حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
13 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2721 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 1904 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابی بن کعب ؓ نے کہا : میں مسجد میں تھا اور ایک شخص آیا اور نماز پڑھنے لگا اور ایک قرأت ایسی پڑھی کہ میں اسے نہ جانتا تھا ۔ پھر دوسرا آیا اور اس نے اور ایک قرأت پڑھی اس کے سوا ۔ پھر جب ہم لوگ نماز پڑھ چکے سب رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور میں نے عرض کیا کہ اس شخص نے ایک ایسی قرأت پڑھی کہ مجھے تعجب ہوا ۔ اور دوسرا آیا تو اس نے اور ایک قرأت پڑھی سوائے اس کے ۔ پھر حکم کیا ان دونوں کو رسول اللہ ﷺ نے اور انہوں نے پڑھا ۔ اور روا رکھا نبی ﷺ نے ان دونوں مختلف قرأتوں کو اور میرے دل میں تکذیب آ گئی نہ ایسی جیسی جاہلیت میں تھی ۔ پھر خیال کیا رسول اللہ ﷺ نے اس بلا کو جس نے مجھے ڈھانپ لیا تھا تو میرے سینہ پر ایک ہاتھ مارا کہ میں پسینہ پسینہ ہو گیا اور مجھے گویا اللہ پاک نظر آنے لگا خوف کے مارے تب مجھ سے فرمایا : ” اے ابی ! پہلے مجھے حکم بھیجا گیا کہ میں قرآن ایک حرف میں پڑھوں ۔ سو میں نے بارگاہ الہٰی میں عرض کیا کہ میری امت پر آسانی فرما ، پھر دوبارہ مجھے حکم ہوا کہ دو حرفوں پر پڑھوں ۔ پھر میں نے دوسری بار عرض کیا کہ میری امت پر آسانی فرما ۔ پھر تیسری بار مجھے حکم ہوا کہ سات حرفوں پر پڑھوں اور ارشاد ہوا کہ تم نے جتنی بار امت پر آسانی کے لئے عرض کیا ہر بار کے عوض ایک دعا مقبول ہے تم ہم سے مانگ لو ۔ میں نے عرض کیا یا اللہ ! میری امت کو بخش دے ۔ یا اللہ ! میری امت کو بخش دے (یہ دو ہوئیں) اور تیسری میں نے اس دن کے لئے اٹھا رکھی ہے جس دن تمام خلق میری طرف رغبت کرے گی یہاں تک کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام بھی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 132  -  5k
حدیث نمبر: 5499 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ، منع کیا رسول اللہ ﷺ نے بائیں ہاتھ سے کھانے سے یا ایک جوتا پہن کر چلنے سے یا ایک ہی کپڑا سارے بدن پر لپیٹنے سے یا گوٹ مار کر بیٹھنے سے ایک کپڑے میں اپنی شرمگاہ کھولے ہوئے (جس کو احتباء کہتے ہیں یہ ایک کپڑے میں منع ہے ستر کھلنے کے خیال سے اور کئی کپڑے ہوں یا ستر کھلنے کا ڈر نہ ہو تو مکروہ ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  2k
حدیث نمبر: 4286 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” سلیمان بن داؤد علیہ السلام پیغمبر نے کہا : میں اس رات کو ستر عورتوں کے پاس ہو آؤں گا (ایک روایت میں نوے ہیں ایک میں نناوے اور ایک میں سو) ہر ایک ان میں سے ایک لڑکا جنے گی جو جہاد کرے گا اللہ تعالیٰ کی راہ میں ، ان کے ساتھی یا فرشتے نے کہا : کہو ان شاء اللہ لیکن انہوں نے نہیں کہا وہ بھول گئے پھر کوئی عورت نہیں جنی البتہ ایک جنی وہ بھی آدھا بچہ ۔ “ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اگر وہ ان شاء اللہ کہتے تو ان کی بات نہ جاتی اور ان کا مطلب پورا ہو جاتا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  2k
حدیث نمبر: 4568 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے جس سال حنین کی لڑائی ہوئی ۔ جب ہم لوگ دشمنوں سے بھڑے تو مسلمانوں کو شکست ہوئی (یعنی کچھ مسلمان بھاگے اور رسول اللہ ﷺ اور کچھ آپ ﷺ کے ساتھ میدان میں جمے رہے) پھر میں نے ایک کافر کو دیکھا وہ ایک مسلمان پر چڑھا تھا (اس کے مارنے کو) میں گھوم کر اس کی طرف آیا اور ایک مار لگائی مونڈے اور گردن کے بیچ میں ، اس نے مجھ کو ایسا دبایا کہ موت کی تصویر میری آنکھوں میں پھر گئی بعد اس کے وہ خود مر گیا اور اس نے مجھ کو چھوڑ دیا ۔ میں سیدنا عمر ؓ سے ملا انہوں نے کہا لوگوں کو کیا ہو گیا (جو ایسا بھاگ نکلے) میں نے کہا : اللہ تعالیٰ کا حکم ہے ۔ پھر لوگ لوٹے اور رسول اللہ ﷺ بیٹھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ جس نے کسی کو مارا ہو اور وہ گواہ رکھتا ہو تو سامان اس کا وہی لے جائے ۔ “ سیدنا ابوقتادہ ؓ نے کہا : یہ سن کر میں کھڑا ہوا پھر میں نے کہا : میرا گواہ کون ہے بعد اس کے میں بیٹھ گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے دوبارہ ایسا ہی فرمایا : میں کھڑا ہوا پھر میں نے کہا : میرے لیے کون گواہی دے گا ، میں بیٹھ گیا ۔ پھر تیسری بار آپ ﷺ نے ایسا ہی فرمایا : میں کھڑا ہوا آخر رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کیا ہوا تجھے اے ابوقتادہ ۔ میں نے سارا قصہ بیان کیا ایک شخص بولا سچ کہتے ہیں ابو قتادہ یا رسول اللہ ! اس شخص کا سامان میرے پاس ہے تو راضی کر دیجئئے ان کو کہ اپنا حق مجھے دے دیں ۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : نہیں اللہ کی قسم ایسا کبھی نہیں ہو گا اور رسول اللہ ﷺ کبھی قصد نہ کریں کہ اللہ تعالیٰ شیروں میں سے ایک شیر جو لڑتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے اسباب تجھے دلانے کے لیے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ابوبکر سچ کہتے ہیں (اس حدیث سے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے فتویٰ دیا اور آپ ﷺ نے ان کے فتوے کو سچ کہا) تو دے دے ابوقتادہ کو وہ سامان ۔ “ پھر اس نے وہ سامان مجھ کو دے دیا ۔ ابوقتادہ ؓ نے کہا : میں نے (اس سامان میں سے) زرہ کو بیچا اور اس کے بدلے میں ایک باغ خریدا بنو سلمہ کے محلہ میں اور یہ پہلا مال ہے جس کو میں نے کمایا اسلام کی حالت میں ۔ اور لیث کی روایت میں یہ ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : ہرگز نہیں رسول اللہ یہ اسباب کبھی نہ دیں گے قریش کی ایک لومڑی کو ۔ کبھی نہ چھوڑ...
Terms matched: 1  -  Score: 128  -  8k
حدیث نمبر: 4431 --- ‏‏‏‏ سیدنا بریدہ ؓ سے روایت ہے ، ماعز بن مالک رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! پاک کیجئیے مجھ کو ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ارے چل اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگ اور توبہ کر ۔ “ تھوڑی دور وہ لوٹ کر گیا ۔ پھر آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! پاک کیجئیے مجھ کو ۔ آپ ﷺ نے ایسا ہی فرمایا ۔ جب چوتھی مرتبہ ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”میں کاہے سے پاک کروں تجھ کو ؟ “ ماعز نے کہا : زنا سے ۔ رسول اللہ ﷺ نے (لوگوں سے) پوچھا : ”کیا اس کو جنون ہے ؟ “ معلوم ہوا جنون نہیں ہے ، پھر فرمایا : ”کیا اس نے شراب پی ہے ؟ “ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس کا منہ سونگھا تو شراب کی بو نہ پائی ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” (ماعز سے) کیا تو نے زنا کیا ؟ “ وہ بولا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے حکم کیا وہ پتھروں سے مارا گیا ۔ اب اس کے باب میں لوگ دو فریق ہو گئے ۔ ایک تو یہ کہتا : ماعز تباہ ہوا گناہ نے اس کو گھیر لیا ۔ دوسرا یہ کہتا کہ ماعز کی توبہ سے بہتر کوئی توبہ نہیں ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اپنا ہاتھ آپ ﷺ کے ہاتھ میں رکھ دیا اور کہنے لگا : مجھ کو پتھروں سے مار ڈالیے ، دو تین دن تک لوگ یہی کہتے رہے ، بعد اس کے رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ۔ اور صحابہ ؓ بیٹھے تھے ۔ آپ ﷺ نے سلام کیا ۔ پھر بیٹھے فرمایا : ”دعا مانگو ماعز کے لیے ۔ “ صحابہ ؓ نے کہا : اللہ بخشے ماعز بن مالک ؓ کو ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ماعز نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ توبہ ایک امت کے لوگوں میں بانٹی جائے تو سب کو کافی ہو جائے ۔ “ بعد اس کے آپ ﷺ کے پاس ایک عورت آئی غامد کی (جو ایک شاخ ہے) ازد کی (ازد ایک قبیلہ ہے مشہور) اور کہنے لگی : یا رسول اللہ ! پاک کر دیجئے مجھ کو ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اری چل اور دعا مانگ اللہ سے بخشش کی اور توبہ کر اس کی درگاہ میں ۔ “ عورت نے کہا : کیا آپ مجھ کو لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز کو لوٹایا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تجھے کیا ہوا ؟ “ وہ بولی : میں پیٹ سے ہوں زنا سے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو خود ؟ “ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اچھا ٹھہر ۔ جب تک تو جنے ۔ “ (کیونکہ حاملہ کا رجم نہیں ہو سکتا اور اس پر اجماع ہے اسی طرح کوڑے لگانا یہاں تک کہ وہ جنے) پھر ایک انصاری شخص نے اس کی خبر گیری اپنے ذمہ لی ۔ جب وہ جنی تو انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : غامدیہ جن چکی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ابھی تو ...
