حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن ابی داود"
2 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2020 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 930 --- حکم البانی: صحيح... معاویہ بن حکم سلمی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ، قوم میں سے ایک شخص کو چھینک آئی تو میں نے (حالت نماز میں) « يرحمك اللہ » کہا ، اس پر لوگ مجھے گھورنے لگے ، میں نے (اپنے دل میں) کہا : تمہاری مائیں تمہیں گم پائیں ، تم لوگ مجھے کیوں دیکھ رہے ہو ؟ اس پر لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے رانوں کو تھپتھپانا شروع کر دیا تو میں سمجھ گیا کہ یہ لوگ مجھے خاموش رہنے کے لیے کہہ رہے ہیں ۔ جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کرا رہے ہیں تو میں خاموش ہو گیا ، میرے ماں باپ رسول اللہ ﷺ پر قربان ہوں ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو نہ تو آپ نے مجھے مارا ، نہ ڈانٹا ، نہ برا بھلا کہا ، صرف اتنا فرمایا : ” نماز میں اس طرح بات چیت درست نہیں ، یہ تو بس تسبیح ، تکبیر اور قرآن کی تلاوت ہے “ ، یا جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں (ابھی) نیا نیا مسلمان ہوا ہوں ، اللہ تعالیٰ نے ہم کو (جاہلیت اور کفر سے نجات دے کر) دین اسلام سے مشرف فرمایا ہے ، ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم ان کے پاس مت جاؤ “ ۔ میں نے کہا : ہم میں سے بعض لوگ بد شگونی لیتے ہیں ؟ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ ان کے دلوں کا وہم ہے ، یہ انہیں ان کے کاموں سے نہ روکے “ ۔ پھر میں نے کہا : ہم میں سے کچھ لوگ لکیر (خط) کھینچتے ہیں ؟ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ” نبیوں میں سے ایک نبی خط (لکیریں) کھینچا کرتے تھے ، اب جس کسی کا خط ان کے خط کے موافق ہوا ، وہ صحیح ہے “ ۔ میں نے کہا : میرے پاس ایک لونڈی ہے ، جو احد اور جوانیہ کے پاس بکریاں چراتی تھی ، ایک بار میں (اچانک) پہنچا تو دیکھا کہ بھیڑیا ایک بکری کو لے کر چلا گیا ہے ، میں بھی انسان ہوں ، مجھے افسوس ہوا جیسے اور لوگوں کو افسوس ہوتا ہے تو میں نے اسے ایک زور کا طمانچہ رسید کر دیا تو یہ بات رسول اللہ ﷺ پر گراں گزری ، میں نے عرض کیا : کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے میرے پاس لے کر آؤ “ ، میں اسے لے کر آپ کے پاس حاضر ہوا ، آپ ﷺ نے (اس لونڈی سے) پوچھا : ” اللہ کہاں ہے ؟ “ ، اس نے کہا : آسمان کے اوپر ہے ، پھر آپ ﷺ نے اس سے پوچھا : ” میں کون ہوں ؟ “ ، اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم اسے آزاد کر دو یہ مؤمنہ ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  7k
حدیث نمبر: 4361 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کا بیان ہے کہ ایک نابینا شخص کے پاس ایک ام ولد تھی جو نبی اکرم ﷺ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی ، وہ نابینا اسے روکتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی ، وہ اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی طرح باز نہیں آتی تھی حسب معمول ایک رات اس نے آپ ﷺ کی ہجو شروع کی ، اور آپ کو گالیاں دینے لگی ، تو اس (اندھے) نے ایک چھری لی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا کر اسے ہلاک کر دیا ، اس کے دونوں پاؤں کے درمیان اس کے پیٹ سے ایک بچہ گرا جس نے اس جگہ کو جہاں وہ تھی خون سے لت پت کر دیا ، جب صبح ہوئی تو آپ ﷺ سے اس حادثہ کا ذکر کیا گیا ، آپ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ، اور فرمایا : ” جس نے یہ کیا ہے میں اس سے اللہ کا اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے “ تو وہ اندھا کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھاندتے اور ہانپتے کانپتے آ کر آپ ﷺ کے سامنے بیٹھ گیا ، اور عرض کرنے لگا : اللہ کے رسول میں اس کا مولی ہوں ، وہ آپ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی ، میں اسے منع کرتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی ، میں اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی صورت سے باز نہیں آتی تھی ، میرے اس سے موتیوں کے مانند دو بچے ہیں ، وہ مجھے بڑی محبوب تھی تو جب کل رات آئی حسب معمول وہ آپ کو گالیاں دینے لگی ، اور ہجو کرنی شروع کی ، میں نے ایک چھری اٹھائی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا دیا ، وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی یہاں تک کہ میں نے اسے مار ہی ڈالا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” لوگو ! سنو تم گواہ رہنا کہ اس کا خون لغو ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  5k
