حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن ابی داود"
2 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2020 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4445 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی ؓ روایت کرتے ہیں کہ دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس جھگڑا لے گئے ، ان میں سے ایک نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمارے مابین اللہ کی کتاب کی روشنی میں فیصلہ فرما دیجئیے ، اور دوسرے نے جو ان دونوں میں زیادہ سمجھ دار تھا کہا : ہاں ، اللہ کے رسول ! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ فرمائیے ، لیکن پہلے مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے ، آپ نے فرمایا : ” اچھا کہو “ اس نے کہنا شروع کیا : میرا بیٹا اس کے یہاں « عسیف » یعنی مزدور تھا ، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم ہے ، تو میں نے اسے اپنی سو بکریاں اور ایک لونڈی فدیئے میں دے دی ، پھر میں نے اہل علم سے مسئلہ پوچھا ، تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے ، اور رجم اس کی بیوی پر ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” سنو ! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں ضرور بالضرور تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کروں گا ، رہی تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تو یہ تمہیں واپس ملیں گی “ اور اس کے بیٹے کو آپ نے سو کوڑے لگوائے ، اور اسے ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا ، اور انیس اسلمی کو حکم دیا کہ وہ اس دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جائیں ، اور اس سے پوچھیں اگر وہ اقرار کرے تو اسے رجم کر دیں ، چنانچہ اس نے اقرار کر لیا ، تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  5k
حدیث نمبر: 2736 --- حکم البانی: ضعيف... مجمع بن جاریہ انصاری ؓ سے روایت ہے اور وہ ان قاریوں میں سے ایک تھے جو قرآت قرآن میں ماہر تھے ، وہ کہتے ہیں : ہم صلح حدیبیہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ، جب ہم وہاں سے واپس لوٹے تو لوگ اپنی سواریوں کو حرکت دے رہے تھے ، بعض نے بعض سے کہا : لوگوں کو کیا ہو گیا ہے ؟ لوگوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ کی طرف وحی کی گئی ہے تو ہم بھی لوگوں کے ساتھ (اپنی سواریوں) کو دوڑاتے اور ایڑ لگاتے ہوئے نکلے ، ہم نے نبی اکرم ﷺ کو اپنی سواری پر کراع الغمیم کے پاس کھڑا پایا جب سب لوگ آپ کے پاس جمع ہو گئے تو آپ ﷺ نے « إنا فتحنا لك فتحا مبينا » پڑھی ، تو ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا یہی فتح ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہاں ، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، یہی فتح ہے “ ، پھر خیبر کی جنگ میں جو مال آیا وہ صلح حدیبیہ کے لوگوں پر تقسیم ہوا ، رسول اللہ ﷺ نے اس مال کے اٹھارہ حصے کئے اور لشکر کے لوگ سب ایک ہزار پانچ سو تھے جن میں تین سو سوار تھے ، آپ ﷺ نے سواروں کو دو حصے دئیے اور پیدل والوں کو ایک حصہ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابومعاویہ کی حدیث (نمبر ۲۷۳۳) زیادہ صحیح ہے اور اسی پر عمل ہے ، اور میرا خیال ہے مجمع کی حدیث میں وہم ہوا ہے انہوں نے کہا ہے : تین سو سوار تھے حالانکہ دو سو سوار تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  4k
