حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن ابی داود"
2 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2020 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 506 --- حکم البانی: صحيح... ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ نماز تین حالتوں سے گزری ، ہمارے صحابہ کرام نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مجھے یہ بات بھلی معلوم ہوئی کہ سارے مسلمان یا سارے مومن مل کر ایک ساتھ نماز پڑھا کریں ، اور ایک جماعت ہوا کرے ، یہاں تک کہ میں نے قصد کیا کہ لوگوں کو بھیج دیا کروں کہ وہ نماز کے وقت لوگوں کے گھروں اور محلوں میں جا کر پکار آیا کریں کہ نماز کا وقت ہو چکا ہے ۔ پھر میں نے قصد کیا کہ کچھ لوگوں کو حکم دوں کہ وہ ٹیلوں پر کھڑے ہو کر مسلمانوں کو نماز کے وقت سے باخبر کریں ، یہاں تک کہ لوگ ناقوس بجانے لگے یا قریب تھا کہ بجانے لگ جائیں “ ، اتنے میں ایک انصاری (عبداللہ بن زید ؓ ) آئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول ! جب میں آپ کے پاس سے گیا تو میں اسی فکر میں تھا ، جس میں آپ تھے کہ اچانک میں نے (خواب میں) ایک شخص (فرشتہ) کو دیکھا ، گویا وہ سبز رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے ہے ، وہ مسجد پر کھڑا ہوا ، اور اذان دی ، پھر تھوڑی دیر بیٹھا پھر کھڑا ہوا اور جو کلمات اذان میں کہے تھے ، وہی اس نے پھر دہرائے ، البتہ : « قد قامت الصلاۃ » کا اس میں اضافہ کیا ۔ اگر مجھے اندیشہ نہ ہو تاکہ لوگ مجھے جھوٹا کہیں گے (اور ابن مثنی کی روایت میں ہے کہ تم (لوگ) جھوٹا کہو گے) تو میں یہ کہتا کہ میں بیدار تھا ، سو نہیں رہا تھا ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ عزوجل نے تمہیں بہتر خواب دکھایا ہے “ (یہ ابن مثنی کی روایت میں ہے اور عمرو بن مرزوق کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بہتر خواب دکھایا ہے) ، (پھر فرمایا) : ” تم بلال سے کہو کہ وہ اذان دیں “ ۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : اتنے میں عمر ؓ (آ کر) کہنے لگے : میں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا ہے جیسے عبداللہ بن زید ؓ نے دیکھا ہے ، لیکن چونکہ میں پیچھے رہ گیا ، اس لیے شرم سے نہیں کہہ سکا ۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : ہم سے ہمارے صحابہ کرام نے بیان کیا کہ جب کوئی شخص (نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد میں آتا اور دیکھتا کہ نماز باجماعت ہو رہی ہے) تو امام کے ساتھ نماز پڑھنے والوں سے پوچھتا کہ کتنی رکعتیں ہو چکی ہیں ، وہ مصلی اشارے سے پڑھی ہوئی رکعتیں بتا دیتا اور حال یہ ہوتا کہ لوگ جماعت میں قیام یا رکوع یا قعدے کی حالت میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوتے ۔ ابن مثنیٰ کہتے ہیں کہ عمرو نے کہا : ...
Terms matched: 1  -  Score: 147  -  14k
حدیث نمبر: 1571 --- حکم البانی: صحيح مقطوع... عبداللہ بن مسلمہ کہتے ہیں کہ مالک نے کہا : عمر بن خطاب ؓ کے قول ” جدا جدا مال کو اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور نہ اکٹھے مال کو جدا کیا جائے گا “ کا مطلب یہ ہے : مثلاً ہر ایک کی چالیس چالیس بکریاں ہوں ، جب مصدق ان کے پاس زکاۃ وصول کرنے آئے تو وہ سب اپنی بکریوں کو ایک جگہ کر دیں تاکہ ایک ہی شخص کی تمام بکریاں سمجھ کر ایک بکری زکاۃ میں لے ، ” اکٹھا مال جدا نہ کئے جانے “ کا مطلب یہ ہے : دو ساجھے دار ہوں اور ہر ایک کی ایک سو ایک بکریاں ہوں (دونوں کی ملا کر دو سو دو) تو دونوں کو ملا کر تین بکریاں زکاۃ کی ہوتی ہیں ، لیکن جب زکاۃ وصول کرنے والا آتا ہے تو دونوں اپنی اپنی بکریاں الگ کر لیتے ہیں ، اس طرح ہر ایک پر ایک ہی بکری لازم ہوتی ہے ، یہ ہے وہ چیز جو میں نے اس سلسلے میں سنی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 146  -  3k
