عبدالرحمٰن نے روایت کی سیدنا جابر ؓ سے کہ انہوں نے پڑھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز خوف کی ۔ اور پڑھی رسول اللہ ﷺ نے ایک گروہ کے ساتھ دو رکعت اور پھر دوسرے گروہ کے ساتھ دو رکعت ، تو آپ ﷺ نے چار پڑھیں ہر گروہ کے ساتھ دو رکعت ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  1k
حدیث نمبر: 1827 --- ‏‏‏‏ سیدہ عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک بوریا تھا کہ آپ ﷺ اس کو گھیر لیا کرتے تھے ، رات کو اور اس میں نماز پڑھا کرتے تھے اور لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے اور دن میں اس کو بچھا لیتے تھے پھر لوگوں نے ایک رات ہجوم کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے لوگو ! اتنا عمل کرو جتنے کی تم کو سہار ہو ، اس لیے کہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکتا ، تم عمل سے تھک جاؤ گے ۔ اور اللہ کے آگے بہت محبوب عمل وہ ہے جس کو ہمیشہ کیا کریں اگرچہ تھوڑا ہو ۔ “ اور آل محمد ﷺ کا یہی قاعدہ تھا کہ جب کوئی کام کریں اس کو ہمیشہ کیا کریں ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 1696 --- ‏‏‏‏ ام المؤمنین رسول اللہ ﷺ کی زوجہ ام حبیبہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ ” کوئی بندہ مسلمان ایسا نہیں کہ اللہ کے واسطے ہر دن میں بارہ رکعت خوشی سے پڑھے سوائے فرض کے مگر اللہ تعالی اس کے واسطے ایک گھر جنت میں بناتا ہے یا فرمایا اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنایا جاتا ہے ۔ “ سیدہ ام حبیبہ ؓ نے فرمایا : میں اس دن سے ہمیشہ پڑھتی ہوں اور عمرو نے کہا ، میں بھی اس دن سے ہمیشہ پڑھتا ہوں اور نعمان نے بھی ایسا ہی کہا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 582 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کے لوگ میرے حوض کوثر پر آئیں گے اور میں لوگوں کو ہٹاؤں گا اس پر سے جیسے ایک مرد دوسرے مرد کے اونٹوں کو ہٹاتا ہے ۔ “ لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ ! آپ ہم کو پہچان لیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں تمہاری نشانی ایسی ہو گی جو کسی امت کے پاس نہ ہو گی ۔ تم آؤ گے میرے پاس سفید پیشانی اور ہاتھ پاؤں لے کر وضو کی وجہ سے اور ایک گروہ روکا جائے گا میرے پاس آنے سے وہ مجھ تک نہ آ سکے گا ، تب عرض کروں گا اے پروردگار ! یہ تو میرے لوگ ہیں ۔ اس وقت ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا تم نہیں جانتے جو ان لوگوں نے تمہارے بعد دنیا میں نئے نئے کام کئے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2318 --- ‏‏‏‏ سیدہ زینب ؓ سیدنا عبداللہ ؓ کی بی بی نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اے عورتوں کے گروہ ! صدقہ دو اگرچہ اپنے زیور سے ہو ۔ “ انہوں نے کہا : پھر میں سیدنا عبداللہ ؓ اپنے شوہر کے پاس آئی اور میں نے کہا : تم مفلس ، خالی ہاتھ آدمی ہو اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ہم لوگ صدقہ دیں سو تم جا کر نبی ﷺ سے پوچھو کہ اگر میں تم کو دے دوں اور صدقہ ادا ہو جائے تو خیر ورنہ اور کسی کو دے دوں ۔ تو سیدنا عبداللہ ؓ نے مجھ سے کہا تم ہی جا کر نبی ﷺ سے پوچھو پھر میں آئی اور ایک عورت انصار کی نبی ﷺ کے دروازے پر کھڑی تھی اس کا بھی کام تھا جو میرا تھا اور رسول اللہ ﷺ کا رعب بہت تھا اور سیدنا بلال ؓ نکلے تو ہم نے کہا : تم رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور ان کو خبر دو کہ دو عورتیں دروازے پر پوچھتی ہیں کہ اگر اپنے شوہروں کو صدقہ دیں تو ادا ہو جائے گا یا نہیں ۔ یا ان یتیموں کو دیں جن کو وہ پالتے ہیں اور نبی ﷺ کو یہ خبر نہ دینا کہ ہم لوگ کون ہیں ؟ سیدہ زینب ؓ نے کہا : پھر سیدنا بلال ؓ گئے اور رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ کون ہیں ؟ “ تو سیدنا بلال ؓ نے عرض کیا کہ ایک عورت ہے انصار کی اور دوسری زینب ؓ ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کون سی زینب ہیں ؟ “ انہوں نے کہا : عبداللہ ؓ کی بی بی ۔ تب آپ نے بلال ؓ سے فرمایا : ” ان کو اس میں دوہرا ثواب ہے ایک ثواب تو قرابت والوں سے سلوک کرنے کا دوسرا صدقہ کا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  5k
حدیث نمبر: 4661 --- ‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ سے لوگوں نے عرض کیا ۔ کاش ! آپ عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لے جاتے (اور اس کو دعوت دیتے اسلام کی) آپ ﷺ چلے اس کے پاس اور ایک گدھے پر سوار ہوئے اور مسلمان بھی چلے وہ زمین شور تھی ، جب رسول اللہ ﷺ اس کے پاس آئے تو وہ بولا : جدا رہ مجھ سے قسم اللہ کی آپ کے گدھے کی بو نے مجھے پریشان کر دیا ۔ ایک انصاری بولا : قسم اللہ کی آپ ﷺ کےگدھے کی بو تیری بو سے بہتر ہے ۔ یہ سن کر عبداللہ کی قوم کا ایک شخص غصہ ہوا اور طرفین کے لوگوں کو غصہ آیا اور لڑائی ہوئی لکڑی اور ہاتھ اور جوتوں سے ۔ سیدنا انس ؓ نے کہا : پھر ہم کو خبر پہنچی کہ یہ آیت « وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَہُمَا » (۴۹/الحجرات : ۹) ان کے باب میں اتری ”یعنی اگر دو گروہ مسلمانوں کے آپس میں لڑیں تو ان میں میل کرا دو ۔ “ اخیر تک ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2731 --- ‏‏‏‏ یحییٰ سے اس اسناد سے بھی روایت مروی ہوئی اور اس میں تین دن کے روزوں کے بعد یہ بات زیادہ ہے کہ ”ہر نیکی دس گنا ہوتی ہے اور یہ ثواب میں ہمیشہ کا روزہ ہے ۔ “ اور حدیث میں یہ بھی ہے کہ عبداللہ ؓ نے کہا : میں نے عرض کی کہ داؤد علیہ السلام اللہ کے نبی کا روزہ کیا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”سب دنوں کا آدھا ۔ “ (یعنی وہی ایک دن روزہ ایک دن افطار) اور اس روایت میں قرأت قرآن مجید کا مطلق ذکر نہیں اور ملاقاتیوں کا حق بھی مذکور نہیں اور یہ ہے کہ ”تمہارے بچے کا تم پر حق ہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 78  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 Next >>


Search took 0.202 seconds