حدیث نمبر: 3087 --- حکم البانی: ضعيف... ضباعۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم سے روایت ہے ، وہ کہتی ہیں مقداد اپنی ضرورت سے بقیع خبخبہ گئے وہاں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چوہا سوراخ سے ایک دینار نکال رہا ہے (وہ دیکھتے رہے) وہ ایک کے بعد ایک دینار نکالتا رہا یہاں تک کہ اس نے (۱۷) دینار نکالے ، پھر اس نے ایک لال تھیلی نکالی جس میں ایک دینار اور تھا ، یہ کل (۱۸) دینار ہوئے ، مقداد ان دیناروں کو لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو پورا واقعہ بتایا اور عرض کیا : اس کی زکاۃ لے لیجئے ، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : ” کیا تم نے سوراخ کا قصد کیا تھا “ ، انہوں نے کہا : نہیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تمہیں اس مال میں برکت عطا فرمائے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  3k
حدیث نمبر: 4292 --- حکم البانی: صحيح... حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا : خالد بن معدان کی طرف چلے ، میں بھی ان کے ساتھ چلا تو انہوں نے ہم سے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے صلح کے متعلق بیان کیا ، جبیر نے کہا : ہمارے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے ذی مخبر نامی ایک شخص کے پاس چلو چنانچہ ہم ان کے پاس آئے ، جبیر نے ان سے صلح کے متعلق دریافت کیا ، تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : ” عنقریب تم رومیوں سے ایک پر امن صلح کرو گے ، پھر تم اور وہ مل کر ایک ایسے دشمن سے لڑو گے جو تمہارے پیچھے ہے ، اس پر فتح پاؤ گے ، اور غنیمت کا مال لے کر صحیح سالم واپس ہو گے یہاں تک کہ ایک میدان میں اترو گے جو ٹیلوں والا ہو گا ، پھر نصرانیوں میں سے ایک شخص صلیب اٹھائے گا اور کہے گا : صلیب غالب آئی ، یہ سن کر مسلمانوں میں سے ایک شخص غصہ میں آئے گا اور اس کو مارے گا ، اس وقت اہل روم عہد شکنی کریں گے اور لڑائی کے لیے اپنے لوگوں کو جمع کریں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  3k
حدیث نمبر: 2719 --- حکم البانی: صحيح... عوف بن مالک اشجعی ؓ کہتے ہیں کہ میں زید بن حارثہ ؓ کے ساتھ غزوہ موتہ میں نکلا تو اہل یمن میں سے ایک مددی میرے ساتھ ہو گیا ، اس کے پاس ایک تلوار کے سوا کچھ نہ تھا ، پھر ایک مسلمان نے کچھ اونٹ ذبح کئے تو مددی نے اس سے تھوڑی سی کھال مانگی ، اس نے اسے دے دی ، مددی نے اس کھال کو ڈھال کی شکل کا بنا لیا ، ہم چلے تو رومی فوجیوں سے ملے ، ان میں ایک شخص اپنے سرخ گھوڑے پر سوار تھا ، اس پر ایک سنہری زین تھی ، ہتھیار بھی سنہرا تھا ، تو رومی مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے لیے اکسانے لگا تو مددی اس سوار کی تاک میں ایک چٹان کی آڑ میں بیٹھ گیا ، وہ رومی ادھر سے گزرا تو مددی نے اس کے گھوڑے کے پاؤں کاٹ ڈالے ، وہ گر پڑا ، اور مددی اس پر چڑھ بیٹھا اور اسے قتل کر کے گھوڑا اور ہتھیار لے لیا ، پھر جب اللہ عزوجل نے مسلمانوں کو فتح دی تو خالد بن ولید ؓ نے مددی کے پاس کسی کو بھیجا اور سامان میں سے کچھ لے لیا ۔ عوف ؓ کہتے ہیں : تو میں خالد ؓ کے پاس آیا اور میں نے کہا : خالد ! کیا تم نہیں جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے قاتل کے لیے سلب کا فیصلہ کیا ہے ؟ خالد ؓ نے کہا : کیوں نہیں ، میں جانتا ہوں لیکن میں نے اسے زیادہ سمجھا ، تو میں نے کہا : تم یہ سامان اس کو دے دو ، ورنہ میں رسول اللہ ﷺ سے اس معاملہ کو ذکر کروں گا ، لیکن خالد ؓ نے لوٹانے سے انکار کیا ۔ عوف ؓ کہتے ہیں : ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس اکٹھا ہوئے تو میں نے آپ سے مددی کا واقعہ اور خالد ؓ کی سلوک بیان کیا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” خالد ! تم نے جو یہ کام کیا ہے اس پر تمہیں کس چیز نے آمادہ کیا ؟ “ خالد نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے اسے زیادہ جانا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” خالد ! تم نے جو کچھ لیا تھا واپس لوٹا دو “ ۔ عوف ؓ کہتے ہیں میں نے کہا : خالد ! کیا میں نے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” وہ کیا ہے ؟ “ عوف ؓ کہتے ہیں : میں نے اسے آپ سے بتایا ۔ عوف کہتے ہیں : تو رسول اللہ ﷺ غصہ ہو گئے ، اور فرمایا : ” خالد ! واپس نہ دو ، کیا تم لوگ چاہتے ہو کہ میرے امیروں کو چھوڑ دو کہ وہ جو اچھا کام کریں اس سے تم نفع اٹھاؤ اور بری بات ان پر ڈال دیا کرو “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  7k
حدیث نمبر: 1583 --- حکم البانی: حسن... ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھے صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا ، میں ایک شخص کے پاس سے گزرا ، جب اس نے اپنا مال اکٹھا کیا تو میں نے اس پر صرف ایک بنت مخاض کی زکاۃ واجب پائی ، میں نے اس سے کہا : ایک بنت مخاض دو ، یہی تمہاری زکاۃ ہے ، وہ بولا : بنت مخاض میں نہ تو دودھ ہے اور نہ وہ اس قابل ہے کہ (اس پر) سواری کی جا سکے ، یہ لو ایک اونٹنی جوان ، بڑی اور موٹی ، میں نے اس سے کہا : میں ایسی چیز کبھی نہیں لے سکتا جس کے لینے کا مجھے حکم نہیں ، البتہ رسول اللہ ﷺ تو تم سے قریب ہیں اگر تم چاہو تو ان کے پاس جا کر وہی بات پیش کرو جو تم نے مجھ سے کہی ہے ، اب اگر آپ ﷺ قبول فرما لیتے ہیں تو میں بھی اسے لے لوں گا اور اگر آپ واپس کر دیتے ہیں تو میں بھی واپس کر دوں گا ، اس نے کہا : ٹھیک ہے میں چلتا ہوں اور وہ اس اونٹنی کو جو اس نے میرے سامنے پیش کی تھی ، لے کر میرے ساتھ چلا ، جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے تو اس نے آپ ﷺ سے کہا : اللہ کے نبی ! آپ کا قاصد میرے پاس مال کی زکاۃ لینے آیا ، قسم اللہ کی ! اس سے پہلے کبھی نہ رسول اللہ ﷺ نے میرے مال کو دیکھا اور نہ آپ کے قاصد نے ، میں نے اپنا مال اکٹھا کیا تو اس نے کہا : تجھ پر ایک بنت مخاض لازم ہے اور بنت مخاض نہ دودھ دیتی ہے اور نہ ہی وہ سواری کے لائق ہوتی ہے ، لہٰذا میں نے اسے ایک بڑی موٹی اور جوان اونٹنی پیش کی ، لیکن اسے لینے سے اس نے انکار کر دیا اور وہ اونٹنی یہ ہے جسے لے کر میں آپ کی خدمت میں آیا ہوں ، اللہ کے رسول ! اسے لے لیجئے ، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا : ” تم پر واجب تو بنت مخاض ہی ہے ، لیکن اگر تم خوشی سے اسے دے رہے ہو تو اللہ تمہیں اس کا اجر عطا کرے گا اور ہم اسے قبول کر لیں گے “ ، وہ شخص بولا : اے اللہ کے رسول ! اسے لے لیجئے ، یہ وہی اونٹنی ہے پھر رسول اللہ ﷺ نے اسے لے لینے کا حکم دیا اور اس کے لیے اس کے مال میں برکت کی دعا کی ۔ ... (ص/ح) ... حدیث متعلقہ ابواب: زکاۃ دینے والا اپنی مرضی سے زیادہ زکاۃ ادا کرے تو اس کے لیے بہت زیادہ ثواب ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  6k
حدیث نمبر: 1799 --- حکم البانی: صحيح... ابووائل کہتے ہیں کہ صبی بن معبد نے عرض کیا کہ میں ایک نصرانی بدو تھا میں نے اسلام قبول کیا تو اپنے خاندان کے ایک شخص کے پاس آیا جسے ہذیم بن ثرملہ کہا جاتا تھا میں نے اس سے کہا : ارے میاں ! میں جہاد کا حریص ہوں ، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ حج و عمرہ میرے اوپر فرض ہیں ، تو میرے لیے کیسے ممکن ہے کہ میں دونوں کو ادا کر سکوں ، اس نے کہا : دونوں کو جمع کر لو اور جو ہدی میسر ہو اسے ذبح کرو ، تو میں نے ان دونوں کا احرام باندھ لیا ، پھر جب میں مقام عذیب پر آیا تو میری ملاقات سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان سے ہوئی اور میں دونوں کا تلبیہ پکار رہا تھا ، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں ، تو جیسے میرے اوپر پہاڑ ڈال دیا گیا ہو ، یہاں تک کہ میں عمر بن خطاب ؓ کے پاس آیا ، میں نے ان سے عرض کیا : امیر المؤمنین ! میں ایک نصرانی بدو تھا ، میں نے اسلام قبول کیا ، میں جہاد کا خواہشمند ہوں لیکن دیکھ رہا ہوں کہ مجھ پر حج اور عمرہ دونوں فرض ہیں ، تو میں اپنی قوم کے ایک آدمی کے پاس آیا اس نے مجھے بتایا کہ تم ان دونوں کو جمع کر لو اور جو ہدی میسر ہو اسے ذبح کرو ، چنانچہ میں نے دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا تو عمر ؓ نے مجھ سے کہا : تمہیں اپنے نبی اکرم ﷺ کی سنت پر عمل کی توفیق ملی ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  4k