حدیث نمبر: 296 --- حکم البانی: صحيح... اسماء بنت عمیس ؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! فاطمہ بنت ابی حبیش کو اتنے اتنے دنوں سے (خون) استحاضہ آ رہا ہے تو وہ نماز نہیں پڑھ سکی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” سبحان اللہ ! یہ تو شیطان کی طرف سے ہے ، وہ ایک لگن میں بیٹھ جائیں ، جب پانی پر زردی دیکھیں تو ظہر و عصر کے لیے ایک غسل ، مغرب و عشاء کے لیے ایک غسل ، اور فجر کے لیے ایک غسل کریں ، اور اس کے درمیان میں وضو کرتی رہیں “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے مجاہد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے ، اس میں ہے کہ جب ان پر غسل کرنا دشوار ہو گیا تو آپ ﷺ نے انہیں ایک غسل سے دو نمازیں جمع کرنے کا حکم دیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : نیز اسے ابراہیم نے بھی ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے اور یہی قول ابراہیم نخعی اور عبداللہ بن شداد کا بھی ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 145  -  3k
حدیث نمبر: 4089 --- حکم البانی: ضعيف... قیس بن بشر تغلبی کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور وہ ابوالدرداء ؓ کے ساتھی تھے ، وہ کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص دمشق میں تھے جنہیں ابن حنظلیہ کہا جاتا تھا ، وہ خلوت پسند آدمی تھے ، لوگوں میں کم بیٹھتے تھے ، اکثر اوقات نماز ہی میں رہتے تھے جب نماز سے فارغ ہوتے تو جب تک گھر نہ چلے جاتے تسبیح و تکبیر ہی میں لگے رہتے ۔ ایک روز وہ ہمارے پاس سے گزرے اور ہم ابو الدرداء کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو ان سے ابوالدرداء نے کہا : کوئی ایسی بات کہئیے جس سے ہمیں فائدہ ہو ، اور آپ کو اس سے کوئی نقصان نہ ہو تو وہ کہنے لگے : رسول اللہ ﷺ نے ایک سریہ جہاد کے لیے بھیجا ، جب وہ سریہ لوٹ کر واپس آیا تو اس میں کا ایک شخص آیا اور جہاں رسول اللہ ﷺ بیٹھا کرتے تھے وہاں آ کر بیٹھ گیا ، پھر وہ اپنے بغل کے ایک شخص سے کہنے لگا : کاش تم نے ہمیں دیکھا ہوتا جب ہماری دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی تھی ، فلاں نے نیزہ اٹھا کر دشمن پر وار کیا اور وار کرتے ہوئے یوں گویا ہوا ” لے میرا یہ وار اور میں قبیلہ غفار کا فرزند ہوں “ بتاؤ تم اس کے اس کہنے کو کیسا سمجھتے ہو ؟ وہ بولا : میں تو سمجھتا ہوں کہ اس کا ثواب جاتا رہا ، ایک اور شخص نے اسے سنا تو بولا : اس میں کوئی مضائقہ نہیں ، چنانچہ وہ دونوں جھگڑنے لگے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے سنا تو فرمایا : ” سبحان اللہ ! کیا قباحت ہے اگر اس کو ثواب بھی ملے اور لوگ اس کی تعریف بھی کریں “ ۔ بشر تغلبی کہتے ہیں : میں نے ابوالدرداء کو دیکھا وہ اسے سن کر خوش ہوئے اور اپنا سر ان کی طرف اٹھا کر پوچھنے لگے کہ آپ نے اسے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ فرمایا : ہاں ، پھر وہ باربار یہی سوال دہرانے لگے یہاں تک کہ میں سمجھا کہ وہ ان کے گھٹنوں پر بیٹھ جائیں گے ۔ پھر ایک دن وہ ہمارے پاس سے گزرے تو ان سے ابو الدرداء نے کہا : مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جس سے ہمیں فائدہ ہو اور آپ کو اس سے کوئی نقصان نہ ہو ، تو انہوں نے کہا : ہم سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” (جہاد کی نیت سے) گھوڑوں کی پرورش پر صرف کرنے والا اس شخص کے مانند ہے جو اپنا ہاتھ پھیلا کے صدقہ کر رہا ہو کبھی انہیں سمیٹتا نہ ہو “ ۔ پھر ایک دن وہ ہمارے پاس سے گزرے پھر ابوالدرداء نے ان سے کہا : ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جو ہمیں فائدہ پہنچائے ، تو انہوں نے کہا ہم سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا...