Terms matched: 1  -  Score: 128  -  8k
حدیث نمبر: 6238 --- ‏‏‏‏ مصعب بن سعد سے روایت ہے ، انہوں نے سنا اپنے باپ سے کہ ان کے باب میں قرآن کی کئی آیتیں اتریں ۔ ان کی ماں نے قسم کھائی تھی کہ ان سے کبھی بات نہ کرے گی جب تک وہ اپنا دین (یعنی اسلام کا دین) نہ چھوڑیں گے اور نہ کھائے گی نہ پیئے گی ۔ وہ کہنے لگی : اللہ تعالیٰ نے تجھےحکم دیا ہے ماں باپ کی اطاعت کرنے کا اور میں تیری ماں ہوں تجھ کو حکم کرتی ہوں اس بات کا ، پھر تین دن تک یوں ہی رہی کچھ کھایا نہ پیا یہاں تک کہ اس کو غش آ گیا آخر ایک بیٹا اس کا جس نام عمارہ تھا کھڑا ہوا اور اس کو پانی پلایا ۔ وہ بددعا کرنے لگی سیدنا سعد ؓ کے لیے ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری « وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْہِ حُسْنًا وَإِنْ جَاہَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِہِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْہُمَاوَصَاحِبْہُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا » (۳۱-لقمان : ۱۴-۳۲) ”اور ہم نے حکم دیا آدمی کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے کا لیکن وہ اگر زور ڈالیں تجھ پر کہ شریک کرے تو میرے ساتھ اس چیز کو جس کا تجھےعلم نہیں تو مت مان ان کی بات (یعنی شرک مت کر) اور رہ ان کے ساتھ دنیا میں دستور کے موافق ۔ “ اور ایک بار رسول اللہ ﷺ کو بہت سا غنیمت کا مال ہاتھ آیا اس میں ایک تلوار بھی تھی وہ میں نے لے لی اور رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا ۔ میں نے عرض کیا : یہ تلوار مجھ کو انعام دے دیجئیے اور میرا حال آپ جانتے ہی ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس کو وہیں رکھ دے جہاں سے تو نے اٹھائی ہے ۔ “ میں گیا اور میں نے قصد کیا ، پھر اس کو گدام میں ڈال دوں لیکن میرے دل نے مجھے ملامت کی اور میں پھر آپ ﷺ کے پاس لوٹا ۔ میں نے عرض کیا کہ یہ تلوارمجھے دے دیجئیے ۔ آپ ﷺ نے سختی سے فرمایا : ”رکھ دے اسی جگہ جہاں سے تو نے اٹھائی ہے ۔ “ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری « يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ » (۸-الأنفال : ۱) ”تجھ سے پوچھتے ہیں لوٹ کی چیزوں کو ۔ “ سیدنا سعد ؓ نے کہا : میں بیمار ہوا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو بلا بھیجا ۔ آپ ﷺ تشریف لائے ، میں نے کہا : مجھ کو اجازت دیجئیے میں اپنے مال کو بانٹ دوں جس کو چاہوں ۔ آپ ﷺ نے نہ مانا ، میں نے کہا : اچھا آدھا مال بانٹ دوں ۔ آپ ﷺ نے نہ مانا ، میں کہا : اچھا تہائی مال بانٹ دوں ، آپ ﷺ چپ ہو رہے ، پھر یہی حکم ہوا کہ تہائی مال تک بانٹنا درست ہے ۔ سیدنا سعد ؓ نے کہا : ایک با...
Terms matched: 1  -  Score: 125  -  10k
حدیث نمبر: 1911 --- ‏‏‏‏ ابووائل نے کہا کہ ایک دن صبح کی نماز کے بعد ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس گئے اور دروازہ پر ہم نے سلام کیا ۔ انہوں نے اجازت دی مگر ہم دروازہ پر ذرا ٹھہر گئے تب ایک لونڈی نکلی اور اس نے کہا : تم آتے نہیں ؟ غرض ہم اندر گئے اور ان کو دیکھا کہ بیٹھے ہوئے تسبیح کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا : جب تم کو اجازت دی گئی تو تم کیوں نہیں آئے ؟ ہم نے کہا : کچھ اور سبب نہ تھا صرف یہ خیال ہوا کہ گھر والوں میں سے کوئی سوتا ہو ۔ سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا کہ تم نے ام عبد (یہ ان کی والدہ کا نام ہے) کے بیٹے کے گھر والوں کے ساتھ غفلت کا گمان کیا ، (سبحان اللہ ! یہ گمان کرنا ان کو برا معلوم ہوا اور یہاں ہزاروں کا حال یہ ہے کہ پہروں چڑھے تک خواب خرگوش میں ہیں) غرض وہ پھر تسبیح کرنے لگے یہاں تک کہ گمان ہوا کہ آفتاب نکل آیا تب انہوں نے لونڈی سے فرمایا کہ دیکھو تو سہی کیا سورج نکل آیا ؟ اس نے دیکھ کر کہا کہ ابھی نہیں ۔ پھر وہ تسبیح کرنے لگے (اس سے معلوم ہوا کہ خبر ایک شخص کی قبول ہے اور خبر عورت کی بھی مقبول ہے اور گمان پر عمل کرنا روا ہے اگرچہ حصول یقین کا ممکن ہو اس لئے کہ عبداللہ نے اس کے قول پر عمل کیا اگرچہ ممکن تھا کہ خود اٹھ کر سورج کو دیکھ لیں) یہاں تک کہ پھر گمان ہوا کہ سورج نکل آیا ، پھر کہا : اے چھوکری ! دیکھ سورج نکلا ، پھر اس نے دیکھا تو نکل چکا تھا ۔ تب سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا : سب خوبیاں اللہ تعالیٰ کے واسطے کہ جس نے ہم کو آج کے دن معاف کر دیا اور مہدی (جو راوی ہیں) اس نے کہا : میں خیال کرتا ہوں کہ شاید یہ بھی کہا : اور ہلاک نہ کیا اللہ تعالیٰ نے ہم کو بسبب ہمارے گناہوں کے ۔ ہم لوگوں میں سے ایک نے کہا کہ میں نے ساری مفصل کی سورتیں پڑھیں آج شب کو ۔ اس پر سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا کہ تم نے پڑھا ایسا جیسا کوئی شعروں کو پڑھتا ہے ۔ ہم نے بے شک قرآن سنا ہے اور ہم کو یاد ہیں وہ جوڑیں لگی ہوئی سورتیں جن کو رسول اللہ ﷺ پڑھا کرتے تھے اور وہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی اور دو سورتیں ہیں جن کے سرے پر « حٰم » کا لفظ ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 123  -  7k