حدیث نمبر: 1243 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جماعت کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسری جماعت دشمن کے سامنے رہی پھر یہ جماعت جا کر پہلی جماعت کی جگہ کھڑی ہو گئی اور وہ جماعت (نبی اکرم ﷺ کے پیچھے) آ گئی تو آپ نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھائی پھر آپ نے سلام پھیر دیا ، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور اپنی رکعت پوری کی اور وہ لوگ بھی (جو دشمن کے سامنے چلے گئے تھے) کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپنی رکعت پوری کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح یہ حدیث نافع اور خالد بن معدان نے ابن عمر ؓ سے ابن عمر نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے ۔ اور یہی قول مسروق اور یوسف بن مہران ہے جسے وہ ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں ، اسی طرح یونس نے حسن سے اور انہوں نے ابوموسیٰ ؓ سے روایت کی ہے کہ آپ نے ایسا ہی کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 105  -  3k
حدیث نمبر: 2256 --- حکم البانی: ضعيف... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ ؓ (جو کہ ان تین اشخاص میں سے ایک تھے جن کی اللہ تعالیٰ نے (ایک غزوہ میں پچھڑ جانے کی وجہ سے سرزنش کے بعد) توبہ قبول فرمائی تھی ، وہ) اپنی زمین سے رات کو آئے تو اپنی بیوی کے پاس ایک آدمی کو پایا ، اپنی آنکھوں سے سارا منظر دیکھا ، اور کانوں سے پوری گفتگو سنی ، لیکن صبح تک اس معاملہ کو دبا کر رکھا ، صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! رات کو میں گھر آیا تو اپنی بیوی کے پاس ایک مرد کو پایا ، اپنی آنکھوں سے (سب کچھ) دیکھا ، اور کانوں سے (سب) سنا ، ان کی ان باتوں کو آپ نے ناپسند کیا اور ان پر ناگواری کا اظہار فرمایا ، تو یہ دونوں آیتیں نازل ہوئیں « والذين يرمون أزواجہم ولم يكن لہم شہداء إلا أنفسہم فشہادۃ أحدہم » ” اور جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور ان کے پاس کوئی گواہ بجز ان کی ذات کے نہ ہو تو ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کا ثبوت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ وہ سچوں میں سے ہیں اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو “ (سورۃ النور : ۷ ، ۶) پھر رسول اللہ ﷺ سے جب وحی کی کیفیت دور ہوئی تو آپ نے فرمایا : ” ہلال ! خوش ہو جاؤ ، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے کشادگی کا راستہ نکال دیا ہے “ ، ہلال ؓ نے کہا : مجھے اپنے پروردگار سے اسی کی امید تھی ۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اسے بلواؤ “ ، تو وہ آئی تو آپ نے دونوں پر یہ آیتیں تلاوت فرمائیں ، اور نصیحت کی نیز بتایا کہ : ” آخرت کا عذاب دنیا کے عذاب سے بہت سخت ہے “ ۔ ہلال ؓ نے کہا : قسم اللہ کی میں نے اس کے متعلق جو کہا ہے سچ کہا ہے ، وہ کہنے لگی : یہ جھوٹے ہیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ان کے درمیان لعان کراؤ “ ، چنانچہ ہلال ؓ سے کہا گیا کہ وہ گواہی دیں تو انہوں نے چار بار اللہ کا نام لے کر گواہی دی کہ وہ سچے ہیں ، پانچویں کے وقت کہا گیا : ہلال ! اللہ سے ڈرو کیونکہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کے مقابلے میں بہت آسان ہے ، اور اس بار کی گواہی تمہارے لیے عذاب کو واجب کر دے گی ، وہ بولے : اللہ کی قسم ! جس طرح اللہ تعالیٰ نے مجھے کوڑوں سے بچایا ہے اسی طرح عذاب سے بھی بچائے گا ، چنانچہ پانچویں گواہی بھی دے دی کہ اگر وہ جھوٹے ہوں تو ان پر ال...
