حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
13 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2721 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 1670 --- ‏‏‏‏ سیدہ ام ہانی ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے گھر میں جس سال مکہ فتح ہوا آٹھ رکعت پڑھی ایک کپڑا اوڑھ کر اس کے داہنے کنارے کو بائیں طرف اور بائیں کو داہنی طرف ڈال رکھا تھا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 25  -  1k
‏‏‏‏ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ”اور گواہ کرو دو مردوں کو یا ایک مرد اور دو عورتوں کو جن کو تم پسند کرتے ہو“ (گواہی کیلئے یعنی جو سچے اور نیک معلوم ہوں) اور فرمایا : ”اللہ تعالیٰ نے گواہ کرو دو شخصوں کو جو عادل ہوں“ تو ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ فاسق کی بات بے اعتبار ہے اور
Terms matched: 2  -  Score: 25  -  2k
حدیث نمبر: 528 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ”مجھ پر ، امتیں پیش کی گئیں“ باقی حدیث وہی ہے جو اوپر گزری ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 525 --- ‏‏‏‏ سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے ۔ “ لوگوں نے کہا : یا رسول اللہ ! وہ کون ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”وہ لوگ جو نہ منتر کرتے ہیں ، نہ بدشگون لیتے ہیں ، نہ داغ لگاتے ہیں ، اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 22  -  2k
حدیث نمبر: 7163 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ جل جلالہ نے آدم علیہ السلام کو بنایا اپنی صورت پر ، ان کا قد ساٹھ ہاتھ کا تھا ، جب ان کو بنا چکا تو فرمایا : جا اور ان فرشتوں کو سلام کر اور وہاں کئی فرشتے بیٹھے ہوئے تھے اور سن وہ تجھے کیا جواب دیتے ہیں ۔ کیونکہ تیرا اور تیری اولاد کا یہی سلام ہے ۔ آدم علیہ السلام گئے اور کہا : السلام علیکم ۔ فرشتوں نے جواب میں کہا : السلام علیک و رحمۃ اللہ تو رحمۃ اللہ بڑھایا ۔ تو جو کوئی بہشت میں جائے گا وہ آدم کی صورت پر ہو گا یعنی ساٹھ ہاتھ کا لمبا ۔ “ نبی ﷺ نے فرمایا : ”آدم علیہ السلام ساٹھ ہاتھ کے تھے پھر ان کے بعد لوگوں کے قد گھٹتے اب تک ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 22  -  3k
حدیث نمبر: 521 --- ‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 523 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت میں سے ستر ہزار آدمی جنت میں جائیں گے ان سے بعض کی صورت چاند کی طرح چمکتی ہو گی ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 7162 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جنت میں کچھ لوگ جائیں گے جن کے دل چڑیوں کے سے ہیں ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 7511 --- ‏‏‏‏ سیدنا صہیب ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تم سے پہلے ایک بادشاہ تھا اور اس کا ایک جادوگر تھا ۔ جب وہ جادوگر بوڑھا ہو گیا تو بادشاہ سے بولا : میں بوڑھا ہو گیا ہوں میرے پاس کوئی لڑکا بھیج میں اس کو جادو سکھلاؤں ۔ بادشاہ نے اس کے پاس ایک لڑکا بھیجا ، وہ اس کو جادو سکھلاتا تھا ۔ اس لڑکے کی آمدورفت کی راہ میں ایک راہب تھا (نصرانی درویش یعنی پادری تارک الدنیا) وہ لڑکا اس کے پاس بیٹھتا اور اس کا کلام سنتا ۔ اس کو بھلا معلوم ہوتا ۔ جب جادوگر کے پاس جاتا تو راہب کی طرف ہو کر نکلتا اور اس کے پاس بیٹھتا پھر جب جادوگر کے پاس جاتا تو جادوگر اس کو مارتا ۔ آخر لڑکے نے جادوگر کے مارنے کا راہب سے گلہ کیا ۔ راہب نے کہا : جب تو جادوگر سے ڈرے تو یہ کہہ دیا کر میرے گھر والوں نے مجھ کو روک رکھا تھا اور جب تو اپنے گھر والوں سے ڈرے تو کہہ دیا کر کہ جادوگر نے مجھ کو روک رکھا تھا ۔ اسی حالت میں وہ لڑکا رہا کہ ناگاہ ایک بڑے قد کے جانور پر گزرا جس نے لوگوں کو آمدورفت سے روک دیا تھا ۔ لڑکے نے کہا کہ آج دریافت کرتا ہوں جادوگر افضل ہے یا راہب افضل ہے ۔ اس نے ایک پتھر لیا اور کہا : الہیٰ ! اگر راہب کا طریقہ تجھ کو پسند ہو جادوگر کے طریقہ سے تو اس جانور کو قتل کر تاکہ لوگ چلیں پھریں ۔ پھر اس کو مارا اس پتھر سے وہ جانور مر گیا اور لوگ چلنے پھرنے لگے ۔ پھر وہ لڑکا راہب کے پاس آیا اس سے یہ حال کہا ۔ وہ بولا : بیٹا ! تو مجھ سے بڑھ گیا مقرر تیرا رتبہ یہاں تک پہنچا جو میں دیکھتا ہوں اور تو قریب آزمایا جائے گا پھر اگر تو آزمایا جائے تو میرا نام نہ بتلانا ۔ اس لڑکے کا یہ حال تھا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا اور ہر قسم کی بیماری کا علاج کرتا ۔ یہ حال بادشاہ کے ایک مصاحب نے سنا وہ اندھا ہو گیا تھا وہ بہت سے تحفے لے کر لڑکے کے پاس آیا اور کہنے لگا : یہ سب مال تیرا ہے اگر تو مجھ کو اچھا کر دے ۔ لڑکے نے کہا : میں کسی کو اچھا نہیں کرتا ، اچھا کرنا تو اللہ کا کام ہے ۔ اگر تو اللہ پر ایمان لائے تو میں اللہ سے دعا کروں وہ تجھ کو اچھا کر دے گا ۔ وہ مصاحب اللہ پر ایمان لایا ۔ اللہ نے اس کو اچھا کر دیا ۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اس کے پاس بیٹھا جیسا کہ بیٹھا کرتا تھا ۔ بادشاہ نے کہا : تیری آنکھ کس نے روشن کی ؟ مصاحب بولا : میرے مالک نے ۔ بادشاہ نے کہا : میرے سوا تیرا کون م...
Terms matched: 1  -  Score: 279  -  18k
حدیث نمبر: 4678 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابن اکوع ؓ سے روایت ہے ، جب ہم حدیبیہ میں پہنچے سو ہم چودہ سو آدمی تھے (یہی مشہو روایت ہے اور ایک روایت میں تیرہ سو اور ایک روایت میں پندرہ سو آئے ہیں) اور وہاں پچاس بکریاں تھیں جن کو کنویں کا پانی سیر نہ کر سکتا تھا (یعنی ایسا کم پانی تھا کنویں میں) پھر رسول اللہ ﷺ کنویں کے مینڈھ پر بیٹھے تو آپ ﷺ نے دعا کی یا تھوکا کنویں میں وہ اس وقت ابل آیا ۔ پھر ہم نے جانوروں کو پانی پلایا اور خود بھی پیا ۔ بعد اس کے نبی ﷺ نے ہم کو بلایا بیعت کے لیے درخت کی جڑ میں (اسی درخت کو شجرۂ رضوان کہتے ہیں اور اس درخت کا ذکر قرآن شریف میں ہے ۔ « إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّـہَ يَدُ اللَّـہِ فَوْقَ أَيْدِيہِمْ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِہِ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاہَدَ عَلَيْہُ اللَّـہَ فَسَيُؤْتِيہِ أَجْرًا عَظِيمًا » (۴۸/الفتح : ۱۰) میں نے سب سے پہلے لوگوں میں آپ ﷺ سے بیعت کی ۔ پھر آپ ﷺ بیعت لیتے رہے لیتے رہے ، یہاں تک کہ آدھے آدمی بیعت کر چکے ۔ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے سلمہ بیعت کر ۔ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں تو آپ سے اول ہی بیعت کر چکا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”پھر سہی“ اور آپ ﷺ نے مجھے نہتا (بے ہتھیار) دیکھا تو ایک بڑی سی ڈھال یا چھوٹی سی ڈھال دی ، پھر آپ ﷺ بیعت لینے لگے ، یہاں تک کہ لوگ ختم ہونے لگے ، اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے سلمہ ! مجھ سے بیعت نہیں کرتا ۔ “ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں تو آپ کی بیعت کر چکا اول لوگوں میں ، پھر بیچ کے لوگوں میں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”پھر سہی“ ، غرض میں نے تیسری بار آپ ﷺ سے بیعت کی ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے سلمہ ! تیری وہ بڑی ڈھال یا چھوٹی ڈھال کہاں ہے جو میں نے تجھے دی تھی ۔ “ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرا چچا عامر مجھے ملا ، وہ نہتا تھا میں نے وہ پھر اس کو دے دی ۔ یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا : ”تیری مثال اس اگلے شخص کی سی ہوئی جس نے دعا کی تھی یا اللہ ! مجھے ایسا دوست دے جس کو میں اپنی جان سے زیادہ چاہوں ۔ “ پھر مشرکوں نے صلح کے پیام بھیجے یہاں تک کہ ہر ایک طرف کے آدمی دوسری طرف جانے لگے اور ہم نے صلح کر لی ، سلمہ نے کہا : میں طلحہ بن عبیداللہ کی خدمت میں تھا ، ان کے گھوڑے کو پانی پلاتا ، ان کی پیٹھ کھجاتا ، ان کی خدمت کرتا ، انہی کے ساتھ کھ...