Terms matched: 1  -  Score: 144  -  11k
حدیث نمبر: 3349 --- حکم البانی: صحيح... عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” سونا سونے کے بدلے برابر برابر بیچو ، ڈلی ہو یا سکہ ، اور چاندی چاندی کے بدلے میں برابر برابر بیچو ڈلی ہو یا سکہ ، اور گیہوں گیہوں کے بدلے برابر برابر بیچو ، ایک مد ایک مد کے بدلے میں ، جو جو کے بدلے میں برابر بیچو ، ایک مد ایک مد کے بدلے میں ، اسی طرح کھجور کھجور کے بدلے میں برابر برابر بیچو ، ایک مد ایک مد کے بدلے میں ، نمک نمک کے بدلے میں برابر برابر بیچو ، ایک مد ایک مد کے بدلے میں ، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود دیا ، سود لیا ، سونے کو چاندی سے کمی و بیشی کے ساتھ نقدا نقد بیچنے میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن ادھار درست نہیں ، اور گیہوں کو جو سے کمی و بیشی کے ساتھ نقدا نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ادھار بیچنا صحیح نہیں “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کو سعید بن ابی عروبہ اور ہشام دستوائی نے قتادہ سے انہوں نے مسلم بن یسار سے اسی سند سے روایت کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 142  -  3k
حدیث نمبر: 2743 --- حکم البانی: ضعيف... اس سند سے بھی ابن عمر ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ایک سریہ نجد کی جانب بھیجا ، میں بھی اس کے ساتھ نکلا ، ہمیں بہت سے اونٹ ملے ، تو ہمارے دستہ کے سردار نے ایک ایک اونٹ ہم میں سے ہر شخص کو بطور انعام دیا ، پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، آپ نے ہمارے غنیمت کے مال کو ہم میں تقسیم کیا ، تو ہر ایک کو ہم میں سے خمس کے بعد بارہ بارہ اونٹ ملے ، اور وہ اونٹ جو ہمارے سردار نے دیا تھا ، آپ ﷺ نے اس کو حساب میں شمار نہ کیا ، اور نہ ہی آپ نے اس سردار کے عمل پر طعن کیا ، تو ہم میں سے ہر ایک کو اس کے نفل سمیت تیرہ تیرہ اونٹ ملے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 140  -  2k
حدیث نمبر: 4503 --- حکم البانی: ضعيف... زبیر بن عوام اور ان والد عوام ؓ (یہ دونوں جنگ حنین میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک تھے) سے روایت ہے کہ محلم بن جثامہ لیثی نے اسلام کے زمانے میں قبیلہ اشجع کے ایک شخص کو قتل کر دیا ، اور یہی پہلی دیت ہے جس کا فیصلہ رسول اللہ ﷺ نے کیا ، تو عیینہ نے اشجعی کے قتل کے متعلق گفتگو کی اس لیے کہ وہ قبیلہ عطفان سے تھا ، اور اقرع بن حابس نے محلم کی جانب سے گفتگو کی اس لیے کہ وہ قبیلہ خندف سے تھا تو آوازیں بلند ہوئیں ، اور شور و غل بڑھ گیا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” عیینہ ! کیا تم دیت قبول نہیں کر سکتے ؟ “ عیینہ نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ، اس وقت تک نہیں جب تک میں اس کی عورتوں کو وہی رنج و غم نہ پہنچا دوں جو اس نے میری عورتوں کو پہنچایا ہے ، پھر آوازیں بلند ہوئیں اور شور و غل بڑھ گیا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” عیینہ ! کیا تم دیت قبول نہیں کر سکتے ؟ “ عیینہ نے پھر اسی طرح کی بات کہی یہاں تک کہ بنی لیث کا ایک شخص کھڑا ہوا جسے مکیتل کہا جاتا تھا ، وہ ہتھیار باندھے تھا اور ہاتھ میں سپر لیے ہوئے تھا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! شروع اسلام میں اس نے جو غلطی کی ہے ، اسے میں یوں سمجھتا ہوں جیسے چند بکریاں چشمے پر آئیں اور ان پر تیر پھینکے جائیں تو پہلے پہل آنے والیوں کو تیر لگے ، اور پچھلی انہیں دیکھ کر ہی بھاگ جائیں ، آج ایک طریقہ نکالئے اور کل اسے بدل دیجئیے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” پچاس اونٹ ابھی فوراً دے دو ، اور پچاس مدینے لوٹ کر دینا “ ۔ اور یہ واقعہ ایک سفر کے دوران پیش آیا تھا ، محلم لمبا گندمی رنگ کا ایک شخص تھا ، وہ لوگوں کے کنارے بیٹھا تھا ، آخر کار جب وہ چھوٹ گیا تو رسول اللہ ﷺ کے سامنے آ بیٹھا ، اور اس کی آنکھیں اشک بار تھیں اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے گناہ کیا ہے جس کی خبر آپ کو پہنچی ہے ، اب میں توبہ کرتا ہوں ، آپ اللہ سے میری مغفرت کی دعا فرمائیے ، اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ ﷺ نے بہ آواز بلند فرمایا : ” کیا تم نے اسے ابتداء اسلام میں اپنے ہتھیار سے قتل کیا ہے ، اے اللہ ! محلم کو نہ بخشنا “ ابوسلمہ نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ یہ سن کر محلم کھڑا ہوا ، وہ اپنی چادر کے کونے سے اپنے آنسو پونچھ رہا تھا ، ابن اسحاق کہتے ہیں : محلم کی قوم کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے بعد اس کے لیے مغفرت کی دعا فرمائی ...