Terms matched: 1  -  Score: 105  -  12k
حدیث نمبر: 1210 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بلا کسی خوف اور سفر کے ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ ادا کیا ۔ مالک کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ ایسا بارش میں ہوا ہو گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے حماد بن سلمہ نے مالک ہی کی طرح ابوالزبیر سے روایت کیا ہے ، نیز اسے قرہ بن خالد نے بھی ابوالزبیر سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ یہ ایک سفر میں ہوا تھا جو ہم نے تبوک کی جانب کیا تھا ۔ ... (ص/ح) ... حدیث متعلقہ ابواب: خوف نہ بھی ہو ، تو پھر بھی نمازوں کو اکٹھا کیا جا سکتا ہے ۔ بغیر کسی خوف کے بھی نمازیں اکٹھی کی جا سکتی ہیں ۔ نمازیں اکٹھی کرنا ۔ نمازیں جمع کرنا ۔ جمع بین الصلاتین ۔ دو نمازوں کو ایک وقت میں ادا کرنا ۔ سفر نہ بھی ہو ، تو پھر بھی نمازوں کو اکٹھا کیا جا سکتا ہے ۔ بغیر کسی سفر کے بھی نمازیں اکٹھی کی جا سکتی ہیں ۔ نمازیں اکٹھی کرنا ۔ نمازیں جمع کرنا ۔ جمع بین الصلاتین ۔ دو نمازوں کو ایک وقت میں ادا کرنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 103  -  3k
حدیث نمبر: 1342 --- حکم البانی: صحيح... سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ، پھر میں مدینہ آیا تاکہ اپنی ایک زمین بیچ دوں اور اس سے ہتھیار خرید لوں اور جہاد کروں ، تو میری ملاقات نبی اکرم ﷺ کے چند صحابہ سے ہوئی ، ان لوگوں نے کہا : ہم میں سے چھ افراد نے ایسا ہی کرنے کا ارادہ کیا تھا تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں اس سے منع کیا اور فرمایا : ” تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے “ ، تو میں ابن عباس ؓ کے پاس آیا اور ان سے رسول اللہ ﷺ کی وتر کے بارے میں پوچھا ، آپ نے کہا : میں ایک ایسی ذات کی جانب تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو رسول اللہ ﷺ کے وتر کے بارے میں لوگوں میں سب سے زیادہ جاننے والی ہے ، تم ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس جاؤ ۔ چنانچہ میں ان کے پاس چلا اور حکیم بن افلح سے بھی ساتھ چلنے کو کہا ، انہوں نے انکار کیا تو میں نے ان کو قسم دلائی ، چنانچہ وہ میرے ساتھ ہو لیے (پھر ہم دونوں ام المؤمنین عائشہ ؓ کے گھر پہنچے) ، ان سے اندر آنے کی اجازت طلب کی ، انہوں نے پوچھا : کون ہو ؟ کہا : حکیم بن افلح ، انہوں نے پوچھا : تمہارے ساتھ کون ہے ؟ کہا : سعد بن ہشام ، پوچھا : عامر کے بیٹے ہشام جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے ؟ میں نے عرض کیا : ہاں ، وہ کہنے لگیں : عامر کیا ہی اچھے آدمی تھے ، میں نے عرض کیا : ام المؤمنین مجھ سے رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کا حال بیان کیجئے ، انہوں نے کہا : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے ؟ رسول اللہ ﷺ کا اخلاق قرآن تھا ، میں نے عرض کیا : آپ کی رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں کچھ بیان کیجئیے ، انہوں نے کہا : کیا تم سورۃ « يا أيہا المزمل » نہیں پڑھتے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ؟ انہوں نے کہا : جب اس سورۃ کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ نماز کے لیے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ان کے پیروں میں ورم آ گیا اور سورۃ کی آخری آیات آسمان میں بارہ ماہ تک رکی رہیں پھر نازل ہوئیں تو رات کی نماز نفل ہو گئی جب کہ وہ پہلے فرض تھی ، وہ کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : نبی اکرم ﷺ کی وتر کے بارے میں بیان کیجئیے ، انہوں نے کہا : آپ آٹھ رکعتیں پڑھتے اور آٹھویں رکعت کے بعد پھر کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھتے ، اس طرح آپ آٹھویں اور نویں رکعت ہی میں بیٹھتے اور آپ نویں رکعت کے بعد ہی سلام پھیرتے اس کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے ، اس طرح یہ کل گیارہ رکعتیں ہوئیں ، میرے...