حدیث نمبر: 5379 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک کافر آیا اور آپ ﷺ نے اس کی ضیافت کی ۔ آپ ﷺ نے حکم دیا ۔ ایک بکری کا دودھ دوہا گیا وہ پی گیا ، پھر دوسری بکری کا وہ بھی پی گیا ، پھر تیسری کا وہ بھی پی گیا ، یہاں تک کہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا ، پھر دوسری صبح کو وہ مسلمان ہو گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے حکم دیا ۔ ایک بکری کا دودھ دوہا گیا ، اس نے اس کا دودھ پیا ، پھر دوسری کا تو وہ پورا نہ پی سکا ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مؤمن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  2k
حدیث نمبر: 1913 --- ‏‏‏‏ ابووائل بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی آیا سیدنا ابن مسعود ؓ کے پاس اور کہنے لگا کہ میں نے آج رات ایک رکعت میں ساری مفصل سورتیں پڑھی ہیں ، سیدنا ابن مسعود ؓ کہنے لگے : تو نے شعر کی طرح پڑھا ہو گا ۔ سیدنا عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں ان شمائل سورتوں کو جانتا ہوں جن کو نبی کریم ﷺ ملا کر پڑھتے تھے پھر آپ ؓ نے بیس سورتیں مفصلات میں ذکر کیں ایک ایک رکعت میں دو دو سورتیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  2k
حدیث نمبر: 3591 --- ‏‏‏‏ ام فضل ؓ نے کہا کہ ایک گاؤں کا آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ میرے گھر میں تھے اور عرض کی کہ یا نبی اللہ ! میری ایک عورت تھی اور میں نے دوسری سے نکاح کیا سو پہلی نے کہا کہ میں نے اس دوسری کو ایک بار یا دو بار دودھ چوسایا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہ ایک بار یا دو بار دودھ چوسانے سے حرمت نہیں ہوتی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  2k
حدیث نمبر: 7046 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ، ایک یہودی عالم رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے محمد یا اے ابولقاسم ! اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا اور زمینوں کو ایک انگلی پر اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر اور پانی اور نمناک زمین کو ایک انگلی پر اور تمام خلق کو ایک انگلی پر پھر ان کو ہلائے گا اور کہے گا : میں بادشاہ ہوں ، میں بادشاہ ہوں ، یہ سن کر رسول اللہ ہنسے تعجب سے اور آپ ﷺ نے تصدیق کی اس عالم کے کلام کی پھر یہ آیت پڑھی : « وَمَا قَدَرُوا اللَّـہَ حَقَّ قَدْرِہِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُہُ يَوْمَ الْقِيَامَۃِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِہِ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ » ﴿۳۹-الزمر : ٦٧﴾ یعنی ” نہیں قدر کی انہوں نے اللہ کی جیسے قدر اس کی ہونی چاہیے اور ساری زمین اس کی ایک مٹھی میں ہے قیامت کے دن اور آسمان لپٹے ہوئے ہیں اس کے داہنے ہاتھ میں ، پاک ہے وہ اور بلند مشرکوں کے شرک سے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  4k
حدیث نمبر: 5315 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، جب خندق کھودی گئی (مدینہ کے گرد) تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو بھوکا پایا ۔ میں اپنی بی بی کے پاس لوٹا اور کہا : تیرے پاس کچھ ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بہت بھوکا پایا ہے ۔ اس نے ایک تھیلہ نکالا جس میں ایک صاع جو تھے اور ہمارے پاس ایک بکری کا بچہ تھا پلا ہوا اور میں نے اس کو ذبح کیا اور میری عورت نے آٹا پیسا وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی ، میں نے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالا ۔ بعد اس کے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس لوٹا ، عورت بولی : مجھ کو رسوا نہ کرنا رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کے سامنے (یعنی کھانا تھوڑا ہے کہیں بہت سے آدمیوں کی دعوت نہ کر دینا) جب میں آپ ﷺ کے پاس آیا تو چپکے سے میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم نے ایک بکری کا بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا ہمارے پاس تھا تیار کیا ہے ، تو آپ ﷺ چند لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر تشریف لائیے ، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے پکارا اور فرمایا : ”اے خندق والو ! جابر نے تمہای دعوت کی ہے تو چلو ۔ “ اور آپ ﷺ نے فرمایا : ”اپنی ہانڈی کو مت اتارنا اور آٹے کی روٹی مت پکانا ، جب تک میں نہ آ جاؤں ۔ پھر میں گھر میں آیا اور رسول اللہ ﷺ بھی تشریف لائے ، آپ ﷺ آگے تھے اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے تھے ۔ میں اپنی عورت کے پاس آیا وہ بولی : تو ہی ذلیل ہو گا اور تجھے ہی لوگ ذلیل اور برا کہیں گے ۔ میں نے کہا : میں نے تو وہی کیا جو تو نے کہا تھا (پر رسول اللہ ﷺ نے فاش کر دیا اور سب کو دعوت سنا دی ۔) آخر اس نے وہ آٹا نکالا ۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنا لب مبارک اس میں ڈالا اور برکت کی دعا کی ، پھر ہماری ہانڈی کی طرف چلے اس میں بھی تھوکا اور برکت کی دعا کی ۔ بعد اس کے فرمایا : ”ایک روٹی پکانے والی اور بلا لے جو تیرے ساتھ مل کر پکائے (میری عورت سے فرمایا) اور ہانڈی میں سے ڈوئی نکال کر نکالتی جا اس کو اتار مت ، جابر ؓ نے کہا : آپ ﷺ کے ساتھ ایک ہزار آدمی تھے تو میں قسم کھاتا ہوں کہ سب نے کھایا یہاں تک کہ چھوڑ دیا اور لوٹ گئے اور ہانڈی کا وہی حال تھا ابل رہی تھی اور آٹا بھی ویسا ہی تھا اس کی روٹیاں بن رہی تھیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  7k
حدیث نمبر: 2747 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوقتادہ انصاری ؓ سے وہی مضمون مروی ہوا کہ آپ ﷺ سے کسی نے آپ ﷺ کے روزوں کو پوچھا اور آپ ﷺ غصہ ہوئے پھر سیدنا عمر ؓ نے وہی عرض کیا جو اوپر مذکور ہوا « رَضِينَا بِاللَّہِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَۃً » اور اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ”راضی ہوئے ہم اپنی بیعت سے کہ وہی بیعت ہے“ اور سوال ہوا صیام الدہر کا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہ اس نے روزہ رکھا نہ افطار کیا ۔ “ پھر سوال ہوا دو دن روزے اور ایک روز افطار سے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس کی طاقت کسے ہے ۔ “ پھر سوال ہوا ایک دن روزہ اور دو دن افطار سے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”کاش ! اللہ تعالیٰ ہم کو ایسی قوت دے ۔ “ اور سوال ہوا ایک دن افطار ایک روزہ سے ، تو فرمایا : ”یہ میرے بھائی داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے ۔ “ اور سوال ہوا دوشنبہ کے روزہ کا فرمایا : ”میں اسی دن پیدا ہوا ہوں اور اسی دن نبی ہوا ہوں ۔ “ یا فرمایا : ”اسی دن مجھ پر وحی اتری ہے ۔ “ اور فرمایا : ”رمضان کے روزے اور ہر ماہ تین روزے یہ وحی اتری ہے ۔ “ اور فرمایا : ”رمضان کے روزے اور ہر ماہ تین روزے یہ صوم الدہر ہے ۔ “ اور عرفہ کے روزہ کو پوچھا : تو فرمایا : ”ایک سال گزرا ہوا ایک سال آگے آنے والے کا کفارہ ہے ۔ “ اور عاشورے کے روزے کو پوچھا : تو فرمایا : ”ایک سال گزرے ہوئے کا کفارہ ہے ۔ “ مسلم نے فرمایا : اسی حدیث میں شعبہ کی روایت میں ہے کہ پوچھا آپ ﷺ سے دوشنبہ اور پنج شنبہ کے روزے کو تو ہم نے پنج شنبہ کا ذکر نہیں کیا اس لیے کہ اس میں وہم ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  5k
حدیث نمبر: 4497 --- ‏‏‏‏ ہمام بن منبہ سے روایت ہے ، یہ وہ حدیثیں ہیں جو سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیں ہم سے رسول اللہ ﷺ سے سن کر ۔ پھر بیان کیں کئی حدیثیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ایک شخص نے دوسرے شخص سے زمین خریدی پھر جس نے زمین خریدی اس نے ایک گھڑا سونے کا بھرا ہوا اس میں پایا ، جس نے خریدی تھی وہ کہنے لگا (بیچنے والے سے) : تو اپنا سونا لے لے میں نے تجھ سے زمین خریدی تھی ، سونا نہیں خریدا تھا ، جس نے زمین بیچی تھی ، اس نے کہا : میں نے تیرے ہاتھ زمین بیچی اور جو کچھ اس میں تھا ۔ (تو سونا بھی تیرا ہے سبحان اللہ ! بائع اور مشتری دونوں کیسے خوش نیت اور ایماندار تھے) پھر دونوں نے فیصلہ چاہا ایک شخص سے ، وہ بولا : تمہاری اولاد ہے ؟ ایک نے کہا : میرا ایک لڑکا ہے ، دوسرے نے کہا : میری ایک لڑکی ہے ۔ اس نے کہا : اچھا اس کے لڑکے کا نکاح اس لڑکی سے کر دو ۔ اور اس سونے کو دونوں پر خرچ کرو اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں بھی دو ۔ “ (غرض صلح کرا دی اور یہ مستحب ہے تاکہ دونوں خوش رہیں) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  4k
حدیث نمبر: 92 - u --- ‏‏‏‏ اور ابوعمرو شیبانی (سعد بن ایاس) نے جس نے جاہلیت کا زمانہ پایا ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں جوان مرد تھا اور ابومعمر عبداللہ بن سنجرہ نے ہر ایک نے ان میں سے دو دو حدیثیں ابومسعود انصاری سے روایت کیں ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اور عبید بن عمیر نے ، ام المومنین ام سلمہ ؓ سے ایک حدیث روایت کی انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے ، اور عبید پیدا ہوئے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اور قیس بن ابی حازم نے جس نے رسول اللہ ﷺ کا زمانہ پایا ہے ابومسعود انصاری سے تین حدیثیں روایت کیں اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلٰی نے جس نے سیدنا عمر ؓ سے سنا ہے اور سیدنا علی ؓ کی صحبت میں رہا ۔ ایک حدیث انس بن مالک ؓ سے روایت کی اور ربعی بن حراش نے عمران بن حصین سے دو حدیثیں روایت کیں ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اور ابوبکرہ سے ایک حدیث ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اور ربعی نے سیدنا علی ؓ سے سنا ہے اور ان سے روایت کی ہے اور نافع بن جبیر بن مطعم نے ابوشریح خزاعی سے ایک حدیث روایت کی ۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اور نعمان بن ابی عیاش نے ابوسعید خدری ؓ سے تین حدیثیں روایت کیں انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اور عطاء بن یزید لیثی نے تمیم داری سے ایک حدیث روایت کی انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اور سلیمان بن یسار نے رافع بن خدیج سے ایک حدیث روایت کی انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اور عبید بن عبدالرحمٰن حمیری نے ابوہریرہ ؓ سے کئی حدیثیں روایت کیں انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  5k