Terms matched: 1  -  Score: 236  -  49k
حدیث نمبر: 7386 --- ‏‏‏‏ سیدنا عامر بن شراحیل ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : فاطمہ بنت قیس ؓ سے ، جو بہن تھیں ضحاک بن قیس ؓ کی اور ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے پہلے ہجرت کی تھی کہ بیان کرو مجھ سے ایک حدیث جو تم نے سنی ہو رسول اللہ ﷺ سے اور مت واسطہ کرنا اس میں اور کسی کا ، وہ بولیں : اچھا اگر تم یہ چاہتے ہو تو میں بیان کروں گی ۔ انہوں نے کہا : ہاں بیان کرو ۔ فاطمہ نے کہا : میں نے نکاح کیا ابن مغیرہ سے اور وہ قریش کے عمدہ جوانوں میں سے تھے ان دنوں ، پھر وہ شہید ہوئے پہلے ہی جہاد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ۔ جب میں بیوہ ہو گئی تو مجھ کو پیام بھیجا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ اور کئی اصحاب نے رسول اللہ ﷺ کے اور رسول اللہ ﷺ نے بھی پیام بھیجا اپنے مولیٰ اسامہ بن زید ؓ کے لیے اور میں یہ حدیث سن چکی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جو شخص مجھ سے محبت رکھے اس کو چاہیے کہ اسامہ سے بھی محبت رکھے ۔ “ جب رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے اس باب میں گفتگو کی تو میں نے کہا : میرے کام کا اختیار آپ کو ہے ۔ آپ ﷺ جس سے چاہیں نکاح کر دیجئیے آپ ﷺ نے فرمایا : ” ام شریک کے گھر اٹھ جاؤ ۔ “ اور ام شریک ایک عورت تھی مالدار انصار میں بہت خرچنے والی اللہ کی راہ میں ۔ اس کے پاس مہمان اترتے تھے ۔ میں نے عرض کیا : بہت اچھا ۔ میں ام شریک کے پاس اٹھ جاؤں گی ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” ام شریک کے پاس مت جا اس کے پاس مہمان بہت آتے ہیں اور مجھے برا معلوم ہوتا ہے کہیں تیری اوڑھنی گر جائے یا تیری پنڈلیوں پر سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرے بدن میں سے وہ دیکھیں جو تجھ کو برا لگے لیکن چلی جا اپنے چچا کے بیٹے عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے پاس ۔ “ اور وہ ایک شخص تھا بنی فہر میں سے اور فہر قریش کی ایک شاخ ہے اور وہ اس قبیلہ میں سے تھا جس میں سے فاطمہ بھی تھی ۔ پھر فاطمہ نے کہا : میں ان کے گھر میں چلی گئی ۔ جب میری عدت گزر گئی تو میں نے پکارنے والے کی آواز سنی وہ پکارنے والا منادی تھا رسول اللہ ﷺ کا ، پکارتا تھا نماز کے لیے جمع ہو جاؤ ۔ میں بھی مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ۔ میں اس صف میں تھی جس میں عورتیں تھیں لوگوں کے پیچھے ۔ جب آپ ﷺ نے نماز پڑھ لی تو منبر پر بیٹھے اور آپ ﷺ ہنس رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر ایک آدمی اپنی نماز کی جگہ پر رہے ۔ “ پھر فرمایا : ” تم جانتے ہو میں نے تم کو کیوں اکھٹا کی...