Terms matched: 1  -  Score: 103  -  10k
حدیث نمبر: 3055 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... عبداللہ ہوزنی کہتے ہیں کہ میں نے مؤذن رسول بلال ؓ سے حلب میں ملاقات کی ، اور کہا : بلال ! مجھے بتائیے کہ رسول اللہ ﷺ کا خرچ کیسے چلتا تھا ؟ تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ نہ ہوتا ، بعثت سے لے کر موت تک جب بھی آپ کو کوئی ضرورت پیش آتی میں ہی اس کا انتظام کرتا تھا جب رسول اللہ ﷺ کے پاس کوئی مسلمان آتا اور آپ اس کو ننگا دیکھتے تو مجھے حکم کرتے ، میں جاتا اور قرض لے کر اس کے لیے چادر خریدتا ، اسے پہننے کے لیے دے دیتا اور اسے کھانا کھلاتا ، یہاں تک کہ مشرکین میں سے ایک شخص مجھے ملا اور کہنے لگا : بلال ! میرے پاس وسعت ہے (تنگی نہیں ہے) آپ کسی اور سے قرض نہ لیں ، مجھ سے لے لیا کریں ، میں ایسا ہی کرنے لگا یعنی (اس سے لینے لگا) پھر ایک دن ایسا ہوا کہ میں نے وضو کیا اور اذان دینے کے لیے کھڑا ہوا کہ اچانک وہی مشرک سوداگروں کی ایک جماعت لیے ہوئے آ پہنچا جب اس نے مجھے دیکھا تو بولا : اے حبشی ! میں نے کہا :   « يا لباہ » حاضر ہوں ، تو وہ ترش روئی سے پیش آیا اور سخت سست کہنے لگا اور بولا : تو جانتا ہے مہینہ پورا ہونے میں کتنے دن باقی رہ گئے ہیں ؟ میں نے کہا : قریب ہے ، اس نے کہا : مہینہ پورا ہونے میں صرف چار دن باقی ہیں میں اپنا قرض تجھ سے لے کر چھوڑوں گا اور تجھے ایسا ہی کر دوں گا جیسے تو پہلے بکریاں چرایا کرتا تھا ، مجھے اس کی باتوں کا ایسے ہی سخت رنج و ملال ہوا جیسے ایسے موقع پر لوگوں کو ہوا کرتا ہے ، جب میں عشاء پڑھ چکا تو رسول اللہ ﷺ اپنے گھر والوں کے پاس تشریف لے جا چکے تھے (میں بھی وہاں گیا) اور شرف یابی کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے مجھے اجازت دے دی ، میں نے (حاضر ہو کر) عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں ، وہ مشرک جس سے میں قرض لیا کرتا تھا اس نے مجھے ایسا ایسا کہا ہے اور نہ آپ کے پاس مال ہے جس سے میرے قرض کی ادائیگی ہو جائے اور نہ ہی میرے پاس ہے (اگر ادا نہ کیا) تو وہ مجھے اور بھی ذلیل و رسوا کرے گا ، تو آپ مجھے اجازت دے دیجئیے کہ میں بھاگ کر ان قوموں میں سے کسی قوم کے پاس جو مسلمان ہو چکے ہیں اس وقت تک کے لیے چلا جاؤں جب تک کہ اللہ اپنے رسول کو اتنا مال عطا نہ کر دے جس سے میرا قرض ادا ہو جائے ، یہ کہہ کر میں نکل آیا اور اپنے گھر چلا آیا ، اور اپنی تلوار ، موزہ جوتا اور ڈھال سرہانے رکھ کر سو ...