حدیث نمبر: 5693 --- ‏‏‏‏ سیدہ اسماء ؓ سے روایت ہے ، میں سیدنا زبیر ؓ کے گھر کے کام کرتی ، ان کا ایک گھوڑا تھا اس کی سائیسی بھی کرتی تو کوئی کام مجھ پر گھوڑے کی خدمت سے زیادہ سخت نہ تھا ۔ اس کے لیے میں گھاس لاتی ، اس کی خدمت کرتی سائیسی کرتی پھر مجھ کو ایک لونڈی ملی ، رسول اللہ ﷺ کے پاس قیدی آئے ، آپ ﷺ نے مجھ کو بھی ایک لونڈی دی ، وہ گھوڑے کا سارا کام کرنے لگی ، اور یہ محنت میرے اوپر سے اس نے اٹھا لی ، پھر میرے پاس ایک آدمی آیا ، اور کہنے لگا : اے ام عبداللہ ! میں ایک محتاج آدمی ہوں ، میرا یہ ارادہ ہے کہ تمہاری دیوار کے سائے میں دکان لگاؤں ۔ میں نے کہا : اگر میں تجھ کو اجازت دوں ایسا نہ ہو کہ زبیر خفا ہوں تو ایسا کر جب زبیر موجود ہوں ان کے سامنے مجھ سے کہو ۔ وہ آیا اور کہنے لگا : اے ام عبداللہ ! میں ایک محتاج آدمی ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ تمہاری دیوار کے سایے میں دکان کروں ۔ میں نے کہا : تجھے مدینہ میں کوئی اور گھر نہیں ملتا سوائے میرے گھر کے (یہ ایک تدبیر تھی سیدہ اسماء ؓ کی زبیر کی زبان سے اجازت دلوانے کے لیے) سیدنا زبیر ؓ نے کہا : اسماء ! تم کو کیا ہوا ہے تم فقیر کو منع کرتی ہو بیچنے سے ۔ پھر وہ دکان کرنے لگا یہاں تک کہ اس نے روپیہ کمایا ۔ وہ لونڈی میں نے اس کے ہاتھ بیچ ڈالی ۔ جس وقت زبیر میرے پاس آئے تو اس کی قیمت کے پیسے میری گود میں تھے ۔ زبیر نے کہا : یہ پیسے مجھ کو ہبہ کر دو ۔ میں نے کہا : یہ میں صدقہ دے چکی ہوں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  5k
حدیث نمبر: 1199 --- ‏‏‏‏ سیدنا معاویہ بن حکم سلمی ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا اتنے میں ہم لوگوں میں سے ایک شخص چھینکا ۔ میں نے کہا : « يَرْحَمُكَ اللَّہ » تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا ۔ میں نے کہا کاش مجھ پر میری ماں رو چکتی (یعنی میں مر جاتا) تم کیوں مجھ کو گھورتے ہو ۔ یہ سن کر وہ لوگ اپنے ہاتھ رانوں پر مارنے لگے ۔ جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھ کو چپ کرانا چاہتے ہیں تو میں چپ ہو رہا ۔ جب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ چکے ، تو قربان ہوں آپ ﷺ پر میرے ماں باپ کہ میں نے آپ سے پہلے نہ آپ کے بعد کوئی آپ سے بہتر سکھانے والا دیکھا ۔ اللہ کی قسم ! نہ آپ ﷺ نے مجھ کو جھڑکا ، نہ مارا ، نہ گالی دی ۔ یوں فرمایا کہ ” نماز میں دنیا کی باتیں کرنا درست نہیں وہ تو تسبیح اور تکبیر اور قرآن مجید پڑھنا ہے “ یا جیسا آپ ﷺ نے فرمایا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا جاہلیت کا زمانہ ابھی گزرا ہے ، اب اللہ تعالیٰ نے اسلام نصیب کیا ۔ ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں (پنڈتوں ، نجومیوں) کے پاس جاتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو ان کے پاس مت جا “ ، پھر میں نے کہا : بعض ہم میں سے برا شگون لیتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ ان کے دلوں کی بات ہے تو کسی کام سے ان کو نہ روکے یا تم کو نہ روکے “ ، پھر میں نے کہا : ہم میں سے بعض لوگ لکیریں کھینچتے ہیں ۔ (یعنی کاغذ پر یا زمین پر) جیسے رمال کیا کرتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ایک پیغمبر لکیریں کیا کرتے تھے پھر جو ویسی ہی لکیر کرے وہ تو درست ہے “ ، سیدنا معاویہ ؓ نے کہا میری ایک لونڈی تھی جو اعد اور جوانیہ (ایک مقام کے نام ہے) کی طرف بکریاں چرایا کرتی تھی ۔ ایک دن میں جو وہاں آ نکلا تو دیکھا کہ بھیڑیا ایک بکری کو لے گیا ہے ۔ آخر میں بھی آدمی ہوں مجھ کو بھی غصہ آ جاتا ہے جیسے ان کو غصہ آتا ہے ۔ میں نے اس کو ایک طمانچہ مارا ۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو رسول اللہ ﷺ نے میرا یہ فعل بہت بڑا قرار دیا ۔ میں نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس کو میرے پاس لے کر آ “ ، میں آپ ﷺ کے پاس لے کر گیا ۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا : ” اللہ کہاں ہے ؟ “ اس نے کہا : آسمان پر ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں کون ہوں ؟ “ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں یعنی آپ ﷺ کو اللہ نے بھیجا ہے تب آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو اس کو آزاد ک...