Terms matched: 1  -  Score: 137  -  8k
حدیث نمبر: 4768 --- حکم البانی: صحيح... زید بن وہب جہنی بیان کرتے ہیں کہ وہ اس فوج میں شامل تھے جو علی ؓ کے ساتھ تھی ، اور جو خوارج کی طرف گئی تھی ، علی نے کہا : اے لوگو ! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : ” میری امت میں کچھ لوگ ایسے نکلیں گے کہ وہ قرآن پڑھیں گے ، تمہارا پڑھنا ان کے پڑھنے کے مقابلے کچھ نہ ہو گا ، نہ تمہاری نماز ان کی نماز کے مقابلے کچھ ہو گی ، اور نہ ہی تمہارا روزہ ان کے روزے کے مقابلے کچھ ہو گا ، وہ قرآن پڑھیں گے ، اور سمجھیں گے کہ وہ ان کے لیے (ثواب) ہے حالانکہ وہ ان پر (عذاب) ہو گا ، ان کی صلاۃ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گی ، وہ اسلام سے نکل جائیں گے ، جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے ، اگر ان لوگوں کو جو انہیں قتل کریں گے ، یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے لیے ان کے نبی اکرم ﷺ کی زبانی کس چیز کا فیصلہ کیا گیا ہے ، تو وہ ضرور اسی عمل پر بھروسہ کر لیں گے (اور دوسرے نیک اعمال چھوڑ بیٹھیں گے) ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک ایسا آدمی ہو گا جس کے بازو ہو گا ، لیکن ہاتھ نہ ہو گا ، اس کے بازو پر پستان کی گھنڈی کی طرح ایک گھنڈی ہو گی ، اس کے اوپر کچھ سفید بال ہوں گے “ تو کیا تم لوگ معاویہ اور اہل شام سے لڑنے جاؤ گے ، اور انہیں اپنی اولاد اور اسباب پر چھوڑ دو گے (کہ وہ ان پر قبضہ کریں اور انہیں برباد کریں) اللہ کی قسم مجھے امید ہے کہ یہی وہ لوگ ہیں (جن کے بارے میں نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے) اس لیے کہ انہوں نے ناحق خون بہایا ہے ، لوگوں کی چراگاہوں پر شب خون مارا ہے ، چلو اللہ کے نام پر ۔ سلمہ بن کہیل کہتے ہیں : پھر زید بن وہب نے مجھے ایک ایک مقام بتایا (جہاں سے ہو کر وہ خارجیوں سے لڑنے گئے تھے) یہاں تک کہ وہ ہمیں لے کر ایک پل سے گزرے ۔ وہ کہتے ہیں : جب ہماری مڈبھیڑ ہوئی تو خارجیوں کا سردار عبداللہ بن وہب راسبی تھا اس نے ان سے کہا : نیزے پھینک دو اور تلواروں کو میان سے کھینچ لو ، مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ تم سے اسی طرح صلح کا مطالبہ نہ کریں جس طرح انہوں نے تم سے حروراء کے دن کیا تھا ، چنانچہ انہوں نے اپنے نیز ے پھینک دئیے ، تلواریں کھینچ لیں ، لوگوں (مسلمانوں) نے انہیں اپنے نیزوں سے روکا اور انہوں نے انہیں ایک پر ایک کر کے قتل کیا اور (مسلمانوں میں سے) اس دن صرف دو آدمی شہید ہوئے ، علی ؓ نے کہا : ان میں « مخدج » یعنی لنجے کو تلاش کرو ، لیکن وہ نہ پا سکے ، تو...