حدیث نمبر: 1240 --- حکم البانی: صحيح... مروان بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے ؟ ابوہریرہ نے جواب دیا : ہاں ، مروان نے پوچھا : کب ؟ ابوہریرہ نے کہا : جس سال غزوہ نجد پیش آیا ، رسول اللہ ﷺ عصر کے لیے کھڑے ہوئے تو ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہوئی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے تھی اور ان کی پیٹھیں قبلہ کی طرف تھیں ، رسول اللہ ﷺ نے تکبیر تحریمہ کہی تو آپ کے ساتھ والے لوگوں نے اور ان لوگوں نے بھی جو دشمن کے سامنے کھڑے تھے (سبھوں نے) تکبیر تحریمہ کہی ، پھر رسول اللہ ﷺ نے رکوع کیا اور آپ کے ساتھ کھڑی جماعت نے بھی رکوع کیا ، پھر آپ نے سجدہ کیا اور آپ کے قریب والی جماعت نے بھی سجدہ کیا ، اور دوسرے لوگ دشمن کے بالمقابل کھڑے رہے ، پھر رسول اللہ ﷺ اٹھے اور وہ جماعت بھی اٹھی جو آپ کے ساتھ تھی اور جا کر دشمن کے سامنے کھڑی ہو گئی ، پھر وہ جماعت ، جو دشمن کے سامنے کھڑی تھی (امام کے پیچھے) آ گئی اور اس نے رکوع اور سجدہ کیا ، اور رسول اللہ ﷺ اسی طرح کھڑے رہے جیسے تھے ، پھر جب وہ جماعت (سجدہ سے) اٹھ کھڑی ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ دوسری رکعت ادا کی ، اور ان لوگوں نے آپ کے ساتھ رکوع اور سجدہ کیا پھر جو جماعت دشمن کے سامنے جا کھڑی ہوئی تھی آ گئی اور اس نے رکوع اور سجدہ کیا ، اور رسول اللہ ﷺ اور وہ لوگ جو پہلے سے آپ کے ساتھ موجود تھے بیٹھے رہے ، پھر سلام پھیرا گیا تو رسول اللہ ﷺ اور سبھی لوگوں نے مل کر سلام پھیرا اس طرح رسول اللہ ﷺ کی دو رکعتیں ہوئیں اور دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک کی ایک ایک رکعت ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  5k
حدیث نمبر: 1286 --- حکم البانی: صحيح... ابوالاسود الدولی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ابوذر ؓ کے پاس تھے کہ اسی دوران آپ نے کہا : ہر روز صبح ہوتے ہی تم میں سے ہر شخص کے جوڑ پر ایک صدقہ ہے ، تو اس کے لیے ہر نماز کے بدلہ ایک صدقہ (کا ثواب) ہے ، ہر روزہ کے بدلہ ایک صدقہ (کا ثواب) ہے ، ہر حج ایک صدقہ ہے ، اور ہر تسبیح ایک صدقہ ہے ، ہر تکبیر ایک صدقہ ہے ، اور ہر تحمید ایک صدقہ ہے ، اس طرح رسول اللہ ﷺ نے ان نیک اعمال کا شمار کیا پھر فرمایا : ” ان سب سے تمہیں بس چاشت کی دو رکعتیں کافی ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  2k
حدیث نمبر: 2986 --- حکم البانی: صحيح... علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں کہ میرے پاس ایک زیادہ عمر والی اونٹنی تھی جو مجھے بدر کے دن مال غنیمت کی تقسیم میں ملی تھی اور اسی دن مجھے رسول اللہ ﷺ نے ایک اور بہت عمر والی اونٹنی مال خمس میں سے عنایت فرمائی تھی تو جب میں نے ارادہ کیا کہ میں فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کو اپنے گھر لاؤں ، تو میں نے بنو قینقاع کے ایک سنار سے وعدہ لے لیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں جا کر اذخر (ایک خوشبودار گھاس ہے) لائیں میرا ارادہ یہ تھا کہ میں اسے سناروں سے بیچ کر اپنے ولیمہ کی تیاری میں اس سے مدد لوں ، اسی دوران کہ میں اپنی اونٹنیوں کے لیے پالان ، گھاس کے ٹوکرے اور رسیاں (وغیرہ) اکٹھا کر رہا تھا اور میری دونوں اونٹنیاں ایک انصاری کے حجرے کے بغل میں بیٹھی ہوئی تھیں ، جو ضروری سامان میں مہیا کر سکتا تھا کر کے لوٹ کر آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دونوں اونٹنیوں کے کوہان کاٹ دئیے گئے ہیں اور پیٹ چاک کر دئیے گئے ہیں ، اور ان کے کلیجے نکال لیے گئے ہیں ، جب میں نے یہ منظر دیکھا تو میں اپنی آنکھوں پر قابو نہ پا سکا میں نے کہا : یہ کس نے کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا : یہ سب حمزہ بن عبدالمطلب نے کیا ہے ، وہ اس گھر میں چند انصاریوں کے ساتھ شراب پی رہے ہیں ، ایک مغنیہ نے ان کے اور ان کے ساتھیوں کے سامنے یوں گا یا : « ألا يا حمز للشرف النواء »   (اے حمزہ ان موٹی موٹی اونٹنیوں کے لیے جو میدان میں بندھی ہوئی ہیں اٹھ کھڑے ہو) یہ سن کر وہ تلوار کی طرف جھپٹے اور جا کر ان کے کوہان کاٹ ڈالے ، ان کے پیٹ چاک کر ڈالے ، اور ان کے کلیجے نکال لیے ، میں وہاں سے چل کر رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا ، آپ کے پاس زید بن حارثہ ؓ بیٹھے ہوئے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے (میرے چہرے کو دیکھ کر) جو (صدمہ) مجھے لاحق ہوا تھا اسے بھانپ لیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہیں کیا ہوا ؟ “ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے آج کے دن کے جیسا کبھی نہیں دیکھا ، حمزہ نے میری اونٹنیوں پر ظلم کیا ہے ، ان کے کوہان کاٹ ڈالے ، ان کے پیٹ پھاڑ ڈالے اور وہ یہاں ایک گھر میں شراب پینے والوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر منگوائی اور اس کو اوڑھ کر چلے ، میں بھی اور زید بن حارثہ ؓ بھی آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چلے یہاں تک کہ آپ ﷺ اس گھر میں پہنچے جہاں حمزہ تھے ، آپ نے اندر جانے کی اجازت مانگی تو اجازت دے دی گئی ، جب اند...
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  9k
حدیث نمبر: 4751 --- حکم البانی: صحيح... انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی اکرم ﷺ بنی نجار کے کھجور کے ایک باغ میں داخل ہوئے ، تو ایک آواز سنی ، آپ ﷺ گھبرا اٹھے ، فرمایا : ” یہ قبریں کس کی ہیں ؟ “ لوگوں نے عرض کیا : زمانہ جاہلیت میں مرنے والوں کی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم لوگ جہنم کے عذاب سے اور دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو “ لوگوں نے عرض کیا : ایسا کیوں ؟ اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : ” مومن جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے ، اور اس سے کہتا ہے : تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ تو اگر اللہ اسے ہدایت دیئے ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے : میں اللہ کی عبادت کرتا تھا ؟ پھر اس سے کہا جاتا ہے ، تم اس شخص کے بارے میں کیا کہتے تھے ؟ تو وہ کہتا ہے : وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، پھر اس کے علاوہ اور کچھ نہیں پوچھا جاتا ، پھر اسے ایک گھر کی طرف لے جایا جاتا ہے ، جو اس کے لیے جہنم میں تھا اور اس سے کہا جاتا ہے : یہ تمہارا گھر ہے جو تمہارے لیے جہنم میں تھا ، لیکن اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا ، تم پر رحم کیا اور اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں ایک گھر دیا ، تو وہ کہتا ہے : مجھے چھوڑ دو کہ میں جا کر اپنے گھر والوں کو بشارت دے دوں ، لیکن اس سے کہا جاتا ہے ، ٹھہرا رہ ، اور جب کافر قبر میں رکھا جاتا ہے ، تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے اور اس سے ڈانٹ کر کہتا ہے : تو کس کی عبادت کرتا تھا ؟ تو وہ کہتا ہے : میں نہیں جانتا ، تو اس سے کہا جاتا ہے : نہ تو نے جانا اور نہ کتاب پڑھی (یعنی قرآن) ، پھر اس سے کہا جاتا ہے : تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا ؟ تو وہ کہتا ہے : وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے ، تو وہ اسے لوہے کے ایک گرز سے اس کے دونوں کانوں کے درمیان مارتا ہے ، تو وہ اس طرح چلاتا ہے کہ اس کی آواز آدمی اور جن کے علاوہ ساری مخلوق سنتی ہے “ ۔ ... (ص/ح) ... حدیث متعلقہ ابواب: مومن آدمی کو جہنم میں اس کا گھر دکھایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے اس گھر سے بچا لیا ہے پھر جنت میں اسے اس کا گھر دکھایا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے یہ گھر عطا فرمایا ہے ۔ مومن آدمی اپنے نیک انجام کی خبر اپنے اہل و عیال کو دینا چاہتا ہے لیکن اسے اس کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ کافروں اور منافقوں سے منکر نکیر بڑے اکھڑ اور غضب ناک لہجے میں سوال کرتے ہیں ...