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  7k
حدیث نمبر: 6381 --- ‏‏‏‏ سیدنا قیس بن عباد ؓ سے روایت ہے ، میں مدینہ میں تھا کچھ لوگوں میں جن میں بعض صحابہ ؓ بھی تھے ایک شخص آیا اس کے چہرے پر اللہ کے خوف کا اثر تھا ۔ بعض لوگ کہنے لگے : یہ جنتی ہے ، یہ جنتی ہے ۔ اس نے دو رکعتیں پڑھیں ، پھر چلا ۔ میں بھی اس کے پیچھے گیا ، وہ اپنے مکان میں گیا ، میں بھی اس کے ساتھ اندر گیا اور باتیں کیں ، جب دل لگ گیا تو میں نے اس سے کہا : تم جب مسجد میں آئے تھے تو ایک شخص ایسا ایسا بولا : (یعنی تم جنتی ہو) اس نے کہا : : سبحان اللہ ! کسی کو نہیں چاہیے وہ بات کہنی جو نہیں جانتا اور میں تجھ سے بیان کرتا ہوں لوگ کیوں ایسا کہتے ہیں ، میں نے ایک خواب دیکھا تھا رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ۔ وہ خواب میں نے آپ ﷺ سے بیان کیا ۔ میں نے دیکھا کہ میں ایک باغ میں ہوں (جس کی وسعت اور پیداوار اور سبزی کا حال اس نے بیان کیا) اس باغ کے بیچ میں ایک ستون ہے لوہے کا وہ نیچے تو زمین کے اندر ہے اور اوپر آسمان تک گیا ہے اس کی بلندی پر ایک حلقہ ہے ، مجھ سے کہا گیا : اس پر چڑھ ۔ میں نے کہا : میں نہیں چڑھ سکتا ، پھر ایک خدمتگار آیا اس نے میرے کپڑے پیچھے سے اٹھائے اور بیان کیا کہ اس نے اپنے ہاتھ سے مجھے پیچھے سے اٹھایا : میں چڑھ گیا ، یہاں تک کہ اس ستون کی بلندی پر پہنچ گیا اور حلقہ کو میں نے تھام لیا ۔ مجھ سے کہا : گیا : اس کو تھامے رہو ، پھر میں جاگا اور وہ حلقہ اس وقت تک میرے ہاتھ میں ہی تھا ۔ یہ خواب میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ باغ اسلام ہے اور یہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ حلقہ مضبوط حلقہ ہے دین کا اور تو اسلام پر قائم رہے گا مرتے دم تک ۔ “ قیس نے کہا : وہ شخص سیدنا عبداللہ بن سلام تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  5k
حدیث نمبر: 5948 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوحمید ؓ سے روایت ہے ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے جب تبوک کی جنگ تھی تو وادی القریٰ (ایک مقام ہے مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر شام کے راستہ میں) میں ایک باغ پر پہنچے ، جو ایک عورت کا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”اندازہ کرو اس باغ میں کتنا میوہ ہے ۔ “ ہم نے اندازہ کیا اور رسول اللہ ﷺ کے اندازے میں وہ دس وسق معلوم ہوا ۔ آپ ﷺ نے اس عورت سے کہا : ”تو یہ گنتی یاد رکھنا جب تک ہم لوٹ کر آئیں ، اگر اللہ چاہے ۔ “ پھر ہم لوگ آگے چلے ، یہاں تک کہ تبوک میں پہنچے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”آج کی رات زور کی آندھی چلے گی تو کوئی کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو وہ اس کو مضبوط باندھ دے ۔ “ پھر ایسا ہی ہوا زور کی آندھی چلی ، ایک شخص کھڑ ا ہوا ، اس کو ہوا اڑا لے گئی ، اور طے کے دو پہاڑوں میں ڈال دیا ، اس کے بعد علماء کے بیٹے کا ایلچی جو ایلہ کا حاکم تھا آیا ایک کتاب لے کر اور رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک سفید خچر تحفہ لایا ، رسول اللہ ﷺ نے اس کو جواب لکھا اور ایک چادر تحفہ بھیجی ۔ پھر ہم لوٹے یہاں تک کہ وادی القریٰ میں پہنچے ، آپ ﷺ نے اس عورت سے باغ کے میوے کا حال پوچھا ، کتنا میوہ نکلا ؟ اس نے کہا : پورا دس وسق نکلا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”میں جلدی جاؤں گا تم میں سے جس کا جی چاہے وہ میرے ساتھ جلدی چلے ، اور جس کا جی چاہے ٹھہر جائے ۔ “ ہم نکلے یہاں تک کہ مدینہ دکھلائی دینے لگا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہ طابہ ہے ۔ (طابہ مدینہ منورہ کا نام) اور یہ احد پہاڑ ہے جو ہم کو چاہتا ہے اور ہم اس کو چاہتے ہیں ۔ “ پھر فرمایا : ”انصار کے سب گھروں میں بنی نجار کے گھر بہتر ہیں ، (کیونکہ وہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے) ، پھر بنی عبدالاشہل کا گھر ، پھر بنی حارث بن خزرج کا گھر ، پھر بنی ساعدہ کا گھر اور انصار کے سب گھروں میں بہتری ہے ۔ “ پھر سعد بن عبادہ ؓ ہم سے ملے ، ابواسید ؓ نے ان سے کہا : تم نے نہیں سنا رسول اللہ ﷺ نے انصار کے گھروں کی بہتری بیان کی تو ہم کو سب کے اخیر کر دیا ، یہ سن کر سعد ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ نے انصار کی فضیلت بیان کی اور ہم کو سب سے آخر میں کر دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تم کو یہ کافی نہیں ہےکہ تم اچھوں میں رہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  7k
حدیث نمبر: 6383 --- ‏‏‏‏ خرشہ بن حر سے روایت ہے ، میں ایک حلقہ میں بیٹھا مدینہ کی مسجد میں وہاں ایک بوڑھا تھا خوبصورت ، معلوم ہو ا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن سلام ہیں ۔ وہ لوگوں سے اچھی اچھی باتیں کر رہے تھےجب وہ کھڑے ہوئے تو لوگوں نے کہا : کہ جس کو بھلا لگےجنتی کو دیکھنا وہ اس کو دیکھے ۔ میں نے (اپنے دل میں) کہا : اللہ کی قسم ! میں ان کے ساتھ جاؤں گا اور ان کا گھر دیکھوں گا ، پھر میں ان کے پیچھے ہوا وہ چلے یہاں تک کہ قریب تھا کہ شہر سے باہر نکل جائیں ۔ ، پھر اپنے مکان میں گئے ، میں نے بھی اجازت چاہی اندر آنے کی ، انہوں نے اجازت دی ، پھر پوچھا : اے بھتیجے میرے ! کیا کام ہے تیرا ؟ میں نے کہا : لوگوں سے میں نے سنا جب تم کھڑے ہوئے وہ کہتے تھے : جس کو خوش لگے کسی جنتی کا دیکھنا وہ ان کو دیکھے ۔ تو مجھے اچھا معلوم ہو ا تمہارے ساتھ رہنا ، انہوں نے کہا : : اللہ تعالیٰ جانتا ہے جنت والوں کو اور میں تجھ سے وجہ بیان کرتا ہوں لوگوں کے یہ کہنے کی ۔ میں ایک بار سو رہا تھا خواب میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا : کھڑا ہو ، پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑا میں اس کے ساتھ چلا ، مجھے بائیں طرف کچھ راہیں ملیں ، میں نے ان میں جانا چاہا ، وہ بولا : ان میں مت جا یہ بائيں طرف والوں کی راہیں ہیں (یعنی کا فروں کی) ، پھر داہنی طرف کی راہیں ملیں وہ شخص بولا : ان راہو ں میں جا ، پھر ایک پہاڑ ملا وہ شخص بولا : اس پر چڑھ ۔ میں نے جو چڑھنا چاہا تو سرین (چوتڑ) کے بل گرا ۔ کئی بار میں نے قصد کیا چڑھنے کا لیکن ہر بار گرا ۔ ، پھر وہ مجھے لے چلا یہاں تک کہ ایک ستون ملا جس کی چوٹی آسمان میں تھی اور تہ زمین میں ۔ اس کے اوپر ایک حلقہ لگا تھا ۔ مجھ سے کہا : اس ستون کے اوپر چڑھ جا ۔ میں نے کہا : میں اس پر کیوں کر چڑھوں اس کا سرا تو آسمان میں ہے ۔ آخر اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اچھال دیا ، میں جو دیکھتا ہوں تو اس حلقہ کو پکڑے ہوئے لٹک رہا ہو ں ، پھر اس شخص نے ستون کو مارا وہ گر پڑا اور میں صبح تک اسی حلقہ میں لٹکتا رہا (اس وجہ سے کہ اترنے کا کوئی ذریعہ نہیں رہا) جب میں جاگا تو رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ سے یہ خواب بیان کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” جو راہیں تو نے بائیں طرف دیکھیں وہ بائيں طرف والوں کی راہیں ہیں اور جو راہیں داہنی طرف دیکھیں وہ داہنی طرف والوں کی راہیں ہیں اور پہاڑ وہ شہیدوں کا درجہ ہے تو وہا...
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  8k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 Next >>


Search took 0.176 seconds