Terms matched: 1  -  Score: 195  -  22k
حدیث نمبر: 7518 --- ‏‏‏‏ پھر ہم چلے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ یہاں تک کہ ایک کشادہ وادی میں اترے ۔ رسول اللہ ﷺ حاجت کو تشریف لے چلے ۔ میں آپ ﷺ کے پیچھے ہوا ایک ڈول پانی کا لے کر ۔ رسول اللہ ﷺ نے کچھ آڑ نہ پائی ، دیکھا تو دو درخت وادی کے کنارے پر لگے تھے ۔ آپ ﷺ ایک درخت کے پاس گئے اور اس کی ڈالی پکڑی ، پھر فرمایا : ”میرا تابعدار ہو جا اللہ تعالیٰ کے حکم سے ۔ “ وہ آپ ﷺ کا تابعدار ہو گیا جیسے وہ اونٹ جس کی ناک میں لکڑی دی جاتی ہے تابعدار ہو جاتا ہے اپنے کھینچنے والے کا یہاں تک کہ آپ ﷺ دوسرے درخت کے پاس آئے اور اس کی بھی ایک ڈالی پکڑی ، پھر فرمایا : ”میرا تابعدار ہو جا اللہ تعالیٰ کے حکم سے ۔ “ وہ بھی آپ ﷺ کے ساتھ ہوا اسی طرح یہاں تک کہ جب آپ ﷺ بیچا بیچ میں ان درختوں کے پہنچے تو ان کو ایک ساتھ رکھ دیا اور فرمایا : ”دونوں جڑ جاؤ میرے سامنے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ۔ “ وہ دونوں درخت جڑ گئے ۔ سیدنا جابر ؓ نے کہا : میں نکلا دوڑتا ہوا اس ڈر سے کہ کہیں رسول اللہ ﷺ مجھ کو نزدیک دیکھیں اور زیادہ دور تشریف لے جائیں ۔ میں بیٹھا اپنے دل میں باتیں کرتا ہوا ایک ہی بار ، جو میں نے دیکھا تو رسول اللہ ﷺ سامنے تشریف لا رہے ہیں اور دونوں درخت جدا ہو کر اپنی اپنی جڑ پر کھڑے ہو گئے ۔ میں نے دیکھا ، آپ ﷺ تھوڑی دیر تک کھڑے ہوئے اور سر سے اشارہ کیا اس طرح دائیں اور بائیں پھر سامنے آئے ۔ جب میرے پاس پہنچے تو فرمایا : ”اے جابر ! میں جہاں کھڑا تھا تو نے دیکھا ؟ “ سیدنا جابر ؓ نے کہا : ہاں یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو ان دونوں درختوں کے پاس جا اور ہر ایک میں سے ایک ڈالی کاٹ اور ان کو لے آ ۔ جب اس جگہ پہنچے جہاں میں کھڑا تھا تو ایک ڈالی اپنی داہنی طرف ڈال دے اور ایک ڈالی بائیں طرف ۔ “ سیدنا جابر ؓ نے کہا : میں کھڑا ہوا اور ایک پتھر لیا اس کو توڑا اور تیز کیا ، وہ تیز ہو گیا ، پھر ان دونوں درختوں کے پاس آیا اور ہر ایک میں سے ایک ایک ڈالی کاٹی ، پھر میں ان ڈالیوں کو کھینچتا ہوا آیا اس جگہ پر جہاں رسول اللہ ﷺ ٹھہرے تھے اور ایک ڈالی داہنی طرف ڈال دی اور ایک بائیں طرف ۔ پھر آپ ﷺ سے جا کر مل گیا اور عرض کیا : جو آپ ﷺ نے فرمایا تھا وہ میں نے کیا لیکن اس کی وجہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”میں نے دیکھا وہاں دو قبریں ہیں ۔ ان قبر والوں پر عذاب ہو رہا ہے تو میں نے چاہا ان کی سفارش کروں شاید ان کے عذاب می...