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  7k
حدیث نمبر: 4449 --- حکم البانی: حسن... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ یہود کے کچھ لوگ آئے اور رسول اللہ ﷺ کو بلا کر قف لے گئے آپ ان کے پاس بیت المدارس (مدرسہ) میں آئے تو وہ کہنے لگے : ابوالقاسم ! ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کر لیا ہے ، آپ ان کا فیصلہ کر دیجئیے ، ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک گاؤ تکیہ لگایا ، آپ اس پر ٹیک لگا کر بیٹھے ، پھر آپ نے فرمایا : ” میرے پاس تورات لاؤ “ چنانچہ وہ لائی گئی ، آپ نے اپنے نیچے سے گاؤ تکیہ نکالا ، اور تورات کو اس پر رکھا اور فرمایا : ” میں تجھ پر ایمان لایا اور اس نبی پر جس پر اللہ نے تجھے نازل کیا ہے “ پھر آپ نے فرمایا : ” جو تم میں سب سے بڑا عالم ہو اسے بلاؤ “ چنانچہ ایک نوجوان کو بلا کر لایا گیا آگے واقعہ رجم کا اسی طرح ذکر ہے جیسے مالک کی روایت میں ہے جسے انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  3k
حدیث نمبر: 1629 --- حکم البانی: صحيح... ابوکبشہ سلولی کہتے ہیں ہم سے سہل بن حنظلیہ نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس آئے ، انہوں نے آپ سے مانگا ، آپ نے انہیں ان کی مانگی ہوئی چیز دینے کا حکم دیا اور معاویہ ؓ کو حکم دیا کہ وہ ان دونوں کے لیے خط لکھ دیں جو انہوں نے مانگا ہے ، اقرع نے یہ خط لے کر اسے اپنے عمامے میں لپیٹ لیا اور چلے گئے لیکن عیینہ خط لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے : محمد ! کیا آپ چاہتے ہیں کہ اپنی قوم کے پاس ایسا خط لے کر جاؤں جو متلمس کے صحیفہ کی طرح ہو ، جس کا مضمون مجھے معلوم نہ ہو ؟ معاویہ نے ان کی یہ بات رسول اللہ ﷺ سے بیان کی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو سوال کرے اس حال میں کہ اس کے پاس ایسی چیز ہو جو اسے سوال سے بے نیاز کر دیتی ہو تو وہ جہنم کی آگ زیادہ کرنا چاہ رہا ہے “ ۔ (ایک دوسرے مقام پر نفیلی نے ” جہنم کی آگ “ کے بجائے ” جہنم کا انگارہ “ کہا ہے) ۔ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کس قدر مال آدمی کو غنی کر دیتا ہے ؟ (نفیلی نے ایک دوسرے مقام پر کہا : غنی کیا ہے ، جس کے ہوتے ہوئے سوال نہیں کرنا چاہیئے ؟) آپ ﷺ نے فرمایا : ” اتنی مقدار جسے وہ صبح و شام کھا سکے “ ۔ ایک دوسری جگہ میں نفیلی نے کہا : اس کے پاس ایک دن اور ایک رات یا ایک رات اور ایک دن کا کھانا ہو ، نفیلی نے اسے مختصراً ہم سے انہیں الفاظ کے ساتھ بیان کیا جنہیں میں نے ذکر کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  5k
حدیث نمبر: 4242 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ ما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ نے فتنوں کے تذکرہ میں بہت سے فتنوں کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ فتنہ احلاس کا بھی ذکر فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! فتنہ احلاس کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ ایسی نفرت و عداوت اور قتل و غارت گری ہے کہ انسان ایک دوسرے سے بھاگے گا ، اور باہم برسر پیکار رہے گا ، پھر اس کے بعد فتنہ سراء ہے جس کا فساد میرے اہل بیت کے ایک شخص کے پیروں کے نیچے سے رونما ہو گا ، وہ گمان کرے گا کہ وہ مجھ سے ہے حالانکہ وہ مجھ سے نہ ہو گا ، میرے اولیاء تو وہی ہیں جو متقی ہوں ، پھر لوگ ایک شخص پر اتفاق کر لیں گے جیسے سرین ایک پسلی پر (یعنی ایسے شخص پر اتفاق ہو گا جس میں استقامت نہ ہو گی جیسے سرین پہلو کی ہڈی پر سیدھی نہیں ہوتی) ، پھر « دھیماء » (اندھیرے) کا