Terms matched: 1  -  Score: 137  -  9k
حدیث نمبر: 137 --- حکم البانی: حسن لكن مسح القدم شاذ... عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ ابن عباس ؓ نے ہم سے کہا : کیا تم پسند کرتے ہو کہ میں تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ ﷺ کس طرح وضو کرتے تھے ؟ پھر انہوں نے ایک برتن منگوایا جس میں پانی تھا اور داہنے ہاتھ سے ایک چلو پانی لے کر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا ، پھر ایک اور چلو پانی لے کر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنا منہ دھویا ، پھر ایک چلو اور پانی لیا اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا ، پھر ایک چلو اور لے کر بایاں ہاتھ دھویا ، پھر تھوڑا سا پانی لے کر اپنا ہاتھ جھاڑا ، اور اس سے اپنے سر اور دونوں کانوں کا مسح کیا ، پھر ایک مٹھی پانی لے کر داہنے پاؤں پر ڈالا جس میں جوتا پہنے ہوئے تھے ، پھر اس پر اپنے دونوں ہاتھوں کو اس طرح سے پھیرا کہ ایک ہاتھ پاؤں کے اوپر اور ایک ہاتھ نعل (جوتا) کے نیچے تھا ، پھر بائیں پاؤں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 134  -  3k
حدیث نمبر: 4321 --- حکم البانی: صحيح... نواس بن سمعان کلابی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا : ” اگر وہ ظاہر ہوا اور میں تم میں موجود رہا تو تمہارے بجائے میں اس سے جھگڑوں گا ، اور اگر وہ ظاہر ہوا اور میں تم میں نہیں رہا تو آدمی خود اس سے نپٹے گا ، اور اللہ ہی ہر مسلمان کے لیے میرا خلیفہ ہے ، پس تم میں سے جو اس کو پائے تو اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے کیونکہ یہ تمہیں اس کے فتنے سے بچائیں گی “ ۔ ہم نے عرض کیا : وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” چالیس دن تک ، اس کا ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا ، اور ایک دن ایک مہینہ کے ، اور ایک دن ایک ہفتہ کے ، اور باقی دن تمہارے اور دنوں کی طرح ہوں گے “ ۔ تو ہم نے پوچھا : اللہ کے رسول ! جو دن ایک سال کے برابر ہو گا ، کیا اس میں ایک دن اور رات کی نماز ہمارے لیے کافی ہوں گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ، تم اس دن اندازہ کر لینا ، اور اسی حساب سے نماز پڑھنا ، پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام دمشق کے مشرق میں سفید منارہ کے پاس اتریں گے ، اور اسے (یعنی دجال کو) باب لد کے پاس پائیں گے اور وہیں اسے قتل کر دیں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 132  -  4k
حدیث نمبر: 294 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اسے حکم دیا گیا کہ عصر جلدی پڑھے اور ظہر میں دیر کرے ، اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے ، اور مغرب کو مؤخر کرے ، اور عشاء میں جلدی کرے اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے ، اور فجر کے لیے ایک غسل کرے ۔ شعبہ کہتے ہیں : تو میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے پوچھا : کیا یہ نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے ؟ اس پر انہوں نے کہا : میں جو کچھ تم سے بیان کرتا ہوں وہ نبی اکرم ﷺ ہی سے مروی ہوتا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 131  -  2k
حدیث نمبر: 4450 --- حکم البانی: ضعيف... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہنے لگے : ہم سب اس نبی کے پاس چلیں کیونکہ وہ تخفیف و آسانی کے لیے بھیجا گیا ہے ، اگر اس نے رجم کے علاوہ کوئی اور فتویٰ دیا تو ہم اسے مان لیں گے ، اور اسے اللہ کے سامنے دلیل بنائیں گے ، ہم کہیں گے کہ یہ تیرے نبیوں میں سے ایک نبی کا فتویٰ ہے ، چنانچہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، آپ مسجد نبوی میں اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے ، اور پوچھنے لگے : آپ اس مرد اور عورت کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے زنا کیا ہو ؟ آپ ﷺ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا جب تک کہ آپ ان کے مدرسہ میں نہیں آ گئے ، پھر مدرسہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل کی ہے بتاؤ تم تورات میں اس شخص کا کیا حکم پاتے ہو جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے ؟ “ لوگوں نے کہا : اس کا منہ کالا کیا جائے گا ، اسے گدھے پر بٹھا کر پھرایا جائے گا ، اور کوڑے لگائے جائیں گے (« تَجبیہ » یہ ہے کہ مرد اور عورت کو گدھے پر اس طرح سوار کیا جائے کہ ان کی گدی ایک دوسرے کے مقابل میں ہو ، اور انہیں پھرایا جائے) ان میں کا ایک نوجوان چپ رہا ، تو جب نبی اکرم ﷺ نے اس کو خاموش دیکھا تو اس سے سخت قسم دلا کر پوچھا ، تو اس نے اللہ کا نام لے کر کہا : جب آپ نے ہمیں قسم دلائی ہے تو صحیح یہی ہے کہ تورات میں ایسے شخص کا حکم رجم ہے ، یہ سن کر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” پھر کب سے تم لوگوں نے اللہ کے اس حکم کو چھوڑ رکھا ہے ؟ “ تو اس نے بتایا : ہمارے بادشاہوں میں ایک بادشاہ کے کسی رشتہ دار نے زنا کیا تو اس نے اسے رجم نہیں کیا ، پھر ایک عام شخص نے زنا کیا ، تو بادشاہ نے اسے رجم کرنا چاہا تو اس کی قوم کے لوگ آڑے آ گئے ، اور کہنے لگے : ہمارے آدمی کو اس وقت تک رجم نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ آپ اپنے آدمی کو لا کر رجم نہ کر دیں ، چنانچہ اس سزا پر لوگوں نے آپس میں مصالحت کر لی تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو تورات میں ہے “ چنانچہ آپ ﷺ نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا ۔ زہری کہتے ہیں : ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آیت کریمہ « إنا أنزلنا التوراۃ فيہا ہدى ونور يحكم بہا النبيون الذين أسلموا » ” ہم نے تورات نازل کیا جس میں ہدا...