Terms matched: 1  -  Score: 194  -  8k
حدیث نمبر: 2335 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے بہت راویتیں کیں انہی میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر آدمی کے ایک ایک جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے ہر روز جب آفتاب نکلتا ہے تو دو آدمیوں میں انصاف کر دینا یہ بھی ایک صدقہ ہے ، کسی کی مدد کر دینا اتنی بھی کہ اسے سواری پر چڑھا دیا ، یا اس کا مال لاد دیا یہ بھی ایک صدقہ ہے ۔ “ اور فرمایا ” عمدہ بات ، یہ بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو وہ مسجد کو جاتے ہوئے رکھتا ہے نماز کیلئے یہ بھی ایک صدقہ ہے اور تکلیف کی چیز راہ سے ہٹا دینا یہ بھی ایک صدقہ ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 188  -  2k
حدیث نمبر: 532 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے آدم ! وہ کہیں گے حاضر ہوں تیری خدمت میں ، تیری اطاعت میں ، اور سب بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے ۔ حکم ہو گا کہ دوزخیوں کی جماعت نکالو وہ عرض کریں گے : دوزخیوں کی کیسی جماعت ؟ حکم ہو گا ہر ہزار آدمیوں میں سے نو سو ننانوے آدمی نکالو جہنم کے لئے“ (اور ایک آدمی فی ہزار جنت میں جائے گا) ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہی تو وقت ہے جب بچہ بوڑھا ہو جائے گا (بوجہ ہول اور خوف کے یا اس دن کی درازی کی وجہ سے) اور ہر ایک پیٹ والی عورت اپنا پیٹ ڈال دے گی اور تو دیکھے گا لوگوں کو جیسے نشہ میں مست ہیں اور وہ مست نہ ہوں گے مگر اللہ کا عذاب سخت ہو گا ۔ “ صحابہ ؓ اس امر کے سننے سے بہت پریشان ہوئے اور کہنے لگے : یا رسول اللہ ! دیکھئیے اس ہزار میں سے ایک آدمی (جو جنتی ہے) ہم میں سے کون نکلتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تم خوش ہو جاؤ کہ یاجوج و ماجوج کے کافر اس قدر ہیں کہ اگر ان کا حساب کرو تم میں سے ایک آدمی اور ان میں سے ہزار آدمی پڑیں ۔ “ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھے امید ہے کہ جنت کی ایک چوتھائی آدمی تم میں سے ہوں گے ۔ “ اس پر ہم نے اللہ کی تعریف کی اور تکبیر کہی ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھے امید ہے کہ جنت کے تہائی آدمی تم میں سے ہوں گے ۔ “ اس پر ہم نے اللہ کی تعریف کی اور تکبیر کہی ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھے امید ہے کہ جنت کے آدھے آدمی تم میں سے ہوں گے ۔ تمہاری مثال اور امتوں کے سامنے ایسی ہے جیسے ایک سفید بال سیاہ بیل کی کھال میں ہو یا ایک نشان گدھے کے پاؤں میں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 186  -  6k
حدیث نمبر: 7020 --- ‏‏‏‏ سعید بن المسیب اور عروہ بن زبیر اور علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے ، ان سب لوگوں نے سیدہ عائشہ ؓ کی حدیث روایت کی جب ان پر تہمت کی تہمت کرنے والوں نے اور کہا : جو کہا ، پھر اللہ تعالیٰ نے پاک کیا ان کو ان کی تہمت سے ۔ زہری نے کہا : ان سب لوگوں نے ایک ایک ٹکڑا اس حدیث کا مجھ سے روایت کیا اور بعض ان میں سے زیادہ یاد رکھنے والے تھے اس حدیث کو بعض سے اور زیادہ حافظ تھے اور عمدہ بیان کرنے والے تھے اس کو اور میں نے یاد رکھی ہر ایک سے جو روایت سنی اور بعض کی حدیث بعض کی تصدیق کرتی ہے ۔ ان لوگوں نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ ؓ نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ جب سفر کا ارادہ کرتے تو قرعہ ڈالتے اپنی عورتوں پر اور جس عورت کے نام پر قرعہ نکلتا ، اس کو سفر میں ساتھ لے جاتے ۔ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا : تو رسول اللہ ﷺ نے قرعہ ڈالا ایک جہاد کے سفر میں اس میں میرا نام نکلا ۔ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ گئی اور یہ ذکر اس وقت کا ہے جب پردہ کا حکم اتر چکا تھا میں اپنے ہودج میں سوار ہوتی اور راہ میں جب اترتی تو بھی اسی ہودج میں رہتی ۔ جب رسول اللہ ﷺ جہاد سے فارغ ہوئے اور لوٹے اور مدینہ سے قریب ہو گئے ۔ ایک بار آپ ﷺ نے رات کو کوچ کا حکم دیا ، میں کھڑی ہوئی جب لوگوں نے کوچ کی خبر کر دی اور چلی ، یہاں تک کہ لشکر کے آگے بڑھ گئی ، جب میں اپنے کام سے فارغ ہوئی تو اپنے ہودج کی طرف آئی اور سینہ کو چھوا ، معلوم ہوا کہ میرا ہار ظفار کے نگینوں کا گر گیا ہے (ظفار ایک گاؤں ہے یمن میں) میں لوٹی اور اس ہار کو ڈھونڈنے لگی ۔ اس کے ڈھونڈننے میں مجھے دیر لگی اور وہ لوگ آ پہنچے جو میرا ہودج اٹھاتے تھے ، انہوں نے وہ اٹھایا اور میرے اونٹ پر رکھ دیا جس پر میں سوار ہوتی تھی وہ یہ سمجھے کہ میں اسی ہودج میں ہوں ۔ اس وقت عورتیں ہلکی (دبلی) تھیں نہ سنڈھی تھیں نہ موٹی کیونکہ تھوڑا کھانا کھاتی تھیں ، اس لیے ان کو ہودج کا بوجھ عادت کے خلاف معلوم نہ ہوا ، جب انہوں نے اس کو اونٹ پر لادا اور اٹھایا ، اور میں ایک کم سن لڑکی بھی تھی ، آخر لوگوں نے اونٹ کو اٹھایا ، اور چل دیئے اور میں نے اپنا ہار اس وقت پایا جب سارا لشکر چل دیا ، میں جو ان کے ٹھکانے پر آئی تو وہاں نہ کسی کی آواز ہے ، نہ کوئی آواز سننے والا ہے ، میں نے یہ ارادہ کیا کہ جہاں بیٹھی تھی وہیں بیٹھ جاؤں اور میں یہ س...