فتنہ ہو گا جو اس امت کے ہر فرد کو پہنچ کر رہے گا ، جب کہا جائے گا کہ فساد ختم ہو گیا تو وہ اور بھڑک اٹھے گا جس میں صبح کو آدمی مومن ہو گا ، اور شام کو کافر ہو جائے گا ، یہاں تک کہ لوگ دو خیموں میں بٹ جائیں گے ، ایک خیمہ اہل ایمان کا ہو گا جس میں کوئی منافق نہ ہو گا ، اور ایک خیمہ اہل نفاق کا جس میں کوئی ایماندار نہ ہو گا ، تو جب ایسا فتنہ رونما ہو تو اسی روز ، یا اس کے دو سرے روز سے دجال کا انتظار کرنے لگ جاؤ “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  4k
حدیث نمبر: 2392 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک غلام آزاد کرنے ، یا دو مہینے کا مسلسل روزے رکھنے ، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم فرمایا ، وہ شخص کہنے لگا کہ میں تو (ان میں سے) کچھ نہیں پاتا ، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا : ” بیٹھ جاؤ “ ، اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا آ گیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” انہیں لے لو اور صدقہ کر دو “ ، وہ کہنے لگا : اللہ کے رسول ! مجھ سے زیادہ ضرورت مند تو کوئی ہے ہی نہیں ، اس پر آپ ﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت نظر آنے لگے اور اس سے فرمایا : ” تم ہی اسے کھا جاؤ “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابن جریج نے زہری سے مالک کی روایت کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ دیا ، اس میں ہے « أو تعتق رقبۃ أو تصوم شہرين أو تطعم ستين مسكينا » ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 114  -  3k
حدیث نمبر: 2513 --- حکم البانی: ضعيف... عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ” اللہ ایک تیر سے تین افراد کو جنت میں داخل کرتا ہے : ایک اس کے بنانے والے کو جو ثواب کے ارادہ سے بنائے ، دوسرے اس کے چلانے والے کو ، اور تیسرے اٹھا کر دینے والے کو ، تم تیر اندازی کرو اور سواری کرو ، اور تمہارا تیر اندازی کرنا ، مجھے سواری کرنے سے زیادہ پسند ہے ، لہو و لعب میں سے صرف تین طرح کا لہو و لعب جائز ہے : ایک آدمی کا اپنے گھوڑے کو ادب سکھانا ، دوسرے اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنا ، تیسرے اپنے تیر کمان سے تیر اندازی کرنا اور جس نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد اس سے بیزار ہو کر اسے چھوڑ دیا ، تو یہ ایک نعمت ہے جسے اس نے چھوڑ دیا “ ، یا راوی نے کہا : ” جس کی اس نے ناشکری کی “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 114  -  3k
حدیث نمبر: 2741 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نجد کی جانب ایک لشکر میں بھیجا اور اس لشکر کا ایک دستہ دشمن سے مقابلہ کے لیے بھیجا گیا ، پھر لشکر کے لوگوں کو بارہ بارہ اونٹ ملے اور دستہ کے لوگوں کو ایک ایک اونٹ بطور انعام زیادہ ملا تو ان کے حصہ میں تیرہ تیرہ اونٹ آئے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 114  -  2k
حدیث نمبر: 2903 --- حکم البانی: ضعيف... بریدہ ؓ کہتے ہیں ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا : قبیلہ ازد کے ایک آدمی کا ترکہ میرے پاس ہے اور مجھے کوئی ازدی مل نہیں رہا ہے جسے میں یہ ترکہ دے دوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ایک سال تک کسی ازدی کو تلاش کرتے رہو “ ۔ وہ شخص پھر ایک سال بعد آپ ﷺ کے پاس آیا اور بولا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ازدی نہیں ملا کہ میں اسے ترکہ دے دیتا آپ ﷺ نے فرمایا : ” جاؤ کسی خزاعی ہی کو تلاش کرو ، اگر مل جائے تو مال اس کو دے دو “ ، جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” آدمی کو میرے پاس بلا کے لاؤ “ ، جب وہ آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اس کو یہ مال دے دینا “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 114  -  3k