Terms matched: 1  -  Score: 131  -  8k
حدیث نمبر: 3612 --- حکم البانی: ضعيف... زبیب عنبری کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ نے بنی عنبر کی طرف ایک لشکر بھیجا ، تو لشکر کے لوگوں نے انہیں مقام رکبہ میں گرفتار کر لیا ، اور انہیں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں پکڑ لائے ، میں سوار ہو کر ان سے آگے نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا ، اور کہا : السلام علیک یا نبی اللہ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا لشکر ہمارے پاس آیا اور ہمیں گرفتار کر لیا ، حالانکہ ہم مسلمان ہو چکے تھے اور ہم نے جانوروں کے کان کاٹ ڈالے تھے ، جب بنو عنبر کے لوگ آئے تو مجھ سے اللہ کے نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے پاس اس بات کی گواہی ہے کہ تم گرفتار ہونے سے پہلے مسلمان ہو گئے تھے ؟ “ میں نے کہا : ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کون تمہارا گواہ ہے ؟ “ میں نے کہا : بنی عنبر کا سمرہ نامی شخص اور ایک دوسرا آدمی جس کا انہوں نے نام لیا ، تو اس شخص نے گواہی دی اور سمرہ نے گواہی دینے سے انکار کر دیا ، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” سمرہ نے تو گواہی دینے سے انکار کر دیا ، تم اپنے ایک گواہ کے ساتھ قسم کھاؤ گے ؟ “ میں نے کہا : ہاں ، چنانچہ آپ ﷺ نے مجھے قسم دلائی ، پس میں نے اللہ کی قسم کھائی کہ بیشک ہم لوگ فلاں اور فلاں روز مسلمان ہو چکے تھے اور جانوروں کے کان چیر دیئے تھے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جاؤ اور ان کا آدھا مال تقسیم کر لو اور ان کی اولاد کو ہاتھ نہ لگانا ، اگر اللہ تعالیٰ مجاہدین کی کوششیں بیکار ہونا برا نہ جانتا تو ہم تمہارے مال سے ایک رسی بھی نہ لیتے “ ۔ زبیب کہتے ہیں : مجھے میری والدہ نے بلایا اور کہا : اس شخص نے تو میرا توشک چھین لیا ہے میں نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا اور آپ سے (صورت حال) بیان کی ، آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : ” اسے پکڑ لاؤ “ میں نے اسے اس کے گلے میں کپڑا ڈال کر پکڑا اور اس کے ساتھ اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا ، پھر نبی کریم ﷺ نے ہم دونوں کو کھڑا دیکھ کر فرمایا : ” تم اپنے قیدی سے کیا چاہتے ہو ؟ “ تو میں نے اسے چھوڑ دیا ، نبی اکرم ﷺ کھڑے ہوئے اور اس آدمی سے فرمایا : ” تو اس کی والدہ کا توشک واپس کرو جسے تم نے اس سے لے لیا ہے “ اس شخص نے کہا : اللہ کے نبی ! وہ میرے ہاتھ سے نکل چکا ہے ، وہ کہتے ہیں : تو اللہ کے نبی نے اس آدمی کی تلوار لے لی اور مجھے دے دی اور اس آدمی سے کہا : ” جاؤ اور اس تلوار کے علاوہ کھانے کی چیزوں سے چند صاع اور اسے دے دو “ وہ کہتے ہیں : اس نے مجھے (تل...
Terms matched: 1  -  Score: 129  -  7k
حدیث نمبر: 3194 --- حکم البانی: صحيح إلا قوله فحدثوني أنه إنما فإنه مجرد رأي عن مجهولين... نافع ابوغالب کہتے ہیں کہ میں سکۃ المربد (ایک جگہ کا نام ہے) میں تھا اتنے میں ایک جنازہ گزرا ، اس کے ساتھ بہت سارے لوگ تھے ، لوگوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن عمیر کا جنازہ ہے ، یہ سن کر میں بھی جنازہ کے ساتھ ہو لیا ، تو میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ باریک شال اوڑھے ہوئے چھوٹی گھوڑی پر سوار ہے ، دھوپ سے بچنے کے لیے سر پر ایک کپڑے کا ٹکڑا ڈالے ہوئے ہے ، میں نے لوگوں سے پوچھا : یہ چودھری صاحب کون ہیں ؟ لوگوں نے بتایا : یہ انس بن مالک ؓ ہیں ، پھر جب جنازہ رکھا گیا تو انس ؓ کھڑے ہوئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی ، میں ان کے پیچھے تھا ، میرے اور ان کے درمیان کوئی چیز حائل نہ تھی تو وہ اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے ، چار تکبیریں کہیں (اور تکبیریں کہنے میں) نہ بہت دیر لگائی اور نہ بہت جلدی کی ، پھر بیٹھنے لگے تو لوگوں نے کہا : ابوحمزہ ! (انس ؓ کی کنیت ہے) یہ انصاری عورت کا بھی جنازہ ہے (اس کی بھی نماز پڑھا دیجئیے) یہ کہہ کر اسے قریب لائے ، وہ ایک سبز تابوت میں تھی ، وہ اس کے کولہے کے سامنے کھڑے ہوئے ، اور ویسی ہی نماز پڑھی جیسی نماز مرد کی پڑھی تھی ، پھر اس کے بعد بیٹھے ، تو علاء بن زیاد نے کہا : اے ابوحمزہ ! کیا رسول اللہ ﷺ اسی طرح جنازے کی نماز پڑھا کرتے تھے جس طرح آپ نے پڑھی ہے ؟ چار تکبیریں کہتے تھے ، مرد کے سر کے سامنے اور عورت کے کولھے کے سامنے کھڑے ہوتے تھے ، انہوں نے کہا : ہاں ۔ علاء بن زیاد نے (پھر) کہا : ابوحمزہ ! کیا آپ نے رسول ﷺ کے ساتھ جہاد کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، میں جنگ حنین میں آپ ﷺ کے ساتھ تھا ، مشرکین نکلے انہوں نے ہم پر حملہ کیا یہاں تک کہ ہم نے اپنے گھوڑوں کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے دیکھا اور قوم (کافروں) میں ایک حملہ آور شخص تھا جو ہمیں مار کاٹ رہا تھا (پھر جنگ کا رخ پلٹا) اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست دی اور انہیں (اسلام کی چوکھٹ پر) لانا شروع کر دیا ، وہ آ کر رسول اللہ ﷺ سے اسلام پر بیعت کرنے لگے ، تو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص نے کہا کہ میں نے نذر مانی ہے اگر اللہ اس شخص کو لایا جو اس دن ہمیں مار کاٹ رہا تھا تو میں اس کی گردن اڑا دوں گا ، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ چپ رہے ، پھر وہ (قیدی) رسول ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا ، اس نے جب رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تو کہا : ا...
Terms matched: 1  -  Score: 125  -  11k
حدیث نمبر: 1605 --- حکم البانی: ضعيف... عبدالرحمٰن بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ ؓ ہماری مجلس میں تشریف لائے ، انہوں نے کہا : ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا ہے کہ جب تم پھلوں کا تخمینہ کر لو تب انہیں کاٹو اور ایک تہائی چھوڑ دیا کرو اگر تم ایک تہائی نہ چھوڑ سکو تو ایک چوتھائی ہی چھوڑ دیا کرو ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اندازہ لگانے والا ایک تہائی بیج بونے وغیرہ جیسے کاموں کے لیے چھوڑ دے گا ، اس کی زکاۃ نہیں لے گا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 125  -  2k
حدیث نمبر: 5265 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” نبیوں میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے اترے تو انہیں ایک چھوٹی چیونٹی نے کاٹ لیا ، انہوں نے (غصے میں آ کر) سامان ہٹا لینے کا حکم دیا تو وہ اس کے نیچے سے ہٹا لیا گیا ، پھر اس درخت میں آگ لگوا دی (جس سے سب چیونٹیاں جل گئیں) تو اللہ تعالیٰ نے انہیں وحی کے ذریعہ تنبیہ فرمائی : تم نے ایک ہی چیونٹی کو (جس نے تمہیں کاٹا تھا) کیوں نہ سزا دی (سب کو کیوں مار ڈالا ؟) “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 123  -  2k
حدیث نمبر: 3748 --- حکم البانی: صحيح... ابوشریح کعبی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرنی چاہیئے ، اس کا جائزہ ایک دن اور ایک رات ہے اور ضیافت تین دن تک ہے اور اس کے بعد صدقہ ہے ، اور اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اس کے پاس اتنے عرصے تک قیام کرے کہ وہ اسے مشقت اور تنگی میں ڈال دے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : امام مالک سے نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان « جائزتہ يوم وليلۃ » کے متعلق پوچھا گیا : تو انہوں نے کہا : اس کا مطلب یہ ہے کہ میزبان ایک دن اور ایک رات تک اس کی عزت و اکرام کرے ، تحفہ و تحائف سے نوازے ، اور اس کی حفاظت کرے اور تین دن تک ضیافت کرے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 123  -  3k
حدیث نمبر: 3900 --- حکم البانی: صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور وہ عرب کے قبیلوں میں سے ایک قبیلہ میں اتری ، ان میں سے بعض نے آ کر کہا : ہمارے سردار کو بچھو یا سانپ نے کاٹ لیا ہے ، کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو انہیں فائدہ دے ؟ تو ہم میں سے ایک شخص نے کہا : ہاں قسم اللہ کی میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں لیکن ہم نے تم سے ضیافت کے لیے کہا تو تم نے ہماری ضیافت سے انکار کیا ، اس لیے اب میں اس وقت تک جھاڑ پھونک نہیں کر سکتا جب تک تم مجھے اس کی اجرت نہیں دو گے ، تو انہوں نے ان کے لیے بکریوں کا ایک ریوڑ اجرت ٹھہرائی ، چنانچہ وہ آئے اور سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کرنے لگے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو گیا گویا وہ رسی سے بندھا ہوا تھا چھوٹ گیا ، پھر ان لوگوں نے جو اجرت ٹھہرائی تھی پوری ادا کر دی ، لوگوں نے کہا : اسے آپس میں تقسیم کر لو ، تو جس نے جھاڑ پھونک کیا تھا وہ بولا : اس وقت تک ایسا نہ کرو جب تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر آپ سے اجازت نہ لے لیں ، چنانچہ وہ سب رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تمہیں کہاں سے معلوم ہوا کہ یہ منتر ہے ؟ تم نے بہت اچھا کیا ، تم اسے آپس میں تقسیم کر لو اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگانا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 123  -  4k
حدیث نمبر: 4326 --- حکم البانی: صحيح... فاطمہ بنت قیس ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے منادی کو پکارتے سنا : ” لوگو ! نماز کے لیے جمع ہو جاؤ “ ، تو میں نکلی اور جا کر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز ادا کی ، پھر جب آپ نے نماز ختم فرمائی تو ہنستے ہوئے منبر پر جا بیٹھے ، اور فرمایا : ” ہر شخص اپنی جگہ پر بیٹھا رہے “ پھر فرمایا : ” کیا تمہیں معلوم ہے میں نے تمہیں کیوں اکٹھا کیا ہے ؟ “ لوگوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں نے تمہیں جہنم سے ڈرانے اور جنت کا شوق دلانے کے لیے نہیں اکٹھا کیا ہے ، بلکہ میں نے تمہیں یہ بتلانے کے لیے اکٹھا کیا ہے کہ تمیم داری نے جو نصرانی شخص تھے آ کر مجھ سے بیعت کی ہے ، اور اسلام لے آئے ہیں ، انہوں نے مجھ سے ایک واقعہ بیان کیا ہے جو اس بات کے مطابق ہے جو میں نے تمہیں دجال کے متعلق بتائی ہے ، انہوں نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ وہ ایک سمندری کشتی پر سوار ہوئے ، ان کے ہمراہ قبیلہ لخم اور جذام کے تیس آدمی بھی تھے ، تو پورے ایک مہینہ بھر سمندر کی لہریں ان کے ساتھ کھیلتی رہیں پھر سورج ڈوبتے وقت وہ ایک جزیرہ کے پاس جا لگے ، وہاں سے چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ میں داخل ہوئے ، وہاں انہیں ایک لمبی دم اور زیادہ بالوں والا ایک دابہ (جانور) ملا ، لوگوں نے اس سے کہا : کم بخت تو کیا چیز ہے ؟ اس نے جواب دیا : میں جساسہ ہوں ، تم اس شخص کے پاس جاؤ جو اس گھر میں ہے ، وہ تمہاری خبروں کا بہت مشتاق ہے ، جب ہم سے اس نے اس شخص کا نام لیا تو ہم اس جانور سے ڈرے کہ کہیں یہ شیطان نہ ہو ، پھر وہاں سے جلدی سے بھاگے اور اس گھر میں جا پہنچے ، تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک عظیم الجثہ اور انتہائی طاقتور انسان ہے کہ اس جیسا انسان ہم نے کبھی نہیں دیکھا ، جو بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہے اور اس کے دونوں ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہیں ، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی اور ان سے بیسان کے کھجوروں ، اور زعر کے چشموں کا حال پوچھا ، اور نبی امی کے متعلق دریافت کیا ، پھر اس نے اپنے متعلق بتایا کہ میں مسیح دجال ہوں ، اور قریب ہے کہ مجھے نکلنے کی اجازت دے دی جائے “ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” وہ شام کے سمندر میں ہے ، یا یمن کے سمندر میں ، (پھر آپ نے کہا :) نہیں ، بلکہ مشرق کی سمت میں ہے “ اور آپ نے اپنے ہاتھ سے دو بار مشرق کی جانب اشارہ کیا ۔ فاطمہ کہتی ہیں...
Terms matched: 1  -  Score: 123  -  8k
حدیث نمبر: 1237 --- حکم البانی: صحيح... سہل بن ابی حثمہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کے ساتھ حالت خوف میں نماز ادا کی تو اپنے پیچھے دو صفیں بنائیں پھر جو آپ سے قریب تھے ان کو ایک رکعت پڑھائی ، پھر کھڑے ہو گئے اور برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ ان لوگوں نے جو پہلی صف کے پیچھے تھے ، ایک رکعت ادا کی ، پھر وہ لوگ آگے بڑھ گئے اور جو لوگ دشمن کے سامنے تھے ، آپ کے پیچھے آ گئے ، تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں ایک رکعت پڑھائی پھر آپ بیٹھے رہے یہاں تک کہ جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے ایک رکعت اور پڑھی پھر آپ نے سلام پھیرا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 Next >>


Search took 0.168 seconds