Terms matched: 1  -  Score: 184  -  46k
حدیث نمبر: 7473 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ایک بار ایک مرد تھا میدان میں اس نے بادل میں ایک آواز سنی فلاں کے باغ کو سینچ دیں (اس آواز کے بعد) بادل ایک طرف چلا اور ایک پتھریلی زمین میں پانی برسایا ۔ ایک نالی وہاں کی نالیوں میں سے بالکل لباب ہو گئی سو وہ شخص برستے پانی کے پیچھے پیچھے گیا ۔ ناگاہ ایک مرد کو دیکھا کہ اپنے باغ میں کھڑا پانی کو اپنے پھاوڑے سے ادھر اُدھر کرتا ہے ۔ سو اس نے باغ والے مرد سے کہا : اے اللہ کے بندے ! تیرا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا : فلانا نام ہے ، وہی نام جو بادل میں سنا تھا ۔ پھر باغ والے نے اس شخص سے کہا : اے اللہ کے بندے ! تو نے میرا نام کیوں پوچھا : ؟ وہ بولا : میں نے بادل میں ایک آواز سنی جس کا یہ پانی ہے کوئی کہتا ہے فلانے کے باغ کو سینچ دے تیرا نام لے کر ، سو تو اس باغ میں اللہ تعالیٰ کے احسان کی کیا شکر گزاری کرے گا ؟ باغ والے نے کہا : جب کہ تو نے یہ کہا : تو اب میں البتہ دیکھتا رہوں گا س کو جو اس باغ سے پیدا ہو گا ۔ ایک تہائی اس کی خیرات کروں گا اور ایک تہائی میں اور میرے بال بچے کھائیں گے اور ایک تہائی اس باغ کی مرمت میں خرچ کروں گا ۔ “ (حدیث سے معلوم ہوا کہ مال کا تہائی حصہ اللہ کی راہ میں صرف کرنا بہتر ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق پانی برساتے ہیں ایک ہی مقام میں ایک جگہ زیادہ اور ایک جگہ کم برستا ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 184  -  5k
حدیث نمبر: 5127 --- ‏‏‏‏ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے ، مجھے ایک اونٹنی ملی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بدر کی لوٹ میں ، اور آپ ﷺ نے ایک اونٹنی مجھے اور دی ، میں نے ان دونوں کو ایک انصاری کے دروازے پر بٹھایا اور میرا ارادہ یہ تھا کہ ان پر اذخر (ایک گھاس ہے خوشبودار) لاد کر لاؤں اور بیچوں اور میرے ساتھ ایک سنار بھی تھا بنی قینقاع (یہود کا ایک قبیلہ تھا) میں سے اور مجھے مدد ملی سیدہ فاطمہ ؓ کے ولیمہ کے لیے (یعنی ان کے ساتھ جو میں نے نکاح کیا تھا تو ولیمہ نہیں کیا تھا ، پس میرا قصد یہ تھا کہ اذخر لا کر بیچ کر پیسہ کماؤں اور ولیمہ کروں) اور اسی گھر میں (جس کے دروازے پر میں اونٹنیاں بٹھا گیا تھا) حمزہ بن عبدالمطلب (آپ ﷺ کے چچا سید الشہداء ؓ ) شراب پی رہے تھے (اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی) ان کے پاس ایک لونڈی تھی ، جو گا رہی تھی ، آخر اس نے یہ گایا « أَلاَ يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَاءِ ... » یہ سن کر حمزہ اپنی تلوار لے کر ان پر دوڑے اور ان کی کوہان کاٹ لی ۔ اور ان کی کوکھیں پھاڑ ڈالیں پھر ان کا کلیجہ لے لیا ۔ ابن جریج نے کہا : میں نے ابن شہاب سے کہا : اور کوہان بھی لیا یا نہیں ؟ انہوں نے کہا کہ کوہان تو کاٹ ہی لیے ۔ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے کہا : میں نے جو یہ حال دیکھا (اپنے اونٹوں کا) مجھے برا لگا ۔ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ۔ آپ ﷺ کے ساتھ زید بن حارثہ تھے ، میں نے سب قصہ کہا ، آپ ﷺ نکلے اور آپ ﷺ کے ساتھ زید تھے ، میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ چلا ، یہاں تک کہ حمزہ کے پاس پہنچے آپ ﷺ حمزہ پر غصہ ہوئے حمزہ نے آنکھ اٹھا کر دیکھا اور کہا تم ہو کیا میرے باپ دادوں کے غلام ہو ؟ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ الٹے پاؤں پھرے یہاں تک کہ وہاں سے نکل گئے (کیونکہ آپ ﷺ کو معلوم ہو گیا کہ حمزہ نشے میں ہے ٹھہرنا ٹھیک نہیں) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 181  -  6k
حدیث نمبر: 1908 --- ‏‏‏‏ ابووائل نے کہا : ایک آدمی آیا جس کو نہیک بن سنان کہتے تھے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس اور کہا : اے ابو عبدالرحمٰن ! آپ اس حرف کو الف پڑھتے ہیں یا « مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ يَاسِنٍ » سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا : تو نے سارے قرآن مجید کو یاد کیا ہے سوائے اس حرف کے ؟ اس نے پھر کہا کہ میں مفصل کی تمام سورتیں ایک رکعت میں پڑھتا ہوں ، سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا : تو ایسا ہانکتا ہے جیسے شعریں جلدی جلدی ہانکی جاتی ہیں ۔ بہت سے لوگ قرآن ایسا پڑھتے ہیں کہ ان کی ہنسلی سے نیچے نہیں اترتا ۔ مگر قرآن کا یہ قاعدہ ہے کہ جب دل میں اترتا ہے اور جمتا ہے تب نفع دیتا ہے ۔ نماز میں افضل رکن رکوع اور سجدہ ہے اور میں ان ایک سے دو سورتوں کو پہچانتا ہوں جن کو رسول اللہ ﷺ ایک ایک رکعت میں دو دو ملا کر پڑھا کرتے تھے ۔ پھر سیدنا عبداللہ ؓ کھڑے ہو گئے اور علقمہ ان کے پیچھے داخل ہوئے اور کہا کہ مجھے خبر دی اس کی ، ابن نمیر نے اپنی روایت میں کہا کہ ایک مرد قبیلہ بنی بجیلہ کا سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس آیا اور نہیک بن سنان نام نہیں لیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 172  -  4k
حدیث نمبر: 5129 --- ‏‏‏‏ سیدنا حسین بن علی ؓ محبوب رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے کہا : مجھے بدر کی لوٹ میں سے ایک اونٹنی ملی اور اسی دن رسول اللہ ﷺ نے خمس میں سے ایک اونٹنی مجھے دی ، پھر جب میں نے چاہا کہ شادی کروں سیدہ فاطمہ ؓ سے جو صاحبزادی تھیں رسول اللہ ﷺ کی ، تو میں نے وعدہ کیا کہ ایک سنار سے بنی قینقاع کے ہمراہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر لائیں اور سناروں کے ہاتھ بیچیں اور اس سے میں ولیمہ کروں اپنی شادی کا ، تو میں اپنی دونوں اونٹنیوں کا سامان اکٹھا کر رہا تھا پالان ، رکابیں ، رسیاں اور وہ دونوں بیٹھیں تھیں ایک انصاری کی کوٹھڑی کے بازو ۔ جس وقت میں یہ سامان جو اکھٹا کرتا تھا اکھٹا کر چکا تھا ، تو کیا دیکھتا ہوں دونوں اونٹنیوں کے کوہان کٹے ہوئے ہیں اور ان کی کوکھیں پھٹی ہوئی ہیں ، مجھے یہ دیکھ کر نہ رہا گیا اور میری آنکھیں تھم نہ سکیں (یعنی میں رونے لگا اور یہ رونا دنیا کے طمع سے نہ تھا بلکہ سیدنا فاطمہ زہراء ؓ اور رسول اللہ ﷺ کے حق میں جو تقصیر ہوئی اس خیال سے تھا) میں نے پوچھا : یہ کس نے کیا ؟ لوگوں نے کہا : حمزہ بن عبدالمطلب ؓ نے ، اور وہ اس گھر میں ہیں انصار کی ایک جماعت کے ساتھ جو شراب پی رہے ہیں ان کے سامنے ایک گانے والی نے گانا گایا اور ان کے ساتھیوں نے ، تو گانے میں کہا : اے حمزہ ! اٹھ ان موٹی اونٹنیوں کو لے ، اسی وقت حمزہ ؓ تلوار لے کر اٹھے اور ان کے کوہان کاٹ لیے اور کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور جگر (کلیجہ) نکال لیا ، سیدنا علی ؓ نے کہا : یہ سن کر میں چلا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا وہاں زید بن حارثہ ؓ بیٹھے تھے ۔ آپ ﷺ نے مجھے دیکھتے ہی پہچان لیا جو میرے منہ پر رنج تھا اور فرمایا : ” کیا ہوا تجھ کو ؟ “ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! قسم اللہ کی آج کا سا دن میں نے کبھی نہیں دیکھا ۔ سیدنا حمزہ ؓ نے میری دونوں اونٹنیوں پر ستم کیا ان کے کوہان کاٹ ڈالے ، کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور وہ اس گھر میں ہیں چند شرابیوں کے ساتھ ۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر منگوائی اور اس کو اوڑھا ، پھر چلے پاپیادہ میں اور زید بن حارثہ دونوں آپ ﷺ کے پیچھے ۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ اس دروازے پر آئے جہاں حمزہ ؓ تھے اور اجازت مانگی اندر آنے کی ۔ لوگوں نے اجازت دی ، دیکھا تو وہ شراب پیے ہوئے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے حمزہ ؓ کو اس کام پر ملامت شروع کی ، اور حمزہ...
Terms matched: 1  -  Score: 171  -  8k
حدیث نمبر: 367 --- ‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ہم سے (امانت کے متعلق) دو باتیں بیان کیں ایک تو میں نے دیکھ لی اور دوسری کا انتطار کر رہا ہوں ۔ حدیث بیان کی ہم سے (یہ پہلی حدیث ہے) کہ ” امانت لوگوں کے دلوں کی جڑ پر اتری ۔ پھر انہوں نے حاصل کیا قرآن کو اور حاصل کیا حدیث کو ۔ “ پھر حدیث بیان کی آپ نے ہم سے (یہ دوسری حدیث ہے) کہ ” امانت اٹھ جائے گی تو فرمایا : ایک شخص تھوڑی دیر سوئے گا پھر اس کے دل سے امانت اٹھا لی جائے گی اور اس کا نشان ایک پھیکے رنگ کی طرح رہ جائے گا ، پھر ایک نیند لے گا تو امانت دل سے اٹھ جائے گی اور اس کا نشان ایک چھالے کی طرح رہ جائے گا جیسے تو ایک انگارہ اپنے پاؤں پر لڑھکائے ، پھر کھال پھول کر ایک چھالہ (آبلہ) نکل آئے ، اس کے اندر کچھ نہیں ۔ “ پھر آپ ﷺ نے ایک کنکری لے کر اپنے پاؤں پر لڑھکائی اور فرمایا : ” لوگ لین دین کریں گے اور ان میں سے کوئی ایسا نہ ہو گا جو امانت کو ادا کرے یہاں تک کہ لوگ کہیں گے کہ فلاں قوم میں ایک شخص امانت دار ہے اور یہاں تک کہ ایک شخص کو کہیں گے وہ کیسا ہوشیار اور خوش مزاج اور عقلمند ہے (یعنی اس کی تعریف کریں گے) اور اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا ۔ “ پھر سیدنا حذیفہ ؓ نے کہا : میرے اوپر ایک زمانہ گزر چکا ہے جب میں بے کھٹکے ہر ایک سے معاملہ کرتا (یعنی لین دین) اس لئے کہ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا دین اس کو بے ایمانی سے باز رکھتا اور جو نصرانی یا یہودی ہوتا تو حاکم اس کو بے ایمانی سے باز رکھتا لیکن آج کے دن تو میں تم لوگوں سے کبھی معاملہ نہ کروں گا البتہ فلاں اور فلاں شخص سے کروں گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 166  -  5k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 Next >>


Search took 0.179 seconds