حدیث نمبر: 3457 --- حکم البانی: صحيح... ابوالوضی کہتے ہیں ہم نے ایک جنگ لڑی ایک جگہ قیام کیا تو ہمارے ایک ساتھی نے غلام کے بدلے ایک گھوڑا بیچا ، اور معاملہ کے وقت سے لے کر پورا دن اور پوری رات دونوں وہیں رہے ، پھر جب دوسرے دن صبح ہوئی اور کوچ کا وقت آیا ، تو وہ (بیچنے والا) اٹھا اور (اپنے) گھوڑے پر زین کسنے لگا اسے بیچنے پر شرمندگی ہوئی (زین کس کر اس نے واپس لے لینے کا ارادہ کر لیا) وہ مشتری کے پاس آیا اور اسے بیع کو فسخ کرنے کے لیے پکڑا تو خریدنے والے نے گھوڑا لوٹانے سے انکار کر دیا ، پھر اس نے کہا : میرے اور تمہارے درمیان رسول اللہ ﷺ کے صحابی ابوبرزہ ؓ موجود ہیں (وہ جو فیصلہ کر دیں ہم مان لیں گے) وہ دونوں ابوبرزہ ؓ کے پاس آئے ، اس وقت ابوبرزہ لشکر کے ایک جانب (پڑاؤ) میں تھے ، ان دونوں نے ان سے یہ واقعہ بیان کیا تو انہوں نے ان دونوں سے کہا : کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ میں تمہارے درمیان رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کر دوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” دونوں خرید و فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک بیع فسخ کر دینے کا اختیار ہے ، جب تک کہ وہ دونوں (ایک مجلس سے) جدا ہو کر ادھر ادھر نہ ہو جائیں “ ۔ ہشام بن حسان کہتے ہیں کہ جمیل نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ تم دونوں جدا نہیں ہوئے ہو ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 112  -  4k
حدیث نمبر: 4049 --- حکم البانی: ضعيف... ابوالحصین ہیثم بن شفی کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابوعامر تھی اور وہ قبیلہ معافر کے تھے دونوں بیت المقدس میں نماز پڑھنے کے لیے نکلے ، بیت المقدس میں لوگوں کے واعظ و خطیب قبیلہ ازد کے ابوریحانہ نامی ایک صحابی تھے ۔ میرے ساتھی مسجد میں مجھ سے پہلے پہنچے پھر ان کے پیچھے میں آیا اور آ کر ان کے بغل میں بیٹھ گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے ابوریحانہ کا کچھ وعظ سنا ؟ میں نے کہا : نہیں ، وہ بولے : میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے : ” دانت باریک کرنے سے ، گودنا گودنے سے ، بال اکھیڑنے سے ، اور دو مردوں کے ایک ساتھ ایک کپڑے میں سونے سے ، اور دو عورتوں کے ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں سونے سے ، اور مرد کے اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑا لگانے سے ، یا عجمیوں کی طرح اپنے مونڈھوں پر ریشم لگانے سے ، اور دوسروں کے مال لوٹنے سے اور درندوں کی کھالوں پر سوار ہونے سے ، اور انگوٹھی پہننے سے سوائے بادشاہ کے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث میں انگوٹھی کا ذکر منفرد ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 110  -  4k