Terms matched: 1  -  Score: 102  -  14k
حدیث نمبر: 498 --- حکم البانی: صحيح... ابو عمیر بن انس اپنے ایک انصاری چچا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فکرمند ہوئے کہ لوگوں کو کس طرح نماز کے لیے اکٹھا کیا جائے ؟ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ نماز کا وقت ہونے پر ایک جھنڈا نصب کر دیجئیے ، جسے دیکھ کر ایک شخص دوسرے کو باخبر کر دے ، آپ ﷺ کو یہ رائے پسند نہ آئی ۔ پھر آپ ﷺ سے ایک بگل کا ذکر کیا گیا ، زیاد کی روایت میں ہے : یہود کے بگل (کا ذکر کیا گیا) تو یہ تجویز بھی آپ ﷺ کو پسند نہیں آئی ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس میں یہودیوں کی مشابہت ہے “ ۔ پھر آپ ﷺ سے ناقوس کا ذکر کیا گیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس میں نصرانیوں کی مشابہت ہے “ ۔ پھر عبداللہ بن زید بن عبدربہ ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے لوٹے ، وہ بھی (اس مسئلہ میں) رسول اللہ ﷺ کی طرح فکرمند تھے ، چنانچہ انہیں خواب میں اذان کا طریقہ بتایا گیا ۔ عبداللہ بن زید ؓ کہتے ہیں : وہ صبح تڑکے ہی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، آپ کو اس خواب کی خبر دی اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں کچھ سو رہا تھا اور کچھ جاگ رہا تھا کہ اتنے میں ایک شخص (خواب میں) میرے پاس آیا اور اس نے مجھے اذان سکھائی ، راوی کہتے ہیں : عمر بن خطاب ؓ اس سے پہلے یہ خواب دیکھ چکے تھے لیکن وہ بیس دن تک خاموش رہے ، پھر انہوں نے اسے نبی اکرم ﷺ کو بتایا تو آپ نے ان سے فرمایا : ” تم کو کس چیز نے اسے بتانے سے روکا ؟ “ ، انہوں نے کہا : چونکہ مجھ سے پہلے عبداللہ بن زید ؓ نے اسے آپ سے بیان کر دیا اس لیے مجھے شرم آ رہی تھی ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بلال ! اٹھو اور جیسے عبداللہ بن زید تم کو کرنے کو کہیں اسی طرح کرو “ ، چنانچہ بلال ؓ نے اذان دی ۔ ابوبشر کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوعمیر نے بیان کیا کہ انصار سمجھتے تھے کہ اگر عبداللہ بن زید ان دنوں بیمار نہ ہوتے تو رسول اللہ ﷺ ان ہی کو مؤذن بناتے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 97  -  6k
حدیث نمبر: 2164 --- حکم البانی: حسن... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ اللہ ابن عمر ؓ کو بخشے ان کو « أنى شئتم » کے لفظ سے وہم ہو گیا تھا ، اصل واقعہ یوں ہے کہ انصار کے اس بت پرست قبیلے کا یہود (جو کہ اہل کتاب ہیں کے) ایک قبیلے کے ساتھ میل جول تھا اور انصار علم میں یہود کو اپنے سے برتر مانتے تھے ، اور بہت سے معاملات میں ان کی پیروی کرتے تھے ، اہل کتاب کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں سے ایک ہی آسن سے صحبت کرتے تھے ، اس میں عورت کے لیے پردہ داری بھی زیادہ رہتی تھی ، چنانچہ انصار نے بھی یہودیوں سے یہی طریقہ لے لیا اور قریش کے اس قبیلہ کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں کو طرح طرح سے ننگا کر دیتے تھے اور آگے سے ، پیچھے سے ، اور چت لٹا کر ہر طرح سے لطف اندوز ہوتے تھے ، مہاجرین کی جب مدینہ میں آمد ہوئی تو ان میں سے ایک شخص نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی اور اس کے ساتھ وہی طریقہ اختیار کرنے لگا اس پر عورت نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں تو ایک ہی (مشہور) آسن رائج ہے ، لہٰذا یا تو اس طرح کرو ، ورنہ مجھ سے دور رہو ، جب اس بات کا چرچا ہوا تو رسول اللہ ﷺ کو بھی اس کی خبر لگ گئی چنانچہ اللہ عزوجل نے یہ آیت « نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم » نازل فرمائی یعنی آگے سے پیچھے سے ، اور چت لٹا کر اس سے مراد لڑکا پیدا ہونے کی جگہ ہے یعنی شرمگاہ میں جماع ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 97  -  4k
حدیث نمبر: 4442 --- حکم البانی: صحيح... بریدہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ غامد کی ایک عورت نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئی اور عرض کیا : میں نے زنا کر لیا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” واپس جاؤ “ ، چنانچہ وہ واپس چلی گئی ، دوسرے دن وہ پھر آئی ، اور کہنے لگی : شاید جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا ، اسی طرح مجھے بھی لوٹا رہے ہیں ، قسم اللہ کی میں تو حاملہ ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” جاؤ واپس جاؤ “ چنانچہ وہ پھر واپس چلی گئی ، پھر تیسرے دن آئی تو آپ نے اس سے فرمایا : ” جاؤ واپس جاؤ بچہ پیدا ہو جائے پھر آنا “ چنانچہ وہ چلی گئی ، جب اس نے بچہ جن دیا تو بچہ کو لے کر پھر آئی ، اور کہا : اسے میں جن چکی ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” جاؤ واپس جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ یہاں تک کہ اس کا دودھ چھڑا دو “ دودھ چھڑا کر پھر وہ لڑکے کو لے کر آئی ، اور بچہ کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے وہ کھا رہا تھا ، تو بچہ کے متعلق آپ نے حکم دیا کہ اسے مسلمانوں میں سے کسی شخص کو دے دیا جائے ، اور اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کے لیے گڈھا کھودا جائے ، اور حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے ، تو وہ رجم کر دی گئی ۔ خالد ؓ اسے رجم کرنے والوں میں سے تھے انہوں نے اسے ایک پتھر مارا تو اس کے خون کا ایک قطرہ ان کے رخسار پر آ کر گرا تو اسے برا بھلا کہنے لگے ، ان سے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” خالد ! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ ٹیکس اور چنگی وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اس کی بھی بخشش ہو جاتی “ ، پھر آپ نے حکم دیا تو اس کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کیا گیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  5k
حدیث نمبر: 2341 --- حکم البانی: ضعيف... عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک بار لوگوں کو رمضان کے چاند (کی روئیت) سے متعلق شک ہوا اور انہوں نے یہ ارادہ کر لیا کہ نہ تو تراویح پڑھیں گے اور نہ روزے رکھیں گے ، اتنے میں مقام حرہ سے ایک اعرابی آ گیا اور اس نے چاند دیکھنے کی گواہی دی چنانچہ اسے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں لے جایا گیا ، آپ نے اس سے سوال کیا : ” کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہیں ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، اور چاند دیکھنے کی گواہی بھی دی چنانچہ آپ ﷺ نے بلال ؓ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں منادی کر دیں کہ لوگ تراویح پڑھیں اور روزہ رکھیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ایک جماعت نے سماک سے اور انہوں نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے ، اور سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے تراویح پڑھنے کا ذکر نہیں کیا ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
حدیث نمبر: 3509 --- حکم البانی: حسن... (مخلد بن خفاف) غفاری کہتے ہیں میرے اور چند لوگوں کے درمیان ایک غلام مشترک تھا ، میں نے اس غلام سے کچھ کام لینا شروع کیا اور ہمارا ایک حصہ دار موجود نہیں تھا اس غلام نے کچھ غلہ کما کر ہمیں دیا تو میرا شریک جو غائب تھا اس نے مجھ سے جھگڑا کیا اور معاملہ ایک قاضی کے پاس لے گیا ، اس قاضی نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے حصہ کا غلہ اسے دے دوں ، پھر میں عروہ بن زبیر ؓ کے پاس آیا اور ان سے اسے بیان کیا ، تو عروہ ؓ ان کے پاس آئے اور ان سے وہ حدیث بیان کی جو انہوں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے اور عائشہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی تھی آپ نے فرمایا : ” منافع اس کا ہو گا جو ضامن ہو گا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
حدیث نمبر: 4443 --- حکم البانی: صحيح... ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک عورت کو رجم کرنا چاہا تو اس کے لیے ایک گڈھا سینے تک کھودا گیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : غسانی کا کہنا ہے کہ جہینہ ، غامد اور بارق تینوں ایک ہی قبیلہ ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  1k
حدیث نمبر: 2270 --- حکم البانی: صحيح... زید بن ارقم ؓ کہتے ہیں کہ علی ؓ کے پاس یمن میں تین آدمی (ایک لڑکے کے لیے جھگڑا لے کر) آئے جنہوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں صحبت کی تھی ، تو آپ نے ان میں سے دو سے پوچھا : کیا تم دونوں یہ لڑکا اسے (تیسرے کو) دے سکتے ہو ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، اس طرح آپ نے سب سے دریافت کیا ، اور سب نے نفی میں جواب دیا ، چنانچہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی ، اور جس کا نام نکلا اسی کو لڑکا دے دیا ، نیز اس کے ذمہ (دونوں ساتھیوں کے لیے) دو تہائی دیت مقرر فرمائی ، رسول اللہ ﷺ کے سامنے جب اس کا تذکرہ آیا تو آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہو گئیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 1238 --- حکم البانی: صحيح... صالح بن خوات ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے ذات الرقاع کے غزوہ کے دن رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز خوف ادا کی وہ کہتے ہیں : ایک جماعت آپ کے ساتھ صف میں کھڑی ہوئی اور دوسری دشمن کے سامنے ، آپ ﷺ نے اپنے ساتھ والی جماعت کے ساتھ ایک رکعت ادا کی پھر کھڑے رہے اور ان لوگوں نے (اس دوران میں) اپنی نماز پوری کر لی (یعنی دوسری رکعت بھی پڑھ لی) پھر وہ واپس دشمن کے سامنے صف بستہ ہو گئے اور دوسری جماعت آئی تو آپ ﷺ نے ان کے ساتھ اپنی رکعت ادا کی پھر بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے اپنی دوسری رکعت پوری کی ، پھر آپ ﷺ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا ۔ مالک کہتے ہیں : یزید بن رومان کی حدیث میری مسموعات میں مجھے سب سے زیادہ پسند ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 Next >>


Search took 0.186 seconds