حدیث نمبر: 1691 --- حکم البانی: حسن... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے صدقہ کا حکم دیا تو ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے پاس ایک دینار ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے اپنے کام میں لے آؤ “ ، تو اس نے کہا : میرے پاس ایک اور ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے اپنے بیٹے کو دے دو “ ، اس نے کہا : میرے پاس ایک اور ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے اپنی بیوی کو دے دو “ ، اس نے کہا : میرے پاس ایک اور ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے اپنے خادم کو دے دو “ ، اس نے کہا میرے پاس ایک اور ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اب تم زیادہ بہتر جانتے ہو (کہ کسے دیا جائے) “ ۔ ... (ص/ح) ... حدیث متعلقہ ابواب: اولاد کو زکاۃ دینا جائز نہیں ہے ۔ بیوی کو زکاۃ دینا جائز نہیں ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 110  -  2k
حدیث نمبر: 1297 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عباس بن عبدالمطلب ؓ سے فرمایا : ” اے عباس ! اے میرے چچا ! کیا میں آپ کو عطا نہ کروں ؟ کیا میں آپ کو بھلائی نہ پہنچاؤں ؟ کیا میں آپ کو نہ دوں ؟ کیا میں آپ کو دس ایسی باتیں نہ بتاؤں جب آپ ان پر عمل کرنے لگیں تو اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے پچھلے ، نئے پرانے ، جانے انجانے ، چھوٹے بڑے ، چھپے اور کھلے ، سارے گناہ معاف کر دے گا ، وہ دس باتیں یہ ہیں : آپ چار رکعت نماز پڑھیں ، ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھیں ، جب پہلی رکعت کی قرآت کر لیں تو حالت قیام ہی میں پندرہ مرتبہ « سبحان اللہ ، والحمد للہ ، ولا إلہ إلا اللہ ، واللہ أكبر » کہیں ، پھر رکوع کریں تو یہی کلمات حالت رکوع میں دس بار کہیں ، پھر جب رکوع سے سر اٹھائیں تو یہی کلمات دس بار کہیں ، پھر جب سجدہ میں جائیں تو حالت سجدہ میں دس بار یہی کلمات کہیں ، پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو یہی کلمات دس بار کہیں ، پھر (دوسرا) سجدہ کریں تو دس بار کہیں اور پھر جب (دوسرے) سجدے سے سر اٹھائیں تو دس بار کہیں ، تو اس طرح یہ ہر رکعت میں پچہتر بار ہوا ، یہ عمل آپ چاروں رکعتوں میں کریں ، اگر پڑھ سکیں تو ہر روز ایک مرتبہ اسے پڑھیں ، اور اگر روزانہ نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھ لیں ، ایسا بھی نہ کر سکیں تو ہر مہینے میں ایک بار ، یہ بھی ممکن نہ ہو تو سال میں ایک بار اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو پھر عمر بھر میں ایک بار پڑھ لیں “ ۔ ... (ص/ح) ... حدیث متعلقہ ابواب: صلوۃ التسبیح ۔
Terms matched: 1  -  Score: 110  -  5k
حدیث نمبر: 3316 --- حکم البانی: صحيح... عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ عضباء بنو عقیل کے ایک شخص کی تھی ، حاجیوں کی سواریوں میں آگے چلنے والی تھی ، وہ شخص گرفتار کر کے نبی اکرم ﷺ کے پاس بندھا ہوا لایا گیا ، اس وقت آپ ایک گدھے پر سوار تھے اور آپ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے ، اس نے کہا : محمد ! آپ نے مجھے اور حاجیوں کی سواریوں میں آگے جانے والی میری اونٹنی (عضباء) کو کس بنا پر پکڑ رکھا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہم نے تمہارے حلیف ثقیف کے گناہ کے جرم میں پکڑ رکھا ہے “ ۔ راوی کہتے ہیں : ثقیف نے نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے دو شخصوں کو قید کر لیا تھا ۔ اس نے جو بات کہی اس میں یہ بات بھی کہی کہ میں مسلمان ہوں ، یا یہ کہا کہ میں اسلام لے آیا ہوں ، تو جب نبی اکرم ﷺ آگے بڑھ گئے (آپ نے کوئی جواب نہیں دیا) تو اس نے پکارا : اے محمد ! اے محمد ! عمران کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ رحم دل اور نرم مزاج تھے ، اس کے پاس لوٹ آئے ، اور پوچھا : ” کیا بات ہے ؟ “ اس نے کہا : میں مسلمان ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر تم یہ پہلے کہتے جب تم اپنے معاملے کے مختار تھے تو تم بالکل بچ جاتے “ اس نے کہا : اے محمد ! میں بھوکا ہوں ، مجھے کھانا کھلاؤ ، میں پیاسا ہوں مجھے پانی پلاؤ ۔ عمران ؓ کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ نے یہ سن کر فرمایا : ” یہی تمہارا مقصد ہے “ یا : ” یہی اس کا مقصد ہے “ ۔ راوی کہتے ہیں : پھر وہ دو آدمیوں کے بدلے فدیہ میں دے دیا گیا اور عضباء کو رسول اللہ ﷺ نے اپنی سواری کے لیے روک لیا (یعنی واپس نہیں کیا) ۔ پھر مشرکین نے مدینہ کے جانوروں پر حملہ کیا اور عضباء کو پکڑ لے گئے ، تو جب اسے لے گئے اور ایک مسلمان عورت کو بھی پکڑ لے گئے ، جب رات ہوتی تو وہ لوگ اپنے اونٹوں کو اپنے کھلے میدانوں میں سستانے کے لیے چھوڑ دیتے ، ایک رات وہ سب سو گئے ، تو عورت (نکل بھاگنے کے ارادہ) سے اٹھی تو وہ جس اونٹ پر بھی ہاتھ رکھتی وہ بلبلانے لگتا یہاں تک کہ وہ عضباء کے پاس آئی ، وہ ایک سیدھی سادی سواری میں مشاق اونٹنی کے پاس آئی اور اس پر سوار ہو گئی اس نے نذر مان لی کہ اگر اللہ نے اسے بچا دیا تو وہ اسے ضرور قربان کر دے گی ۔ جب وہ مدینہ پہنچی تو اونٹنی نبی اکرم ﷺ کی اونٹنی کی حیثیت سے پہچان لی گئی ، نبی اکرم ﷺ کو اس کی اطلاع دی گئی ، آپ نے اسے بلوایا ، چنانچہ اسے بلا کر لایا گیا ، اس نے اپنی نذر کے متعلق بتایا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ...
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  8k
حدیث نمبر: 3386 --- حکم البانی: ضعيف... حکیم بن حزام ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایک دینار دے کر بھیجا کہ وہ آپ کے لیے ایک قربانی کا جانور خرید لیں ، انہوں نے قربانی کا جانور ایک دینار میں خریدا اور اسے دو دینار میں بیچ دیا پھر لوٹ کر قربانی کا ایک جانور ایک دینار میں خریدا اور ایک دینار بچا کر نبی اکرم ﷺ کے پاس لے آئے تو آپ ﷺ نے اسے صدقہ کر دیا اور ان کے لیے ان کی تجارت میں برکت کی دعا کی ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  2k
حدیث نمبر: 3332 --- حکم البانی: صحيح... ایک انصاری کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جنازہ میں گئے تو میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ ﷺ قبر پر تھے قبر کھودنے والے کو بتا رہے تھے : ” پیروں کی جانب سے (قبر) کشادہ کرو اور سر کی جانب سے چوڑی کرو “ پھر جب آپ ﷺ (وہاں سے فراغت پا کر) لوٹے تو ایک عورت کی جانب سے کھانے کی دعوت دینے والا آپ کے سامنے آیا تو آپ ﷺ (اس کے یہاں) آئے اور کھانا لایا گیا ، آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ رکھا (کھانا شروع کیا) پھر دوسرے لوگوں نے رکھا اور سب نے کھانا شروع کر دیا تو ہمارے بزرگوں نے رسول ﷺ کو دیکھا ، آپ ایک ہی لقمہ منہ میں لیے گھما پھرا رہے ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” مجھے لگتا ہے یہ ایسی بکری کا گوشت ہے جسے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کر کے پکا لیا گیا ہے “ پھر عورت نے کہلا بھیجا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنا ایک آدمی بقیع کی طرف بکری خرید کر لانے کے لیے بھیجا تو اسے بکری نہیں ملی پھر میں نے اپنے ہمسایہ کو ، جس نے ایک بکری خرید رکھی تھی کہلا بھیجا کہ تم نے جس قیمت میں بکری خرید رکھی ہے اسی قیمت میں مجھے دے دو (اتفاق سے) وہ ہمسایہ (گھر پر) نہ ملا تو میں نے اس کی بیوی سے کہلا بھیجا تو اس نے بکری میرے پاس بھیج دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دو “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  4k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 Next >>


Search took 0.217 seconds